|
حدیث نمبر : 21
عن عمرو ذي مر و زيد بن أرقم قالا : خطب رسولُ اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم يوم غدير خم، فقال : من کنتُ مولاه فعليّ مولاه، اللهم! والِ من والاه و عادِ من عاداه، و انصرْ من نصره و أعِنْ من أعانه.
عمرو ذی مر اور زید بن ارقم سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے غدیر خم کے مقام پر خطاب فرمایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جس کا میں مولا ہوں اُس کا علی مولا ہے، اے اللہ! جو اِسے دوست رکھے تو اُسے دوست رکھ اور جو اس سے عداوت رکھے تو اُس سے عداوت رکھ، اور جو اِس کی نصرت کرے اُس کی تو نصرت فرما، اور جو اِس کی اِعانت کرے تو اُس کی اِعانت فرما۔
1. طبراني، المعجم الکبير، 5 : 192، رقم : 5059
2۔ نسائی نے ’خصائص امیر المؤمنین علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ (ص : 100، 101، رقم : 96)‘ میں عمرو ذی مر سے روایت لی ہے۔
3. هيثمي، مجمع الزوائد، 9 : 104، 106
4. ابن کثير، البدايه والنهايه، 4 : 170
5. حسام الدين هندي، کنزالعمال، 11 : 609، رقم : 32946
حدیث نمبر : 22
آيتِ کريمه ’اَلْيوْمَ أَکْمَلْتُ لَکُمْ دِيْنَکُمَْ‘
(القرآن، المائده، 5 : 3)
۔ ۔ ۔ (آج میں نے تمہارے لئے تمہارا دین مکمل کر دیا) ۔ ۔ ۔ کے شانِ نزول میں محدثین و مفسرین نے یہ حدیثِ مبارکہ بیان کی ہے :
عن أبي هريرة رضي الله عنه، قال : مَن صام يوم ثمان عشرة مِن ذي الحجة کتب له صيام ستين شهراً، و هو يوم غدير خم لما أخذ النبيا بيد عليّ بن أبی طالب رضي الله عنه، فقال : ألست ولي المؤمنين؟ قالوا : بلي، يا رسول اﷲ! قال : مَن کنتُ مولاه فعليّ مولاه، فقال عمر بن الخطاب : بخ بخ لک يا ابن أبي طالب! أصبحتَ مولاي و مولي کل مسلم، فأنزل اﷲ (اَلْيَوْمَ أَکْمَلْتُ لَکُمْ دِيْنَکُمْ).
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جس نے اٹھارہ ذی الحج کو روزہ رکھا اس کے لئے ساٹھ (60) مہینوں کے روزوں کا ثواب لکھا جائے گا، اور یہ غدیر خم کا دن تھا جب حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑ کر فرمایا : کیا میں مؤمنین کا والی نہیں ہوں؟ انہوں نے کہا : کیوں نہیں، یا رسول اﷲ! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جس کا میں مولا ہوں، اُس کا علی مولا ہے۔ اس پر حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا : مبارک ہو! اے ابنِ ابی طالب! آپ میرے اور ہر مسلمان کے مولا ٹھہرے۔ (اس موقع پر) اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی : ’’ آج میں نے تمہارے لئے تمہارا دین مکمل کر دیا۔‘‘
1. خطيب بغدادي، تاريخ بغداد، 8 : 290
2. طبراني، المعجم الأوسط، 3 : 324
3. واحدي، اسباب النزول : 108
4. رازي، التفسير الکبير، 11 : 139
5. ابن عساکر، تاريخ دمشق الکبير، 45 : 176، 177
6۔ ابن عساکر نے ’تاریخ دمشق الکبیر (45 : 179)‘ میں یہ راویت حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے بھی لی ہے۔
7. ابن کثير، البدايه والنهايه، 5 : 464
8۔ سیوطی نے ’الدر المنثور فی التفسیر بالماثور (2 : 259)‘ میں آیت مذکورہ کی شان نزول کے حوالے سے لکھا ہے کہ جب حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے غدیر خم کے روز ’من کنت مولاہ فعليّ مولاہ‘ کے الفاظ فرمائے تو یہ آیت کریمہ نازل ہوئی۔
حدیث نمبر : 23
امام فخر الدين رازي ’يَا أيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَآ أنْزِلَ إِلَبْکَ مِن رَّبِّکَ‘،
(القرآن، المائده، 5 : 67)
۔ ۔ ۔ (اے (برگزیدہ) رسول! جو کچھ آپ کی طرف آپ کے رب کی جانب سے نازل کیا گیا ہے (وہ سارا لوگوں کو) پہنچا دیجئے) ۔ ۔ ۔ کا شانِ نزول بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں :
نزلت الآية في فضل عليّ بن أبي طالب عليه السلام، و لما نزلت هذه الآيةُ أخذ بيده و قال : مَن کنتُ مولاه فعليّ مولاه، اللهم والِ من والاه و عادِ من عاداه. فلقيه عمر رضي الله عنه، فقال : هنيئاً لک يا ابن أبي طالب، أصبحتَ مولاي و مولي کلِ مؤمنٍ و مؤمنة. و هو قول ابن عباس و البراء بن عازب و محمد بن علي.
