بسم اللہ الرحمن الرحیم
6-امام زمانہ علیہ السلام کے زمانہ غیبت کبریٰ میں ہماری ذمہ داریاں
از: ملک غلام حسنین مونڈ پپلاں
دور حاضر جو کہ غیبت امام زمانہ علیہ السلام کا دور ہے اس میں جہاں ہم منتظر امام زمانہ علیہ السلام ہیں وہاں ہماری کچھ ذمہ داریاں بھی ہیں۔
۱۔ صاحب الامرعلیہ السلام کی مظلومیت اور ان سے دوری پر گریہ و زاری کرنا۔
۲۔ صاحب الامرعلیہ السلام کے ظہور اور آپ کی فرج و فتح کا انتظار کرنا ایک بہترین عمل ہے۔
۳۔ صاحب الامرعلیہ السلام کے بارے میں یہ کہنا کہ ابھی تک ظہور کیوں نہیں ہوا اب ہو جانا چاہیے تھا یہ تو زیادتی ہے وغیرہ اس قسم کے پر شکوہ جملے زبان پر نہیں لانے چاہیں۔
۴۔ صاحب الامرعلیہ السلام کی غیبت کے دور میں اپنے مال سے مولعلیہ السلام کی طرف سے اللہ کی راہ میں زیادہ سے زیادہ صدقہ و خیرات کرتے رہنا حضرت اما جعفر صادقعلیہ السلام نے فرمایا جو شخص ہمارے قائم علیہ السلام کے لیے ایک درہم خرچ کرے گا خداوند تعالیٰ بہشت میں احد کے پہاڑ کے برابر بدلہ دے گا۔
۵۔ آپ علیہ السلام کی سلامتی کے لیے صدقہ ظہور کی دعا آپ علیہ السلام کی صفات کو جاننا ہر حالت میں امام زمانہ علیہ السلام کی نصرت و مدد کرنا اپنے گناہوں پر پیشمان ہونا دین حق پر ثابت رہنے کی دعا کرنا۔
۶۔ اگر صاحب استطاعت ہوتو عید قربان کے موقع پر امام زمانہ علیہ السلام کی طرف سے قربانی کرنا۔
۷۔ امام زمانہ علیہ السلام کا نام اور کنیت جناب رسول خدا کے مطابق ہے اس سے احتراماً نام نہیں بلکہ القاب سے یاد کرنا چاہیے مثلا حجت خدعلیہ السلام یا قائم آل محمد یا مہدیعلیہ السلام یا صاحب الزمانعلیہ السلام ۔
۸۔ جب حضرتعلیہ السلام کا نام لیا جائے تو احتراماً کھڑا ہو جانا چاہےے خاص طور پر جب یا قائم کا لقب پکارا جائے تو استقبال کھڑے ہو کر یہ سنت آئمہ اطہارعلیہ السلام ہے۔
۹۔ حضرتعلیہ السلام کی مدد و نصرت کے لیے ہمہ وقت تیار رہے اور سامان جنگ موجود رکھے اگرچہ ایک تیر ہی کیوں نہ ہو اگر اسی انتظار میں جو شخص مر جائے اللہ تعالیٰ اسے امام زمانہ علیہ السلام کے ساتھیوں میں شمار کرے گا۔
۰۱۔ مشکلات میں اپنی دعاﺅں میں وسیلہ جناب قائم آل محمد کو قرار دیں۔
۱۱۔ دین آل محمد پر مضبوطی سے ثابت قدم رہیں کافروں کے پروپیگنڈوں کا شکار نہ ہوں جب تک سفیانی کا خروج نہ ہو گا اور آسمانی آواز نہیں آئے گی مول علیہ السلام کا ظہور نہیں ہو گا اس لیے اطمینان کے ساتھ انتظار کریں۔
۲۱۔ دنیاداروں سے میل جول بہت کم رکھے اور زبان کو لغویات سے بچائے۔
۳۱۔ صاحب الامرعلیہ السلام کی ذات با برکت پر درود و سلام ہمہ وقت بھیجے۔
