فصل : 31
کان النبي صلي الله عليه وآله وسلم يضمّ الحسن والحسين عليهما السلام إليه تحت ثوبه
(حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دونوں شہزادوں کو چادر کے اندر اپنے جسم اطہر سے چمٹا لیتے تھے)
106. عن أسامة بن زيد رضي اﷲ عنهما قال : طرقت النبي صلي الله عليه وآله وسلم ذات ليلة في بعض الحاجة فخرج النبي صلي الله عليه وآله وسلم وهو مشتمل علي شئ لا أدري ما هو فلما فرغت ما حاجتي قلت : ما هذا الذي أنت مشتمل عليه؟ فکشفه فإذا حسن و حسين علي و رکيه فقال : هذان أبناي.
’’حضرت اسامہ بن زید رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے، انہوں نے فرمایا : میں ایک رات کسی کام کے لئے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم باہر تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کسی شے کو اپنے جسم سے چمٹائے ہوئے تھے جسے میں نہ جان سکا جب میں اپنے کام سے فارغ ہوا تو عرض کیا یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ نے کیا چیز اپنے جسم سے چمٹا رکھی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کپڑا ہٹایا تو دیکھا کہ حسن و حسین علیہما السلام دونوں رانوں تک آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے چمٹے ہوئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : یہ میرے دونوں بیٹے ہیں۔‘‘
1. ترمذي، الجامع الصحيح، 5 : 656، ابواب المناقب، رقم : 3769
2. نسائي، السنن الکبریٰ، 5 : 149، رقم : 8524
3. ابن حبان، الصحيح، 15 : 423، رقم : 6967
4. بزار، المسند، 7 : 31، رقم : 2580
5. ابن ابي شيبه، المصنف، 6 : 378، رقم : 32182
6. مقدسي، الاحاديث المختارة، 4 : 94، رقم : 1307
7. هيثمي، مواردالظمآن، 1 : 552، رقم : 2234
8. ابن حجر مکي، الصواعق المحرقه، 2 : 404
107. عن أنس بن مالک رضي الله عنه يقول : کان رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم يقول لفاطمة : أدعي أبني فيشمهما و يضمهما إليه.
’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سیدہ فاطمہ سلام اﷲ علیہا سے فرمایا کرتے : میرے دونوں بیٹوں کو بلاؤ پھر آپ ان دونوں (پھولوں) کو سونگھتے اور اپنے سینۂ اقدس کے ساتھ چپکا لیتے۔‘‘
1. ترمذي، الجامع الصحيح، 5 : 657، ابواب المناقب، رقم : 3772
2. ابويعلیٰ، المسند، 7 : 274، رقم : 4294
3. محب طبري، ذخائر العقبي في مناقب ذوي القربیٰ، 1 : 121
فصل : 32
أوّل من يدخل الجنة مع النبي صلي الله عليه وآله وسلم هو الحسن والحسين عليهما السلام
(حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ جو جنت میں سب سے پہلے داخل ہوں گے وہ حسنین کریمین علیہما السلام ہیں)
108. عن علي رضي الله عنه قال : أخبرني رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : ان أول من يدخل الجنة أنا و فاطمة و الحسن و الحسين. قلت : يا رسول اﷲ صلي اﷲ عليک وسلم! فمحبونا؟ قال : من ورائکم.
’’حضرت علي رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے بتایا کہ سب سے پہلے جنت میں داخل ہونے والوں میں، میں (یعنی حضرت علی رضی اللہ عنہ خود)، فاطمہ، حسن اور حسین ہیں۔ میں نے عرض کیا : یا رسول اﷲ صلی اﷲ علیک وسلم! ہم سے محبت کرنے والے کہاں ہوں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : تمہارے پیچھے۔‘‘
1. حاکم، المستدرک، 3 : 164، رقم : 4723
2. ابن عساکر، تاريخ دمشق الکبير، 14 : 173
3. هندي، کنز العمال، 12 : 98، رقم : 34166
4. ابن حجر مکی نے ’الصواعق المحرقہ (2 : 448)‘ میں کہا ہے کہ اسے ابن سعد نے بھی روایت کیا ہے۔
5. محب طبری، ذخائر العقبیٰ فی مناقب ذوی القربیٰ 1 : 123
109. عن علیّ بن أبي طالب رضي الله عنه قال : شکوت الي رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم حسد الناس اياي، فقال : أما ترضي أن تکون رابع أربعة أول من يدخل الجنة : أنا و أنت و الحسن و الحسين.
’’حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے شکایت کی کہ لوگ مجھ سے حسد کرتے ہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : کیا تم اس بات پر راضی نہیں ہو کہ جنت میں سب سے پہلے داخل ہونے والے چار مردوں میں چوتھے تم ہو (وہ چار) میں، تم، حسن اور حسین ہیں۔‘‘
1. احمد بن حنبل، المسند، 2 : 624
2. طبراني، المعجم الکبير، 1 : 319، رقم : 950
3. طبراني، المعجم الکبير، 3 : 41، 2624
4. هيثمي، مجمع الزوائد، 9 : 131، 174
5. قرطبي، الجامع لاحکام القرآن، 16 : 22
6. محب طبري، ذخائر العقبیٰ فی مناقب ذوی القربیٰ، 1 : 90
7. ابن حجر مکی، الصواعق المحرقه، 2 : 466
|