فصل : 33
تزيين اﷲ عزوجل الجنة بالحسن و الحسين عليهما السلام
(اﷲ تعالیٰ کاحسنین کریمین علیہما السلام کی موجودگی کے ذریعے جنت کو آراستہ کرنا)
110. عن عقبة بن عامررضي الله عنه، أن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم قال : الحسن و الحسين شنفا العرش و ليسا بمعلقين، و إن النبي صلي الله عليه وآله وسلم قال : إذا استقر أهل الجنة في الجنة، قالت الجنة : يا رب! وعدتني أن تزينني برکنين من أرکانک! قال : أولم أزينک بالحسن و الحسين؟
’’عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : حسن اور حسین عرش کے دو ستون ہیں لیکن وہ لٹکے ہوئے نہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جب اہل جنت، جنت میں مقیم ہو جائیں گے تو جنت عرض کرے گی : اے پروردگار! تو نے مجھے اپنے ستونوں میں سے دو ستونوں سے مزین کرنے کا وعدہ فرمایا تھا۔ اﷲ تعالیٰ فرمائے گا : کیا میں نے تجھے حسن اور حسین کی موجودگی کے ذریعے مزین نہیں کر دیا؟ (یہی تو میرے دو ستون ہیں)۔‘‘
1. طبراني، المعجم الاوسط، 1 : 108، رقم : 337
2. هيثمي، مجمع الزوائد، 9 : 184
3. ذهبي، ميزان الاعتدال، 1 : 278
4. عسقلاني، لسان الميزان، 1 : 257، رقم : 804
5. خطيب بغدادي، تاريخ بغداد، 2 : 239، رقم : 697
6. ابن عساکر، تاريخ دمشق الکبير، 13 : 228
7. مناوي، فيض القدير، 3 : 415
8. ابن حجر مکي، الصواعق المحرقه، 2 : 562
111. عن أنس رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : فخرت الجنة علي النار فقالت : أنا خير منک، فقالت النار : بل أنا خير منک، فقالت لها الجنة إستفهاما : و ممه؟ قالت : لأن في الجبابرة و نمرود و فرعون فأسکتت، فأوحي اﷲ اليها : لا تخضعين، لأزينن رکنيک بالحسن و الحسين، فماست کما تميس العروس في خدرها.
’’حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ایک مرتبہ جنت نے دوزخ پر فخر کیا اور کہا میں تم سے بہتر ہوں، دوزخ نے کہا : میں تم سے بہتر ہوں۔ جنت نے دوزخ سے پوچھا کس وجہ سے؟ دوزخ نے کہا : اس لئے کہ مجھ میں بڑے بڑے جابر حکمران فرعون اور نمرود ہیں۔ اس پر جنت خاموش ہو گئی، اﷲ تعالیٰ نے جنت کی طرف وحی کی اور فرمایا : تو عاجز و لاجواب نہ ہو، میں تیرے دو ستونوں کو حسن اور حسین کے ذریعے مزین کر دوں گا۔ پس جنت خوشی اور سرور سے ایسے شرما گئی جیسے دلہن شرماتی ہے۔‘‘
1. طبراني، المعجم الاوسط، 7 : 148، رقم : 7120
2. هيثمي، مجمع الزوائد، 9 : 184
اس حديث کے ایک راوی ’’عباد بن صہیب‘‘ پر بعض محدثین نے کلام کیا ہے مگر امام احمد بن حنبل، ابوداؤد، عبدان اھوازی نے اس کو صادق قرار دیا اور یحییٰ بن معین نے ابو عاصم النبیل سے اس کی روایت ثابت کی ہے۔
1. ابن شاهين، تاريخ اسماء الثقات، 1 : 171
2. ذهبي، المغني في الضعفاء، 1 : 326
3. ابن عدي، الکامل، 4 : 347
112. عن العباس بن زريع الأزدي عن أبيه مرفوعا، قال : قالت الجنة : يا رب! حسنتني فحسن أرکاني، قال : قد حسنت أرکانک بالحسن و الحسين.
’’حضرت عباس بن زریع ازدی اپنے والد سے مرفوعاً روایت کرتے ہیں کہ جنت نے (اﷲ تعالیٰ کی بارگاہ میں) عرض کیا : اے میرے پروردگار! تو نے مجھے حسین و جمیل بنایا ہے تو میرے ستونوں کو بھی حسین بنا۔ اﷲ تعالیٰ نے فرمایا : میں نے تیرے ستونوں کوحسن اور حسین علیہما السلام کے ذریعے حسین و جمیل بنا دیا ہے۔‘‘
1. عسقلاني، لسان الميزان، 6 : 241، رقم : 848
2. ذهبي، ميزان الاعتدال، 7 : 157، رقم : 9458
3. عسقلاني، الاصابه في تمييز الصحابه، 1 : 287
فصل : 34
يکون الحسن و الحسين عليهما السلام في قبة تحت العرش يوم القيامة
(حسنین کریمین علیہما السلام قیامت کے دن عرش الہٰی کے گنبد کے نیچے ہوں گے)
113. عن أبي موسي الأشعري رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : أنا و علیّ و فاطمة و الحسن و الحسين يوم القيامة في قبة تحت العرش.
’’حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میں، علی، فاطمہ، حسن اور حسین قیامت کے دن عرش کے گنبد کے نیچے ہوں گے۔‘‘
1. هيثمي، مجمع الزوائد، 9 : 174
2. هندي، کنز العمال، 12 : 100، رقم : 34177
3. عسقلاني، لسان الميزان، 2 : 94
4. زرقاني، شرح الموطا، 4 : 443
114. عن عمر بن الخطاب رضي الله عنه، قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : إن فاطمة و عليا و الحسن و الحسين في حظيرة القدس في قبة بيضاء سقفها عرش الرحمن.
’’حضرت عمر بن خطاب رضي اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : بیشک فاطمہ، علی، حسن اور حسین جنت الفردوس میں سفید گنبد میں مقیم ہوں گے جس کی چھت عرش خداوندی ہو گا۔‘‘
1. ابن عساکر، تاريخ دمشق الکبير، 14 : 61
2. هندي، کنز العمال، 12 : 98، رقم : 34167
115. عن علیّ رضي الله عنه عن النبي صلي الله عليه وآله وسلم قال : في الجنة درجة تدعي الوسلية؟ فإذا سألتم اﷲ فسلوا لي الوسيلة؟ قالوا : يا رسول اﷲ! من يسکن معک؟ قال : علي و فاطمة و الحسن و الحسين.
’’حضرت علی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جنت میں ایک مقام ہے جسے وسیلہ کہتے ہیں، پس جب تم اﷲ سے سوال کرو تو میرے لئے وسیلہ کا سوال کیا کرو۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا : یا رسول اﷲ صلی اﷲ علیک و آلک وسلم! (وہاں) آپ کے ساتھ کون رہے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : علی، فاطمہ اور حسین و حسین (وہاں پر میرے ساتھ رہیں گے)۔‘‘
1. ابن کثير، تفسير القرآن العظيم، 2 : 45
2. هندي، کنز العمال، 12 : 103، رقم : 34195
|