مرج البحرين في مناقب الحسنين
ڈاکٹر محمد طاہرالقادری
فصل : 1
تسمية النبي صلي الله عليه وآله وسلم الحسن و الحسين عليهما السلام
(حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اپنے شہزادوں کا نام حسن و حسین علیہما السلام رکھنا)
1. عن علی رضی الله عنه قال : لما ولد حسن سماه حمزة، فلما ولد حسين سماه بإسم عمه جعفر. قال : فدعاني رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم و قال : إني اُمرت أن أغير إسم هٰذين. فقلت : أﷲ و رسوله أعلم، فسماهما حسنا و حسيناً.
’’حضرت علی رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ جب حسن پیدا ہوا تو اس کا نام حمزہ رکھا اور جب حسین پیدا ہوا تو اس کا نام اس کے چچا کے نام پر جعفر رکھا. (حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں) مجھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بلا کر فرمایا : مجھے ان کے یہ نام تبدیل کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ (حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں) میں نے عرض کیا : اﷲ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے نام حسن و حسین رکھے۔‘‘
1. احمد بن حنبل، المسند، 1 : 159
2. ابو يعلي، المسند، 1 : 384، رقم : 498
3. حاکم، المستدرک، 4 : 308، رقم : 7734
4. مقدسي، الاحاديث المختاره، 2 : 352، رقم : 734
5. هيثمي، مجمع الزوائد، 8 : 52
6. ابن عساکر، تاريخ دمشق الکبير، 7 : 116
7. ذهبي، سير أعلام النبلاء، 3 : 247
8. مزي، تهذيب الکمال، 6 : 399، رقم : 1323
2. عن سلمان رضي الله عنه قال : قال النبي صلي الله عليه وآله وسلم : سميتهما يعني الحسن والحسين باسم ابني هارون شبرا و شبيرا.
’’حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : میں نے ان دونوں یعنی حسن اور حسین کے نام ہارون (علیہ السلام) کے بیٹوں شبر اور شبیر کے نام پر رکھے ہیں۔‘‘
1. طبراني، المعجم الکبير، 6 : 263، رقم : 6168
2. هيثمي، مجمع الزوائد، 8 : 52
3. ديلمي، الفردوس، 2 : 339، رقم : 3533
4. ابن حجر مکي، الصواعق المحرقه، 2 : 563
3. عن سالم رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلی الله عليه وآله وسلم : اني سميت ابني هذين حسن و حسين بأسماء ابني هارون شبر و شبير.
’’حضرت سالم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : میں نے اپنے ان دونوں بیٹوں حسن اور حسین کے نام ہارون (علیہ السلام) کے بیٹوں شبر اور شبیر کے نام پر رکھے ہیں۔‘‘
1. احمد بن حنبل، فضائل الصحابه، 2 : 774، رقم : 1367
2. ابن ابي شيبه، المصنف، 6 : 379، رقم : 32185
3. طبراني، المعجم الکبير، 3 : 97، رقم : 2777
4. عن عکرمة قال : لما ولدت فاطمة الحسن بن علی جاء ت به الی رسول اﷲ صلی الله عليه وآله وسلم فسماه حسنا، فلما ولدت حسينا جاء ت به الي رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم فقالت : يا رسول اﷲ صلي اﷲ عليک وسلم! هذا أحسن من هذا تعني حسينا فشق له من اسمه فسماه حسينا.
’’حضرت عکرمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب سیدہ فاطمہ سلام اﷲ علیہا کے ہاں حسن بن علی علیہما السلام کی ولادت ہوئی تو وہ انہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں لائیں، لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کا نام حسن رکھا اور جب حسین کی ولادت ہوئی تو انہیں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں لا کر عرض کیا! یا رسول اﷲ صلی اﷲ علیک وسلم! یہ (حسین) اس (حسن) سے زیادہ خوبصورت ہے لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے نام سے اخذ کرکے اُس کا نام حسین رکھا.‘‘
1. عبدالرزاق، المصنف، 4 : 335، رقم : 7981
2. ابن عساکر، تاريخ دمشق الکبير، 14 : 119
3. ذهبي، سير أعلام النبلا، 3 : 48
4. مزي، تهذيب الکمال، 6 : 224
5. عن جعفر بن محمد عن ابيه أن النبي صلي الله عليه وآله وسلم اشتق اسم حسين من حسن و سمي حسنا و حسينا يوم سابعهما.
