بسم اللہ الرحمن الرحیم
10-امام زمانہ علیہ السلام کی غیبت کبریٰ میں امت کی ذمہ داریاں
از:سیماب بتول ولد حاجی شاہد اقبال
النجم الثاقب میں اسے صالح تقی سید ہاشم موسوی نے یہ حدیث بیان کی ہے جو ایک تاجر تھے اور شہر رشت میں ان کا قیام تھا وہ اس پرہیزگار شخصیت کے طور پر بے حد مشہور تھا جو مذہب حقہ کے تمام قوانین پر پابندی سے عمل پیرا ہو جو بڑی توجہ اور باقاعدگی سے تمام نمازیں پڑھتا اور خمس اورع زکوة ادا کرتا تھا اس طرح وہ پابندی سے زیارت پڑھتا وہ لکھتا ہے کہ ۰۸۲۱ ہجری میں وہ مکہ برائے حج روانہ ہوا جب تبریز پہنچا تو حاجی صفر علی کے ہاں مہمان ٹھہرا جو تبریر میں تجارت کرتا تھا کہتا ہے کہ چونکہ تبریز میں اسے کوئی کاروان حج نہیں ملا وہ بے حد پریشان تھا اسی اثناءمیں کہ اسے معلوم ہوا کہ حاجی جبار صفہانی شہر تارالوزن سامان لے کے جا رہا ہے تو اس نے فیصلہ کیا کہ ایک گھوڑا کرائے پر لے کر ان کے ساتھ روانہ ہو جائے جب ہم پہلے پڑاﺅ پر پہنچے تو حاجی صفر علی کے اصرار پر تین اور ساتھی بھی ہمارے ساتھ آن ملے وہ حاجی ملا باقر تبریزی سید حسین تبریزی اور حاجی علی تھے ہم سب اکٹھے اگلی منزل کی طرف چل پڑے اور مقام رافناة الروم پہنچ گئے وہاں سے ہم تارالوزن کی طرف روانہ ہوئے ان دو شہروں کے درمیان حاجی جبار نے ہمیں خبر دار کہا کہ آگے سفر خطر ناک ہے ہم سب کو بر وقت تیار رہنا چاہےے اور ہم سب کو ساتھ ساتھ چلنا چاہےے یہاں تک کہ خطرے کے مقام سے آگے نکل جائیں حسب معمول ہم نے سارے قافلے کے ہمارے پاس سے گزر جانے کے بعد گھوڑوں پر سوار ہونا تھا لیکن اس دن ہم سب ساتھی ایک گروپ بنا کر صبح صادق سے کوشش کرتے رہے۔
کہ راستے میں ہمارا گروپ ایک ساتھ رہے ہم ابھی نصف میل یا تین چوتھائی میل چلے ہوں گے کہ اچانک گھپ اندھیرا چھا گیا۔
جس کہ بعد تیز ہوا چلی اور پھر شدید طوفان آیا قافلے کے سب ساتھیوں نے اچھی طرح سے اپنے سروں کو ڈھانپا اور اپنی رفتار تیز کر دی میں نے بھی اپنا گھوڑا تیز دوڑایا تا کہ ان تک جا پہنچوں لیکن میرے اور ان کے درمیان فاصلہ بڑھتا چلا گیا یہاں تک کہ میرے ساتھی مجھ سے آگے نکل گئے چاروں طرف دھند چھا گئی جس کے سبب میرے ساتھی میری نظروں سے اوجھل ہو گئے اس وقت میں اپنے ساتھیوں سے بالکل جدا ہو چکا تھا اور تن تنہا پیچھے رہ گیا تھا میں نے فیصلہ کیا کہ گھوڑے سے اتر کر صبح تک سڑک کے کنارے رات گزاروں۔
میری جیب میں تو ۰۰۶ تومان تھے جن کی وجہ سے بے حد فکر مند رہا۔
میں نے فیصلہ کیا کہ صبح تک یہاں ٹھہروں صبح ہونے تک نماز پڑھ کر واپس اسی جگہ پہنچوں جہاں سے روانہ ہوا تھا۔
