فصل : 5
النبي صلي الله عليه وآله وسلم هو عصبتهما و وليهما و أبوهما
(حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی حسنین کریمین علیہما السلام کا نسب، ولی اور باپ ہیں)
16. عن عمر بن الخطاب رضی اﷲ عنه قال : سمعت رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم يقول : کل بني انثي فان عصبتهم لأبيهم ما خلا ولد فاطمة، فإني أنا عصبتهم و أنا أبوهم.
’’حضرت عمر بن خطاب رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں : میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : ہر عورت کے بیٹوں کی نسبت ان کے باپ کی طرف ہوتی ہے ماسوائے فاطمہ کی اولاد کے، کہ میں ہی ان کا نسب ہوں اور میں ہی ان کا باپ ہوں۔‘‘
1. طبراني، المعجم الکبير، 3 : 44، رقم : 2631
2. هيثمي، مجمع الزوائد، 4 : 224
3. شوکاني، نيل الاوطار، 6 : 139
4. صنعاني، سبل السلام، 4 : 99
اس روایت میں بشر بن مہران کو ابن حبان نے ’(الثقات، 8 : 140)‘ میں ثقہ شمار کیا ہے۔
5. حسيني، البيان والتعريف، 2 : 144، رقم : 1314
6. محب طبري، ذخائر العقبي في مناقب ذوي القربیٰ، 1 : 121
17. عن عمر بن الخطاب رضی اﷲ عنه قال : سمعت رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم يقول : کل سبب و نسب منقطع يوم القيامة ما خلا سببي و نسبي کل ولد أب فان عصبتهم لأبيهم ما خلا ولد فاطمه فإني أنا ابوهم و عصبتهم.
’’حضرت عمر بن خطاب رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں : میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : قیامت کے دن میرے حسب و نسب کے سواء ہر سلسلہ نسب منقطع ہو جائے گا. ہر بیٹے کی باپ کی طرف نسبت ہوتی ہے ماسوائے اولادِ فاطمہ کے کہ ان کا باپ بھی میں ہی ہوں اور ان کا نسب بھی میں ہی ہوں۔‘‘
1. احمد بن حنبل، فضائل الصحابه، 2 : 626، رقم : 1070
2. حسيني، البيان والتعريف، 2 : 145، رقم : 1316
3. محب طبري، ذخائر العقبي في مناقب ذوي القربیٰ، 1 : 169
مختصراً يہ روايت درج ذيل محدثین نے روایت کی ہے :
4. عبدالرزاق، المصنف، 6 : 164، رقم : 10354
5. بيهقي، السنن الکبریٰ، 7 : 64، رقم : 13172
6. طبراني، المعجم الاوسط، 6 : 357، رقم : 6609
7. طبراني، المعجم الکبير، 3 : 44، رقم : 2633
8. هيثمي، مجمع الزوائد، 4 : 272
18. عن جابر رضی اﷲ عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم لکل بني أم عصبة ينتمون اليهم إلا إبني فاطمة فأنا و ليهما و عصبتهما.
’’حضرت جابر بن عبداﷲ رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ہر ماں کے بیٹوں کا آبائی خاندان ہوتا ہے جس کی طرف وہ منسوب ہوتے ہیں سوائے فاطمہ کے بیٹوں کے، پس میں ہی ان کا ولی ہوں اور میں ہی ان کا نسب ہوں۔‘‘
1. حاکم، المستدرک، 3 : 179، رقم : 4770
2. ابو يعلیٰ، المسند، 2 : 109، رقم : 6741
3. طبراني، المعجم الکبير، 3 : 44، رقم : 2632
4. سخاوي، استجلاب ارتقاء الغرف بحب اقرباء الرسول و ذوي الشرف : 130
19. عن فاطمة الکبري سلام اﷲ عليها قالت : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : لکل بني أنثي عصبة ينتمون إليه إلا ولد فاطمة، فأنا وليهم و أنا عصبتهم.
