آفتاب ولایت
 
فضائلِ امام علی علیہ السلام احادیث کی نظر میں۔2

اٹھائیسویں روایت
علی قرآن کے حقیقی حامی اور دفاع کرنے والے ہیں
عَنْ اَبِیْ سَعِیْدَ الْخَدْرِی قٰالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَسَلَّم یَقُوْلُ:اِنَّ مِنْکُمْ مَنْ یُقَاتِلُ عَلٰی تَاوِیْلِ الْقُرْآنِ کَمَا
قَا تَلْتُ عَلٰی تَنْزِیْلِہ۔قَالَ اَبُوبَکر:اَنَا ھُوَ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ؟قَالَ: لَا۔قٰالَ عُمَرُ:فَاِنَّا ھُوَ یَارَسُوْلَ اللّٰہ؟قٰالَ:لَا۔ وَلٰکِنْ خٰاصِفُ النَّعْلِ قٰالَ(ابوسعید)وَکَان قَدْ اَعْطِیْ عَلِیّاً نَعْلُہ یَخْصِفُھَا۔

ترجمہ
”ابوسعید خدری روایت کرتے ہیں ،انہوں نے کہا کہ میں نے پیغمبر اکرم سے سنا کہ آپ نے فرمایا:
’بے شک تم میں وہ کون ہے جو قرآن کی تاویل(حکمِ باطن) پر جنگ کرے گا جس طرح میں نے قرآن کی تنزیل(حکمِ ظاہر) پر (مشرکین سے) جنگ کی تھی۔حضرت ابوبکر نے کہا:’یا رسول اللہ! کیا وہ شخص میں ہوں؟‘پیغمبر اسلام نے فرمایا:’نہیں‘۔حضرت عمر نے کہا:’یا رسول اللہ! کیا وہ شخص میں ہوں؟‘پیغمبر اکرم نے فرمایا:’نہیں، لیکن وہ شخص وہ ہے جو جُوتا مرمت
کررہا ہے‘۔ ابو سعید کہتے ہیں کہ یہ واقعہ اُس وقت ہوا جب پیغمبر اسلام نے اپنا جوتا حضرت علی
علیہ السلام کو دیا تھا کہ وہ اُس کی مرمت کردیں“۔

حوالہ جاتِ روایت اہلِ سنت کی کتب سے
1۔ ابن کثیر، البدایہ والنہایہ میں،جلد7،صفحہ361(بابِ فضائلِ علی ،آخری حصہ)۔
2۔ ابن عساکر، تاریخ دمشق ، باب شرح حال امام علی ، ج3،ص130،حدیث1171
(شرح محمودی)۔
3۔ حاکم، المستدرک میں، جلد3،صفحہ122،حدیث53(بابِ فضائلِ علی علیہ السلام)۔
4۔ ابن مغازلی، مناقب میں، صفحہ298،حدیث341،اشاعت اوّل۔
5۔ ہیثمی، مجمع الزوائد میں، جلد5،صفحہ186اور جلد6،صفحہ244اورجلد9،صفحہ133۔
6۔ ابن ابی الحدید، نہج البلاغہ میں، باب شرح المختار ،جلد3،صفحہ206۔
7۔ سیوطی، تاریخ الخلفاء میں، صفحہ173۔
8۔ حافظ ابونعیم، حلیة الاولیاء ، جلد1،صفحہ67(بابِ شرح حالِ امیرالموٴمنین علی میں)۔
9۔ خطیب، تاریخ بغداد میں، جلد1،صفحہ134(بابِ شرح حالِ امیرالموٴمنین )شمارہ1۔
10۔ گنجی شافعی، کفایة الطالب ، باب94،صفحہ333اور دوسری اشاعت میں صفحہ191۔
11۔ٍ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة میں، صفحہ247اور باب11،صفحہ67۔

اُنتیسویں روایت
علی کو ناکثین،قاسطین اور مارقین سے جنگ کرنے کا حکم دیا گیا
عَنْ عَلِیٍّ قٰالَ: أَمَرَنِی رَسُوْلُ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَسَلَّم بِقِتَالِ النَّاکِثِیْنَ وَالْمٰارِقِیْنَ وَالقٰاسِطِیْنَ۔

