وصال امام زمان (عج)
 

بعض اہم دعائیں اور زیارتیں

زیارت امام عصر
ہر مومن کو چاہئے کہ اپنے امام (عج)کا شب و روز انتظار کرے اور اس زیارت کو پڑھنے کے بعددعا کرے کہ خدا وند عالم جلد پردہ غیبت اٹھا دے ۔
بِسْم اللہ الرّحْمٰنِ الرَّحیم
السَّلام ُ عَلیکَ یَا صَاحِبَ الْعَصْرِ وَالزَّمَانِ السَّلامُ عَلیکَ یَا خَلِیْفَةَ الرَّحْمٰنِ السَّلامُ عَلیکَ یَا امامَ الاِنْسِ وَالجَانِّ السَّلامُ عَلیکَ یَامَظْھَرَ الْاِیْمٰانِ السَّلامُ عَلیکَ یَا شَرِیْکَ الْقُرْآنِ السَّلامُ عَلیک یَا اِمامَ زَمَانِنَا ھٰذا عَجَّلَ اللّہُ تَعٰالیٰ فَرَجَکَ وَسَھَّلَ اللّہُ مَخْرَجَکَ اَلسَّلامُ عَلیکَ وَ رَحْمَةُ اللّہِ وَبَرکَاتُہ۔
ترجمہ:اے سارے زمانے کے مالک آپ پر ہمارا سلام ہو ،اے خلیفۂ خدا آپ پر ہمارا سلام ہو اے جن و انس کے امام برحق آپ پر ہمارا سلام ہو، اے مطلع ایمان کے خزینہ آپ پر ہمارا سلام ہو،اے شریک قرآن آپ پر ہمارا سلام ہو ،اے ہمارے امام زمانہ (عج) آپ پر ہمارا سلام ہو،خدا آپ کے ظہورمیں جلدی کرے اور پردۂ غیبت سے تشریف لانے کو آسان قرار دے۔
انہی میں سے ایک دعا جو ''امام زمانہ سے استغاثہ '' کے نام سے مشہور ہے اسے مرحوم ''سید علی خان'' کتاب ''کلم الطیب'' میں ذکر فرماتے ہیں ۔یہ ایک استغاثہ ہے امام زمانہ کے نام جہاں کہیں بھی ہو دو رکعت نماز حمد اور دلخواہ سورے کے ساتھ ادا کریں اْسکے بعد قبلہ رو کھڑے ہوکر زیر آسمان پڑھے:

