باب20
(20) بَابٌ فِي إِعْلَامِ النَّبِيِّ صلي الله عليه وآله وسلم إِيَاهُ بِإِسْتِشْهَادِهِ
(حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا آپ رضی اللہ عنہ کو شہادت کی خبر دینا)
174. عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم کَانَ عَلَي جَبْلِ حِرَاءٍ. فَتَحَرَّکَ. فَقَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : اسْکُنْ. حِرَاءُ! فَمَا عَلَيْکَ إِلَّا نَبِيٌّ أَوْ صِدِّيْقٌ أَوْ شَهِيْدٌ وَ عَلَيْهِ النَّبِيُّ صلي الله عليه وآله وسلم وَ أَبُوبَکْرٍ وَ عُمَرُ وَ عُثْمَانُ وَ عَلِيٌّ وَ طَلْحَةُ وَ الزُّبَيْرُ وَ سَعْدٌ بْنُ أَبِيْ وَقَّاصٍ رضی الله عنه. رَوَاهُ مُسْلِمٌ.
’’حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اے حراء (پہاڑ) پرسکون رہو پس بے شک تجھ پر نبی ہے یا صدیق ہے یا شہید ہے (اور کوئی نہیں)۔ راوی بیان کرتے ہیں کہ اس پہاڑ پر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور حضرت ابوبکر صدیق، حضرت عمر، حضرت عثمان، حضرت علی، حضرت طلحہ اور حضرت زبیر اور حضرت سعدبن ابی وقاص رضی اللہ عنھم تھے۔ اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے۔‘‘
الحديث رقم 174 : أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب فضائل الصحابة، باب من فضائل طلحة و الزبير،، 4 / 1880، الحديث رقم : 2417، وابن حبان في الصحيح، 15 / 441، الحديث رقم : 6983، و أحمد بن حنبل في المسند، 1 / 187 الحديث رقم : 1630، و الطبراني في المعجم الأوسط، 1 / 273، الحديث رقم : 890، و أبويعلي في المسند، 2 / 259، الحديث رقم : 970.
175. عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ. قَال : کُنْتُ أَناَ وَعَلِيٌّ رَفِيْقَيْنِ فِي غَزْوَةٍ ذَاتِ العُشَيْرَةِ، فَلَمَّا نَزَلَهَا رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم وَأَقَامَ بِهَا رَأَيْنَا أُنَاسًا مِنْ بَنِي مُدْلِجٍ يَعْمَلُوْنَ فِي عَيْنٍ لَهُمْ فِي نَخْلٍ، فَقَالَ لِي عَلِيٌّ : يَا أَبَا اليَقْظَانِ، هَلْ لَکَ أَنْ تَأْتِيَ هَؤُلَاءِ فَنَنْظُرَ کَيْفَ يَعْمَلُوْنَ؟ فَجِئْنَا هُمْ، فَنَظَرْنَا إِلي عَمَلِهِمْ سَاعَةً ثُمَّ غَشِيَنَا النَّوْمُ، فَانْطَلَقْتُ أَنَا وَعَلِيٌّ فَاضْطَجَعْنَا فِيْ صَوْرٍ مِنَ النَّخْلِ فِيْ دَقْعَاءَ مِنَ التُّرَابِ، فَنِمْنَا. فَوَاﷲِ مَا أَهَبَّنَا إِلَّا رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم يُحَرِّکُنَا بِرِجْلِهِ، وَقَدْ تَتَرَّبْنَا مِنْ تِلْکَ الدَّقْعَائِ، فَيَوْمَئِذٍ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم لِعَلِيٍّ : يَا أَبَا تُرَابٍ لِمَا يَرَي عَلَيْهِ مِنَ التُّرَابِ. قَالَ : أَلاَ أُحَدِّثُکُمَا بِأَشْقَي النَّاسِ رَجُلَيْنِ؟ قُلْنَا : بَلَي يَارَسُوْلَ اﷲِ، قَالَ : أُحًيْمِرُ ثَمُوْدَ الَّذِي عَقَرَ النَّاقَةَ، وَالَّذِي يَضْرِبُکَ يَا عَلِيُّ عَلَي هَذِهِ (يَعْنِي قَرْنَهُ). حَتَّي تُبَلَّ مِنْهُ هَذِهِ. يَعْنِي لِحْيَتَهُ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَ النَّسَائِيُّ.
