نعتیں
ذکرِ نبی(ص) اسرارِ محبت صلی اللہ علیہ وسلم
ذکرِ نی(ص) اسرارِ محت صلی اللہ علیہ و iiسلم حق کا پیمر ختم رسالت صلی اللہ علیہ و iiسلم
صح ازل کی جان ھی ہے و ہ شام اد کی شان ھی ہے iiوہ اس کی ثنا گو ہر اک ساعت صلی اللہ علیہ و iiسلم
ذکر نی میں دل کی طر ہے دل کی طر خوشنودی ر iiہے ر کی رضا سرکار کی مدحت صلی اللہ علیہ و iiسلم
کس کے تصدق چمکا ستارا چاند زمیں پر ر نے iiاتارا ہم آزاد ہیں کس کی دولت صلی اللہ علیہ و iiسلم
وحدت کی پہچان اسی میں خشش کا سامان اسی iiمیں کرتے رہو یہ ذکر سعادت صلی اللہ علیہ و iiسلم
پاکستان کا پیارا خطہ آپ کی ہے نعلین کا iiصدقہ آپ کے صدقے پائی یہ جنت صلی اللہ علیہ و iiسلم
قرآں ہو دستور ہمارا چمکے آس نصی کا تارا رہر ہو ج آپ کی سیرت صلی اللہ علیہ و iiسلم
میں مریضِ عشقِ رسول ہوں مجھے اور کوئی دوا نہ دو
میں مریضِ عشقِ رسول ہوں مجھے اور کوئی دوا نہ دو یہی نام میرا علاج ہے یہی نام لیتے رہا iiکرو
مرے ہم سخن مرے ساتھیو مرے مونسو مرے iiوارثو تمہیں مجھ سے اتنا ہی پیار ہے مرے ساتھ صلِ علیٰ iiپڑھو
کوئی چھیڑو قصے حضور کے گریں ت زمیں پہ غرور iiکے کھلیں ا عقل و شعور کے دل مضطر کو قرار ہو
مری زندگی ھی ہو زندگی مری شاعری ھی ہو iiشاعری کھلے دل کے شہر میں چاندنی درِ مصطفےٰ پہ چلیں iiچلو
مری چشمِ ناز کا نور وہ مری نضِ جاں کا سرور iiوہ نہیں پل ھی مجھ سے ہیں دور و ہ مری دھڑکنوں کی صدا سنو
وہ خدا کا عکسِ جمال ہیں وہی رشکِ او ج کمال iiہیں وہ تو آپ اپنی مثال ہیں کوئی تم نہ ان کی مثال iiدو
جسے ان کی ایک جھلک ملی وہ ہر ایک غم سے ہوا iiری اسے آس اس طرح چپ لگی کہ نہ جیسے منہ میں زان iiہو
ہر اک لب پہ نعت نبی کے ترانے ہر اک لب پہ صلِ علیٰ کی صدا ہے
ہر اک ل پہ نعت نی کے ترانے ہر اک ل پہ صلِ علیٰ کی صدا iiہے ہمارے نی جس میں تشریف لائے وہ رحمت کا پر نور دن آگیا iiہے
درودوں کے تحفے سلاموں کے ہدیے دعاؤں کے منظر عقیدت کے iiنعرے مقدس مقدس ہر اک سمت جلوے معطر معطر ہر اک سو فضا iiہے
عطاؤں کی ارش دعا کی گھڑی ہے ہر اک شخص کی آپ سے لو لگی ہے ہر اک آنکھ میں آنسوؤں کے سمندر ہر اک دل میں تعظیم کا در کھلا iiہے
خدا کی خدائی کے مختار ہیں وہ تمام انیاء کے ھی سردار ہیں وہ خدا کی خدائی طلگار ان کی مقام ان کو ر نے عطا وہ کیا iiہے
اٹھے گی وہ چشمِ کرم غم کے مارو انہیں دل کی گہرائیوں سے پکارو نچھاور کرو پھول ان پہ ثنا کے اسی میں ہی آس اپنے ر کی رضا iiہے
تری یاد کا سدا گلستاں مری نبضِ جاں میںکھلا رہے
