وہ جدا ہے راز و نیاز سے کہ نہیں نہیں خدا
iiنہیں
وہ الگ ہے ذات نماز سے کہ نہیں نہیں خدا نہیں
یہ کہا زمیں سے حسیں کوئی مرے مصطفےٰ سے ھی ڑھ کے
iiہے
تو کہا یہ عجز و نیاز سے کہ نہیں نہیں خدا
iiنہیں
یہ کہا فلک سے کہ اور کوئی تیری رفعتوں سے ہے آشنا
تو کہا یہ اس نے ھی راز سے کہ نہیں نہیں خدا
iiنہیں
یہ کہا زمیں سے کہ معتر درِ مصطفےٰ سی کوئی جگہ
تو کہا یہ اس نے ھی ناز سے کہ نہیں نہیں خدا
iiنہیں
یہ کہا فلک سے کہ رفعتیں کسی اور نی کو ھی یوں ملیں
تو کہا یہ صیغۂ راز سے کہ نہیں نہیں خدا
iiنہیں
یہ کہا زمیں سے صعوتیں کسی اور کی آل کو یوں
iiملیں
تو کہا یہ سوز و گداز سے کہ نہیں نہیں خدا نہیں
یہ کہا فلک سے کہ کہکشاں کسی اور کی گردِ سفر ھی ہے
تو کہا یہ آس کو ناز سے کہ نہیں نہیں خدا
iiنہیں
صبح بھی آپ(ص) سے شام بھی آپ (ص)سے
صح ھی آپ(ص) سے شام ھی آپ
ii(ص)سے
میری منسو ہر اک گھڑی آپ
ii(ص)سے
میرے آقا میرا تو یہ ایمان
iiہے
دونوں عالم کی رونق ہوئی آپ
ii(ص)سے
آپ میرے تصور کی معراج
iiہیں
میرے کردار میں روشنی آپ
ii(ص)سے
گر گیا تھا خود اپنی نظر سے
iiشر
آج اس کو ملی رتری آپ(ص)
iiسے
آپ(ص) خالق کی ے مثل تخلیق ہیں
کیسے لیتا کوئی رتری آپ(ص)
iiسے
کہکشاں ہی نہیں ان کی گردِ
iiسفر
چاند کو ھی ملی چاندنی آپ(ص)
iiسے
قر میں آس عشق نی ساتھ
iiہو
اے خدا ا لتجا ہے یہی آپ
ii(ص)سے
ثناء خدا کی درود و سلام ہے تیرا
ثناء خدا کی درود و سلام ہے
iiتیرا
لوں پہ ذکر مرے صح و شام ہے
iiتیرا
جو تم نہ ہوتے تو ستی نہ عالم ہستی
وجود کون و مکاں اہتمام ہے تیرا
کوئی نہیں تیرا ہمسر نہ کوئی سایہ ہے
سروں پہ سایہ ہمارے دوام ہے
iiتیرا
دلوں میں عشق نی کا نہ دیپ جلتا
iiہو
تو پھر فضول سجود و قیام ہے
iiتیرا
تمہارے در کا ہے دران جرائیل امیں
"مسیح و خضر سے اونچا مقام ہے
iiتیرا"
قلم دیا مجھے اپنے نی کی مدحت کا
مرے کریم یہ کیا کم انعام ہے
iiتیرا
اسے ھی خسرو و محو سا ثناء گو
iiکر
یہ امتی ھی تو آقا غلام ہے تیرا
وہ ایک نقطہ جسے خود خدا ہی جانتا
iiہے
خدا کے عد جدا سا مقام ہے
iiتیرا
ملی ہے آس کو جس نام سے
iiپذیرائی
وہ نام نامی تو خیر الانام ہے
iiتیرا
ان کی دہلیز کے قابل میرا سر ہو جاتا
ان کی دہلیز کے قال میرا سر ہو
iiجاتا
کاش منظور مدینے کا سفر ہو
iiجاتا
لوگ مجھ کو ھی ڑے چاؤ سے ملنے
iiآتے
محترم س کی نظر میں میرا گھر ہو
iiجاتا
میں ھی چل پڑتا دل و جاں کو نچھاور
iiکرنے
پورا مقصد مرے جینے کا اگر ہو
iiجاتا
