علوي معاشرہ:
ہماري خواہش ہے کہ ہماري زندگي، ہماري حکومت اميرالمومنين عليہ السلام کي زندگي اور انکي حکومت کے مطابق ہو جائے ہم چاہتے ہيں ہماري حکومت ميں مکمل طور پر اسلامي عدالت کا نفاذ ہو جائے جو شخص بھي اس حکومت ميں زندگي بسر کر رہا ہے اسکا فريضہ ہے کہ وہ اس مقصد تک پہنچنے کے لئے تلاش و کوشش کرے ۔
ہمارا فريضہ ہے کہ کوئي ايسا طريقہئ کار اپنائيں کہ ہمارا معاشرہ ہمارا نظام حکومت سب کا سب علوي معاشرے اور علوي حکومت کي طرح ہو جائے تنہا اسلام اسلام کرنا اور ولايت کا دم بھرتے رہنا ہي کافي نہيں ہے خصوصاً جن لوگوں کے کاندھوں پر کوئي حکومتي منصب ہے۔ وہ عدليہ ہو، يا مجلس شوراي اسلامي ہو (پارليمنٹ) يا پھر مقام صدارت و رياست بھي اجرائ قوانين کي منزل يا پھر دوسرے حکومتي ادارہ جات اورديگر مراکز وغيرہ...زبان و عمل ميں سب طريقہ کار بالکل اميرالمومنين عليہ السلام جيسا ہونا چاہيے۔
مقصد محرومين اور عوام کي خدمت ہو:
اميرالمومنين عليہ السلام خدا کے لئے اوراسکي راہ ميں کام کرتے تھے، لوگوں کے ہمدم اور ہمدرد تھے ان سے لگاو تھا اور عوام کي خدمت کو اپنا فريضہ سمجھتے تھے اس کے باوجودکہ آپکي حکومت کا مقصد پسماندہ لوگوں کي امداد تھا پھر بھي راتوں کو تن تنہا ايک ايک پسماندہ اور معاشرے کے دبے کچلے لوگوں کے پاس جاتے تھے اورانکي مدد کرتے تھے۔يہ اميرالمومنين عليہ السلام کي زندگي تھي،ہمارا راستہ بھي وہي ہے کہ طاغوتي حکومتوں نے جس لحاظ سے بھي لوگوں کومحروم و پسماندہ کر ديا ہے ہم انکي مدد کے لئے دوڑيں يہي اميرالمومنين عليہ السلام کا راستہ تھا يہي درس ہے جسے رہبر کبير انقلاب اسلامي حضرت امام خمیني ۲ نے علي عليہ السلام سے سيکھا تھا اور ہمارے سامنے اسے پيش کيا ہميں اسي راستے ميں چلنا چاہيے۔
ظلم کے خلاف جنگ:
علي عليہ السلام ہر منزل پر ہر جگہ پر چاہے جس نام سے ياد کئے گئے ہوں ظلم کے خلاف ايک مسلسل جنگ کرنے والے مجاہد تھے۔ذرا آپ اميرالمومنين عليہ السلام کي دشوار گذار زندگي کے مراحل پر ايک نظردوڑائيں،ديکھيں تو سہي انہوں نے کن لوگوں سے جنگيں لڑي ہيں،کسي صلاحيت و شہامت کا مظاہرہ کيا ہے، مدمقابل کون لوگ تھے کيسے پرفريب ناموں کے زيرسايہ علي عليہ السلام سے مقابلہ کرنے آئے تھے،مگر پھر بھي آپ جنگ کو ٹالتے رہتے تھے يہاں تک کہ جب آپکے لئے عياں ہوجاتا کہ يہ ظلم ہے يہ باطل ہے تو پھر کوئي رعايت نہيں کرتے تھے، يہي ہمارا بھي راستہ ہے، ايک دشوار گذار راستہ کہ جسے بہرحال ہميں طے کرنا ہے اور يہي ان تمام پيروان اميرالمومنين عليہ السلام کا راستہ ہے جو آپکي محبت و غلامي کا دم بھرتے ہيںيعني ظلم و ظالم سے لڑائي چاہے وہ کسي بھي صورت میں نہ ہو جس سطح پر ہو اور چاہے جس انداز سے بھي لڑنا پڑے۔
..............
۔حديث ولايت ،ج ششم ،ص ٢٠١١٩
|