حضرت فاطمہ زہرا کے رونے کا فلسفہ (قرآن و سنت کی روشنی میں)
 
ر۔عبادت میں آپ کی سیرت
مسلمانوں کے لیے سب سے زیادہ جو تاکید کی گئی ہے وہ یہ ہے کہ کسی فعل وقول اور عبادت میں افراط وتفریط نہ کریں لہٰذا قرآن کا ئنات میں دو قسم کے انسانوں کی مذمت کر تے ہو ئے نظر آتاہے ۔
١۔خدا کی بالکل عبادت نہ کرنے والے افراد۔
٢۔ خدا کی عبادت میں اصول وضوابط کے بغیر کثرت سے انجام دینے والے افراد۔
یہ دونوں گروپ حقیقت میں سیرت چہاردہ معصومین علیہم السلام کو اپنی زندگی کے لئیے مشعل راہ قرار نہ دینے کا نتیجہ ہیں پس اگر انسان حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کے ہر عمل اور رفتار کا کڑی نظر سے مطالعہ کر ے تو واضح ہو جا تا ہے کہ حضرت زہرا نے ہمارے لئے خدا کی عبادت انجام دینے میں کیا نقش اور سیرت چھوڑی ہے تا کہ خواتین عبادت کی انجام دہی میں افراط وتفریط کا شکار نہ ہو جا ئیں کیو نکہ آپ کی پوری زندگی اگر چہ مختصر صحیح لیکن بچوں کی تربیت ،خدا کی عبادت پیغمبر اکرم اور حضرت علی کی تھکاوٹوں کودور کرنے بھوک و پیاس بجھانے دوبارہ میدان جنگ میں بھیجنے کی تیاری کے کاموں میں مصروف رہی ہیں لہٰذا آپ نے کھبی کسی کام کو انجام دینے میں افراط و تفریط اور کوتاہی نہیں فرمائی تب ہی تو حضرت زہرا حق و باطل نجات و عذاب جنت و جہنم کا معیار بنیں ہیں چنانچہ پیغمبر اکرم کا ارشاد ہے :
''قال بعث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سلمان الی فاطمة قال فوقفت بالباب وقفة حتی سلمت فسمعت فاطمة تقراالقرآن من جو والرحی تدو رمن بر وما عند ھا انیس (وقال فی اخر الخیر )فتبسم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فقال یا سلمان ان ابنی فاطمة ملااللہ قلبھا وجوار حھا ایمانا الی مشاشھا تفرغت لطاعت اللہ فبعث اللہ ملکا اسمہ ذو قابل وفی خبر اخر جبرائیل فادار لھا الرحی وکفی ھااللہ مؤنة الدنیا مع مؤنةالاخرة(١)
(ترجمہ )ایک دن پیغمبر اکرم ۖنے جناب سلمان کوحضرت فاطمہ کے دولت سری بھیجا تو حضرت سلمان نے کہا جب میں زہرا کے گھر کے دروازہ پر پہنچا تو تھوڑی دیر رک گیا تاکہ (اجازت لے لوں )اور سلام کہوں اتنے میں اندر سے حضرت زہرا سلام اللہ علیھا کی تلاوت قرآن پاک کی آواز سنی جبکہ کنارے پر چکی کسی پیسنے والے کے بغیر گندم پیس رہی تھی اس حالت کو پیغمبر کی خدمت میں بیان کیا تو آپ نے تبسم کے ساتھ فرمایا اے سلمان خدا نے میری بیٹی فاطمہ کے دل کی
………
(١)بحارالانوارجلد ٤٣ص٤٦.
گہرائیوں اور روح کو ایمان سے پر کردیا ہے جب وہ اللہ کی عبادت کے لئے کھڑی ہوجاتی ہے تو خدا وند ایک فرشتہ کو جس کا نام ذوقابل یا دوسری روایت کے بناء پر جبرائیل کو نازل کرتا ہے وہ ان کی چکی چلاتا ہے اور خدا نے حضرت فاطمہ زہرا کو دنیا و آخرت میں بے نیاز کردیا ہے دوسری روایت جو بہت ہی لمبی اور دلچسپ روایت ہے لیکن اختصار کے پیش نظر صرف ایک حصہ کو نقل کرتے ہیں:
'' فقیل یارسول اللہ اھی سیدة نساء عالمھا فقال صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ذاک لمریم بنت عمران فاما ابنتی فاطمة فھی سیدة نساء العالمین من الا ولین و الاخرین وانھا تقوم فی محرابھا فیسلم علیھا سبعو ن الف ملک من الملائکة المقربین وینادونھا بما نادت بہ الملائکةمریم فیقولون یافاطمة ان اللہ الصطفاک وطہرک والصطفاک علی نساء العامین ۔''(١)
(ترجمہ )جب آپ سے پوچھا گیا اے خدا کے رسول کیا حضرت فاطمہ عالم کی عورتوں کی سردار ہیں؟
آپ نے فرمایا عالم کی عوتوںکا سردار مریم ہیں لیکن میری بیٹی فاطمہ پورے اولین و آخرین کی عورتوں کا سردار ہیں اور حضرت فاطمہ جب اپنے مصلی پر محراب
………
(١)بحارالانوار جلد ص٤٣.