ترجمہ
”حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں کہ رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے ناکثین، مارقین اور قاسطین کو قتل کرنے کا حکم دیا ہے“۔
ناکثین: بیعت توڑنے والوں یعنی طلحہ و زبیر وغیرہ (اصحابِ جنگ ِ جمل مراد ہیں)۔
مارقین: جنگ ِ نہروان کے خوارج۔
قاسطین: جنگ ِصفین میں لشکر ِمعاویہ۔

حوالہ جاتِ روایت اہلِ سنت کی کتب سے
1۔ ہیثمی، کتاب مجمع الزوائد میں، جلد7،صفحہ238اورجلد5،صفحہ186۔
2۔ ابن عساکر، تاریخ دمشق میں، باب حالِ امیر الموٴمنین علی علیہ السلام،جلد3،ص158،
حدیث1195اور اُس کے بعد(شرح محمودی)۔
3۔ ابن کثیر، البدایہ والنہایہ میں،جلد7،صفحہ305،362۔
4۔ ابن عمر یوسف بن عبداللہ کتاب استیعاب میں،جلد3،صفحہ1117،روایت1855۔
5۔ خطیب، تاریخ بغداد میں، جلد8،صفحہ340،شمارہ4447۔
6۔ ذہبی، میزان الاعتدال میں، ج1،ص271،شمارہ1014اور ص410،شمارہ1505
7۔ حاکم، المستدرک میں،جلد3،صفحہ139،حدیث107(شرح حالِ امیرالموٴمنین )۔
8۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة، باب43،صفحہ152۔
9۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب میں، باب37،صفحہ167۔
10۔ ابن ابی الحدید،نہج البلاغہ میں، شرح المختار(48)جلد3،صفحہ207اور دوسرے۔

تیسویں روایت
نسلِ پیغمبر اکرم صُلب ِعلی سے ہے
عَنْ جَابِر قٰالَ: قٰالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَسَلَّم اِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ جَعَلَ ذُرِیَّةَ کُلِّ نَبِیٍ فِی صُلْبِہِ وَاِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ جَعَلَ ذُرِیَّتِی فِیْ صُلْبِ عَلِیِ بْنِ ابی طالب علیہ السلام۔
”جناب ابن عبداللہ روایت کرتے ہیں کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:’بے شک اللہ تعالیٰ نے ہر نبی کی نسل کو اُس کے صلب میں رکھا اور بے شک میری نسل کوحضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے صلب میں رکھا‘۔“

حوالہ جاتِ روایت اہلِ سنت کی کتب سے
1۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب میں ،باب62،صفحہ79اور379۔
2۔ ابن عساکر ،تاریخ دمشق ، باب حالِ علی ،ج2،ص159،حدیث643،شرح محمودی۔
3۔ ہیثمی، کتاب مجمع الزوائد میں،جلد9،صفحہ172۔
4۔ شیخ سلیمان قندوزی ، ینابیع المودة ، باب مناقب السبعون،ص277،حدیث20،
صفحہ300۔
5۔ ابن مغازلی، مناقب میں، صفحہ49۔
6۔ متقی ہندی، کنزالعمال ، ج11،صفحہ600،موٴسسة الرسالہ، بیروت، اشاعت پنجم۔

اکتیسویں روایت
پیغمبر اکرم ،علی و فاطمہ حسن و حسین کے دشمنوں کے دشمن اور ان کے دوستوں کے دوست ہیں
عَنْ زَیْدِ بْنِ اَرْقَمَ،قٰالَ : قٰالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ لِعَلِیٍ وفاطِمَةَ وَبِالْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ: اَنَا حَرْبٌ لِمَنْ حَارَبَکُمْ وَسِلْمٌ لِمَنْ سٰالَمَکُمْ۔

ترجمہ
”زید بن ارقم کہتے ہیں کہ رسولِ خدانے حضرت علی علیہ السلام ،جنابِ فاطمہ سلام اللہ علیہا،امام حسن علیہ السلام اور امام حسین علیہ السلام سے فرمایا:’میری اُس سے جنگ ہے جو تم سے جنگ پر ہے اور میری اُس سے صلح ہے جو تم سے صلح پر ہے‘۔“