وہاں سے چند راہبر اجرت دے کر اپنے ساتھ لوں تا کہ وہ راستے میں میری رہنمائی کے ساتھ میری حفاظت کریں یہاں تک کہ اپنے قافلے سے آن ملوں اچانکل میری آنکھ کے بالکل سامنے مجھے ایک باغ نظر آیا وہاں پر ایک مالی کو دیکھا جو بوٹوں سے برف بنا رہا تھا پھر میں نے دیکھا کہ وہ مالی میری طرف آرہا ہے میرے قریب آتے ہی اس نے مجھ سے فارسی زبان میں سوال کیا آپ کون ہیں میں نے جواب دیا میرے قافلے کے ساتھی مجھ سے بہت دور آگے نکل گئے ہیں میں ان سے جدا ہو کر تنہا رہ گیا ہوں اور مجھے آگے راستے کا بالکل علم نہیں میں نے محسوس کیا کہ جو شخص مجھ سے مخاطب ہے وہ بڑے نورانی چہرے کا مالک ہے انہوں نے مجھے کہا تم نماز تہجد کیوں نہیں پڑھ لیتے جس کو عام طور پر نماز شب کہا جاتا ہے تا کہ تمہیں راستہ نظر آجائے جس کے فوراً بعد میں نے اپنے آپ کو نماز تہجد پڑھتے دیکھا اور وہ شخصیت چلی گئی جونہی میں نماز تہجد ختم کی وہی شخصیت میرے پاس دوبارہ آئی اور مجھ سے پوچھنے لگی کہ تم ابھی تک یہاں کیوں ہو۔
جواب دیا جناب مجھے ابھی تک راستے کا پتہ نہیں چل سکا۔
میں نہیں جانتا کس طرف اپنا سفر شروع کروں یہ سن کر اس شخصیت نے مجھے کہا۔
زیارت جامعہ پڑھو مجھے زیارت جامعہ یاد نہیں تھا۔
اگرچہ میں کئی با زیارات پر گیا ہوں اور وہاں پر کئی بار زیارت جامعہ زبانی نہیں جانتا لیکن اس دن جب وہ شخصیت وہاں سے چلی گئی تو میں اُٹھا اور میں نے زیارت جامعہ پڑھنی شروع کر دی یہاں تک کہ میں نے ساری زیارت جامعہ زبانی پڑھ ڈالی دیکھ کر میں خود بے حد حیران رہ گیا اس شخصیت کے رعب و جلال نے مجھے زیارت جامعہ پڑھنے پر مجبور کر دیا اور پھر میں نے دیکھا کہ زیارت کا ایک ایک جملہ پوری ترتیب سے خود بخود میری زبان پر آ رہا ہے۔
اور میں اسے پڑھ رہا ہوں جونہی میں نے زیارت جامعہ پڑھ لی تو وہ شخصیت میرے پاس آئی مجھ سے پوچھنے لگے تم ابھی یہاں ہو۔
تم گئے کیوں نہیں اس بار میری حالت یہ ہو چکی تھی کہ مجھ میں طاقت باقی نہیں رہی کہ ان کے سوال کو سن سکوں اور اس کا جواب دے سکوں میں پھوٹ پھوٹ کر رونے لگا اور خوب رویا اب اس شخصیت نے پھر مجھ سے پوچھا آپ کیوں رو رہے ہیں میں نے جواب دیا جناب مجھے ابھی تک جانے کا راستہ نہیں ملا اس شخصیت نے کہا زیارت عاشورہ پڑھو اگرچہ میں کئی موقع پر اس سے پہلے زیارت عاشورہ پڑھ چکا تھا۔
لیکن مجھے زیانی یاد نہیں تھا لیکن اس شخصیت کی ہیت ایسی تھی کہ میں نے اچانک زیارت عاشورہ پڑھنا شروع کیا اور میں یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ میں نے ساری زیارت عاشورہ زبانی پڑھ ڈالا۔
پوری ترتیب سے یکے بعد دیگرے ہر فقرہ زیارت کا بہت صحیح پڑھا پھر میں نے سلام پڑھا اور اس کے بعد طولانی دعا نے علقمہ بھی زبانی پڑھ ڈالی جس وقت میں نے دعا مکمل دمقایہ شخصیت دوبارہ نمودار ہوئی اور مجھ سے پوچھا کیا تم ابھی تک گئے نہیں اس بارے میں نے اپنی وکالت پہ کہہ کر کی کہ جناب میں صبح تک یہیں رہوں گا۔
اس شخصیت نے کہا آﺅ میں تمہیں قافلے سے ملا لوں یہ کہہ کر وہ اپنا کدال اُٹھا کر خچر پر سوار ہوئے اور مجھے کہا کہ آﺅ میرے پیچھے بیٹھ جاﺅ۔