عبادت میں کھڑی ہوجاتی ہے تو اس پر خدا کے فرشتوں میں سے ایک ہزار فرشتے سلام کرتے اور وہ فرشتے جو حضرت مریم کو ندا دیتے تھے وہی حضرت زہرا کو بھی ندا دیتے ہیں اور فرماتے ہیں اے فاطمہ خدا نے آپ کو منتخب کیا ہے اور پاک و پاکیزہ قرار دیا ہے اور تمام عالم کی خواتین پر آپ کو سردار قرار دیا ہے نیز امام حسن علیہ السلام نے فرمایا :
''رایت امی فاطمة قامت فی محرابھا لیلة جمعتھا فلم تزل''(١)
(ترجمہ )میں نے شب جمعہ اپنی والدہ گرامی فاطمہ زہرا کو اس حالت میں دیکھا کہ آپ صبح تک اللہ تعالی کی عبادت میں مشغول ہوتی تھیں اور نام لے لے کر لوگوں کے لئے دعا فرمارہی تھی لیکن ہمارے حق میں دعا نہیں کرتی تھی میں نے عرض کیا مادر گرامی کچھ اپنے بارے میں بھی دعا فرمائیں آپ نے فرمایا بیٹا پہلے ہمسایہ پھر خانوادہ۔
اسی طرح امام حسین علیہ السلام نے فرمایا حضرت فاطمہ زہرا تمام لوگوں سے زیادہ عبادت کرنے والی خاتون تھیں خدا کی عبادت میں اتنا کھڑی رہتی تھیں کہ ان کے پائوں میں ورم آجاتا تھا نیز پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
………
(١)بحارالانوار جلد٤٣ص٨١ .
''اما ابنتی فاطمة فانھا سیدة نساء العالمین من الاولین والاخرین وھی بضعة منی وھی نورعینی وھی ثمرة فوادی وھی روحی التی بین جنبی وھی الحوار ء الانسیة متی قامت فی محرابھا بین یدی ربھاجل جلالہ ظھرنور ھا لملائکة السماء کما یظھر نور الکواکب لاھل الارض ویقول اللہ عزو جل لملائکتہ یاملائکتی انظر واالی امتی فاطمة سیدة امائی قائمة بین ید ی ترتعد فرائضھا من خیفتی وقد اقبلت بقلبھا علی عبادتی اشھد کم انی قد امنت شعتیھا من النار.''(١)
(ترجمہ )پیغمبر اکرم نے فرمایا میری بیٹی فاطمہ پورے عالم کے اولین و آخرین کی عورتوں کا سردار ہے وہ میرا ٹکڑا ہے میری آنکھوں کا نور دل کی دھڑکن اور میری روح رواں ہے انسان کی شکل میں وہ حور ہے جب عبادت کے لئے محراب میں کھڑی ہوجاتی ہے تو آپ کا نور فرشتوں کو چمکتا ہوا نظر آتا ہے لہٰذا خدا نے ملائکوں سے خطاب کیا تم میری کنیز کی طرف دیکھو جو میری عبادت کے لئے محراب میں کھڑی ہے ان کے اعضاوجوارح میرے خوف سے لرزرہے ہیں ،تمام اعضاء وجوارح میری عبادت میں مشغول ہیں اے فرشتو! گواہ رہنا فاطمہ اور فاطمہ کے پیروکاروں کو جہنم کی آگ سے نجات دینے کی ضمانت دیتا ہوں۔
………
(١)بحارالانوار جلد ٤٣.