’’سیدہ فاطمہ الزہراء سلام اﷲ علیہا سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ہر عورت کے بیٹوں کا خاندان ہوتا ہے جس کی طرف وہ منسوب ہوتے ہیں ماسوائے فاطمہ کی اولاد کے، پس میں ہی ان کا ولی ہوں اور میں ہی ان کا نسب ہوں۔‘‘
1. طبراني، المعجم الکبير، 22 : 423، رقم : 1042
2. ابويعلیٰ، المسند، 12 : 109، رقم : 6741
3. هيثمي، مجمع الزوائد، 4 : 224
4. خطيب بغدادي، تاريخ بغداد، 11 : 285
5. ديلمي، الفردوس، 3 : 264، رقم : 4787
6. مزي، تهذيب الکمال، 19 : 483
7. عجلوني، کشف الخفا، 2 : 157، رقم : 1968
فصل : 6
إن الحسن و الحسين عليهما السلام خير الناس نسباً
(حسنین کریمین علیہما السلام لوگوں میں سے سب سے بہتر نسب والے ہیں)
20. عن ابن عباس رضي اﷲ عنهما قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : أيها الناس! ألا أخبرکم بخير الناس جدا و جدة؟ ألا أخبرکم بخير الناس عما و عمة؟ ألا أخبرکم بخير الناس خالا و خالة؟ ألا أخبرکم بخير الناس أباً و أماً؟ هما الحسن و الحسين، جدهما رسول اﷲ، و جدتهما خديجة بنت خويلد، و أمهما فاطمة بنت رسول اﷲ، و أبوهما علي بن أبي طالب، و عمهما جعفر بن أبي طالب، و عمتهما أم هاني بنت أبي طالب، و خالهما القاسم بن رسول اﷲ، و خالاتهما زينب و رقية و أم کلثوم بنات رسول اﷲ، جدهما في الجنة و أبوهما في الجنة و أمهما في الجنة، و عمهما في الجنة و عمتهما في الجنة، و خالاتهما في الجنة، و هما في الجنة.
’’حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : اے لوگو! کیا میں تمہیں ان کے بارے میں خبر نہ دوں جو (اپنے) نانا نانی کے اعتبار سے سب لوگوں سے بہتر ہیں؟ کیا میں تمہیں ان کے بارے نہ بتاؤں جو (اپنے) چچا اور پھوپھی کے لحاظ سے سب لوگوں سے بہتر ہیں؟ کیا میں تمہیں ان کے بارے میں نہ بتاؤں جو (اپنے) ماموں اور خالہ کے اعتبار سے سب لوگوں سے بہتر ہیں؟ کیا میں تمہیں ان کے بارے میں خبر نہ دوں جو (اپنے) ماں باپ کے لحاظ سے سب لوگوں سے بہتر ہیں؟ وہ حسن اور حسین ہیں، ان کے نانا اﷲ کے رسول، ان کی نانی خدیجہ بنت خویلد، ان کی والدہ فاطمہ بنت رسول اﷲ، ان کے والد علی بن ابی طالب، ان کے چچا جعفر بن ابی طالب، ان کی پھوپھی ام ہانی بنت ابی طالب، ان کے ماموں قاسم بن رسول اﷲ اور ان کی خالہ رسول اﷲ کی بیٹیاں زینب، رقیہ اور ام کلثوم ہیں۔ ان کے نانا، والد، والدہ، چچا، پھوپھی، ماموں اور خالہ (سب) جنت میں ہوں گے اور وہ دونوں (حسنین کریمین) بھی جنت میں ہوں گے۔‘‘
1. طبراني، المعجم الکبير، 3 : 66، رقم : 2682
2. طبراني، المعجم الاوسط، 6 : 298، رقم : 6462
3. ابن عساکر، تاريخ دمشق الکبير، 13 : 229
4. هيثمي، مجمع الزوائد، 9 : 184
5. هندي، کنز العمال، 12 : 118، رقم : 34278
6. محب طبري، ذخائر العقبي في مناقب ذوي القربیٰ، 1 : 130
|