حوالہ جاتِ روایت اہلِ سنت کی کتب سے
1۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة میں،(دوسرا حصہ) صفحة444۔
2۔ حاکم، المستدرک میں،جلد3،صفحہ149۔
3۔ ہیثمی، کتاب مجمع الزوائد میں،جلد9،صفحہ169۔
4۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب میں، صفحہ329،باب93۔
5۔ ذہبی، کتاب میزان الاعتدال میں،جلد1،صفحہ175،176درشمارہ712۔
6۔ ابن ماجہ قزوینی اپنی کتاب میں،جلد1،صفحہ52،حدیث145۔
7۔ متقی ہندی، کنزالعمال ،ج12،صفحہ97(موٴسسة الرسالہ،بیروت،اشاعت پنجم)۔

بتیسویں روایت
علی سے دُوری پیغمبر اکرم سے دُوری ہے
عَنْ اَبِیْ ذَرْ قٰالَ: قٰالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَسَلَّم یٰاعَلِیُّ مَنْ فٰارَقَنِی فَقَدْ فٰارَقَ اللّٰہَ وَمَنْ فٰارَقَکَ یٰاعَلِیُّ فَقَدْ فٰارَقَنِی۔

ترجمہ
”حضرت ابوذرغفاری کہتے ہیں کہ رسولِ خدانے فرمایا:’یا علی ! جو کوئی مجھ سے جدا ہوا، وہ خدا سے جدا ہوا اور جو تم سے جدا ہوا، وہ بالتحقیق مجھ سے جدا ہوا‘۔“

حوالہ جاتِ روایت اہلِ سنت کی کتب سے
1۔ حاکم، المستدرک میں،جلد3،صفحہ124،126۔
2۔ ذہبی، کتاب میزان الاعتدال میں،جلد2،صفحہ49،روایت2779۔
3۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، ینابیع المودة ،صفحہ364(بابِ آیاتِ قرآن جو علی کی شان
میں نازل ہوئیں)۔
4۔ ابن عساکر، تاریخ دمشق ،باب شرح حالِ امام علی ،جلد2،صفحہ268،حدیث789۔
5۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب میں، باب44،صفحہ189۔
6۔ متقی ہندی، کتاب کنزالعمال،جلد11،صفحہ

تینتیسویں روایت
محبانِ علی سعید و کامیاب ہیں اوردشمنانِ علی پر خدا کا غضب ہے
عَنْ اَبِیْ مَرْیَمَ الثَّقَفِیْ،سَمِعْتُ عَمَّارِ بْنِ یٰاسِر،سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَسَلَّم یَقُوْلُ لِعَلِیٍّ: یاعَلِیُّ طُوْبٰی لِمَنْ اَحَبَّکَ وَصَدَّقَ فِیْکَ وَوَیْلٌ لِمَنْ اَبْغَضَکَ وَکَذَّبَ فِیْکَ۔

ترجمہ
”ابی مریم ثقفی سے روایت ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ انہوں نے عمار بن یاسر سے سنا،عمار بن یاسر کہتے ہیں کہ انہوں نے رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا کہ رسول اللہ نے حضرت علی علیہ السلام سے فرمایا:’یا علی !سعادت مند ہے وہ شخص جس نے تم سے محبت کی اور تمہاری تصدیق کی اور حیف ہے اُس شخص پر جس نے تم سے بغض رکھا اور تمہاری نفی کی‘۔“

حوالہ جاتِ روایت اہلِ سنت کی کتب سے
1۔ حاکم، المستدرک میں،جلد3،صفحہ135۔
2۔ ابن کثیر، کتاب البدایہ والنہایہ،جلد7،صفحہ356۔
3۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة،صفحہ252۔
4۔ ذہبی، کتاب میزان الاعتدال میں، جلد3،صفحہ118۔
5۔ ابن عساکر، تاریخ دمشق میں،باب حالِ امام علی ،جلد2،صفحہ211،حدیث705۔
6۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب میں،صفحہ192،باب46۔
7۔ متقی ہندی، کنزالعمال ، ج11،ص623(موٴسسة الرسالہ، بیروت،اشاعت پنجم)

چونتیسویں روایت
علی دنیا و آخرت میں رسولِ خداکے بھائی ہیں
عَنْ اِبْنِ عمراَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَسَلَّم قٰالَ لِعَلیٍ:اَنْتَ أَخِیْ فِی الدُّ نْیَاوَالْآخِرَة۔

