السیف الجلی علی منکر ولایت علی
 
حدیث نمبر : 36
عن عبد الرحمن بن أبي ليلٰي قال : شهدتُ علياً رضي الله عنه في الرحبة ينشد الناس : أنشد اﷲ مَن سمع رسولَ اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم يقول يوم غدير خم : مَن کنتُ مولاه فعليّ مولاه. لما قام فشهد، قال عبد الرحمن : فقام إثنا عشر بدرياً کأني أنظر إلي أحدهم، فقالوا : نشهد أنا سمعنا رسولَ اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم يقول يوم غدير خم : ألستُ أولي بالمؤمنين من أنفسهم و أزواجي أمهاتهم؟ فقلنا : بلي، يا رسول اﷲ، قال : فمن کنتُ مولاه فعليّ مولاه، اللهم! والِ من والاه، و عادِ من عاداه.
عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو وسیع میدان میں دیکھا، اُس وقت آپ لوگوں سے حلفاً پوچھ رہے تھے کہ جس نے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو غدیر خم کے دن ۔ ۔ ۔ جس کامیں مولا ہوں، اُس کا علی مولا ہے۔ ۔ ۔ فرماتے ہوئے سنا ہو وہ کھڑا ہو کر گواہی دے۔ عبدالرحمن نے کہا : اس پر بارہ (12) بدری صحابۂ کرام رضی اللہ عنھم کھڑے ہوئے، گویا میں اُن میں سے ایک کی طرف دیکھ رہا ہوں۔ ان (بدری صحابۂ کرام رضی اللہ عنھم) نے کہا : ہم گواہی دیتے ہیں کہ ہم نے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو غدیر خم کے دن یہ فرماتے ہوئے سنا : ’’کیا میں مؤمنوں کی جانوں سے قریب تر نہیں ہوں، اور میری بیویاں اُن کی مائیں نہیں ہیں؟‘ سب نے کہا : کیوں نہیں، یا رسول اللہ! اِس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’جس کا میں مولا ہوں، اُس کا علی مولاہے، اے اللہ! جو اِسے دوست رکھے تو اُسے دوست رکھ اور جو اِس سے عداوت رکھے تو اُس سے عداوت رکھ۔‘‘
1. احمد بن حنبل، المسند، 1 : 119
2. ابو يعلي، المسند، 1 : 257، رقم : 563
3. طحاوي، مشکل الآثار، 2 : 308
4. ضياء مقدسي، الاحاديث المختاره، 2 : 80، 81، رقم : 458
5. خطيب بغدادي، تاريخ بغداد، 14 : 236
6. ابن عساکر، تاريخ دمشق الکبير، 45 : 156، 157
7۔ ابن عساکر نے ’تاریخ دمشق الکبیر (45 : 161)‘ میں اسے زیاد بن ابی زیاد سے بھی روایت کیا ہے۔
8۔ محب طبری نے بھی ’الریاض النضرہ فی مناقب العشرہ (3 : 128)‘ میں زیاد بن ابی زیاد کی روایت نقل کی ہے۔
9. ابن اثير، اسد الغابه، 4 : 102، 103
10. ابن کثير، البدايه و النهايه، 4 : 170
11. ابن کثير، البدايه والنهايه، 5 : 461، 462
12. هيثمي، مجمع الزوائد، 9 : 105، 106
13. حسام الدين هندي، کنز العمال، 13 : 170، رقم : 36515
14. شوکاني، در السحابه : 209
ہیثمی فرماتے ہیں کہ اسے ابو یعلیٰ نے روایت کیا ہے اور اس کے رجال ثقہ ہیں۔
حسام الدین ہندی فرماتے ہیں کہ اس روایت کو ابن جریر، سعید بن منصوراور ابن اثیر جزری نے بھی روایت کیا ہے۔
احمد بن حنبل نے یہ حدیثِ مبارکہ ’المسند(1 : 88)‘ میں زیاد بن ابی زیاد سے بھی روایت کی ہے۔ اُسے ہیثمی نے ’مجمع الزوائد(9 : 106)‘ میں نقل کیا ہے اور اُس کے رجال کو ثقہ قرار دیا ہے۔