تری یاد کا سدا گلستاں مری نضِ جاں میں کھلا iiرہے مری سانس جس سے مہک اٹھے وہ قرار دل میں سا iiرہے
میں پڑا رہوں تری راہ میں تری چاہتوں کی پناہ میں مجھے ٹھوکروں کی نہ فکر ہو مرا زخم زخم ہرا iiرہے
مری زندگی کا ہر ایک پل ترے پیار سے نے ا iiعمل تری چاہتوں پہ جیوں مروں ترے غم کی دل میں جلا iiرہے
رہے تیری یاد سے واسطہ کوئی اور نہ ہو مرا iiراستہ مرے شعر میری قا نیں مرا رنگ س سے جدا iiرہے
یہی آس ہے یہی آرزو تیری ہر گھڑی کروں iiگفتگو مری آنکھ ہو سدا ا وضو یونہی مجھ پہ فضلِ خدا iiرہے
نور سے اپنے ہی اک نور سجایا رب نے
نور سے اپنے ہی اک نور سجایا ر نے پھر اسی نور کو محو نایا ر نے
ان کی ہر ات میں رکھ رکھ کے محت کی iiمٹھاس پیکرِ خُلق کا دیدار کرایا ر iiنے
انیا ج تیرے دیدار کو ے تا ہوئے پھر امامت کو سرِ عرش لایا ر iiنے
پیکر حسن میں س خویاں اپنی ھر iiکر تجھ کو قرآن کی صورت میں نایا ر iiنے
تیری سیرت کی زمانے سے گواہی iiلینے دیکھنے والی نگاہوں کو دکھایا ر iiنے
اپنی قدرت کو دو عالم پہ اجاگر iiکرنے ناز تخلیق کو پھر پاس لایا ر iiنے
اور ھی یش ہا نعمتیں دی ہیں iiلیکن دے کے محو یہ احسان جتایا ر نے
شکر اس ذات کا جتنا ھی کروں کم ہے آس مجھ کو ھی نعت کا انداز سکھایا ر iiنے
بڑھتی ہی جارہی ہے آنکھوں کی بے قراری
ڑھتی ہی جا رہی ہے آنکھوں کی ے قراری یا ر دکھا دے پھر سے صورت نی کی پیاری
پھر دل کی انجمن میں جھنے لگی ہیں iiشمعیں پھر ہجر کی تڑپ میں گزرے گی رات iiساری
جس میں کھلیں تمہاری الفت کے پھول iiآقا اس دن کے میں تصدق اس رات کے میں iiواری
ان راستوں کے ذرے نتے گئے iiستارے جن راستوں سے گزری سرکار کی iiسواری
ہم کو ھی اس نظر میں رہنے کی آرزو ہے جس کی ضیاء سے جگمگ ہے کائنات iiساری
مہکار ٹ رہی ہے جس میں محتوں iiکی وہ ہے نگر تمہارا وہ ہے گلی تمہاری
جینے کی آس دل میں کچھ اور ڑھ گئی iiہے ج سے ہوئی ہیں نعتیں میرے لوں پہ iiجاری
دیکھنے والی ہے اس وقت قلم کی صورت
دیکھنے والی ہے اس وقت قلم کی iiصورت چومتا جاتا ہے کاغذ کو حرم کی iiصورت
اس پہ تحریر ہوئی جاتی ہے آقا کی iiثناء ن رہی ہے مرے عصیاں پہ کرم کی صورت
آپ کا پیار سنھالا جو نہ دیتا مجھ iiکو اور ہی ہوتی مرے رنج و الم کی iiصورت
شہر تو شہر ہے شیدائی مرے آقا کے "دشت میں جائیں تو ہو دشت ارم کی iiصورت"
مدح سرکار میں آنکھوں کا وضو لازم iiہے خود خود نتی ہے پھر نعت رقم کی iiصورت
ہر کوئی اپنی نگاہوں پہ ٹھاتا ہے iiمجھے اور کیا ہوتی ہے الطاف و کرم کی iiصورت
آس سرکار کا دامان شفاعت ہو iiنصی ت ہی محشر میں نے میرے ھرم کی iiصورت
| |