ترجمہ روایت
”ابن عمر کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے علی علیہ السلام سے فرمایا کہ یا علی ! تم اس دنیا میں اور آخرت میں بھی میرے بھائی ہو“۔

حوالہ جاتِ روایت اہلِ سنت کی کتب سے
1۔ ذہبی،کتاب میزان الاعتدال میں،جلد1،صفحہ421،شمارہ1552۔
2۔ سیوطی، تاریخ الخلفاء میں،صفحہ170۔
3۔ ابی عمر یوسف بن عبداللہ ،’استیعاب ‘،ج3،ص1099،روایت1855کے تسلسل میں
4۔ ابن کثیر کتاب البدایة والنہایہ میں،جلد7،صفحہ336،بابِ فضائلِ علی علیہ السلام۔
5۔ متقی ہندی،کنزالعمال ،ج11،ص598(موٴسسة الرسالہ،بیروت،اشاعت پنجم)

پینتیسویں روایت
علی محبوبِ خدا ورسول ہیں اورمشکلوں کا حل اُن کے پاس ہے
عَنِ النَّبِی صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَسَلَّم قٰالَ یَوْمَ الْخَیْبَرِ:
لَاُعْطِیَنَّ الرّٰایَةَ غَدًارَجُلاً یُحِبُّ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہُ وَیُحِبُّہُ اللّٰہُ وَرَسُوْلُہُ لَیْسَ بِفَرّٰارٍ،یَفْتَحُ اللّٰہُ عَلٰی یَدَیْہِ(فَبَعَثَ اِلٰی عَلِیٍ فَاَعطٰاہُ الرّٰایةَ)۔

ترجمہ
”پیغمبر اکرم نے خیبر کے روز فرمایا کہ کل میں عَلَم اُس کو دوں گا جو خدا اور رسول کو دوست رکھتاہوگا اور خداورسول بھی اُسے دوست رکھتے ہوں گے۔وہ(میدانِ جنگ سے) بھاگنے والا نہیں ہوگا اور خدا اُس کے ہاتھ پر فتح عطا فرمائے گا(اگلے روز علی علیہ السلام کو پرچم عطافرمایا)“۔
بہت سی روایات جو اس ضمن میں موجود ہیں، اُن سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ اُس دن(روزِ فتح خیبر) شروع میں دوسرے سردار اس قلعہ کو فتح کرنے کیلئے گئے لیکن کامیاب نہ ہوسکے ۔پس رسولِ خدا نے علی علیہ السلام کو اس کام کیلئے منتخب فرمایا۔ علی علیہ السلام کے جانے پر اور درِخیبر کے اکھاڑنے پر یقینی فتح نصیب ہوئی۔

حوالہ جاتِ روایت اہلِ سنت کی کتب سے
1۔ ابی عمر یوسف بن عبداللہ، کتاب استیعاب میں،جلد3،صفحہ1099،روایت1855۔
2۔ حافظ ابی نعیم،حلیة الاولیاء میں،جلد1،صفحہ62۔
3۔ ابن کثیر ،کتاب البدایہ والنہایہ میں،جلد7،صفحہ337۔
4۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب میں، باب14،صفحہ98میں۔
5۔ سیوطی، تاریخ الخلفاء میں،صفحہ168۔
6۔ بلاذری، کتاب انساب الاشراف میں،جلد1،صفحہ94،حدیث12۔
7۔ بخاری ،صحیح بخاری میں،جلد5،صفحہ79،حدیث220،بابِ فضائلِ اصحاب النبی۔
8۔ ابن ماجہ اپنی کتاب میں، جلد1،صفحہ43،حدیث117۔
9۔ متقی ہندی، کنزالعمال ،ج13،ص121(موٴسسة الرسالہ،بیروت،اشاعت پنجم)