’’حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ غزوہ ’’ذات العشیرہ‘‘ میں حضرت علی رضی اللہ عنہ اور میں ایک دوسرے کے ساتھ تھے پس جب حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس جگہ آئے اور وہاں قیام فرمایا ہم نے بنو مدلج کے لوگوں کو دیکھا کہ وہ ایک کھجور تلے اپنے ایک چشمے میں کام کر رہے ہیں۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے مجھے فرمایا : اے ابا یقظان تمہاری کیا رائے ہے اگر ہم ان لوگوں کے پاس جائیں اور دیکھیں کہ وہ کیا کر رہے ہیں؟ پس ہم ان کے پاس آئے اور ان کے کام کو کچھ دیر تک دیکھا پھر ہمیں نیند آنے لگی تو میں اور حضرت علی رضی اللہ عنہ وہاں سے چلے اور کھجوروں کے درمیان مٹی پر ہی لیٹ کر سوگئے۔ پس اللہ کی قسم ہمیں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے علاوہ کسی نے نہ جگایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں اپنے مبارک قدموں کے مس سے جگایا۔ جبکہ ہم خوب خاک آلود ہوچکے تھے پس اس دن حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا : اے ابو تراب! اور یہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آپ رضی اللہ عنہ کے جسم پر مٹی کو دیکھ کر فرمایا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : کیا میں تمہیں دو بدبخت ترین آدمیوں کے بارے نہ بتاؤں؟ ہم نے کہا ہاں یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : پہلا شخص قوم ثمود کا احیمر تھا جس نے صالح علیہ السلام کی اونٹنی کی ٹانگیں کاٹی تھیں اور دوسرا شخص وہ ہے جو اے علی تمہارے سر پر وار کرے گا۔ یہاں تک کہ (خون سے یہ) داڑھی تر ہوجائے گی۔ اس حدیث کو امام احمد بن حنبل نے مسند میں اور امام نسائی نے’’ السنن الکبری‘‘ میں روایت کیا ہے۔‘‘
الحديث رقم 175 : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 4 / 263، (الحديث رقم : 18321)، و النسائي في السنن الکبريٰ، 5 / 153، الحديث رقم : 8538، و الحاکم في المستدرک، 3 / 151، الحديث رقم : 4679.
176. عَنْ عَبْدِاﷲِ بْنِ سَبْعٍ قَالَ، سَمِعْتُ عَلِيًّا رضي الله عنه يَقُوْلُ : لَتُخْضَبَنَّ هَذِهِ مِنْ هَذَا، فَمَا يَنْتَظِرُ بِيَ الأَشْقَي؟ قَالُوا : يَا أَمِيْرَ الْمُؤْمِنِيْنَ فَأَخْبِرْنَا بِهِ نُبِيْرُ عِتْرَتَهُ، قَالَ : إِذَا تَاﷲِ تَقْتُلُوْنَ بِي غَيْرَ قَاتِلِي، قَالُوْا : فَاسْتَخْلِفْ عَلَيْنَا، قَالَ : لاَ وَلَکِنَّ أَتْرُکُکُمْ إِلَي مَا تَرَکَکُمْ إِلَيْهِ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم، قَالُوا : فَمَا تَقُوْلُ لِرَبِّکَ إِذَا أَتَيْتَهُ؟ قَالَ : أَقُوْلُ : اللَّهُمَّ تَرَکْتَنِيْ فِيهِمْ مَا بَدَالَکَ، ثَمَّ قَبَضْتَنِي إِلَيْکَ وَأَنْتَ فِيهِمْ، فَإِنْ شِئْتَ أَصْلَحْتَهُمْ، وَإِنْ شِئْتَ أَفْسَدْتَهُمْ. رَوَاهُ أَحْمَدُ.
’’حضرت عبداﷲ بن سبع رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا کہ یہ داڑھی سر کے خون سے سرخ ہو جائے گی اور اس کا انتظار ایک بدبخت کر رہا ہے لوگوں نے کہا اے امیرالمومنین ہمیں اس کے بارے میں خبر دیجئے ہم اس کی نسل کو تباہ کر دیں گے آپ نے فرمایا : اﷲ کی قسم تم سوائے میرے قاتل کے کسی کو قتل نہیں کرو گے۔ انہوں نے کہا ہم پر کسی کو خلیفہ مقرر کر دیں آپ نے فرمایا نہیں لیکن میں اسی چیز کی طرف چھوڑتا ہوں جس کی طرف تمہیں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے چھوڑا (یعنی باہمی مشاورت) انہوں نے کہا آپ اپنے رب سے کیا کہیں گے جب آپ اس کے پاس جائیں گے۔ آپ نے فرمایا : میں کہوں گا ’’اے اﷲ تو نے جتنا عرصہ چاہا مجھے ان میں باقی رکھا پھر تو نے مجھے اپنے پاس بلا لیا لیکن تو ان میں باقی ہے اگر تو چاہے تو ان کی اصلاح فرما دے اور اگر تو چاہے تو ان میں بگاڑ پیدا کر دے۔ اس حدیث کو امام احمد نے روایت کیا ہے۔‘‘
الحديث رقم 176 : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 1 / 130، الحديث رقم : 1078، وأبويعلي في المسند، 1 / 443، الحديث رقم : 590، و ابن ابي شيبة في المصنف، 7 / 444، الحديث رقم : 37098، و الهيثمي في مجمع الزوائد، 9 / 137.
177. عَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ سَبْعٍ قَالَ : خَطَبَنَا عَلِيٌّ رضي الله عنه فَقَالَ : وَالَّذِي فَلَقَ الْحَبَّةَ وَبَرَأَ النَّسَمَةَ لَتُخْضَبَنَّ هَذِهِ مِنْ هَذِِهِ، قَالَ : قَالَ النَّاسُ : فَأَعْلِمْنَا مَنْ هُوَ؟ وَاﷲِ لَنُبِيْرَنَّ عِتْرَتَهُ، قَالَ : أَنْشُدُکُمْ بِاﷲِ أَنْ يُقْتَلَ غَيْرُ قَاتِلِي، قَالُوْا : إِنْ کُنْتَ قَدْ عَلِمْتَ ذَلِکَ اسْتَخْلِفْْ إِذًا، قَالَ : لَا، وَلَکِنْ أَکِلُکُمْ إِلٰي مَا وَکَلَکُمْ إِلَيْهِ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم. رَوَاهُ أَحْمَدُ.
’’حضرت عبداﷲ بن سبع بیان کرتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ایک دن ہمیں خطبہ دیا اور فرمایا : اس ذات کی قسم جس نے دانے کو پھاڑا اور مخلوقات کو زندگی عطا فرمائی یہ داڑھی ضرور بالضرور خون سے خضاب کی جائے گی (یعنی میری داڑھی میرے سر کے خون سے سرخ ہو جائے گی) راوی بیان کرتے ہیں کہ لوگوں نے کہا پس آپ ہمیں بتا دیں وہ کون ہے؟ ہم اس کی نسل مٹا دیں گے۔ آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا : میں تمہیں اﷲ کی قسم دیتا ہوں کہ میرے قاتل کے علاوہ کسی کو قتل نہ کیا جائے۔ لوگوں نے کہا اگر آپ یہ جانتے ہیں تو کسی کو خلیفہ مقرر کر دیں، آپ نے فرمایا : نہیں لیکن میں تمہیں وہ چیز سونپتا ہوں جو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تمہیں سونپی (یعنی باہم مشاورت سے خلیفہ مقرر کرو)۔ اس حدیث کو امام احمد نے روایت کیا ہے۔‘‘
الحديث رقم 177 : أحرجه أحمد بن حنبل في المسند، 1 / 156، الحديث رقم : 1340، و المقدسي في الأحاديث المختارة، 2 / 213، الحديث رقم : 595، و البزار في المسند، 3 / 92، الحديث رقم : 871.
178. عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ قَالَ : دَعَا عَلِيٌّ النَّاسَ إِلَي الْبَيْعَةِ فَجَاءَ عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مُلْجَمٍ الْمُرَادِيُّ فَرَدَّهُ مَرَّتَيْنِ، ثُمَّ أَتَاهُ فَقَالَ : مَا يَحْبِسُ أَشْقَاهَا؟ لَتُخْضَبَنَّ. أَوْ لَتُصْبَغَنَّ هَذِهِ مِنْ هَذَا، يَعْنِي لِحْيَتَهُ مِنْ رَأْسِهِ، ثُمَّ تَمَثَّلَ بِهَذَيْنِ الْبَيْتَيْنِ.
اَشْدُدْ حَيَازِيمَکَ لِلْمَوْتِ
فَإِنَّ الْمَوْتَ آتِيک
ولا تَجْزَعُ مِنَ الْقَتْلِ
إِذَا حَلَّ بِوَادِيکا
وَاﷲ إِنَّهُ لَعَهْدُ النَّبِيِّ الأُمِيِّ صلي الله عليه وآله وسلم إِلَيَّ. رَوَاهُ ابْنُ سَعْدٍ فِي الطَّبَقَاتُ الکبريٰ.
’’حضرت ابوطفیل بیان کرتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو بیعت کی دعوت دی تو عبدالرحمن بن ملجم مرادی بھی آیا پس آپ رضی اللہ عنہ نے دو دفعہ اس کو واپس بھیج دیا، جب وہ تیسری مرتبہ آیا تو آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا : اس بدبخت کو کون روکے گا؟ پھر فرمایا : ضرور بالضرور اس (داڑھی کو) خضاب کیا جائے گا یا خون سے رنگا جائے گا یعنی سر کے خون سے میری داڑھی سرخ ہو گی پھر آپ نے یہ دو شعر پڑھے۔‘‘
تو موت کے لئے کمر بستہ ہو
بے شک موت تجھے آنے والی ہے
اور قتل سے خوفزدہ نہ ہو
جب وہ تیری وادی میں اتر آئے
’’خدا کی قسم یہ حضور نبی اُمّی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا میرے ساتھ عہد ہے، اسے ابن سعد نے ’’الطبقات الکبريٰ‘‘ میں روایت کیا ہے۔‘‘
الحديث رقم 178 : أخرجه ابن سعد في الطبقات الکبريٰ، 3 / 33، 34.
|