البَدْرُ التَّمَامُ فِی الصَّلٰوةِ عَلٰی صَاحِبِ الدُّنُوِّ وَ المَقَامِ صلی الله عليه وآله وسلم
 

فصل : 4
المجلس الذي لم يصل فيه علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم يکون يوم القيامة حسرة علي أهله
(جس مجلس میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود نہ بھیجا گیا وہ قیامت کے دن ان اہل مجلس پر حسرت بن کر نازل ہو گی)
31 (1) عن أبي هريرة رضي الله عنه عن النبي صلي الله عليه وآله وسلم قال : ما جلس قوم مجلسًا لم يذکروا اﷲ فيه و لم يصلوا علي نبيهم صلي الله عليه وآله وسلم إلّا کان مجلسهم عليهم ترة فإن شاء عذبهم وإن شاء غفرلهم قال أبو عيسي هذا حديث حسن صحيح.
1. ترمذي، الجامع الصحيح، 5 : 461، کتاب الدعوات، باب في القوم يجلسون ولايذکرون اﷲ، رقم : 3380
2. احمد بن حنبل، المسند، 3 : 263، رقم : 9907
3. بيهقي، السنن الکبري، 3 : 210، رقم : 5563
4. ابن مبارک، کتاب الزهد، 1 : 342، رقم : 962
5. منذري، الترغيب و الترهيب، 2 : 262، رقم : 2330
6. عجلوني، کشف الخفاء، 2 : 399، رقم : 2733
7. اندلسي، تحفة المحتاج، 1 : 498، رقم : 610
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہر وہ مجلس جس میں لوگ جمع ہوں اور اس میں نہ تو اللہ کا ذکر کریں اور نہ ہی اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجیں تو وہ مجلس قیامت کے دن ان کے لیے وبال ہو گی اور پھر اگر اللہ چاہے تو ان کو عذاب دے اور چاہے تو ان کو معاف فرما دے ابو عیسیٰ فرماتے ہیں یہ حدیث صحیح حسن ہے۔‘‘

32 (2) عن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : ما اجتمع قوم في مجلسٍ فتفرقوا من غير ذکر اﷲ والصلاة علٰي النبي صلي الله عليه وآله وسلم إلا کان عليهم حسرة يوم القيامة‘‘.
1. ابن حبان، الصحيح، 2 : 351، رقم : 590
2. حاکم، المستدرک علي الصحيحين، 1 : 668، رقم : 1810
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب چند لوگ کسی مجلس میں جمع ہوتے ہیں پھر اس مجلس سے بغیر اللہ کا ذکر کیے اور بغیر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجے ایک دوسرے سے جدا ہو جاتے ہیں تو ان کی یہ مجلس قیامت کے روز ان کے لئے حسرت کاباعث ہو گی۔‘‘

33 (3) عن أبي أمامة قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : ما من قوم جلسوا مجلساً ثم قاموا منه ولم يذکروا اﷲ ولم يصلوا علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم إلا کان ذلک المجلس عليهم ترة.
1. طبراني، المعجم الکبير، 8 : 181، رقم : 7751
2. طبراني، مسند الشاميين، 2 : 46، رقم : 995
3. هيثمي، مجمع الزوائد، 10 : 80
4. مناوي، فيض القدير، 5 : 439
5. حنبلي، جامع العلوم والحکم، 1 : 135
’’حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی بھی گروہ ایسا نہیں جو کسی مجلس میں بیٹھے پھر اس مجلس میں نہ تو اللہ کا ذکر کرئے اور نہ ہی حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجے مگر یہ کہ ان کی یہ مجلس قیامت کے روز ان پر حسرت بن کر نازل ہو گی۔‘‘

34 (4) عن أبي سعيد رضي الله عنه قال : ’’ما جلس قوم مجلسا لم يصلوا فيه علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم إلا کان عليهم حسرة و إن دخلوا الجنة‘‘.
1. ابن جعد، المسند، 1 : 120، رقم : 739
2. حنبلي، جامع العلوم والحکم، 1 : 135
3. ابن کثير، تفسير القرآن، 3 : 513
’’حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب بھی لوگ کسی (مجلس) میں بیٹھتے ہیں پھر اس مجلس سے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود پڑھے بغیر اٹھ جاتے ہیں۔ تو قیامت کے روز یہ مجلس ان کے لئے حسرت کا باعث ہو گی اگرچہ وہ جنت میں ہی داخل ہو جائیں۔‘‘