چھتیسویں روایت
علی ہادی و مہدی ہیں اوراُن کا راستہ ہی صراطِ مستقیم ہے
عَنْ حذیفة،قٰالَ:قٰالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَسَلَّم اِنْ وَلُّواعَلِیاً فَھٰادِیَاً مَھْدِیَاً(وَجَاءَ فِی روایةٍ اُخْریٰ اِنَّہ قٰال صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَسَلَّم)اِنْ تُوَلُّوْاعَلِیاً وَجَدْ تُمُوْہُ ھٰادِیاً مَھْدِیاً یَسْلُکُ بِکُمْ عَلَی الطَّرِیْقِ الْمُسْتَقِیْمِ۔
”حذیفہ روایت کرتے ہیں کہ رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تم نے ولایت اور سرداریٴ علی ابن ابی طالب علیہما السلام کو قبول کیا(تو جان لو) کہ علی ہدایت کرنے والے ہیں اور خود ہدایت یافتہ ہیں اور دوسری روایت میں آیا ہے کہ پیغمبر اسلام نے فرمایا کہ اگر تم ولایت ِعلی کو قبول کرو تو تم اُس کو ہدایت کرنے والا اور ہدایت یافتہ پاؤ گے اور وہ تمہیں صراطِ مستقیم پر چلانے والاہے“۔

حوالہ جاتِ روایت اہلِ سنت کی کتب سے
1۔ ابن عمر یوسف بن عبداللہ، استیعاب ،ج3،ص1114،روایت1855کا تسلسل۔
2۔ ابن عساکر،تاریخ دمشق ، باب شرح حالِ امام علی ،جلد3،صفحہ68،حدیث1110۔
3۔ حافظ ابونعیم، کتاب حلیة الاولیاء میں،جلد1،صفحہ64۔
4۔ ابن کثیر،کتاب البدایہ والنہایہ میں،جلد7،صفحہ361(آخر ِ بابِ فضائلِ علی )۔
5 ۔ بلاذری، انساب الاشراف،ج2،صفحہ102،حدیث34(اشاعت اوّل،بیروت)۔
6۔ خطیب، تاریخ بغداد، باب شرح حال ابی الصلت الھروی،ج11،ص47،
شمارہ5728۔
7۔ حاکم، المستدرک میں،جلد3،صفحہ142،بابِ فضائلِ علی علیہ السلام۔
8۔ متقی ہندی، کنزالعمال ،ج11،ص612(موٴسسة الرسالہ، بیروت،اشاعت پنجم)

سینتیسویں روایت
پیغمبراکرم کا علی و فاطمہ کے گھر پر آیہٴ تطہیر کا پڑھنا
عَنْ اَبِی الْحَمْرَاء قٰالَ أَ قَمْتُ بِالْمَدِ یْنَةِ سَبْعَةَ اَشْھُرٍ کَیَوْمٍ وَاحِدٍ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَسَلَّم یَجِیٴُ کُلَّ غَدَاةٍ فَیَقُوْمُ عَلٰی بٰابِ فٰاطِمَةَ یَقُولُ:اَلصَّلَاة ”اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰہُ لِیُذْھِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ اَھْلَ الْبَیْتِ وَیُطَھِّرَکُمْ تَطْھِیْراً۔(احزاب:33)
”ابی الحمراء سے روایت کی گئی ہے ،وہ کہتے ہیں کہ میں سات ماہ تک متواتر مدینہ میں قیام پذیر رہا(اور اس چیز کا مشاہدہ کرتا رہا)۔رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہرروز صبح تشریف لاتے اور خانہٴ سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیہا پر رُکتے اور فرماتے”الصَّلاة“اور پھر فرماتے:’اے اہلِ بیت ! سوائے اس کے نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ تم سے ہر قسم کے رجس کو دور رکھے اور تم کو ایسا پاک کردے جیسا کہ پاک کرنے کا حق ہے‘۔“

حوالہ جاتِ روایت اہلِ سنت کی کتب سے
1۔ ابن عساکر ،تاریخ دمشق ،باب شرح حالِ امیر الموٴمنین ،ج1،حدیث320تا322۔
2۔ بلاذری،انساب الاشراف ،ج2،ص157،215اور اشاعت ِ بیروت،صفحہ104۔
3۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب میں، باب62،صفحہ242۔
4۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة میں، باب5،صفحہ51۔
5۔ حاکم، المستدرک میں،جلد3،صفحہ158۔
6۔ ابن کثیر اپنی تفسیر میں،جلد3،صفحہ483،آیہٴ تطہیر کے ذیل میں۔
7۔ متقی ہندی، کنز العمال ،ج13،ص646(موٴسسة الرسالہ،بیروت،اشاعت پنجم)

