ارض و سما میں جگمگ جگمگ لحظہ لحظہ آپ کا
iiنام
گلشن گلشن ، صحرا صحرا ، مہکا مہکا ، آپ کا
iiنام
پرت پرت ، ادل ادل ، رکھا رکھا، آپ کا
iiنام
جنگل جنگل، وادی وادی، قصہ قصہ، آپ کا
iiنام
تپتی زمیں پر رسی رحمت قیصر و کسریٰ خاک
iiہوئے
ملک عر میں جس دن اترا اجلا اجلا آپ کا
iiنام
کنکر کنکر کی دھڑکن سے سدرہ کی معراج
iiتلک
سینہ سینہ، محفل محفل، جلوہ جلوہ، آپ کا
iiنام
آپ کی اتیں پیاری پیاری ماشاء اللہ سحان
iiاللہ
قطرہ قطرہ، چشمہ چشمہ، دریا دریا، آپ کا
iiنام
نام خدا کے ساتھ ہے شامل لوح فلک سے ارض تلک
آنگن آنگن ، گوشہ گوشہ ، قریہ قریہ ، آپ کا
iiنام
جھلمل جھلمل تارے چمکے میری آس کی جھیلوں پر
من کے اندر ج ج مہکا پیارا پیارا آپ کا نام
جب چھڑا تذکرہ میرے سرکار کا میرے دل میں نہاں پھول کھلنے لگے
جب چھڑا تذکرہ میرے سرکار کا میرے دل میں نہاں پھول کھلنے لگے
آسماں سے چلیں نور کی ڈالیاں پھر جہاں در جہاں پھول کھلنے لگے
ایک پر نور قندیل چمکی ہے پھر میرے احساس میں میرے جذات
iiمیں
آنکھ پرنم ہوئی ہونٹ تپنے لگے روح میں جاوداں پھول کھلنے لگے
ان کی رحمت سے پر نور سینہ ہوا مجھ گنہ گار کا دل مدینہ
iiہوا
دھڑکنیں مل گئیں میرے افکار کو سنگ کے درمیاں پھول کھلنے
iiلگے
آپ آئے تو تہذی روشن ہوئی اور تمدن میں اک انقلا آگیا
آدمیت کو انسانیت مل گئی گلستاں گلستاں پھول کھلنے لگے
آس تاریکیوں میں ھٹکتا رہا، شکر صد شکر اے دامن
iiمصطفےٰ!
تو ملا تو قلم کو ملی روشنی اس کی زیر زاں پھول کھلنے لگے
ان کا ہی فکر ہو ان کا ہی ذکر ہو یہ وظیفہ رہے زندگی کے لیے
ان کا ہی فکر ہو ان کا ہی ذکر ہو یہ وظیفہ رہے زندگی کے لیے
سوزِ عشق نی میری میراث ہو کاش زندہ رہوں میں اسی کے
iiلیے
ان کے در سے مجھے سرفرازی ملے مال و اسا سے ے نیازی
iiملے
میں جیوں تو جیوں س انہی کے لیے میں مروں تو مروں س انہی کے لیے
رشک کرتا رہے مجھ پہ سارا جہاں مجھ سے مانگیں پنہ وقت کی
iiآندھیاں
میں غلامِ غلامانِ احمد (ص) رہوں اس سے ڑھ کر ہے کیا آد می کے
iiلیے
کاش یوں ہی مرے دل کا موسم رہے میری آنکھوں کی ارش کھی نہ
iiتھمے
زندگی میں وہ پل ھی نہ آئے کھی میں انھیں ھول جاؤں کسی کے لیے
ذات والا کا ہے مجھ پہ کتنا کرم میں کہاں اور کہاں مدحِ شاہِ
iiامم
شکر تیر ا مجھے دورِ ے مہر میں ! چن لیا تو نے نعتِ نی کے
iiلیے
دونوں عالم کو تخلیق ر نے کیا ان کی پہچان کا ہے یہ س
iiسلسلہ
صرف مقصود ہوتی اگر ندگی کم ملائک نہ تھے ندگی کے
iiلیے
رنگ و و مجھ سے کرنے لگے گفتگو اک اجالا سا رہنے لگا چار
iiسو
آس ج سے کیا ذہن کو ا وضو میں نے سرکار کی شاعری کے
iiلیے