حدیث نمبر : 37
عن عَمرو بن ذي مُرٍ و سعيد بن وهب و عن زيد بن يثيع قالوا : سمعنا علياً يقول نشدت اﷲ رجلاً سمع رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم يقول يوم غدير خم، لما قام، فقام ثلاثة عشر رجلا فشهدوا أن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم قال : ألست أولي بالمؤمنين من أنفسهم؟ قالوا : بلي، يا رسول اﷲ! قال : فأخذ بيد علي، فقال : من کنت مولاه فهذا مولاه، اللهم! وال من والاه، و عاد من عاداه، و أحب من أحبه، و أبغض من يبغضه، و انصر من نصره، و اخذل من خذله.
عمرو بن ذی مر، سعید بن وہب اور زید بن یثیع سے روایت ہے کہ ہم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں ہر اس آدمی سے حلفاً پوچھتا ہوں جس نے غدیر خم کے دن حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہو، اس پر تیرہ آدمی کھڑے ہوئے اور اُنہوں نے گواہی دی کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’کیا میں مؤمنین کی جانوں سے قریب تر نہیں ہوں؟‘‘ سب نے جواب دیا : کیوں نہیں، یا رسول اللہ! راوی کہتا ہے : تب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑا اور فرمایا : ’’جس کا میں مولا ہوں، اُس کا علی مولا ہے، اے اللہ! جو اِسے دوست رکھے تو اُسے دوست رکھ، جو اِس(علی) سے عداوت رکھے تو اُس سے عداوت رکھ، جو اِس(علی) سے محبت کرے تو اُس سے محبت کر، جو اِس(علی) سے بغض رکھے تو اُس سے بغض رکھ، جو اِس (علی) کی نصرت کرے تو اُس کی نصرت فرما اور جو اِسے رسوا (کرنے کی کوشش) کرے تو اُسے رسوا کر۔‘‘
1۔ ہیثمی نے ’مجمع الزوائد(9 : 104، 105)‘ میں اسے بزار سے روایت کیا ہے اور اس کے رجال کو صحیح قرار دیا ہے، سوائے فطر بن خلیفہ کے اور وہ ثقہ ہے۔
2. بزار، المسند، 3 : 35، رقم : 786
3. طحاوي، مشکل الآثار، 2 : 308
4. ابن عساکر، تاريخ دمشق الکبير، 45 : 159، 160
5. حسام الدين هندي، کنز العمال، 13 : 158، رقم : 36487
6. ابن کثير، البدايه والنهايه، 4 : 169، 5 : 462

حدیث نمبر : 38
عن زاذان بن عمر قال : سمعت علياً رضي الله عنه في الرحبة وهو ينشد الناس : من شهد رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم يوم غدير خم و هو يقول ما قال، فقام ثلاثة عشر رجلاً فشهدوا أنهم سمعوا رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم وهو يقول : من کنت مولاه فعليّ مولاه.
زاذان بن عمرث سے روایت ہے، آپ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو مجلس میں لوگوں سے حلفاً یہ پوچھتے ہوئے سنا : کس نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو غدیر خم کے دن کچھ فرماتے ہوئے سنا ہے؟ اس پر تیرہ (13) آدمی کھڑے ہوئے اور انہوں نے تصدیق کی کہ انہوں نے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : ’’جس کا میں مولا ہوں اُس کا علی مولا ہے۔‘‘
1. احمد بن حنبل، المسند، 1 : 84
2. احمد بن حنبل، فضائل الصحابه، 2 : 585، رقم : 991
3. ابن ابي عاصم، کتاب السنه : 604، رقم : 1371
4. طبراني، المعجم الاوسط، 3 : 69، رقم : 2131
5. بيهقي، السنن الکبري، 5 : 131
6. ابو نعيم، حلية الاولياء و طبقات الاصفياء، 5 : 26
7. ابن جوزي، صفة الصفوة، 1 : 313
8. هيثمي، مجمع الزوائد، 9 : 107
9۔ ابنِ کثیر نے ’البدایہ و النہایہ (4 : 169)‘ میں زاذان ابی عمر سے نقل کردہ روایت میں کھڑے ہو کر گواہی دینے والے آدمیوں کی تعداد بارہ (12) لکھی ہے۔
10۔ ابن کثیر نے ’البدایہ والنہایہ (5 : 462)‘ میں ابن عمر رضی اللہ عنہ سے زاذان کی لی ہوئی روایت میں گواہی دینے والے افراد کی تعداد تیرہ (13) لکھی ہے۔
11. حسام الدين هندي، کنزالعمال، 13 : 158، رقم : 36487
12. شوکاني، در السحابه : 211