اڑہتیسویں روایت
جس نے علی کو تکلیف پہنچائی اُس نے گویا پیغمبر کو تکلیف پہنچائی
عَنْ عَمْروبْنِ شٰاسٍ اَنَّہ سَمِعَ النَّبِیَّ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَسَلَّم یَقُوْلُ: مَنْ آذیٰ عَلِیّاً فَقَدْ آذانِیْ۔

ترجمہ
”عمروبن شاس روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا کہ آپ نے فرمایا کہ جس کسی نے علی کو اذیت پہنچائی، اُس نے گویا مجھے اذیت پہنچائی“۔
نوٹ یہی روایت کتاب استیعاب میں بہتر طور پراور تفصیل سے بیان کی گئی ہے یعنی پیغمبر اسلام نے فرمایا:
مَنْ اَحَبَّ عَلِیّاً فَقَدْ اَحَبَّنِیْ وَمَنْ اَبْغَضَ عَلِیّاً فَقَدْ اَبْغَضَنِیْ وَمَنْ آذیٰ عَلِیّاً فَقَدْ آذَانِیْ وَمَنْ آذَانِیْ فَقَدْ آذَی اللّٰہ۔

ترجمہ
”جس کسی نے علی علیہ السلام سے محبت کی، اُس نے گویا مجھ سے محبت کی اور جس کسی نے علی علیہ السلام سے بغض رکھا، اُس نے گویا مجھ سے بغض رکھا اور جس کسی نے علی کو اذیت پہنچائی،اُس نے گویا مجھے اذیت پہنچائی اور جس کسی نے مجھے اذیت پہنچائی، اُس نے گویا اللہ تعالیٰ کو اذیت پہنچائی“۔

حوالہ جاتِ روایت اہلِ سنت کی کتب سے
1۔ ابن عساکر، تاریخ دمشق، باب شرح حال امام علی ،جلد1،صفحہ388،حدیث495
(شرح محمودی)۔
2۔ حاکم، المستدرک میں،جلد3،صفحہ122۔
3۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی،ینابیع المودة،باب مناقب ِ سبعون،صفحہ275،حدیث9۔
4۔ احمد بن حنبل،المسند،حدیث بعنوان”حدیث ِعمروبن شاس الاسلمی“،جلد3،صفحہ
483،اشاعت اوّل۔
5۔ ابی عمر یوسف بن عبداللہ ،استیعاب ،ج3،ص1101،روایت1855اور صفحہ1183
6۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب میں،باب68،صفحہ276۔
7 بلاذری، انساب الاشراف ، حدیث147،ج2،ص146،اشاعت بیروت،اوّل۔
8۔ سیوطی، کتاب تاریخ الخلفاء میں،صفحہ172۔
9۔ متقی ہندی،کنزالعمال ، ج11،صفحہ601(موٴسسة الرسالہ، بیروت، اشاعت پنجم)

اُنتالیسویں روایت
زندگی اور موت میں رسول کے ساتھ اورجنت میں رسول کے ہمراہ ہونا ،یہ سب علی کی ولایت کے اقرار کے ساتھ مشروط ہیں
عَنْ زَیْد اِبنِ اَرْقَمْ قٰالَ،قٰالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَسَلَّم مَنْ یُرِیْدُ اَنْ یَحْیٰی حَیٰاتِیْ وَیَمُوْتَ مَوْتِیْ وَیَسْکُنَ جَنَّةَ الْخُلْدِالَّتِیْ وَعَدَنِیْ رَبِّیْ،فَلْیَتَوَلِّ عَلَیَّ ابنَ اَبِیْ طَالِب فَاِنَّہ لَنْ یُخْرِجَکُمْ مِنْ ھُدیً وَلَنْ یُدْخِلَکُمْ فِی ضَلٰا لَةٍ۔

ترجمہ
”زید بن ارقم سے روایت ہے ،وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جوکوئی بھی یہ چاہتا ہے کہ اُس کی زندگی اور موت میری نسبت سے منسلک رہے اور وہ جنت جس کا پروردگار نے مجھ سے وعدہ فرمایا ہے،اُسے نصیب ہو، اُس کو چاہئے کہ علی ابن ابی طالب علیہما السلام کو دوست رکھے کیونکہ وہ یقینا تمہیں ہدایت کے راستہ سے ہٹنے نہیں دیں گے اور یقینا گمراہی میں پڑنے نہیں دیں گے“۔