ترا تذکرہ مری بندگی ترا نامِ نامی قرارِ جاں
ترا تذکرہ مری ندگی ترا نامِ نامی قرارِ
iiجاں
اے حی ر اے شہِ عر ترا پیار ہے میرا آسماں
تری ذاتِ پاک کے فیض سے سھی کائنات میں رنگ
iiہے
تری شان زینتِ زندگی تیرا ذکر رونقِ دو
iiجہاں
مرے دل میں ایک خدا رہا تو ملا تو کفر ہوا
iiہوا
تری ذاتِ پاک کے معجزے میں کہاں کہاں نہ کروں یاں
کڑی دھوپ کا یہ کٹھن سفر مجھے جاں و دل سے عزیز تر
تری یاد جس میں ہے ہم سفر ترا ذکر جس میں ہے سائاں
جو ملا وہ تیرے س ملا، جسے تو ملا اسے ر ملا
سھی فیصلوں پہ تو مہر ہے ترے در کے عد ہے در
iiکہاں
مرا دل دلوں کا ہے ادشہ کہ ملی اسے دولتِ
iiثنا
وہ نصی کا ہے غری دل تیری یاد جس میں نہیں
iiنہاں
تیری نعت پاک کے پھول جو مری چشمِ تر سے ہیں
iiشنمی
یہ ترے ہی پیار کے رنگ ہیں مری آس، مان کے
iiترجماں
وجہہ دونوں عالم کی میرے مصطفےٰ ہے تو
نازِ کریا ہے تو فخر انیاء ہے
iiتو
وجہِ دونوں عالم کی میرے مصطفےٰ ہے
iiتو
ے وفا زمانے کو تو نے الفتیں
iiانٹیں
کوئی ھی نہ تھا جس کا اس کا آسرا ہے
iiتو
روشنی ترا پرتو چاندنی ترا
iiدہوون
کیا مثال دوں تیری کیا نہیں ہے کیا ہے
iiتو
قدر والی ش میں جو میں نے ر سے مانگی
iiتھی
کپکپا تے ہونٹوں سے وہ مری دعا ہے
iiتو
زندگی تری اندی وقت ہے ترا
iiخادم
جو ھی ہے زمانے میں اس کا مدعا ہے
iiتو
تذکرے ترے سن کر ان کے کھل اٹھیں
iiچہرے
جن کی لو لگی تجھ سے جن کا دل را ہے تو
چاندنی ، شفق ، شنم ، کہکشاں ، صا ،
iiخوشو
آس کیا لکھے تجھ کو س سے ماورا ہے تو
مدینے کی فضاؤں میں بکھر جائیں تو اچھا ہو
مدینے کی فضاؤں میں کھر جائیں تو اچھا
iiہو
ہم اپنی موت کو حیران کر جائیں تو اچھا
iiہو
نہیں ہے حوصلہ روضہ تمہارا تکتے رہنے
iiکا
جنوں کہتا ہے تکتے تکتے مر جائیں تو اچھا
iiہو
مری نم ناک آنکھوں کا یہی ا تو تقاضہ
iiہے
تمہارے پیار کی حد سے گزر جائیں تو اچھا
iiہو
جو ٹھنڈی ٹھنڈی آہیں میرے سینے میں مہکتی
iiہیں
وہ اوروں کے دلوں میں ھی اتر جائیں تو اچھا
iiہو
جسے سنتے ہی دل سرشار ہوں عشقِ محمد(ص)
iiسے
رقم ایسی کوئی ہم نعت کر جائیں تو اچھا
iiہو
نامِ مصطفےٰ ہو امن یا ر پھر کراچی میں
مرے کشمیر کے ھی دن سدھر جائیں تو اچھا
iiہو
میں جن کو روح کے قرطاس پہ محسوس کرتا
iiہوں
وہ جذے کاش کاغذ پر اتر جائیں تو اچھا ہو
وہاں کیسی محت دل جہاں سجدوں سے قاصر
iiہو
جینِ دل کو لے کر ان کے در جائیں تو اچھا
iiہو
خیالوں میں کئی الفاظ نے آ کر تمنا کی !!
نی کی نعت سے ہم ھی سنور جائیں تو اچھا
iiہو
اسی ہی آس میں رہتی ہیں اکثر منتظر
iiآنکھیں
لاوا آئے، ہم ا چشمِ تر جائیں تو اچھا
iiہو
|