مرج البحرين في مناقب الحسنين
 



فصل : 27
الحسن والحسين عليهما السلام کانا يلعبان علي بطن النبي صلي الله عليه وآله وسلم
(حسنین کریمین علیہما السلام حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے شکم مبارک پر کھیلتے تھے)

90. عن سعد بن أبي وقاص رضي الله عنه قال : دخلت علي رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم والحسن والحسين يلعبان علي بطنه، فقلت : يا رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم ! أتحبهما؟ فقال : و مالي لا أحبهما و هما ريحانتاي.
’’حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہوا تو (دیکھا کہ) حسن اور حسین علیہما السلام آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے شکم مبارک پر کھیل رہے تھے، تو میں نے عرض کی : یا رسول اﷲ! کیا آپ ان سے محبت کرتے ہیں؟ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میں ان سے محبت کیوں نہ کروں حالانکہ وہ دونوں میرے پھول ہیں۔‘‘
1. بزار، المسند، 3 : 287، رقم : 1079
2. هيثمي، مجمع الزوائد، 9 : 181
3. شوکاني، درالسحابه : 307
ہیثمی نے اس کے رواۃ صحیح قرار دیئے ہیں۔

91. عن انس بن مالک رضي الله عنه قال : دخلت أو ربما دخلت علي رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم والحسن والحسين يتقلبان علي بطنه، قال : و يقول : ريحانتي من هذه الأمة.
’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ اقدس میں حاضر ہوتا یا (فرمایا) اکثر اوقات حاضر ہوتا (اور دیکھتا کہ) حسن و حسین علیہما السلام آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے شکم مبارک پر لوٹ پوٹ ہو رہے ہوتے اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرما رہے ہوتے : یہ دونوں ہی تو میری امت کے پھول ہیں۔‘‘
1. نسائي، السنن الکبریٰ، 5 : 49، رقم : 8167
2. نسائي، السنن الکبریٰ، 5 : 150، رقم : 8529


فصل : 28
رکب الحسن والحسين عليهما السلام علي ظهر النبي صلي الله عليه وآله وسلم خلال الصلوة
(حسنین کریمین علیہما السلام دورانِ نماز حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پشت مبارک پر سوار ہو گئے )

92. عن أبي هريرة رضي الله عنه قال : کنا نصلي مع رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم العشاء، فإذا سجد وثب الحسن و الحسين علي ظهره، فإذا رفع رأسه أخذهما بيده من خلفه اخذاً رفيقا و يضعهما علي الأرض، فإذا عاد، عادا حتي قضي صلاته، أقعدهما علي فخذيه.
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ نماز عشاء ادا کر رہے تھے، جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سجدے میں گئے تو حسن اور حسین علیہما السلام آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پشت مبارک پر سوار ہو گئے، جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سجدے سے سر اٹھایا تو ان دونوں کو اپنے پیچھے سے نرمی کے ساتھ پکڑ کر زمین پر بٹھا دیا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دوبارہ سجدے میں گئے تو شہزادگان نے دوبارہ ایسے ہی کیا (یہ سلسلہ چلتا رہا) یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز مکمل کر لی اس کے بعد دونوں کو اپنی مبارک رانوں پر بٹھا لیا۔‘‘
1. احمد بن حنبل، المسند، 2 : 513، رقم : 10669
2. طبراني، المعجم الکبير، 3 : 51، رقم : 2659
3. حاکم، المستدرک، 3 : 183، رقم : 4782
4. هيثمي، مجمع الزوائد، 9 : 181
5. ابن عدي، الکامل، 6 : 81، رقم : 1615
6. ذهبي، سير أعلام النبلاء، 3 : 256
7. عسقلاني، تهذيب التهذيب، 2 : 258
8. شوکاني، نيل الاوطار، 2 : 124
9. سيوطي، الخصائص الکبري، 2 : 136
10. ابن کثير، البدايه والنهايه، 6 : 152

93. عن زر بن جيش رضي الله عنه قال : کان رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم ذات يوم يصلي بالناس فأقبل الحسن و الحسين عليهما السلام و هما غلامان، فجعلا يتوثبان علي ظهره إذا سجد فأقبل الناس عليهما ينحيانهما عن ذلک، قال : دعوهما بأبي و أمي.
’’زر بن جیش رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک دن حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے کہ حسنین کریمین علیہما السلام جو اس وقت بچے تھے آئے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سجدے میں گئے تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پشت مبارک پر سوار ہونے لگے، لوگ انہیں روکنے کے لئے آگے بڑھے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میرے ماں باپ ان پر قربان ہوں! انہیں چھوڑ دو۔ ۔ ۔ یعنی سوار ہونے دو۔‘‘
بيهقي، السنن الکبریٰ، 2 : 263، رقم : 3237

