١0
مقدمہ مؤلف
حمد و ثنا ہے پروردگار عالم کی اور درود و سلام ہے ہمارے سید و سردار حضرت محمد اور ان کی آل پاک پر ۔
دین مقدس اسلام اور تاریخ و شریعت میں کچھ خاص الفاظ و مفاہیم ایسے بھی ہیں کہ جن کے بارے میں غور و فکر لازم ہے اس لیے کہ ان الفاظ و مفاہیم کا عقائد و احکام سے بہت عمیق رابطہ اور بہت گہرا تعلق ہے ۔
''صدیقیت'' ان ہی الفاظ میں سے ایک ہے کہ جو بہت بلند معانی رکھتا ہے اور اس میں الٰہی مقامات کی طرف اشارہ ہے ۔
جہاں تک میری نظر ہے ابھی تک اس سلسلے میں کوئی مستقل کتاب یا رسالہ تحریر نہیں ہوا ہے اور جو کچھ بھی علماء و بزرگوں کے کلام میں آیا ہے تو صدیقیت کے معنٰی کی طرف مختصراً اشارے ہیں کہ جو علم کلام اور عقائد کی دوسری بحثوں کے ضمن میں بیان ہوئے ہیں اور ان کو بھی اس طرح پیش نہیں کیا گیا کہ عصر حاضر کے محقق کی زیر کی و ہوشیاری سے سازگار ہوں اور خود ایک موضوعی بحث کے طور پر بیان ہوسکیں۔
١١
ہم اس لیے بھی کہ اسلامی علوم و معارف اور علمی مواد و ذخائر میں ہمارا بھی کچھ حصہ ہو اس تحقیق کو پیش کرتے ہیں تاکہ یہ ہمارے لیے اور دوسرے ہمارے محققین بھائیوں کے لیے سرنقطہ آغاز قرار پائے ۔حضرت فاطمہ زہراسلام اللہ علیھا کی زندگی نہ صرف تاریخی ، اعتقادی اور فقہی میراث سے بھر پور اور مملو ہے بلکہ آپ کی حیات طیبہ کے ہر پہلو میں درس ، عبرتیں اور زندگی گزارنے کے انمول نمونے موجود ہیں کہ جن کو ہر انسان اپنے لیے نقش راہ قرار دے کر فلاح وکامیابی سے ہمکنار ہوسکتا ہے ۔ انتہا یہ ہے کہ آپ کے القاب مبارکہ و اسماء طیبہ بڑے بڑے مقامات الٰہی اور مفاہیم معنوی پر دلالت کرتے ہیں ۔
ان میں سے بطور مثال لقب'' صدیقہ ''ہے کہ جو آنحضرت کی عصمت سے مربوط ہے اور اس بات پر دلالت کرتاہے کہ آپ کی حیات طیبہ آغاز ہی سے پاک و پاکیزہ تھی ، چونکہ آپ نے اپنے والدبزرگوارۖ کی رسالت کی پیدا ہوتے ہی تائید و تصدیق فرمائی اور جوکچھ پیغمبر اکرمۖ لائے تھے ان کو سچ سمجھا اور اپنی کمال تصدیق کو خداوندمتعال پر اظہار فرمایا ، یہاں تک کہ خداوندسبحان نے اپنی رضا و خوشنودی اور غضب و غصہ کو آپ کی خوشنودی و ناراضگی سے وابستہ قرار دیا ۔
اور اسی طرح ایک لقب'' محدّثہ'' ہے جو اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ پیغمبر اکرم ۖ کی رحلت کے بعد بھی جبرئیل آپ کے پاس تشریف لاتے ، محو سخن ہوتے، آپ کی دلجوئی فرماتے اور آپ کی آل پاک پر رونما ہونے والے تمام حوادث کو بیان فرماتے تھے۔
ان دوالقاب کے علاوہ ایک لقب ''شہیدہ'' ہے کہ جو آپ کی مظلومیت کی طرف دلالت و راہنمائی کرتا ہے اور یہ کہ آپ کی زندگی کا خاتمہ شہادت پر ہے ۔
١٢