بِسْم اللہ الرّحْمٰنِ الرَّحیم
''سَلامُ اللّہِ الْکَامِلُ التاّمُّ الْشّٰامِلُ الْعٰامُّ وَ صَلَوٰاتُہُ الدّٰائِمَةُ وَ بَرَکَاتُہُ الْقٰائِمَةُ التّٰامَّةُ عَلٰی حْجَّةِ الْلّٰہِ وَ وَلِیِّہِ فِی اَرْضِہِ وَ بِلاٰدِہِ وَ خَلِیْفَتِہِ عَلٰی خَلْقِہِ وَ عِبٰادِہِ وَ سْلٰالَةِ النّْبْوَّةِ وَ بَقِیَّةِ الْعِتْرَةِ وَ الصَّفْوَةِ صٰاحِبِ الزَّمٰانِ وَ مُظْھِرِ الِْایْمٰانِ وَمُلَقِّنِ اَحْکٰامِ الْقُرآنِ وَ مُطَھِّرِ الْاَرْضِ وَ نٰاشِرِ الْعَدْلِ فِی الطُّوْلِ وَ الْعَرْضِ وَ الْحُجَّةِ الْقٰائِمِ الْمَھْدِیِّ الْاِمٰامِ الْمُنْتَظَرِ الْمَرْضِیِّ وَ ابْنِ الْأَئِمَّةِ الطّٰاھِرینَ الْوَصِیِّ بْنِ الْآَوْصِیٰائِ الْمَرْضِیِّینَ الْھٰادِی الْمَعْصُوْمِ ابْنِ الْآَئِمَّةِ الْھُدٰاةِ الْمَعْصُوْمینَ السَّلٰامُ عَلَیْکَ یٰا مُعِزَّ الْمُؤْمِنینَ الْمُسْتَضْعَفینَ السَّلٰامُ عَلَیْکَ یٰا مُذِلَّ الْکٰافِرینَ الْمُتَکَبِّرینَ الظّٰالِمینَ السَّلٰامُ عَلَیْکَ یٰا مُوْلٰایَ یٰا صٰاحِبَ الزَّمٰانِ السَّلاٰمُ عَلَیْکَ یَا بْنَ رَسْوْلِ اللّٰہِ السَّلاٰمُ عَلَیْکَ یَا بْنَ اَمیرِالْمُؤْ مِنینَ السَّلاٰمُ عَلَیْکَ یَا بْنَ فٰاطِمَةَ الزَّھْرآَئِ سَیِّدَةِ نِسٰائِ الْعٰالَمینَ السَّلاٰمُ عَلَیْکَ یَا بْنَ الْأَئِمَّةِ الْحُجَجِ الْمَعْصُومینَ وَ الْأِمٰامِ علٰی الْخَلْقِ اَجْمَعینَ السَّلاٰمُ عَلَیْکَ یٰا مَوْلاٰیَ سَلاٰمَ مُخْلِصٍ لَکَ فی الْوِلاٰیَةِ اَشْھَدُاَنَّکَ الْأِمٰامُ الْمَھْدِیُّ قَوْلاًوَ فِعْلاً وَ اَنْتَ الَّذی تَمْلَأُ الْاَرْضَ قِسَطاً وَ عَدْلاًبَعْدَ مٰا مُلِئَتْ ظُلْماًوَ جَوْراً فَعَجَّلَ اللّٰہُ فَرَجَکَ وَ سَھَّلَ مَخْرَجَکَ وَ قَرَّبَ زَمٰانَکَ وَ کَثَّرَ اَنْصٰارَکَ وَ اَعْوٰانَکَ وَ اَنْجَزَلَکَ مٰا وَعَدَکَ فَھُوَ اَصْدَقُ الْقٰائِلینَ وَ نُریدُ اَنْ نَمُنَّ علٰی الَّذینَ اسْتُضْعِفُو ا فی الْأَرْضِ وَ نَجْعَلَھُمْ أَئِمَةً وَ نَجْعَلَھُمْ الْوٰارِثینَ یٰا مَوْلاٰیَ یٰا صٰاحِبَ الزَّمٰانِ یَا بْنَ رَسُولِ اللّٰہِ حٰاجَتی کَذٰا وَ کَذٰا (کذا کذا کی جگہ حاجت بیان کریں ( فَاشْفَعْ لی فی نَجٰاحِھٰا فَقَدْ تَوَجَّھْتُ اِلَیْکَ بِحٰاجَتی لِعِلْمی اََنَّ لَکَ عِنْدَ اللّٰہِ شَفٰاعَةً مَقْبُولَةً وَ مَقٰاماًمَحْمُوْداًفَبِحَقِّ مَنِ اخْتَصَّکُمْ بِاَمْرِہِ وَارْتَضٰاکُمْ لِسِرِّہِ وَ بِالشَّانِ الَّذی لَکُمْ عِنْدَ اللّٰہِ بَیْنَکُمْ وَ بَیْنَہُ سَلِ اللّٰہَ تَعٰالیٰ فی نُجْحِ طَلِبَتی وَ اِجٰابَةِ دَعْوَتی وَ کَشْفِ کُرْ بَتی۔(
پھر خدا سے اپنی حاجت طلب کرے انشا ء اللہ بہت جلد پوری ہوگی ۔ مرحوم محدث قمّی کتاب مفاتیح الجنان میں فرماتے ہیں کہ بہتر یہ ہے کہ رکعت اوّل میں سورہ حمد کے بعد سورہ (فتح (اور رکعت دوّم میں سورہ حمد کے بعد (اذا جاء نصراللہ ( پڑھے۔

دعائے عہد
اس دعا کی بہت زیادہ فضیلت بیان ہوئی ہے جو لوگ امام (عج) کے دیدار کے مشتاق ہیں وہ چالیس روز تک مسلسل نماز فجر کے بعد اسکی تلاوت فرمائیں ۔