94. عن عبداﷲ بن مسعود رضي اﷲ عنهما قال : کان النبي صلي الله عليه وآله وسلم يصلي فإذا سجد وثب الحسن و الحسين علي ظهره، فإذا أرادوا أن يمنعوهما أشار إليهم أن دعوهما، فلما صلي وضعهما في حجره.
’’حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز ادا فرما رہے تھے، جب سجدے میں گئے تو حسنین کریمین علیہما السلام آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پشت مبارک پر سوار ہو گئے، جب لوگوں نے انہیں روکنا چاہا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں کو اشارہ فرمایا کہ انہیں چھوڑ دو. یعنی سوار ہونے دو، پھر جب نماز ادا فرما چکے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دونوں کو اپنی گود میں لے لیا۔‘‘
1. نسائي، السنن الکبریٰ، 5 : 50، رقم : 8170
2. عسقلاني، الاصابه في تمييز الصحابه، 2 : 71
3. محب طبري، ذخائر العقبي في مناقب ذوي القربیٰ، 1 : 122

95. عن البراء بن عازب رضي الله عنه قال : کان النبي صلي الله عليه وآله وسلم يصلي فجاء الحسن و الحسين عليهما السلام (أو أحدهما)، فرکب علي ظهره فکان إذا سجد رفع رأسه أخذ بيده فأمسکه أو أمسکهما، ثم قال : نعم المطية مطيتکما۔
’’حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز پڑھاتے تو حسن و حسین علیہما السلام دونوں میں سے کوئی ایک آکر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پشت مبارک پر سوار ہو جاتا جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سجدے میں ہوتے، سجدے سے سر اٹھاتے ہوئے اگر ایک ہوتا تو اس کو یا دونوں ہوتے تو بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کو تھام لیتے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے : تم دو سواروں کے لئے کتنی اچھی سواری ہے۔‘‘
1. طبراني، المعجم الاوسط، 4 : 205، رقم : 3987
2. هيثمي، مجمع الزوائد، 9 : 182

96. عن أنس بن مالک رضي الله عنه قال : کتب النبي صلي الله عليه وآله وسلم لرجل عهدا فدخل الرجل يسلم علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم يصلي، فرأي الحسن والحسين يرکبان علي عنقه مرة و يرکبان علي ظهره مرة و يمران بين يديه و من خلفه، فلما فرغ الصلاة قال له الرجل : ما يقطعان الصلاة؟ فغضب النبي صلي الله عليه وآله وسلم فقال : ناولني عهدک. فأخذه فمزقه، ثم قال : من لم يرحم صغيرنا و لم يؤقر کبيرنا فليس مناولا أنا منه.
’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کسی شخص کو عہدنامہ لکھ کر دیا تو اس شخص نے حاضر ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حالت نماز میں سلام عرض کیا، پھر اس نے دیکھا کہ حسن اور حسین علیہما السلام کبھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی گردن مبارک اور کبھی پشت مبارک پر سوار ہوتے ہیں اور حالت نماز میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آگے پیچھے سے گزر رہے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نماز سے فارغ ہونے کے بعد اس شخص نے کہا : کیا وہ دونوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز نہیں توڑتے؟ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جلال میں آ کر فرمایا : مجھے اپنا عہد نامہ دو۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے لے کر پھاڑ دیا اور فرمایا : جو ہمارے چھوٹوں پر رحم اور بڑوں کا ادب نہیں کرتا وہ ہم میں سے نہیں اور نہ ہی میں اس سے ہوں۔‘‘
محب طبري، ذخائر العقبیٰ، 1 : 132

97. عن بن عباس رضي اﷲ عنهما قال : صلي رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم صلاة العصر، فلما کان في الرابعة أقبل الحسن والحسين حتي رکبا علي ظهر رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم، فلما سلم وضعهما بين يديه و أقبل الحسن فحمل رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم الحسن علي عاتقه الأيمن والحسين علي عاتقه الأيسر.
’’حضرت عبداللہ بن عباس رضي اﷲ عنہما فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نمازِ عصر ادا کی جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم چوتھی رکعت میں تھے تو حسن و حسین علیہما السلام آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پشت مبارک پر سوار ہوگئے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سلام پھیرا تو ان دونوں کو اپنے سامنے بٹھا لیا حسن رضی اللہ عنہ کے آگے آنے پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے اپنے دائیں کندھے پر اور حسین رضی اللہ عنہ کو بائیں کندھے پر اُٹھا لیا۔‘‘
1. طبراني، المعجم الاوسط، 6 : 298، رقم : 6462
2. طبراني، المعجم الکبير، 3 : 66، رقم : 2682
3. هيثمي، مجمع الزوائد، 9 : 184