جمال عکس محمدی سے فضائے عالم سجی ہوئی
iiہے
قرارِ جاں ن کے زندگی میں انہی کی خوشو سی ہوئی
iiہے
خدائے واحد کی ن کے رہاں حضور آئے ہیں اس جہاں میں
دکھوں سے جلتی ہوئی زمیں پھر ہر ایک غم سے ری ہوئی
iiہے
نجانے کیسا کمال دیکھا نی(ص) کا جس نے جمال
iiدیکھا
حواس گم سم نگاہ حیراں زاں کو چپ سی لگی ہوئی
iiہے
سمندروں کی تہوں سے لے کر مقام سدرہ کی رفعتوں
iiتک
مرے نی کے کرم کی چادر ہر اک جہاں پر تنی ہوئی ہے
تمام چاہت کے روگیوں کا عجی ہم نے کمال
iiدیکھا
جدا جدا صورتیں ہیں لیکن دلوں کی دھڑکن جڑی ہوئی
iiہے
وہی حقیقت میں زندگی ہے وہی حقیقت میں ندگی
iiہے
جو میرے سرکار کی محت کے راستوں پر پڑی ہوئی
iiہے
انگشتری میں نگینہ جیسے زمیں کے دل پر مدینہ
iiجیسے
حضور(ص) اس طرح آس تیری، مری نظر میں جڑی ہوئی
iiہے
رنگ لائی مرے دل کی ہر اک صدا لوٹنے زندگی کے خزینے چلا
رنگ لائی مرے دل کی ہر اک صدا لوٹنے زندگی کے خزینے
iiچلا
میرے ر نے کیا مجھ کو منص عطا میں مدینے چلا میں مدینے چلا
میری مدت کی یہ آس پوری ہوئی رشک کرنے لگا مجھ پہ ہر
iiآدمی
ہونے والی ہے ا زندگی، زندگی سیکھنے زندگی کے قرینے
iiچلا
میرے گھر ملنے والوں کی یلغار ہے آج س کو مری ذات سے پیار
iiہے
آرزوؤں کے غنچوں کی مہکار ہے کس مقدس مارک مہینے
iiچلا
ہر کوئی کہہ رہا ہے کہ میرے لیے جا کے روضے پہ رکھنا دعا کے
iiدیے
اور یہ کہنا کہ چشم کرم اک ادھر ہر کوئی جام کوثر کے پینے
iiچلا
سوچتا ہوں سفر کا ارادہ تو ہے شوق جانے کا ھی کچھ زیادہ تو
iiہے
عشق کا معصیت پہ لادہ تو ہے پر میں کیا ساتھ لیکر خزینے
iiچلا
میں نے پورے کیے کیا حقوق ا لعاد اور مٹائے ہیں کیا جگ سے فتنے
iiفساد
کیا مسلماں میں پیدا کیا اتحاد کون سا مان لے کر مدینے
iiچلا
آس کیا منہ دکھاؤں گا سرکار کو اپنے ہمدرد کو اپنے غم خوار کو
کیوں گراؤں میں فرقت کی دیوار کو کس لیے ہجر کے زخم سینے
iiچلا
مرے دل میں یونہی تڑپ رہے مری آنکھ میں یونہی نم رہے
مرے دل میں یونہی تڑپ رہے مری آنکھ میں یونہی نم
iiرہے
مری ہر نگارشِ شوق پر اے کریم تیرا کرم
iiرہے
میں لکھوں جو نعت حضور(ص) کی دلِ مضطر کے سرور
iiکی
کھی چشم ناز لند ہو کھی سر نیاز سے خم
iiرہے
مری سانس سانس مہک اٹھے مجھے روشنی سی دکھائی
iiدے
میرا حرف حرف دعا نے مری آہ آہ قلم
iiرہے
یہ یقین ہے جو میں مر گیا تو کہیں گے س یہ ملائکہ