پس مذکورہ روایات کا نتیجہ یہ ہو تا ہے حضرت زہرا کی عبادت ساری خواتین کی عبادت سے زیادہ ہے لیکن کبھی آپ نے عبادت کر نے میں افراط وتفریط سے کام نہیں لیا پس حضرت زہرا کی عبادت ہماری عبادت کے لئے بہتر ین نمونۂ عمل ہے ۔

س۔زہد وتقویٰ میں آپ کی سیرت
اگر زہدوتقویٰ کے نام سے کوئی چیز باقی ہے توحضرت زہراسلام اللہ علیہا اور حضرت علی علیہ السلام کی سیرت ہے وگرنہ پیغمبر اکرم ۖ کے بعد تاریخ گواہ ہے لوگوں کے ایمان اور حکومت کر نے کا طریقہ ، لو گوں کے آپس میں بیت المال تقسیم کر نے کی حالت ،مساجد ومرا کز علمیہ آباد کر نے کا طور وطریقہ کیا رہا ہے ،لہٰذا حضرت علی اور حضرت زہرا(س) کی سیرت سے ہٹ کر دیکھا جا ئے تو زہد وتقویٰ بے معنی ہے اسی لئے آپ حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کے خوف خدا کا اندازہ اس روایت کے ذریعے کر سکتے ہیں جب پیغمبر اکرم ۖ پر ( وَِنَّ جَہَنَّمَ لَمَوْعِدُہُمْ َجْمَعِینَ ، لَہَا سَبْعَةُ َبْوَابٍ لِکُلِّ بَابٍ مِنْہُمْ جُزْئ مَقْسُوم)(١)نازل ہو ئی جس سے آپ ۖ بہت مغموم ہوئے اور رونے
………
(١)(ترجمہ) اور ان سب کے واسطے (آخری ) وعدہ بس جہنم ہے جس کے سات دروازے ہوں گے ہر دروازے میں جا نے کے لئے ان گمراہوں کے الگ الگ ٹولیاں ہوں گی) (سورةحجرآیت ٤٣،٤٤)
لگے جس کے نتیجہ میں آنحضرت کے اصحاب بھی گریہ کر نے لگے لیکن اصحاب نہیں جانتے تھے پیغمبر پرکو ن سی آیت شریفہ نازل ہوئی ہے پیغمبر اکرم کی اس کیفت میں کسی کو جرأت نہیں ہو ئی کہ رونے کا راز پوچھے لیکن جب اس حالت میں حضرت زہرا کو نظر آئے تو آپ خوش ہوگئے یہ حالت دیکھ کر کچھ صحا بہ حضرت زہرا کے پیچھے جا نے لگے جب اصحاب حضرت زہراکے پاس پہنچے تو دیکھا کہ حضرت زہرا چکی چلاتی ہوئی فرمارہی ہے کہ جو کچھ خدا کے پاس ہے وہ تمام چیزوں سے برتر اور ہمیشہ رہنے والی چیز ہے اصحاب نے حضرت زہرا کو سلام کیا اور پیغمبر اکرم ۖ کی پریشانی کی حالت کو سنا یا تو حضرت زہرادوڑتی ہوئی پیغمبر ۖکی خدمت میں آئیں اور پوچھا بابا جا ن میں آپ پر فدا ہو جائوں آپ کے رونے کا راز کیا ہے؟
آنحضرت ۖنے مذ کورہ آیت کی تلاوت کی جو جبرائیل لے کر آئے تھے جب حضرت زہرا نے آیت سنی تو بے اختیار رونے لگیں اور گر پڑی اور فرما یا افسو س ہوا ن لوگوں پر جو جہنم میں جائیں گے۔(١)
سلمان فارسی نے کہا کہ ایک دن میں نے حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کو پرانی پٹی لگی ہو ئی چادر پہن کر دیکھا میں نے تعجب سے کہا اے فاطمہ روم اور ایران کے بادشاہو ں کی بیٹیاں بٹھینے کے لئے سو نے کی کر سی جسم پر بہت ہی خوبصورت
………
(١)بحار الانوار ج٤٣ ص ٢٨.