یہ آیتِ مبارکہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی فضیلت میں نازل ہوئی ہے، جب یہ آیتِ مبارکہ نازل ہوئی تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑا اور فرمایا : جس کا میں مولاہوں، اُس کا علی مولا ہے، اے اللہ! تو اُسے دوست رکھ جو اِسے دوست رکھے، اور اُس سے عداوت رکھ جو اِس سے عداوت رکھے۔ اُس کے (فوراً ) بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے ملاقات کی اور فرمایا : اے ابن ابی طالب! آپ کو مبارک ہو، اب آپ میرے اور ہر مؤمن اور مؤمنہ کے مولا قرار پائے ہیں۔
اِسے عبداللہ بن عباس، براء بن عازب اور محمد بن علی رضی اللہ عنھم نے روایت کیا ہے۔
1. رازي، التفسير الکبير، 12 : 49، 50
2. ابن ابی حاتم رازی نے ’تفسیر القرآن العظیم (4 : 1172، رقم : 6609)‘ میں عطیہ عوفی سے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی روایت نقل کی کہ سورۃ المائدہ کی آیت نمبر67 حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی شان میں نازل ہوئی۔
علاوہ ازیں درج ذیل نے بھی یہ روایت نقل کی ہے :
3. واحدي، اسباب النزول : 115
4. سيوطي، الدرالمنثور في التفسير بالماثور، 2 : 298
5. آلوسي، روح المعاني، 6 : 193
6. شوکاني، فتح القدير، 2 : 60
حدیث نمبر : 24
آيتِ کريمه ’’إِنَّمَا وَلِيُّکُمُ اﷲُ وَ رَسُوْلُه وَ الَّذِيْنَ اٰمَنُوا الَّذِيْنَ يُقِيْمُوْنَ الصَّلَاةَ وَ يُؤْتُوْنَ الزَّکَاةَ وَ هُمْ رَاکِعُوْنَO‘‘
(القرآن، المائده، 5 : 55)
۔ ۔ ۔ (بے شک تمہارا (مدد گار) دوست اللہ اور اُس کا رسول ہی ہے اور (ساتھ) وہ ایمان والے ہیں جو نماز قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اور وہ (اللہ کے حضور عاجزی سے) جھکنے والے ہیںo) ۔ ۔ ۔ کے شانِ نزول میں بیشتر محدثین نے یہ حدیثِ مبارکہ بیان کی ہے :
عن عمار بن ياسر رضي الله عنه، يقول : وقف علي عليّ بن أبي طالب رضي الله عنه سائل و هو راکع في تطوّع فنزع خاتمه فأعطاه السائل، فأتي رسول اﷲ صلی الله عليه وآله وسلم فأعلمه ذلک، فنزلتْ علي النبي صلی الله عليه وآله وسلم هذا الآية : (إِنَّمَا وَلِيُّکُمُ اﷲُ وَ رَسُوْلُه وَ الَّذِيْنَ اٰمَنُوا الَّذِيْنَ يُقِيْمُوْنَ الصَّلَاةَ وَ يُؤْتُوْنَ الزَّکَاةَ وَ هُمْ رَاکِعُوْنَ) فقرأها رسول اﷲ صلی الله عليه وآله وسلم ثم قال : من کنتُ مولاه فعليّ مولاه، اللهم! والِ من والاه و عادِ من عاداه.
حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک سائل حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پاس آکر کھڑا ہوا۔ آپ رضی اللہ عنہ نماز میں حالتِ رکوع میں تھے۔ اُس نے آپ رضی اللہ عنہ کی انگوٹھی کھینچی۔ آپ رضی اللہ عنہ نے انگوٹھی سائل کو عطا فرما دی۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اُس کی خبر دی۔ اس موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر یہ آیتِ کریمہ نازل ہوئی : (بے شک تمہارا (مدد گار) دوست اللہ اور اُس کا رسول ہی ہے اور (ساتھ) وہ ایمان والے ہیں جو نماز قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اور وہ (اللہ کے حضور عاجزی سے) جھکنے والے ہیں) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس آیت کو پڑھا اور فرمایا : ’’جس کا میں مولا ہوں اُس کا علی مولا ہے، اے اللہ! جو اِسے دوست رکھے تو اُسے دوست رکھ اور جو اِس سے عداوت رکھے تو اُس سے عداوت رکھ۔‘‘
1. طبراني، المعجم الاوسط، 7 : 129، 130، رقم : 6228
2. احمد بن حنبل، المسند، 1 : 119
3. احمد بن حنبل، المسند، 4 : 372
4. حاکم، المستدرک، 3 : 119، 371، رقم حديث : 4576، 5594
5. طبراني، المعجم الکبير، 4 : 174، رقم : 4053
6. طبراني، المعجم الکبير، 5 : 195، 203، 204، رقم : 5068، 5069، 5092، 5097
7. طبراني، المعجم الصغير، 1 : 65
8. هيثمي، مجمع الزوائد، 7 : 17
9. هيثمي، موارد الظمآن : 544، رقم : 2205
10. خطيب بغدادي، تاريخ بغداد، 7 : 377
11۔ خطیب بغدادی نے یہ حدیثِ مبارکہ ’تاریخِ بغداد (12 : 343)‘ میں مَن کنتُ مولاہ فعليّ مولاہ کے الفاظ کے ساتھ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنھما سے بھی نقل کی ہے۔
12. ابن اثير، اسد الغابه، 2 : 362
13. ابن اثير، اسد الغابه، 3 : 487
14. ضياء مقدسي، الاحاديث المختاره، 2 : 106، 174، رقم : 480، 553
15. حسام الدين هندي، کنزالعمال، 11 : 332، 333، رقم : 31662
16. حسام الدين هندي، کنزالعمال، 13 : 104، 169، رقم : 36340،
17۔ حسام الدین ہندی نے ’کنز العمال(11 : 609، رقم : 32950)‘ میں لکھا ہے : طبرانی نے اس حدیث کو سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور بارہ (12) صحابہ کرام رضی اللہ عنھم سے روایت کیا ہے۔ اور امام احمد بن حنبل نے اسے حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ اور کثیر صحابۂ کرام رضی اللہ عنھم سے روایت کیا ہے۔ حاکم نے ’المستدرک‘ میں حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ سے یہ روایت بیان کی ہے۔ امام احمد بن حنبل اور طبرانی نے حضرت علی رضی اللہ عنہ، حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ اور تیس (30) صحابہ کرام رضی اللہ عنھم سے یہ حدیث روایت کی ہے۔ ابونعیم نے کتاب ’فضائل الصحابہ‘ میں حضرت سعد رضی اللہ عنہ سے اور خطیب بغدادی نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے نقل کی ہے۔
حدیث نمبر : 25
عن عمار بن ياسر رضي الله عنه، قال : قال رسول اﷲ صلی الله عليه وآله وسلم : أوصي من آمن بي و صدقني بولاية عليّ بن أبي طالب، مَن تولاه فقد تولاني و مَن تولاني فقد تولي اﷲ عزوجل و مَن أحبه فقد أحبني، و من أحبني فقد أحب اﷲ عزوجل و من أبغضه فقد أبغضني و من أبغضني فقد أبغض اﷲ عزوجل.
حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’جو مجھ پر ایمان لایا اور میری تصدیق کی اُسے میں ولایتِ علی کی وصیت کرتا ہوں، جس نے اُسے ولی جانا اُس نے مجھے ولی جانا اور جس نے مجھے ولی جانا اُس نے اللہ کو ولی جانا، اور جس نے علی رضی اللہ عنہ سے محبت کی اُس نے مجھ سے محبت کی، اور جس نے مجھ سے محبت کی اُس نے اللہ سے محبت کی، اور جس نے علی سے بغض رکھا اُس نے مجھ سے بغض رکھا، اور جس نے مجھ سے بغض رکھا اُس نے اللہ سے بغض رکھا۔‘‘
1. هيثمي، مجمع الزوائد، 9 : 108، 109
2. ابن عساکر، تاريخ دمشق الکبير، 45 : 181، 182
3. حسام الدين هندي، کنز العمال، 11 : 611، رقم : 32958
ہيثمی نے اس حدیث کو طبرانی سے روایت کیا ہے اور اس کے رواۃ کو ثقہ قرار دیا ہے۔
|
|