35 (5) عن أبي هريرة رضي الله عنه عن النبي صلي الله عليه وآله وسلم قال : ما قعد قوم مقعدًا لا يذکرون اﷲ عزوجل فيه ويصلون علي النبي إلاّ کان عليهم حسرة يوم القيامة وإن دخلوا الجنة للثواب.
1. احمد بن حنبل، المسند، 2 : 463، رقم : 9966
2. ابن حبان، الصحيح، 2 : 352، رقم : 581، 592
3. هيثمي، مجمع الزوائد، 10 : 79، باب ذکر الله تعالي في احوال کلها والصلوٰة والسلام علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم
4. هيثمي، موارد الظمأن، 1 : 577، رقم : 2322
5. منذري، الترغيب والترهيب، 2 : 273، رقم : 2331
6. شيباني، کتاب الزهد لابن ابي عاصم، 1 : 27
7. صنعاني، سبل السلام، 4 : 214
’’حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ہر وہ مجلس جس میں لوگ بیٹھے ہوں اس حال میں کہ نہ تو اللہ عزوجل کا ذکر کیا او رنہ ہی حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام پر درود بھیجا تو قیامت کے روز ان کی یہ مجلس ان کے لئے حسرت کا باعث بنے گی، اگرچہ وہ بوجہ ثواب جنت میں ہی کیوں نہ چلے جائیں۔‘‘

36 (6) عن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : ماإجتمع قوم في مجلسٍ فتفرقوا ولم يذکروا اﷲ عزوجل ويصلوا علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم إلا کان مجلسهم ترة عليهم يوم القيامة.
1. احمد بن حنبل، المسند، 2 : 446، رقم : 9763
2. حاکم، المستدرک علي الصحيحين، 1 : 668، رقم : 1810
3. مناوي، فيض القدير، 5 : 410
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جب بھی لوگ کسی مجلس میں جمع ہوتے ہیں (اس حال میں کہ) اللہ تعا لیٰ کا ذکر کیے بغیر اور حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام پر درود بھیجے بغیر ایک دوسرے سے جدا ہو جاتے ہیں، تو ان کی یہ مجلس قیامت کے روز ان کیلئے حسرت کا باعث ہو گی۔‘‘

37 (7) عن جابر رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : ما اجتمع قوم ثم تفرَّقُوا من غير ذکر اﷲ عزوجل و صلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم إلا قاموا عن أنتن من جيفة.
1. طيالسي، المسند، 1 : 242، رقم : 1756
2. بيهقي، شعب الايمان، 2 : 214، رقم : 1570
’’حضرت جابر بن عبداﷲ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جب بھی کچھ لوگ کسی مجلس میں جمع ہوئے اور (اس مجلس میں) اﷲ تبارک و تعالیٰ کا ذکر کئے اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجے بغیر منتشر ہوگئے تو گویا وہ (ایسے ہیں جو) مردار کی بدبو سے کھڑے ہوئے۔‘‘

فصل : 5
من ذکرت عنده فلم يصل عَلَيَّ فقد شقي
(بدبخت ہے وہ شخص جس کے سامنے میرا ذکر ہو اور وہ مجھ پر درود نہ بھیجے)
38 (1) عن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : رغم أنفُ رجلٍ ذُکِرْتُ عنده، فلم يُصلِّ عَلَيَّ ورغم أنف رجل دخل عليه رمضان ثم انسلخ قبل أن يُغْفر لَه وَ رَغِمَ أنفُ رجل أدرک عنده أبواه الکبَر فلم يُدْخِلَاه الجنة.
1. ترمذي، الجامع الصحيح، 5 : 550، کتاب الدعوات، باب قول رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم رغم أنف رجل، رقم : 3545
2. ابن حبان، الصحيح، 3 : 189، رقم : 908
3. احمد بن حنبل، المسند، 2 : 254، رقم : 7444
’’حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اس آدمی کی ناک خاک آلود ہو جس کے سامنے میرا نام لیا گیا اور اس نے مجھ پر درود نہ بھیجا۔ اور ناک خاک آلود ہو اس آدمی کی جس کو رمضان کا مہینہ میسر آیا اور اس کی مغفرت سے قبل وہ مہینہ گزر گیا اور اس آدمی کی ناک خاک آلود ہو جس نے اپنے والدین کو بڑھاپے میں پایا لیکن وہ اس کو جنت میں داخل نہ کرا سکے (کیونکہ اس نے ان کے ساتھ حسن سلوک نہیں کیا جس کی وجہ سے وہ جہنم میں داخل ہوا)۔‘‘