اور قیمتی کپڑا پہن کر رہتی ہے لیکن خدا کے رسول کی بیٹی کی چادرپرانی جسم پر کوئی معمولی کپڑا کیوں ؟ حضرت زہرا سلام اللہ علیہا نے فرمایا:
'' اے سلمان ! اللہ نے ہماری زینتی لباس اور سونے کی کرسیاں قیامت کے لئے ذخیرہ کررکھا ہے۔''(١)
پس اگر زہد سیکھنا چاہے تو حضرت زہرا کے نقش قدم پر چلیں کیونکہ حضرت زہرا کی تربیت پیغمبر اکرم اور جبرائیل کے زیر نظر ہو ئی ہے لہٰذہ ہر زمانے میں ہر انسان کے لئے حضرت زہرانمونہ عمل ہیں ایک دن ایک شخص نے مسجد نبوی میں لوگوں سے مدد کر نے کی درخواست کی تو پیغمبر اکرم ۖنے اصحاب سے فرمایا :
''کون اس نیاز مند کی مدد کرے گا جناب سلمان اٹھ کھڑے ہو ئے اور کہا میں اس کی ضرورت کو پورا کروں گا یہ کہہ کر لو گوں سے انکی مدد کر نے کو کہا لیکن کہیں سے کو ئی مدد کر نے والا نہیں ملا نا امید ی کی حالت میں مسجد نبوی کی طرف آرہے تھے اتنے میں یا دآیا کہ حضرت زہرا کا گھر ہمیشہ نیکیوں کا سر چشمہ رہا ہے یہ کہہ کر قریب پہنچے دروازہ کھٹکٹھا یا سلام کے بعد سائل کی حالت کو سنایا توحضرت زہرا نے فرمایا اے سلمان اس ذات کی قسم جس نے حضرت محمد ۖ کو مبعوث کیا کہ ہم نے بھی کو ئی غذا تناول نہیں کی ہے جس کے نتیجہ میں میرے دوفرزند حسن وحسین
………
(١) تفسیر نور الثقلین ج٥صفحہ ١١٤.
بھوک وپیاس کی شدت سے بے قراری کے عالم میں خواب سے محروم ہوئے ہیں لیکن ہم نے کبھی کسی نیازمند کی ضرورت کو پورا کئے بغیر واپس نہیں کیا ہے لہٰذا میرا یہ پیراہن لیجئے اس کو دکاندار شمعون کے پاس گروی رکھ کر کچھ خرما اور کھا نے کی چیزیں قرضہ لے کر ہماری طرف سے نیاز مند کو دے دیں، جناب سلمان نے پیراہن لے کر دکاندارکے پاس گروی رکھ کر کچھ خرما اور روٹی لے کر زہرا کے پاس آئے اور کہا اے دختر پیغمبر اس خرما اور روٹی میں سے کچھ حسنین کے لئے لے لیجئے حضرت زہرا نے فرمایا اے سلمان میں نے نیازمند کو بخاطر خدا دیا ہے اس سے ہم استفادہ نہیں کر سکتے (١)
ایک دن پیغمبر اکر م ۖ حضرت زہرا کے پاس پہنچے تو حضرت زہرا سے پوچھا آپ کی حالت کیسی ہے ؟ زہرا نے فرمایا بابا جان میری حالت یہ ہے کہ ٹوٹل گھر میں ایک بڑی چا در ہے جس کو آدھی فرش کے طور پر بچھا تی ہوں آوھی کمبل کے طور پر اوڑہتی ہوں (٢)
ایک دن لو گ مسجد نبوی میں نماز عشا ء کے لئے جمع ہو ئے تھے نماز عشا ء جماعت کے ساتھ پڑھنے کے بعد جما عت کی صف ابھی باقی تھی اتنے میں ایک نمازی نے اٹھ کر کہا اے مؤمنو ! میں غریب اور تنگدست ہو ں میرے پاس کھا نے
………
(١)احقاق الحق جلد ١٠ کتاب داستان . (٢)بحارالا نوار جلد ٤٣ ص ٨٨.