لیلۃ القدر ہر اک رات مری ہو
iiجاتی
عید جیسا میرا ہر روز سر ہو جاتا
مسجد نوی میں دل کھول کے لکھتا
iiنعتیں
میرا ہر شعر وہاں جا کے امر ہو
iiجاتا
میرا ظاہر ھی عقیدت سے منور ہوتا
میرا اطن ھی محت کا نگر ہو
iiجاتا
مہک اٹھتے مرے ہونٹوں پہ درودوں کے
iiگلا
میرا دامانِ طل اشکوں سے تر ہو
iiجاتا
زندگی میں نیا اک موڑ اجاگر
iiہوتا
میری آنکھیں مرا دل آپ کا گھر ہو
iiجاتا
اتنا مشکل تو نہ تھا ر کو منا لینا
iiآس
حوصلہ سامنا کرنے کا اگر ہو
iiجاتا
آپ سے مہکا تخیل آپ پر نازاں قلم۔ ا ے رسول محترم
آپ سے مہکا تخیل آپ پر نازاں قلم۔ ا ے رسول
iiمحترم
میری ہر اک سوچ پر ہے آپ کا لطف و کرم۔ اے رسول محترم
آپکا ذکر مقدس ہر دعا کا تاج ہے۔ غمزدوں کی لاج
iiہے
اسکے ن یکار ہر اک ندگی ر کی قسم۔ اے رسول
iiمحترم
آپ آئے کائنات حسن پر چھایا نکھار۔ اے حی
iiکردگار
زم ہستی کے ہیں محسن آپکے نقش قدم۔ اے رسول
iiمحترم
آپ کے اعث جہاں میں آدمی مسرور ہے۔ زندگی پر نور
iiہے
آپ کی ذاتِ مقدس آدمیت کا ھرم۔ اے رسولِ
iiمحترم
آپکی توصیف میں اترا ہے قرآن میں۔رحمت
iiاللعالمین
آپ کا شیدا ہے شرق و غر اور عر و عجم۔! اے رسول
iiمحترم
آپ کا دامانِ رحمت جس کو ہو جائے نصی۔کتنا وہ ر کے قری
پھر اسے خدشہ جہنم کا نہ ہو محشر کا غم۔ اے رسول
iiمحترم
آس جگ میں اسکو پھر پرواہ نہیں انجام کی۔ صح کی نہ شام کی
جس کی جان آپ کا ہو جائے الطاف و کرم۔ اے رسول
iiمحترم
سکون دل کے لیے جاوداں خوشی کے لیے
سکون دل کے لیے جاوداں خوشی کے
iiلیے
نی کا ذکر ضروری ہے زندگی کے
iiلیے
مقام فیض کی تم کو اگر تمنا
iiہے
درود پڑھتے رہو اپنی ہتری کے
iiلیے
اسے ھی اذن حضوری کا شرف مل
iiجاتا
تڑپ رہا ہے جو سرکار حاضری کے لیے
خدائے پاک نے کیا کیا نہ اہتمام کیا
حی پاک(ص) سے ملنے کی اک گھڑی کے
iiلیے
حضور آپ ہی تخلیقِ وجہہ کون و
iiمکاں
نی ہے عالم ہستی ھی آپ ہی کے
iiلیے
حضور(ص) عر و عجم آپ کے
iiتمنائی
حضور شرق و غر ھی ہیں آپ ہی کے لیے
نثار ان پہ کروں اپنی سانس سانس کا
iiلمس
مرے وجود کی تاندگی انہی کے
iiلیے
تمام ساعتیں خشیں جو زندگی نے تمہیں
انہی کو وقف کرو آ س آج انہی کے لیے
نی ہمارا نی وہ ہے انیاء جس
iiکی
کریں خدا سے دعا انکے امتی کے
iiلیے
اگر حضور(ص) کی سچی لگن خدا دے
iiدے
میں سر اٹھاؤں نہ سجدے سے اک گھڑی کے
iiلیے
حضور(ص) عد ولادت کے کر رہے تھے
iiدعا
خدائے پاک سے امت کی خششی کے
iiلیے
حضور(ص) آس کو وہ اذنِ نعت مل
iiجائے
نے وسیلہ جو خشش کا اخروی کے
iiلیے
|