۴۱۔ صاحب الامرعلیہ السلام کی خدمت میں نیک اعمال بطور ہدیہ پیش کرنا مثلاً تلاوت کلام پاک نبی اکرم اور آئمہ اطہارعلیہ السلام کی زیارت، حج و عمرہ کرنا، مجلس برپا کرنا سب اعمال خوشنودی امام زمانہ علیہ السلام باعث ہیں۔
۵۱۔ امام زمانہ علیہ السلام کی تعجیل کی دعا ہر وقت مانگنا خصوصاً دعا فرج۔
۶۱۔ علمائے کرام کی ذمہ داری ہے کہ وہ لوگوں کی راہنمائی کریں انہیں گمراہی سے بچائیں حدیث میں ہے جو شخص ہمارے ماننے والوں کے دلوں کو مضبوط کرے گا۔(یعنی ان کے شکوک و شبہات کو دور کرے گا) وہ ایک ہزار عبادت گزاروں سے بہتر ہے۔
۷۱۔ امام زمانہ علیہ السلام کی خاطر دوستی یا دشمنی رکھنا۔
۸۱۔ بارگاہ رب العزت میں دعا کرنا کہ مجھے انصار و معاونین امام زمانہ علیہ السلام میں قرار دے اپنے اندر وہ صفات پیدا کرنا۔
۹۱۔ امام زمانہ علیہ السلام سے تجدید عہد کرنا جب بھی تنہائی میں موقعہ ملے اپنے آپ کو امام زمانہ علیہ السلام کے حضور پیش کرے اور بیعت کی نیت سے ایک ہاتھ دوسرے کے اوپر رکھ کر امام زمانہ علیہ السلام کی مخصوص دعائیں جو مفاتیح الجنان میں پڑھے صبح کی نماز کے بعد اگر یہ عہد نامہ پڑھا جائے تو بہتر ہو گا۔
۰۲۔ جناب امام جعفر صادقعلیہ السلام فرماتے ہیں اگر کوئی ہمارے قائم کی غیبت میں (امامت کا) دعویٰ کرے تو اس سے ایسے سوال کرو جن کا تعلق امام زمانہ علیہ السلام سے ہو مثلاً حیوانات سے بات کرنا، نباتات و جمادات سے بات کرنا وغیرہ۔
۱۲۔ اگر کوئی شخص غیبت کبریٰ میں امام زمانہ علیہ السلام کا نائب خصوصی کہلائے تو اسے جھٹلا دو۔
۲۲۔ جو شخص ظہور کے وقت کا تعین کرے اسے جھٹلا دو۔
۳۲۔ دشمن سے آگاہ رہو خصوصاً جب انقلاب امام زمانہ علیہ السلام کے لیے کام کرو تو اپنے معاملات کو مخفی رکھو۔
۴۲۔ گناہوں سے توبہ کرنا اور اسلام احکام پر سختی سے کاربند رہے۔
۵۲۔ ہمیشہ خالق اکبر سے دعا گو رہنا کہ خدایا مجھے ایمان کی حالت میں حضرت قائم علیہ السلام کی ملاقات نصیب فرما کیونکہ جب ظہور فرمائیں گے تو خدا کا غضب بن کر آئیں گے۔
۶۲۔ امام زمانہ علیہ السلام کا جو مالی حق ہے خمس و زکوٰة ادا کرتے رہنا۔
۷۲۔ اپنی اولاد اپنی گفتگو دوست احباب میں زیادہ سے زیادہ ذکر امام صاحب الزمانعلیہ السلام کا کیا جائے۔(ماخوذ طلوع شمس امامت)
دعائے ندبہ پڑھی جائے یہ امام زمانہ علیہ السلام کے فراق میں تڑپنے والے دلوں کا نوحہ ہے صبح جمعہ اس کی تلاوت با ترجمہ کی جائے چند جملے پیش خدمت ہیں۔
کیا عجب انداز ہے عاشقان امام زمانہ علیہ السلام کا۔
