عرض مترجم
 
باد النظر مں سرت نوس اک اسان کام دکھائ دتا ھے کس شخصت کے حالات کو کجا کر دنا سرت نوس کو اس کے فرض منصب سے سبکدوش کرنے کے لئے کاف ھے لکن صاحبان نظر اور ارباب فھم جب اس سمندر ک گھرائوں مں اترتے ھں تو حران اور عجز کے علاوہ کچھ دکھائ نھں دتا سرت نوس سے پھلے اس مفھوم سے اشنا ھونا ضرور ھے، کہ سرت ‘تصور باطن، کفات قلب ،اور حقائق واقع کا نام ھے جب کوئ کس شخصت ک سرت کوسپرد قرطاس کرنا چاھتا ھے تو اسے اس ک باطن تصور لفظوں مں کھنچنا ھوت ھے ،اس ک قلب حالت پر مطلع ھو کر دوسروں تک پھنچانا ھوت ھے تاکہ حقائق واقع سب پر عاں ھو جائں بھرحال سرت نوس کے لئے انتہائ احتاط سے کام لنا پڑتا ھے جبکہ تصنف اس ک نسبت اک آسان کام ھے اس مں انسان اپنے تفکرات کو ظاھر کرتا چلا جاتا ھے جبکہ تالف ک بنا ددوسروں کے اقوال پر ھوت ھے اس کے لئے بڑ دقت ،تلاش اور جستجو ک ضرورت ھے
کئ کئ کتب کے مطالعہ کے بعد تھوڑا سا مواد مسر ھوتا ھے مختلف دراؤں مں غوطہ زن کے بعدتب کبھ گوھر مرادملا کرتا ھے جذبات و احساسات اور ذات پسند و نا پسند سے بالاتر ھوکر عراق کے مفکر حجة السلام ضاء جواھر نے جس خوبصورت سے حضرت عل علہ السلام ک ھمہ گر شخصت پر روشن ڈال ھے وہ پڑھنے اور سمجھنے سے تعلق رکھت ھے وں تو مولا ئے متقان امر المومنن علہ السلام پر بے انتھاسوانح حات لکھ جا چک ھں لکن اپک ولادت سے شہادت تک کے حالات کو حققت پسندانہ طرقے سے اک علم امانت کے طور پر دوسروں تک پھنچانے ک ہ اک نئ کوشش اور گراں بھاکاوش ھے ہ قمت ذخرہ عرب زبان مں تھا اردو دان طبقہ اس سے بھرہ مند نھں ھو سکتا تھالہذامؤسسہ امام عل (ع) نے اس کو اردو مں منتقل کرکے اک بھت بڑے طبقے کے لئے اک اچھ اور مفد پش کش کا بندوبست کا ھے
ھمار اس کتاب مں پور کوشش رھ ھے کہ مفاھم کو صحح انداز مں منعکس کرں تاکہ قارئن محترم زادہ سے زادہ استفادہ کر سکں،اس سلسلے مں ھم قارئن کے مفد مشوروں کا خر مقدم کرں گے مں اپن اس ناچز س کاوش کا ثواب اپن والدہ محترمہ کو عنات کرتا ھوں جو جولائ کو تحصل عل پور ضلع مظفر گڑھ مں کار حادثے ک وجہ سے خالق حقق سے جا ملں ھں اور بارگاہ ازد سے طالب دعا ھوں کہ خدا انھں جوار حضرت فاطمة الزھرا ء سلام اللہ علھا عنات فرمائے
امن ثم امن
سد محمد نقوي النجف
ذ الحجہ