کے لئے کو ئی چیز نہیں ہے میری مدد فرمائیں جب اس کی بات پیغمبر اکرم ۖ نے سنی تو فرمایا اے لوگو تنگدستی اور غربت کی بات نہ کیجئے کیو نکہ غربت اور تنگد ستی کی خبر سن کر میرا سانس رک جا تا ہے کیونکہ کا ئنا ت میں چار چیز یں بہت ہی غریب ہیں:
١) وہ مسجد جو کسی قبیلہ یا محلہ میں ہو لیکن نماز پڑھنے والانہ ہو۔
٢)وہ قرآن جو مسلمانوں کے پاس ہو لیکن تلاوت نہ ہو تی ہو۔
٣) وہ عالم جو کسی شہر یا ملک میں ہو لیکن کوئی پوچھنے والا نہ ہو۔
٤) وہ مسلمان جو کسی کا فر اور ملحد کے ہا تھوں اسیر ہوا ہو۔
یہ چیزیں غریب ہیں پھر پیغمبر اکرم ۖنے اصحاب کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا کو ن ہے جو اس سائل کی مہمان نوازی کرے تا کہ اللہ اس کے بدلے میں جنت الفردوس کی نعمت سے بہرہ مند کر سکے؟
اتنے میں حضرت علی علیہ السلام اٹھ کھڑ ے ہو ئے اور مہمان نواری کر نے کا اظہار فرمایا پیغمبر اکرم نے فقیرکو حضرت علی علیہ السلام کے حوالہ کیا حضرت علی فقیر کو لے کر دولت سرا کی طرف روانہ ہو ئے جب حضرت علی فقیر کو لے کر گھر میں پہنچے تو حضرت فاطمہ زہرا کو حالت سنائی اور حضرت زہرا سے فقیر کے لئے کھا نا طلب کیا حضرت زہرا نے فرمایا یا علی صرف ایک بندہ کا کھانا ہے جب کہ خود حضرت علی نے روزہ بھی رکھا ہوا تھا کھانا حضرت علی کی خدمت میں حاضر کیا حضرت علی نے کھا نے کی طرف نگا ہ کی تو دیکھا کھا نا بہت کم ہے حضرت علی نے خود سے کہا اگر میں مہمان کے ساتھ کھا نے میں شریک ہو جا ئوں تو مہمان کی بھوک ختم نہیں ہو گی حضرت علی نے آہستہ حضرت زہرا سے کہا چراغ بجھا دو، حضرت زہرا نے چراغ کو خاموش کر دیا دو بارہ روشن کر نے میں تا خیر کی تاکہ مہمان سیر ہو جا ئے جب کہ تاریکی میں حضرت علی علیہ السلام نے مہمان کی خدمت میں لب مبارک کو غذا کے بغیر حر کت دیتے رہے تا کہ فقیر یہ نہ سمجھے کہ حضرت علی علیہ السلام میرے ساتھ کھا نا نہیں کھا رہے ہیں اسی طرح مہمان نے کھانا کھا یا اور علی کے کنارے پر بیٹھنے لگا تو دیکھا غذا کھا نے کے بعد بھی با قی ہے حضرت علی کے گھر والے بھی بھو کے تھے اس باقی ما ندہ کھا نے کو کھا نا شرو ع کر دیا اسی سے سب سیر ہو ئے جب صبح ہو ئی تو حضرت علی نماز صبح کے لئے مسجد گئے تو پیغمبر اکرمۖ نے پو چھا اے علی مہمان کے لئے کھا نے کی کو ئی چیز تھی ؟
حضرت علی نے فرمایا خدا کا شکر ہے مہمان کے سا تھ مہمان نوازی اچھی گزری پیغمبر اکرم ۖ نے حضرت علی سے فرمایا اے علی خدا نے آپ کی مہمان نوازی کی خا طر اور چراغ خاموش کر کے مہمان کے ساتھ غذا تنا ول نہ کر نے پر تعجب کر تے ہوئے جبرائیل کے ساتھ یہ آیہ شریفہ آپ کی شان میں نازل کی ہے :
( وَیُؤْثِرُونَ عَلَی َنْفُسِہِمْ وَلَوْ کَانَ بِہِمْ خَصَاصَة)(١)
………
(١) سورہ حشر آیت ٩.
(تر جمہ ) اور وہ لو گ دوسروں کو اپنے نفس پر تر جیح دیتے ہیں اگر چہ اپنے اوپر تنگی ہی کیوں نہ ہوں ۔(١)
ان مذکر رہ روایات سے حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کے تقوی وزہد کا اندازہ کر سکتے ہیں کہ آپ حقیقی تقوی اور زہد کی مالک تھیں لہٰذا خلوص نیت کے ساتھ رضائے الہی کی خاطر خود اپنی بھوک اور پیاس پر دوسروں کو مقدم کر تی تھی۔
جناب ہروی نے جناب حسین ابن روح سے سوال کیا کیوں حضرت زہرا افضل ہیں ؟ حسین ابن روح نے کہا حضرت زہراکے افضل ہو نے کی دو وجہ ہے (١) پیغمبر اکرم ۖ کی حقیقی وارث تھیں (٢) پیغمبر اکر م ۖکی نسل کے بقا کا سلسلہ حضرت زہرا کی نسل سے ہے کہ یہ خصوصیت پیغمبر اکرم نے حضرت زہرا کوعطا فرما ئی ہے ۔(٢)
………
(١) کتاب داستان ،مجمع البیان ج١٠، المیزان ج٢٠ .
(٢) زندگانی حضرت زہرا (س).