میں شکریہ کہہ کر ان کے پیچھے سوار ہو گیا ساتھ ہی اپنے گھوڑے کے بھاگ اپنے ہاتھ میں رکھے میں نے کوشش کی کہ انہیں کھینچوں لیکن انہوں نے منع کیا گھوڑے نے میرے ساتھ ساتھ آگے چلنے سے انکار کر دیا۔
نتیجتاً انہوں نے خود گھوڑے کہ بھاگ سنبھالے اپنا کدال بائیں ہاتھ میں سنبھال کر گھوڑے کو بھی خود ساتھ لے جانے لگے اب گھوڑا خچر کے پیچھے بڑے آرام سے چلنے لگا انہوں نے اپنا دست مبارک میری ران پر رکھا اور مجھ سے پوچھا تم کیوں نماز تہجد نہیں پڑھتے۔
انہوں نے نافلہ، نافلہ تین بار انہوں نے یہ لفظ دہرایا پھر انہوں نے پوچھا تم زیارت عاشورہ کیوں نہیں پڑھتے اسی طرح پھر انہوں نے یہ لفظ تین بار دہرائے عاشورہ، عاشورہ، عاشورہ پھر کہنے لگے آپ زیارت جامعہ کیوں نہیں پڑھتے جامعہ، جامعہ، جامعہ انہوں نے تین بار دہرایا جب وہ مجھے اس طریقے سے ہدایت دے رہے تھے۔
تو اچانک فرمایا:
وہ دیکھو تمہارا قافلہ ابھی ابھی یہاں پہنچا ہے اور گھوڑوں سے اتر رہا ہے تا کہ صبح کی نماز کے لیے وضو کر لیں ساتھ ہی انہوں نے مجھے اترنے میں مدد دی اور یہ کہ انہوں نے مجھے اپنے ساتھیوں سے اس قدر جلد ملوایا۔
جونہی میں سوچ میں پڑ گیا کہ یہ کونسی شخصیت ہو سکتی ہے جونہی یہ خیالات میرے دماغ سے گزر رہے تھے کہ میں مڑا تا کہ ان کا شکریہ ادا کروں میں نے دیکھا کہ وہاں پر کوئی بھی موجود نہیں ایسے واقعات جن میں اکثر مومنین اچانک شدید مشکلات میں مبتلا ہو گئے سرکار نے وہاں خود ظاہر ہو کر ان پر بڑی مہربانی کی اور انہیں تمام تر مشکلات سے باہر نکالا اور سرکار نے بڑی فراخدانی سے ان کی مدد کی ایسی فراخدلی کے واقعات عام طور پر بڑی فراخدلی سے ان کی مدد کی۔
ایسی فراخدلی کے واقعات سرکار حجت علیہ السلام وجود ذی جود سے ظاہر ہوتے رہے ہیں۔
ہم یوں کئی اہم دعاﺅں اور زیارات کا ذکر کر چکے ہیں اب ہم نماز شب زیارت جامعہ اور زیارت عاشورہ کے بارے حضرت حجت علیہ السلام کے فرمان نقل کرتے ہیں ایسی عظیم ہستی کے یہ فرمان کتنی زیادہ اہمیت کے حامل ہیں اور اسی لیے مفاتیح الجنان میں زیارت جامعہ اور زیارت عاشورہ کی اہمیت و ثواب کا تفصیلی ذکر موجود ہے جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ زیارت جامعہ اور زیارت عاشورہ پورے سال بھر میں صرف ایک بار نہیں پڑھنی۔بلکہ اگر ہو سکے تو زیارت عاشورہ دس محرم الحرام کے علاوہ ہر شب جمعہ پڑھ لیا کریں اور اسی طرح زیارت جامعہ بھی سال بھر میں کثرت سے پڑھ لیا کریںاور کئی دعائیں مفاتیح الجنان میں موجود ہیں جن اہمیت اپنی جگہ پر مسلم ہے اور جن کے پڑھنے کی سفارش بڑی اہم ہستیوں نے کی ہے لیکن یہاں پر ان تمام دعاﺅں کا ذکر تفصیل سے کرنا ممکن نہیں اور جس کے پڑھنے کی سفارش انتہائی اہم ہستیوں نے کی ہے وہ دعا یہ ہے۔