بنا برایں، حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا کے القاب مبارکہ و اسماء طیبہ سطحی وعادی نہیں ہیں بلکہ ان میں معانی قدسیہ پائے جاتے ہیں ۔ بعض افرادان القاب کو چراکر دوسروں کے سر پر مڑھنا چاہتے ہیں تاکہ یہ القاب ہرکس و ناکس کو عطا کرکے ان عظیم معانی و اثرات قدسی کو ختم کردیا جائے اور پھر لوگوں کی نظروں میں ان کا کوئی اعتبار باقی نہ رہے ۔
بعض روایات اہل بیت میں آنحضرت کا نام ''فاطمہ''(١) کی وجہ تسمیہ یہ بیان کی گئی ہے کہ آنحضرت اپنے چاہنے والوں اور شیعوں کو آتش جہنم سے دور و جدا رکھیں گی جیسا کہ حضرت علی علیہ السلام کے لیے مذکورہے کہ آپ حق و باطل کے درمیان فرق و جدائی ڈالنے والے ہیں جبکہ اسی طرح ان معانی کو چھپانے کے لیے اور ان القاب کی فضیلت کو گھٹانے کے لیے اہل سنت نے صدیقہ کا لقب ایک دوسری خاتون کو دے دیا اور فاروق کا لقب ایک اور شخص کو دے دیا اس اعتقاد کے ساتھ کہ وہ حق و باطل کے درمیان جدائی ڈالنے والا ہے۔
اوراسی طرح کی روایات گھڑی گئیں تاکہ حق و باطل مخلوط ہوجائے لہٰذا نقل ہوا ہے کہ پیغمبر اکرمۖ نے فرمایا کہ گذشتہ امتوں میں محدثین گذرے ہیں لہٰذا اگر میری امت میں کوئی محدث ہو تو وہ عمر بن خطاب ہے !(٢)۔
..............
(١) یہاں تک کہ خود اسی نام مبارک کے بارے میں غورو فکراور بحث کی جائے کہ اس میں کس قدر معانی ومفاہیم الٰہیہ پوشیدہ ہیں ۔
(٢) صحیح بخاری :١٢٧٩٣ ،ح ٣٢٨٢۔ و ۔ص ١٣٤٩ ،ح٣٤٨٦۔ صحیح مسلم :٤ ١٨٦٤۔سنن ترمذی :٥ ٦٢٢،ح٣٦٩٣۔ المستدرک علی صحیحین:٩٢٣ ،ح٤٤٩٩۔ السنن الکبری(نسائی) :٥ ٣٩ ،ح ٨١١٩۔
١٣
یا اسی طرح حضرت علی علیہ السلام کی طرف جھوٹی نسبت دی کہ آپ نے فرمایا ''فرشتہ عمر کی زبان میں ہم سے محو گفتگو ہوتاتھا ''(١)۔
جبکہ ادھر حضرت فاطمہ اور اہل بیت پیغمبراکرمۖ کو محدث کہا گیا ہے ۔
ان دونوں باتوں کے درمیان کیا وجہ تشبیہ و ربط ہے !؟
مجھے نہیں معلوم کہ کیا میرے ساتھ کسی اور نے بھی غور کیا کہ لفظ ''زہرا'' کے معانی و مفاہیم میں نورالٰہی سے کتنا ربط ہے؟ اور یہ عظمت صرف حضرت فاطمہ سے مخصوص ہے یا حضور اکرم ۖکی دوسری بیٹیوں کو بھی اس میں شریک کیا جاسکتاہے؟(٢)۔جبکہ اہل سنت نے اس معنی میں بھی عمومیت دی ہے تاکہ عثمان بن عفان کو حضور انورۖ کی دو بیٹیوں یا ربیباؤں(منھ بولی بیٹیوں) کا شوہر ثابت کرکے ذوالنورین کا لقب دے سکیں۔
شاید یہ لوگ خلفاء کی طرفداری میں ان القاب و اسماء کی عظمت و فضیلت کو درک کرنہ کرتے ہوئے یا خود جانتے ہوئے بھی دوسروں سے پوشیدہ رکھنے کے لیے ، شہید مظلوم کا لقب عثمان بن عفان کو دینے کے باوجود بھی حضرت فاطمہ زہرا کو لقب ''شہیدہ مظلومہ''دیتے ہوئے خوف کھاتے ہیں ۔(چونکہ اس میں بہت سے حقائق پوشیدہ ہیں !)