چالیس دنوں کی خصوصیات:
ایک بات قابل توجہ ہے کہ نہ صرف اس دعا کو پڑھنے کی تاکید چالیس روز تک ہے بلکہ بہت سے دوسرے مقامات پر ان چالیس روز کی بہت اہمیت ذکر ہوئی ہے۔جیسا کہ مرحوم کلینی نقل کرتے ہیں : '' ما اجمل عبد ذکر اللّٰہ اربعین صباحاً الّا زَہَّدَہُ فی الدنیا…… واَثْبَتَ الحکمةَ فی قلبہ(1) ترجمہ: اس سے اچھا بندہ کون ہوگا جو خدا کا ذکر چالیس صبح تک کرے اور خدا اسکو زاہد قرار دے اور اسکے قلب میں حکمت راسخ فرمائے ۔
علامہ مجلسی جناب قطب راوندی کی کتاب لب اللباب سے نقل کرتے ہیں کہ:
من اخلص العبادة لِلّٰہ اربعین صباحاً ینابیع الحکمة من قلبہ علی لسانہ(2)
ترجمہ: جو کوئی چالیس روز تک خلوص کے ساتھ خدا کی عبادت انجام دے تو حکمت کا چشمہ اسکے قلب سے پھوٹ کر زبان پر جاری ہوجائے گا۔
اسی طرح حضرت موسی ـ کے ساتھ ہوا کہ انہوں نے کتاب خدا اور احکامات الہی کے حصول کے لیئے چالیس دنوں تک کھانا پینا ترک کیا ۔ (3)
معرفت اور عبودیت کے درجات اور منازل کو طے کرنے کے لیئے ضروری ہے کہ اس طرح سے قدم بہ قدم بڑھے تاکہ کسی نتیجہ تک پہنچ سکے اسکے برعکس گناہوں اور معصیت کے بارے میں چالیس دنوں کا تذکرہ ہے۔
جیسا کہ امام موسی کاظم ـ سے نقل ہوا ہے کہ رسول اللہ ۖ نے فرمایا:
''من اشرب الخمر لم یحتسب لہ صلا تہ اربعین یوماً ''(4)
ترجمہ: جو کوئی شراب نوشی کرے تو چالیس دن تک اسکی نماز قبول نہیں ہوگی۔
ان تمام روایات کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ کسی مقصد کے حصول کے لیئے چالیس دن تک کوئی عمل انجام دینا خاص اہمیت رکھتا ہے۔جس طرح دعائوں کا اثرچالیس دن میں ظاہر ہوتا ہے اسی طرح گناہوں کا اثر چالیس دن تک باقی رہتا ہے ۔
مرحوم مجلسی نے متعدد واسطوں سے اس دعا کو اپنی کتاب بحارالانوار میں مختلف مقامات پر نقل کیا ہے۔ ان میں سید ابن طائوس کی مصباح الزائر اور محمد بن علی جبعی کی مجموعہ جباعی ہے اور اسکے علاوہ بلد الامین،مصباح کفعمی اور کتاب عتیق سے بھی اسے نقل کیا ہے(5)