اللھم صل علی محمد و عجل فرجھم
سرکار امام جعفر صادقعلیہ السلام سے مستند روایت ہے کہ جو شخص یہ درود نماز فجر اور نماز ظہر کے بعد باقاعدگی سے پڑھے گا وہ اپنی زندگی میں مرنے سے پہلے سرکار رحمت علیہ السلام کی زیارت کا شرف ضرور پائے گا۔
جناب امام جعفر صادقعلیہ السلام سے ایک دوسری روایت یوں بیان کی گئی ہے کہ جو شخص نماز عصر کے بعد ایک تسبیح سو بار یہی درود۔
اللھم صل علی محمد و آل محمد و عجل فرجھم۔
پڑھے گا اس کی تمام مصیبتیں اس پر آنے سے پہلے دفع ہو جائیں گی۔
نیز ہم شیخ طوسی کی اس دعا اللھم عرفنی نفسک اور یہ دعائے ندبہ کی اہمیت کا تفصیلی ذکر پہلے ہی کر چکے ہیں لیکن روز جمعہ عصر کی نماز کے بعد جن مومنین کے پاس ان طولانی دعاﺅں کے پڑھنے کے لیے وقت نہیں ہوتا انہی کم از کم یہ چھوٹی سی دعا۔
اللھم عرفنی نفسک ضرور پڑھنی چاہیے۔
اس سلسلے میں یہ دعا ئے احد اہم ہے کہ جو کوئی یہ دعا اس نیت کے ساتھ زندگی بھر میں ایک سو بار پڑھے گا حضرت حجت کا ظہور پر نور بہت جلد ہو پس تمام دعاﺅں کی اہمیت اس قدر زیادہ ہے ہم نے خود اچھی طرح دیکھ لیا ہے کہ ہمارے امام پاک ہم پر کس قدر زیادہ مہربان ہیں۔
اسی لیے بنیادی طور پر ہم پر یہ فرض عائد ہوتا ہے کہ ہم روزانہ سرکار کی صحت و سلامتی اور ظہور پر نور کی دعا بڑی باقاعدگی سے مانگ لیا کریں اس لیے ہنس کے انہیں ہماری دعاﺅں کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ رب جلیل نے خود ان کی حفاظت کا وعدہ فرمایا ہے بلکہ ہماری یہ دعائیں اس بات کا زندہ ثبوت ہیں کہ ہم اپنے امام زمانہ علیہ السلام کو پہچانتے ہیں اور ہم ان کی بے حد وفادار ہیں روایتوں میں یہ بات موجود ہے کہ جب ہم دعائے ندبہ۔
اللھم عرفنی نفسک اللھم صل علی محمد و آل محمد و عجل فرجھم۔
پڑھتے ہیں تو پاک امام زمانہ علیہ السلام وہ سن کر ہمارے لیے بھی مسلسل دعا کرتے ہیں جسے جان کر ہمیں اور زیادہ پاک امام کا شکر اور وفادار بن جانا چاہیے۔
اس بارے میں کتاب انس العابدین میں یہ روایت موجود ہے کہ ابن طاﺅس ایک دن سامرہ میں تشریف فرما تھے وہ مقام پاکیزہ سرداب پر گئے وہاں پر انہوں نے حضرت صاحب الامرعلیہ السلام کو بچشم خود نماز پڑھتے دیکھا شیخ ابن طاﺅس کی آرزو ان دعاﺅں کے جاننے کے لیے بے حد مشہور ہے جو نماز کے بعد حضرت حجت علیہ السلام پڑھ رہے تھے چنانچہ وہ سرکار کے قریب جا کر بیٹھ گئے تا کہ وہ سرکار کی دعا سن سکے پھر انہوں نے سنا سرکار یہ دعا مانگ رہے تھے۔
