نعتیں
حقیقت میں وہی ذکرِ خدا ہے
حقیقت میں وہی ذکرِ خدا iiہے کہ جس کے ساتھ یادِ مصطفےٰ iiہے
مدینے جا نہیں سکتا تو کیا iiغم مرے دل میں مدینہ س رہا iiہے
نظر جس پہ شہِ کونین کی iiہو دیا وہ ک کسی سے جھ سکا iiہے
نگاہوں میں ستارے iiجھلملائے نی(ص) کا تذکرہ ج چھڑ گیا ہے
مٹائے گا اسے کیسے زمانہ نی کے نام پر جو مر مٹا iiہے
وہ رستے سجدہ گاہِ دل نے ہیں نی کا نقش پا جن پر پڑا iiہے
کھی اپنی محت کم نہ iiکرنا یہ میری آس ، میرا مدعا iiہے
چاند تاروں فلک پہ زمینوں میں بھی آپ کے پیار کی روشنی روشنی
چاند تاروں فلک پہ زمینوں میں ھی آپ کے پیار کی روشنی iiروشنی ادشاہوں میں وری نشینوں میں ھی آپ کے پیار کی روشنی روشنی
کون سی آنکھ میں آپ کا غم نہیں کس کا سر آپ کے سامنے خم iiنہیں دل سمندر کے پنہاں خزینوں میں ھی آپ کے پیار کی روشنی iiروشنی
مثل قرآن ہے آپ کی زندگی جزو ایمان ہے آپ کی iiپیروی صادقوں غازیوں اور امینوں میں ھی آپ کے پیار کی روشنی iiروشنی
آپ لطف و عنایت کی معراج ہیں غمزدوں ے سہاروں کے سرتاج iiہیں چاہتوں کے مقدس قرینوں میں ھی آپ کے پیار کی روشنی iiروشنی
نور ہر اک نظر کو ملا آپ سے گلشن زندگانی کھلا آپ iiسے میرے احساس کے آگینوں میں ھی آپ کے پیار کی روشنی روشنی
جن کی کرتا ہے مدحت خدا ہر گھڑی ان کی عظمت میں کیا ہو سکے گی iiکمی س کے ہونٹوں پہ ھی س کے سینوں میں ھی آپ کے پیار کی روشنی iiروشنی
جو قلم آپ کے پیار میں جھک گئے ان کی تحریر پر وقت ھی رک iiگئے آس ایسے قلم کی جینوں میں ھی آپ کے پیار کی روشنی iiروشنی
جس کو حضور آپ کا فیض نظر ملا نہیں
جس کو حضور آپ کا فیض نظر ملا iiنہیں ایسا تو کائنات میں پھول کہیں کھلا iiنہیں
کن الجھنوں میں پڑ گیا واعظ خدا کا نام لے ان کی گلی کا راستہ کعہ سے تو جدا نہیں
دامن ہی جس کا تنگ ہو اس کا گلہ فضول iiہے ورنہ درِ رسول سے کس کو سوا ملا نہیں
سینے میں ان کی یاد ہو آنکھوں میں ان کی iiروشنی اِس آرزو کے عد تو کوئی ھی التجا نہیں
ھیجے خدا نے ان گنت زم جہاں میں iiانیاء لیکن مرے حضور(ص) سا کوئی ھی دوسرا iiنہیں
اپنے کرم کی ھیک سے مجھ کو ھی سرفراز iiکر تیرے سوا کوئی میرا دکھ درد آشنا iiنہیں
یوں تو کھلے تھے آس کے سینے میں پھول iiسینکڑوں آنکھوں میں آپ کے سوا کوئی مگر جچا نہیں
رات بھر چاندنی رقص کرتی رہی رات بھر آنکھ موتی لٹاتی رہی
رات ھر چاندنی رقص کرتی رہی رات ھر آنکھ موتی لٹاتی iiرہی رات ھر دل کی دنیا مہکتی رہی رات ھر یاد آقا کی آتی iiرہی
ہر طرف نور ہی نور تھا جلوہ گر میں تو اپنی خر سے ھی تھا ے iiخر کتنا مسحور تھا ش کا پچھلا پہر صح تک رات جادو جگاتی رہی
میرے دامن میں تارے اترتے رہے زندگی میں مری رنگ ھرتے iiرہے عکس کیا کیا جنوں کے نکھرتے رہے نعت ج تک زاں گنگناتی iiرہی
کتنی الجھی ہوئی تھی مری زندگی کر رہی تھی تعاق میرا تیرگی آپ کے پیار کی ج پڑی روشنی ہر خوشی میرے قدموں میں آتی iiرہی
آس کتنی ہوئی ان کی چشم کرم ج کھی ڈگمگائے ہیں میرے قدم رکھ لیا میرے آقا نے میرا ھرم راستہ خود ہی منزل دکھاتی رہی
حل ہے ہر اک مشکل iiکا یاد نی اور ذکر iiخدا
صرف مری ہی ات iiنہیں دنیا نے تسلیم کیا ii!
اے ھولے ھالے انساں جس کا کھا اس کے گن گا
دل ہے تیرا گر iiتاریک ذکر خدا کا دیپ iiجلا
روح تیری گر سونی iiہے صل علیٰ کو ورد iiنا
صرف نہیں میرا iiدعویٰ ولی پیمر س نے iiکہا
جس نے اطاعت کی ان iiکی آس امر وہ شخص iiہوا
|