39 (2) عن أبي هريرة رضي الله عنه : أن النبي صلي الله عليه وآله وسلم صعد المنبر فقال : آمين آمين آمين قيل : يا رسول اﷲ إنک حين صعدت المنبر قلت آمين آمين آمين قال : إن جبرئيل أتاني فقال من أدرک شهر رمضان و لم يغفر له فدخل النار فأبعده اﷲ قل : آمين فقلت : آمين و من أدرک أبويه أو أحدهما عند الکبر فلم يبرهما فمات فدخل النار فأبعده اﷲ قل آمين فقلت : آمين و من ذکرت عنده فلم يصل عليک فمات فدخل النار فأبعده اﷲ قل : آمين فقلت : آمين.
1. ابن حبان، الصحيح، 3 : 188، رقم : 907
2. حاکم، المستدرک علي الصحيحين، 1 : 549
3. حاکم، المستدرک علي الصحيحين، 4 : 170، رقم : 7256
4. هيثمي، موارد الظمان، 1 : 593، رقم : 2387
5. بخاري، الأدب المفرد، 1 : 225 باب من ذکر عنده النبي صلي الله عليه وآله وسلم فلم يصل عليه، رقم : 646
6. هيثمي، مجمع الزوائد، 1 : 166
7. عسقلاني، المطالب العالية، 3 : 233
8. هيثمي، مجمع الزوائد، 1 : 164، 165
9. منذري، الترغيب و الترهيب، 2 : 331، رقم : 2595
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منبر پر تشریف فرما ہوئے اور فرمایا آمین آمین آمین عرض کیا گیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منبر پر چڑھے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا آمین آمین آمین، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بے شک جبرئیل امین میرے پاس حاضر ہوئے اور کہا کہ جو شخص رمضان کا مہینہ پائے اور اس کی بخشش نہ ہو اور وہ دوزخ میں داخل ہو جائے تو اﷲ تعالیٰ اسے اپنی رحمت سے دور کرے (حضرت جبرئیل نے مجھ سے کہا) ’’آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آمین کہئے‘‘ پس میں نے آمین کہا اور جس نے اپنے والدین یا ان میں سے کسی ایک کو بڑھاپے میں پایا اور ان کے ساتھ حسن سلوک سے پیش نہ آیا اور جہنم کی آگ میں داخل ہوگیا اﷲ تعالیٰ اسے اپنی رحمت سے دور کرے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کہیں آمین پس میں نے آمین کہا اور وہ شخص جس کے سامنے میرا ذکر کیا گیا اور اس نے مجھ پر درود نہ بھیجا اور وہ جہنم کی آگ میں داخل ہوگیا پس اﷲ تعالیٰ اسے اپنی رحمت سے دور کرے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کہیں آمین تو میں نے کہا آمین۔‘‘

40 (3) عن جابر بن عبداﷲ رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : من أدرک رمضان ولم يصمه فقد شقي ومن أدرک والديه أو أحدهما فلم يبره فقد شقي ومن ذکرت عنده فلم يصل عَلَيَّ فقد شقي.
1. طبراني، المعجم الاوسط، 4 : 162، رقم : 3871
2. هيثمي، مجمع الزوائد، 3 : 139، 140، باب فيمن ادرک شهر رمضان فلم يصمه
3. مناوي، فيض القدير، 6 : 129، رقم : 8678
’’حضرت جابر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ بدبخت ہے وہ شخص جس نے رمضان کا مہینہ پایا اور اس کے روزے نہ رکھے اور بدبخت ہے وہ شخص جس نے اپنے والدین کو یا ان میں سے کسی ایک کو پایا اور ان کے ساتھ نیکی نہ کی اور بدبخت ہے وہ شخص جس کے سامنے میراذکر ہوا اور اس نے مجھ پر درود نہ بھیجا۔‘‘

41 (4) عن محمد بن عليقال : قال سول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : من الجفاء ان أذکر عند رجل فلا يصلي عَلَيَّ.
1. عبدالرزاق، المصنف، 2 : 217، رقم : 3121
2. عسقلاني، فتح الباري، 11 : 168
’’حضرت محمد بن علی رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : یہ بے وفائی ہے کہ کسی کے پاس میرا ذکر ہو اور وہ مجھ پر درود نہ بھیجے۔‘‘