اَللّہُمَّ رَبَّ النُّورِ الْعَظِیمِ وَرَبَّ الْکُرْسِیِّ الرَّفِیعِ وَرَبَّ الْبَحْرِ الْمَسْجُورِ وَمُنْزِلَ التَّوْراةِ وَالاِِْنْجِیلِ وَالزَّبُورِ وَرَبَّ الظِّلِّ وَالْحَرُورِ وَمُنْزِلَ الْقُرْآنِ الْعَظِیمِ وَرَبَّ الْمَلائِکَةِ الْمُقَرَّبِینَ وَالاََْنْبِیائِ وَالْمُرْسَلِینَ۔ اللّہُمَّ ِنِّی َسَْلُکَ بِاسْمِکَ الْکَرِیمِ وَبِنُورِ وَجْہِکَ الْمُنِیرِ وَمُلْکِکَ الْقَدِیمِ یَا حَیُّ یَا قَیُّومُ َسَْلُکَ بِاسْمِکَ الَّذِی َشْرَقَتْ بِہِ السَّمَاواتُ وَالاََْرَضُونَ وَبِاسْمِکَ الَّذِی یَصْلَحُ بِہِ الاََْوَّلُونَ وَالاَْخِرُونَ یَا حَیّاً قَبْلَ کُلِّ حَیٍّ وَیَا حَیّاً بَعْدَ کُلِّ حَیٍّ وَیَا حَیّاً حِینَ لاَ حَیَّ یَا مُحْیِیَ الْمَوْتی وَمُمِیتَ الاََْحْیائِ یَا حَیُّ لاَ ِلہَ ِلاَّ َنْتَ۔ اللّہُمَّ بَلِّغْ مَوْلانَا الاِِْمامَ الْہادِیَ الْمَہْدِیَّ الْقائِمَ بَِمْرِکَ صَلَواتُ اللّہِ عَلَیْہِ وَعَلَی آبائِہِ الطَّاہِرِینَ عَنْ جَمِیعِ الْمُؤْمِنِینَ وَالْمُؤْمِناتِ فِی مَشارِقِ الاََْرْضِ وَمَغارِبِہا سَہْلِہا وَجَبَلِہا وَبَرِّہا وَبَحْرِہا وَعَنِّی وَعَنْ وَالِدَیَّ مِنَ الصَّلَواتِ زِنَةَ عَرْشِ اللّہِ وَمِدادَ کَلِماتِہِ وَمَا
َحْصاہُ عِلْمُہُ وََحاطَ بِہِ کِتابُہُ۔ اللّہُمَّ ِنِّی ُجَدِّدُ لَہُ فِی صَبِیحَةِ یَوْمِی ہذَا وَمَا عِشْتُ مِنْ َیَّامِی عَہْداً وَعَقْداً وَبَیْعَةً لَہُ فِی عُنُقِی لاَ َحُولُ عَنْہ وَلاَ َزُولُ َبَداً اللّہُمَّ اجْعَلْنِی مِنْ َنْصارِہِ وََعْوانِہِ وَالذَّابِّینَ عَنْہُ والْمُسارِعِینَ ِلَیْہِ فِی قَضائِ حوَائِجِہِ وَا لْمُمْتَثِلِینَ لاََِوامِرِہِ وَالْمُحامِینَ عَنْہُ وَالسَّابِقِینَ ِلی ِرادَتِہِ وَالْمُسْتَشْہَدِینَ بَیْنَ یَدَیْہِ۔
اللّہُمَّ ِنْ حالَ بَیْنِی وَبَیْنَہُ الْمَوْتُ الَّذِی جَعَلْتَہُ عَلَی عِبادِکَ حَتْماً مَقْضِیّاً فََخْرِجْنِی مِنْ قَبْرِی مُؤْتَزِراً کَفَنِی شاہِراً سَیْفِی مُجَرِّداً قَناتِی مُلَبِّیاً دَعْوَةَ الدَّاعِی فِی الْحاضِرِ وَالْبادِی اللّہُمَّ َرِنِی الطَّلْعَةَ الرَّشِیدَةَ وَالْغُرَّةَ الْحَمِیدَةَ وَاکْحَُلْ ناظِرِی بِنَظْرَةِ مِنِّی ِلَیْہِ وَعَجِّلْ فَرَجَہُ وَسَہِّلْ مَخْرَجَہُ وََوْسِعْ مَنْہَجَہُ وَاسْلُکْ بِی مَحَجَّتَہُ وََنْفِذْ َمْرَہُ وَاشْدُدْ َزْرَہُ وَاعْمُرِ اللّہُمَّ بِہِ بِلادَکَ وََحْیِ بِہِ عِبادَکَ فَِنَّکَ قُلْتَ وَقَوْلُکَ الْحَقُّ ظَہَرَ الْفَسَادُ فِی الْبَرِّ وَالْبَحْرِ بِمَا کَسَبَتْ َیْدِی النَّاسِ فََظْہِرِ اللّہُمَّ لَنا وَلِیَّکَ وَابْنَ بِنْتِ نَبِیِّکَ الْمُسَمَّی بِاسْمِ رَسُولِکَ صَلَّی اللّٰہ عَلَیْہِ وَآلِہِ حَتَّی لاَ یَظْفَرَ بِشَیْئٍ مِنَ الْباطِلِ ِلاَّ مَزَّقَہ ُوَیُحِقَّ الْحَقَّ وَیُحَقِّقَہُ وَاجْعَلْہُ اللّہُمَّ مَفْزَعاً لِمَظْلُومِ عِبادِکَ وَناصِراً لِمَنْ لاَ یَجِدُ لَہُ ناصِراً غَیْرَکَ وَمُجَدِّداً لِمَا عُطِّلَ مِنْ َحْکامِکِتابِکَ وَمُشَیِّداً لِمَا وَرَدَ مِنْ َعْلامِ دِینِکَ وَسُنَنِ نَبِیِّکَ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وآلِہِ وَاجْعَلْہُ اللّہُمَّ مِمَّنْ حَصَّنْتَہُ مِنْ بَْسِ الْمُعْتَدِینَ۔ اللّہُمَّ وَسُرَّ نَبِیَّکَ مُحَمَّداً صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وآلِہِ بِرُؤْیَتِہِ وَمَنْ تَبِعَہُ عَلَی دَعْوَتِہِ وَارْحَمِ اسْتِکانَتَنا بَعْدَہُ اللَّہُمَّ اکْشِفْ ہذِہِ الْغُمَّةَ عَنْ ہذِہِ الاَُْمَّةِ بِحُضُورِہِوَعَجِّلْ لَنا ظُہُورَہُ ِنَّہُمْ یَرَوْنَہُ بَعِیداً وَنَرَاہُ قَرِیباً بِرَحْمَتِکَ یَا َرْحَمَ الرَّاحِمِینَ۔

الْعَجَلَ الْعَجَلَ یَامَوْلایَ یَا صاحِبَ الزَّمانِ۔

اس آخری فقرے کو اپنے داہنے زانو پر ہاتھ مار کر ٣ دفعہ پڑھے
……………………………
(1) کافی ج٢،ص١٢،باب اخلاص ج٦
(2) بحار الانوار ج٥٣،ص٣٢٦
3) بحارالانوار ج٥٣، ص٣٢٦
(4) کافی ج٦،ص٤٠٦
(5) بحار الانوار ج٥٣،ص٩٥ اور ج٨٦،ص٢٨٤ اور ج٩٤،ص٤٢ اور ج١٠٢،ص١١١