’’حضرت جعفر بن محمد اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حسین کا نام حسن سے اخذ کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دونوں کے نام حسن اور حسین علیہما السلام ان کی پیدائش کے ساتویں دن رکھے۔
1. محب طبري، ذخائر العقبیٰ، 1 : 119
2. دولابی، الذرية الطاهره، 1 : 85، رقم : 146
6. عن علی بن ابی طالب رضی الله عنه قال : لما ولدت فاطمة الحسن جاء النبی صلی الله عليه وآله وسلم فقال : أروني ابني ما سميتموه؟ قال : قلت : سميته حربا فقال : بل هو حسن فلما ولدت الحسين جاء رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم فقال : أروني ابني ما سميتموه؟ قال : قلت : سميته حربا قال : بل هو حسين ثم لما ولدت الثالث جاء رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم قال : أروني ابني ما سميتموه؟ قلت : سميته حربا. قال : بل هو محسن. ثم قال : إنما سميتهم بإسم ولد هارون شبر و شبير و مشبر.
’’حضرت علی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ جب فاطمہ کے ہاں حسن کی ولادت ہوئی تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا : مجھے میرا بیٹا دکھاؤ، اس کا نام کیا رکھا ہے؟ میں نے عرض کیا: میں نے اس کا نام حرب رکھا ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : نہیں بلکہ وہ حسن ہے پھر جب حسین کی ولادت ہوئی تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا : مجھے میرا بیٹا دکھاؤ تم نے اس کا نام کیا رکھا ہے؟ میں نے عرض کیا : میں نے اس کا نام حرب رکھا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : نہیں بلکہ وہ حسین ہے۔ پھر جب تیسرا بیٹا پیدا ہوا تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا : مجھے میرا بیٹا دکھاؤ، تم نے اس کا نام کیا رکھا ہے؟ میں نے عرض کیا : میں نے اس کا نام حرب رکھا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : نہیں بلکہ اس کا نام محسن ہے۔ پھر ارشاد فرمایا : میں نے ان کے نام ہارون (علیہ السلام) کے بیٹوں شبر، شبیر اور مشبر کے نام پر رکھے ہیں۔‘‘
1. حاکم، المستدرک، 3 : 180، رقم : 4773
2. احمد بن حنبل، المسند، 1 : 118، رقم : 935
3. ابن حبان، الصحيح، 15 : 410، رقم : 6985
4. طبراني، المعجم الکبير، 3 : 96، رقم : 2773، 2774
5. هيثمي، مجمع الزوائد، 8 : 52
6. عسقلاني، الاصابه، 6 : 243، رقم : 8296
عسقلانی نے اس کی اسناد کو صحیح قرار دیا ہے۔
7. بخاری، الادب المفرد، 1 : 286، رقم : 823
فصل : 2
الحسن والحسين من أسماء الجنة حجبهما اﷲ
(حسن اور حسین جنت کے ناموں میں سے دو نام ہیں جن کو اﷲ تعالیٰ نے حجاب میں رکھا)
7. عن المفضل قال : إن اﷲ حجب اسم الحسن والحسين حتي سمي بهما النبي صلي الله عليه وآله وسلم ابنيه الحسن والحسين.
’’مفضل سے روایت ہے کہ اﷲ تبارک و تعالیٰ نے حسن اور حسین کے ناموں کو حجاب میں رکھا یہاں تک کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے بیٹوں کا نام حسن اور حسین رکھا۔‘‘
1. نبهاني، الشرف المؤبد : 424
2. نووي، تهذيب الأسماء، 1 : 162، رقم : 118
3. ابن اثير، اسد الغابه في معرفة الصحابه، 2 : 13
8. عن عمران بن سليمان قال : الحسن و الحسين اسمان من أسماء أهل الجنة لم يکونا في الجاهلية.
’’عمران بن سليمان سے روایت ہے کہ حسن اور حسین اہل جنت کے ناموں میں سے دو نام ہیں جو کہ دورِ جاہلیت میں پہلے کبھی نہیں رکھے گئے تھے۔‘‘
1. دولابي، الذرية الطاهره، 1 : 68، رقم : 99
2. ابن حجر مکي، الصواعق المحرقه : 192
3. ابن اثير، اسد الغابه في معرفة الصحابه، 2 : 25
4. مناوي، فيض القدير، 1 : 105
|