یہ ہے شاعرِ شاہِ دوسرا ذرا اس کا پاس، ھرم رہے
یہ دعا ہے آس حضور(ص) کا کھی دل سے پیار نہ ہو
iiجدا
مری زندگی کی جین پر سدا ان کا نام رقم
iiرہے
آپ(ص) سے حسن کائنات آپ کہاں کہاں نہیں
آپ(ص) سے حسن کائنات آپ کہاں کہاں
iiنہیں
آپ کا ذکر نہ ہو جہاں ایسا کوئی جہاں
iiنہیں
ایک جاں سرور آگ سلگی ہے میری ذات میں
ہے یہ عجی ماجرا راکھ نہیں دھواں
iiنہیں
جن فیصلوں پہ آپ کی مہر ثت ہو
iiگئی
اس کے عد ا خدا کوئی ھی این و آں نہیں
اوصافِ پاک آپ کے جس سے تمام ہوں
iiیاں
ایسا کوئی قلم نہیں ایسی کوئی زاں نہیں
واعظ کی ات ھی پرکھ اپنے ھی من کی ات
iiسن
جس سر سے اٹھ گئے وہ ہاتھ اس کی کہیں اماں
iiنہیں
حضرت لال دے گئے آس یہ ہم کو
iiفلسفہ
جس کے نا ھی ہو سحر، ایسی اذاں، اذاں نہیں
ہے یہ دربارِ نبی خاموش رہ
ہے یہ درارِ نی خاموش رہ
چپ کو ھی ہے چپ لگی خاموش
iiرہ
ولنا حدِ اد میں جرم
iiہے
خامشی س سے ھلی خاموش
iiرہ
ان کے در کی مانگ ر سے
iiچاکری
تجھ کو جنت کی پڑ ی خاموش
iiرہ
ہے ذریعہ ہترین اظہار
iiکا
اک زانِ خامشی خاموش
iiرہ
دل سے ان کو یاد کر کے دیکھ
iiتو
پاس ہیں وہ ہر گھڑی خاموش
iiرہ
ھیگی پلکیں کر نہ دیں رسوا
iiتجھے
ضط کر دیوانگی خاموش
iiرہ
جیسے کی ہے میرے آقا نے
iiسر
ویسے تو کر زندگی خاموش
iiرہ
جس نے ھی دیکھا ہے جلوہ آپ
iiکا
اس کو ہی چپ لگ گئی خاموش
iiرہ
نعت لکھواتی ہے کوئی اور ہی
iiذات
ورنہ جرأت آس کی خاموش
iiرہ
ہر طرف لب پہ صل علیٰ ہے ہر طرف روشنی روشنی ہے
ہر طرف ل پہ صل علیٰ ہے ہر طرف روشنی روشنی
iiہے
جشنِ میلاد ہے مصطفےٰ کا کیا معطر معطر گھڑی
iiہے
آج سن لی ہے س کی خدا نے کھل گئے رحمتوں کے
iiخزانے
جتنا دامن میں آئے سمیٹو ہر طرف رحمتوں کی جھڑی
iiہے
چھٹ گئیں ظلمتوں کی گھٹائیں کیسے دن آج کا ھول
iiجائیں
عید میلاد آؤ منائیں کون سی عید اس سے ڑی
iiہے
ہم سے کہتا ہے خود ر اکر میں ثنا خوان ہوں مصطفےٰ
iiکا
تم ھی ھیجو درود ان پہ ہر دم ان کی مدحت مری ندگی ہے
اک خدا اک رسول ایک قرآں ایک کیوں کر نہیں پھر
iiمسلماں
چھوڑ دو فرقہ ندی خدارا اس نے جاں کتنے ندوں کی لی
iiہے
ہر مسلمان ماتم کناں ہے گنگ انسانیت کی زاں
iiہے
آپ محسن ہیں انسانیت کے آپ کے در سے ہی لو لگی
iiہے
اپنے در پر ہی رکھنا خدارا غیر کا در نہیں ہے
iiگوارا
آس مانا کہ عاصی ہت ہے پر حضور آپ کا امتی
iiہے
|