حدیث نمبر : 39
عن عبد الرحمن بن أبي ليلٰي، قال : خطب علي رضي الله عنه فقال : أنشد اﷲ امرء نشدة الإسلام سمع رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم يوم غدير خم أخذ بيدي، يقول : ألستُ أولي بکم يا معشرَ المسلمين مِن أنفسکم؟ قالوا : بلي، يا رسول اﷲ، قال : مَن کنتُ مولاه فعليّ مولاه، اللهم! والِ من والاه، وعادِ مَن عاداه، وانصُر مَن نصره، واخُذل مَن خذله، إلا قام فشهد، فقام بضعة عشر رجلاً فشهدوا، وکتم فما فنوا من الدنيا إلا عموا و برصوا.
عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ سے روایت ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے لوگوں سے خطاب کیا اور فرمایا : میں اس آدمی کو اللہ اور اسلام کی قسم دیتا ہوں، جس نے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو غدیر خم کے دن میرا ہاتھ پکڑے ہوئے یہ فرماتے سنا ہو : ’’اے مسلمانو! کیا میں تمہاری جانوں سے قریب تر نہیں ہوں؟‘‘ سب نے جواب دیا : کیوں نہیں، یا رسول اللہ۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’جس کا میں مولا ہوں اُس کا علی مولا ہے، اے اللہ! جو اِسے دوست رکھے تو اُسے دوست رکھ، جو اِس(علی) سے عداوت رکھے تو اُس سے عداوت رکھ، جو اِس(علی) کی مدد کرے تو اُس کی مدد فرما، جو اِس کی رسوائی چاہے تو اُسے رسوا کر؟‘‘ اس پر تیرہ (13) سے زائد افراد نے کھڑے ہو کر گواہی دی اور جن لوگوں نے یہ باتیں چھپائیں وہ دُنیا میں اندھے ہو کر یا برص کی حالت میں مر گئے۔
1. حسام الدين هندي، کنز العمال، 13 : 131، رقم : 36417
2. ابن عساکر، تاريخ دمشق الکبير، 45 : 158
3. ابن اثیر کی ’اسد الغابہ (3 : 487)‘ میں ابو اسحاق سے لی گئی روایت میں ہے : یزید بن ودیعہ اور عبدالرحمن بن مدلج گواہی چھپانے کے سبب بیماری میں مبتلا ہوئے۔

حدیث نمبر : 40
عن الأصبغ بن نباتة، قال : نَشَدَ علي رضي الله عنه الناسَ في الرحبة : مَن سمع النبي صلي الله عليه وآله وسلم يوم غدير خم؟ ما قال إلا قام، ولا يقوم إلا مَن سمع رسولَ اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم يقول، فقام بضعة عشر رجلا فيهم : أبو أيوب الأنصاري، و أبو عمرة بن محصن، و أبو زينب، و سهل بن حنيف، و خزيمة بن ثابت، و عبد اﷲ بن ثابت الأنصاري، و حُبشي بن جنادة السلولي، و عبيد بن عازب الأنصاري، و النعمان بن عجلان الأنصاري، و ثابت بن وديعة الأنصاري، و أبو فضالة الأنصاري، و عبدالرحمن بن عبد رب الأنصاريث، فقالوا : نشهد أناّ سمِعنا رسولَ اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم يقول : ألا! إنّ اﷲ وليي وأنا ولي المؤمنين، ألا! فمَن کنتُ مولاه فعليّ مولاه، اللهم! والِ مَن والاه، و عادِ مَن عاداه، و أحبّ مَن أحبه، و أبغض مَن أبغضه، و أعن مَن أعانه.
اصبغ بن نباتہ سے روایت ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کھلے میدان میں لوگوں کو قسم دی کہ جس نے غدیر خم کے دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہو، وہ کھڑا ہو جائے۔ اس پر تیرہ(13) سے زائد افراد کھڑے ہوئے جن میں ابوایوب انصاری، ابو عمرہ بن محصن، ابو زینب، سہل بن حنیف، خزیمہ بن ثابت، عبداللہ بن ثابت انصاری، حبشی بن جنادہ سلولی، عبید بن عازب انصاری، نعمان بن عجلان انصاری، ثابت بن ودیعہ انصاری، ابوفضالہ انصاری اور عبدالرحمن بن عبد رب انصاری رضی اللہ عنھم تھے۔ ان سب نے کہا : ہم گواہی دیتے ہیں کہ ہم نے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا : لوگو! آگاہ رہو! اللہ میرا ولی ہے اور میں مؤمنین کا ولی ہوں، خبردار! (آگاہ رہو!) جس کا میں مولا ہوں اُس کا علی مولا ہے، اے اللہ! جو اِسے دوست رکھے تو اُسے دوست رکھ، جو اِس سے عداوت رکھے تو اُس سے عداوت رکھ، جو اِس سے محبت کرے تو اُس سے محبت کر، جو اِس سے بغض رکھے تو اُس سے بغض رکھ اور جو اِس کی مدد کرے تو اُس کی مدد فرما۔
1. ابن اثير، اسد الغابه في معرفة الصحابه، 3 : 465
2. طحاوي، مشکل الآثار، 2 : 308
3۔ ابن اثیر نے ’اسد الغابہ فی معرفۃ الصحابہ (2 : 362)‘ میں یعلیٰ بن مرہ سے ایک روایت بیان کی ہے جس میں گواہان میں یزید یا زید بن شراحیل کا بھی ذکر ہے، جبکہ یعلیٰ بن مرہ سے ہی بیان کردہ ایک اور روایت (3 : 137) میں عامر بن لیلیٰ کا ذکر ہے، ایک اور مقام (5 : 282) پر گواہان میں ناجیہ بن عمرو کا ذکر بھی کیا گیا ہے۔