..............
(١) تاریخ واسط :١ ١٦٧۔حلیة الاولیاء :١ ٤٢۔ الریاض النضرة :١ ٣٧٦۔المعجم الاوسط:١٨٧ ،ح ٦٧٢٦۔ مجمع الزوائد: ٩ ٦٩۔
(٢) بالفرض اگر حضورانور ۖ کے کوئی اور بھی بیٹی ہو چونکہ ہمارے عقیدے میں حضرت فاطمہ زہرا آنحضرتۖ کی اکلوتی بیٹی ہیں(مترجم )
١٤
جی ہاں! ''صدیقہ''''محدثہ'' اور'' شہیدہ'' یہ وہ القاب ہیں کہ جن میں عظیم معانی و مفاہیم کے ساتھ ساتھ ''عصمت ''''علم ''اور'' مظلومیت'' کے حقائق نمایاں ہیں اور حضرت فاطمہ زہرا کی زندگی کے تینوں مرحلوں پر دلالت کرتے ہیں اور ان میں وہ تمام واقعات مضمر ہیں کہ جو آنحضرت سے متعلق رونماہوئے ۔
یہ مختصر رسالہ ، تاریخ و شریعت کے متعدد و فراوان الفاظ میں سے صرف ایک لفظ کی توضیح و تفسیر کے بیان میں ہے جبکہ ضروری ہے کہ اس طرح کے تمام القاب میں غور و فکر کیا جائے اور ان کے معنی و مفہوم میں تأمل ہو ۔
ہماری تمام اہل تحقیق و اہل علم و فضل حضرات سے امید وتوقع ہے کہ جوحضرت فاطمہ زہرا کے سلسلے میں علمی خدمت کرنا چاہتے ہیں وہ ان الفاظ و القاب پر خاص توجہ دیں۔
آخر میں خدائے سبحان کی بارگاہ میں ملتجی ہوں کہ میری اس ناچیز خدمت کو قبول فرمائے اور اس کو میری نیکیوں و حسنات میں شمار فرمائے، میرے گناہوں کا کفارہ قرار دے اور مجھ کو میری سیدہ و سردار حضرت فاطمہ زہرا کی شفاعت نصیب فرمائے اس حال میں کہ آپ پر اور آپ کے والد بزرگوار ،شوہر نامداراور آل پاک پر درود وصلوات بھیجتاہوں:
(اللھم صل علی فاطمة و ابیھا و بعلھا و بنیھا بعددما احاط بہ علمک)
پروردگار درود وصلوات بھیج فاطمہ زہرا اور ان کے والدبزرگوارۖ ، شوہرنامدار اور اولاد پاک پر اسقدر کہ جتنا تیرے علم میں ہے ۔
١٥
اول و آخر خداوندکی حمد ہے اور ظاہرو باطن میں اس کا شکر ہے اور اس کی صلوات ہو محمد و آل محمد طیبین و طاہرین و معصومین پر۔
سید علی شہرستانی
١٧ جمادی الاولی ١٤٢٦ھ
ایام شہادت صدیقہ کبری فاطمہ زہراسلام اللہ علیھا
| |