کہاں ہے خاندان عترتعلیہ السلام کا ذخیرہ الہیٰ کہ جس سے زمین کبھی خالی نہیں رہتی؟ کہا ہے وہ بزرگوار کہ جو آکر کجیوں اور نقائص کی اصلاح کریں۔
کہاں ہے وہ کہ جو ملت و شریعت کو پلٹانے کے لیے انتخاب کیا گیا ہے؟ اور کہاں ہے ظالموں اور جابروں کی شان و شوکت کو درہم برہم کر دینے والا؟ کہاں ہے وہ فاسقوں باغیوں اور گناہگاروں کی جڑوں کو اکھاڑ پھینکنے والا؟ کہاں ہے وہ سر کشوں اور جباروں کو بالود کر دینے والا؟ کہاں ہے وہ زمین و آسمان کے درمیان موجود نہ ٹوٹنے والا بندھن؟ کہاں ہے وہ انبیاءو فرزندان انبیاءکے خون کا بدلہ لینے والا اور کہاں ہے وہ مقتول کربلا کے خون کا انتقام لینے والا؟
اور کہاں ہے وہ فرزند نبی مصطفی کہاں ہے وہ دل بند علی مرتضیٰعلیہ السلام کہاں ہے وہ جگر گوشہ خدیجة الکبریٰعلیہ السلام کہاں ہے وہ نور عین فاطمہ کبریٰعلیہ السلام اے نجیب و بزرگوار ہستیوں کی یادگار اے طیبینعلیہ السلام و طاہرینعلیہ السلام کے فرزند اے کاش جان سکتا کہ کس مقام پر آپ کے دیدار سے مضطرب دل قرار پاتے ہیں؟ وہ کون سی سر زمین ہے جو آپ کے وجود سے سر فراز ہے؟
کس قدرگراں ہے مجھ پر کہ یہ بد قسمت آنکھیں ساری خلقت کا تو مشاہدہ کریں لیکن تیرے دیدار سے محروم رہیں میری جان آپ پر قربان آپ وہ غائب ہیں کہ جس سے ہمارا وجود خالی نہیںاے میرے مولعلیہ السلام کب تک آپ کے فراق میں تڑپتے رہیں؟ کس قدر گراں ہے مجھ پر کہ تیرے غیر سے ضواب سنوں اور تیری گفتار سے محروم رہوں کس قدر سخت ہے میرے لیے یہ برداشت کرنا کہ سارے مصائب تجھ پر نازل ہوں اور دوسرے محفوظ ہوں مولعلیہ السلام وہ وقت کب آئے گا کہ جب تیری ہدایت کے سر چشموں سے سیراب ہو سکیں؟ آیا کوئی ہے تیری یاد میں آہ و زاری کرنے والا کہ جس کے ساتھ مل کر آہ و زاری کر سکوں آیا کوئی ایسی چشم اشک بار ہے کہ میری آنکھوں کا ساتھ دے سکے؟ مولعلیہ السلام کب اور کس وقت آپ کے چشمہ شیریں سے سیراب ہو سکیں گے پیاس تو بہت طولانی ہو چکی ہے۔
وہ صبح و شام کب ہو گی؟ کہ جب ہماری آنکھیں آپ کے جمال سے ٹھنڈک پا سکیں اور ہم آپ کے ارد گرد حلقہ بگوش ہوں گے جب کہ آپ زمین کو عدل و انصاف سے پر ہوں گے اور اپنے دشمنوں کو عذاب کا مزا چکھا چکے ہوں گے۔
پھر خداوندکریم سے یوں التجا کرنا چاہیے۔
اے عظیم قدرت کے مالک اس بندہ کو اس کے مولعلیہ السلام کا دیدار کرا دے اور اس کے قلب میں موجود سوز فراق کو طراوت و اطمینان میں تبدیل کر دے۔
بارالہٰا: ہم تیرے ناچیز بندے تیرے اس ولی کی زیارت کے مشتاق ہیں کہ جو تیری و تیرے رسول کی یاد تازہ کرتا ہے جسے تو نے ہم پر اور دوسرے مومنین پر امام علیہ السلام اور رہبر بنایا ہے۔
|