حوالہ جاتِ روایت اہلِ سنت کی کتب سے
1۔ حاکم، المستدرک میں، جلد3،صفحہ128۔
2۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة، باب43،صفحہ149،150۔
3۔ حافظ ابی نعیم، کتاب حلیة الاولیاء،جلد1(صفحہ86)۔
4۔ متقی ہندی،کنزالعمال،ج11،ص611(موٴسسة الرسالہ،بیروت ، اشاعت پنجم)

چالیسویں روایت
پیغمبر کا علی کی شہادت کی خبر دینااورآپ کے قاتل کو سب سے زیادہ شقی القلب قرار دینا
عَنْ عُثْمٰانَ ابْنِ صُھَیْبٍ،عَنْ اَبِیْہِ قٰالَ:قٰالَ عَلِیٌ قٰالَ لِی رَسُولُ اللّٰہ مَنْ اَشْقَی الْاَوَّلِیْن؟قُلْتُ:عٰاقِرُالْنّٰاقِةِ۔قٰالَ صَدَ قْتَ،فَمَنْ اَشْقَی الآخِرِیْنَ؟ قُلْتُ لَاعِلْمَ لِی رَسُوْلُ اللّٰہِ قٰالَ الَّذِیْ یَضْرِبُکَ عَلٰی ھٰذِہِ وَاَشَارَ بِیَدِہِ اِلٰی یٰافُوْخِہِ وَکَانَ(عَلِیٌ)یَقُوْلُ:وَدَدْتُ اَنَّہ قَدِانْبَعَثَ اَشْقٰاکُمْ فَخَضِبَ ھٰذِہِ مِنْ ھٰذِہِ۔یَعْنِی لِحْیَتَہُ مِنْ دَمِ رَأسِہِ۔

ترجمہ
”عثمان بن صہیب اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ’علی علیہ السلام نے فرمایا کہ رسولِ خدا نے مجھ سے فرمایا کہ پہلے آنے والوں میں بدبخت ترین شخص کون ہے؟ میں نے عرض کی کہ ناقہٴ صالح کو کاٹنے والا۔ آپ نے فرمایا:یا علی ! تم نے سچ کہا،اور آخرمیں آنے والوں میں بدبخت ترین شخص کون ہے؟ میں نے عرض کیا:یا رسول اللہ! میں نہیں جانتا۔ پھر آپ نے فرمایا کہ جوکوئی تمہارے سر پرمارے گا اور اپنے ہاتھ سے علی کے سر کی طرف اشارہ کیا۔ علی ساتھ یہ بھی کہہ رہے تھے کہ میں اس چیز کو پسند کرتا ہوں کہ شقی ترین شخص اُٹھے اور میری ریش کو میرے سر کے خون سے خضاب کرے“۔

حوالہ جاتِ روایت اہلِ سنت کی کتب سے
1۔ ابن عساکر،تاریخ دمشق ، باب شرح حالِ علی ،جلد3،صفحہ282،حدیث1371۔
2۔ ابن کثیر،کتاب البدایہ والنہایہ میں،جلد7،صفحہ324۔
3۔ ہیثمی،کتاب مجمع الزوائد میں،جلد9،صفحہ136۔
4۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودةمیں، باب59،صفحہ216اور339۔
5۔ متقی ہندی،کنزالعمال ،ج13،ص190(موٴسسة الرسالہ، بیروت، اشاعت پنجم)
6۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب میں، صفحہ463۔
7۔ سیوطی ،تاریخ الخلفاء میں،صفحہ173۔
8۔ خطیب، تاریخ بغداد میں،جلد1،صفحہ135(بابِ حالِ علی ،شمارہ1)اور دوسرے۔
9۔ اس ضمن میں بہت سی روایات موجود ہیں۔منجملہ روایت ِ ابی رافع کہ وہ کہتے ہیں کہ
پیغمبر اسلام نے علی علیہ السلام سے فرمایا:”اَنْتَ تَقْتَلُ عَلٰی سُنَّتِی“۔”یا علی ! تم
میری سنت اور روش پر قتل کئے جاؤگے“۔ابن عساکر ،تاریخ دمشق میں، باب شرح
حالِ امام علی ،جلد3،ص269،حدیث1347اور دوسرے۔