یااللہ ہمارے شیعہ اور ہمارے چاہنے والے ہمارے نور اور ہماری تخلیق کے باقیات سے پیدا کیے گئے ہیں انہوں نے ہمارے اوپر اعتماد کر لیا ہے وہ ہم سے محبت کرتے ہیں اور انہیں اس بات کا یقین ہے کہ اللہ عزوجل کی بارگاہ میں ان کی شفاعت کریں گے وہ ایمان لائے کہ باوجود کئی گناہ کر چکے ہیں ان کے گناہ ہمارے اوپر بوجھ ہیں وہ ہمارے ساتھی اور قرابتدار ہیں وہ ہمارے ساتھ وابستہ ہیں ہم ان کے ضامن ہیں ہم ان کے مرکزی ستون ہیں اور ہماری خوشی اسی میں ہے کہ یااللہ آپ ان کے تمام گناہ معاف کر دیں یااللہ ایک دوسرے کے ساتھ باہمی تعلقات و معاملات میں ان کی غلطیاں درست کیجئے اور اس خمس کے لیے جو یہ ہر سال ادا کرتے ہیں انہیں اس کے بدلے جنت انعام دی جائے اور انہیں نار جہنم کی سزا سے دور اور محفوظ رکھےے یہ ہے سرکار امام زمانہ علیہ السلام کی اپنے چاہنے والوں کے لیے دعا جس سے ہمارے ساتھ ان کی گہری محبت کا پتہ چلتا ہے بس ہمیں بھی ان کا اس تہہ دل سے شکر گزار ہونا چاہیے اور اس سلسلے میں جو کچھ ہم کم سے کم کر سکتے ہیں وہ یہ ہے کہ ہر نماز کے بعد ان کی سلامتی اور کامیابی کی دعا مانگیں مذکورہ دعاﺅں کے ساتھ ساتھ ہمیں مندرجہ ذیل چھ فرائض بھی بحسن و خوبی بجا لانا چاہیے پہلی بات یہ ہمیں حقیقت ہر وقت یاد رکھنی چاہیے کہ اس دنیا کا صحیح حقدار حاکم ہمارے مولا حجتعلیہ السلام ہیں اور پوری دنیا کے عارضی حکمرانوں اور بادشاہوں نے انہیں دنیا میں ان کے مقام سے محروم کیا ہے زیارت جامعہ میں یہ حقیقت بہت اچھی طرح یاد دلاتی ہے ہم یہانپر زیارت جامعہ کے تمام حصوں کا ذکر نہیں کر سکتے۔ لیکن کم از کم ایک حصے کا ذکر یہاں ضرور کریں گے وہ حصہ یہ ہے۔
فائراغب عنکم مارق واللہ رملکم لا حق و نصرفی معکم زاھم والحق معکم و فیکم و منکم و الیکم۔
وہ جو آپ سے یا حضرتعلیہ السلام سے دور بھاگے ہیں وہ صحیح راستے سے بھٹک گئے ہیں اور جنہوں نے آپ کا ساتھ دیا ہے وہ آپ کے ساتھ مل کر ایک ہو گئے ہیںاور وہ لوگ جنہیں آپ کے حقوق پہچاننے میں نا کامی ہوئی ہے وہ اپنی منزل کھو چکے ہیں کیونکہ حق اور سچائی آپ کا ہے اور حق ہمیشہ آپ کے ساتھ ہے حق آپ کی طرف سے بالکل ظاہر ہے پس ان جملوں سے ہمیں یہ پتہ چلتا ہے کہ حق ہمیشہ چہاردہ معصومینعلیہ السلام کا احاطہ کیے ہوئے ہےں۔ حق کا رخ پاک ہمیشہ ان کی طرف ہے ہمیں اس بات کا علم ضرور رکھنا چاہیے کہ حضرت حجت علیہ السلام سد ہمارے ساتھ ہیں ہر وقت ہمیں ان کے ظہور کی توقع رکھنی چاہیے۔
ہمیں ان پر ہمیشہ سلام بھیجنے چاہیں اور اللہ سے دعا کرنی چاہیے کہ ہمیں سرکار کے خادموں میں شامل فرما۔
یہ وہ دعا ہے جو ہمیں حضرت حجتعلیہ السلام نے پڑھائی اور سکھائی ہے اس دعا کے آخری حصے میں سرکار فرماتے ہیں۔
اللھم انا لشکو الیک فقد نبینا صلواتک علیہ و آلہ و کثر عدوناو مللة عددنا و شدة النقین بناہ۔
یااللہ ہم تجھ سے شکوہ کرتے ہیں کہ پاک پیغمبر رحلت کے بعد ہم سے جدا ہو چکے ہیں اور ہمارے امام زمانہ علیہ السلام غائب ہیں ہمارے دشمنوں کی تعداد بڑھ چکی ہے اور ہماری تعداد گھٹ چکی ہے اور ایسا وقت آچکا ہے بس یہی دعا ہے کہ خدا ہمیں حضرت حجت علیہ السلام کے قدموں میں جگہ دے۔
|