حضرت فاطمہ زہرا کے رونے کا فلسفہ (قرآن و سنت کی روشنی میں)
 
ب۔سنت کی روشنی میں
حضر ت زہرا سلام علیہا کی فضیلت کو سنت کی روشنی میں بیان کر نے سے پہلے تو جہ کو ایک نکتہ کی طرف مبذول کر نا ضروری سمجھتا ہو ںوہ نکتہ یہ ہے شیعہ اما میہ کی اصطلاح میں سنت سے مراد پیغمبر اکرم ۖ اور ائمہ معصومین علیہم السلام کے اقوال وافعال اورتقریرات کے مجمو عے کو کہا جاتا ہے جبکہ اہل سنت کی اصطلاح میں قول نبی فعل نبی تقریر کے مجمو عے کو کہا جاتا ہے اور تقریر معصو م سے مراد یہ ہے کہ کوئی کام آپ کے سامنے انجام دیا جا ئے اور آپ اس سے نہ روکیں لہٰذا منا سب ہے کہ حضرت زہرا کی فضیلت کو اس ہستی کی زبان سے سنیں کہ جو پورے کا ئنات کی مخلوقات سے افضل ہے ۔

الف: پیغمبر اکرمۖ کی نظر میں حضرت زہرا کی فضیلت
احمد ابن حنبل جو مذاہب اربعہ میں سے ایک مذہب کے بانی اور پیشوا سمجھا جا تاہے آپ نے روایت کی ہے:
نظر النبی صلی اللہ علیہ ( وآلہ ) وسلم الی الحسن والحسین والفاطمة فقال اناحرب لمن حاربکم وسلم لمن سالمکم (ا)
………
(ا) مسند احمد ج ٤ ص٤٤٢.
(ترجمہ)پیغمبر اکرم ۖنے جب امام حسن وحسین اور حضرت فاطمہ کی طرف دیکھا تو فرمایا جو تم سے عداوت اور دشمنی سے پیش آ ئے گا میں بھی اس سے دشمنی اور عداوت سے پیش آئوں گا اور جو تمہارے ساتھ صلح وصفا کے ساتھ پیش آئے گا تو میں بھی ان کے ساتھ صلح وصفا کے ساتھ پیش آئوں گا۔
اس حدیث کی ما نند متعدد روایات اہل سنت کی معروف کتابو ں میں مو جود ہیں جن کانتیجہ یہ ہے کہ جو حضرت زہرا(س) اور حضرت امام حسن وحسین سے بغض رکھیں گے پیغمبر اکرم ۖ بھی ان سے عداوت اور بغض رکھیں گے جو ان سے دوستی اور محبت کے ساتھ پیش آئیں گے پیغمبر اکرم ۖ بھی ان کے ساتھ محبت سے پیش آئیں گے۔

دوسری روایت :
حضرت پیغمبر اکرم ۖ نے فرما یا:
ان فاطمة سیدة نساء اہل الجنة وان الحسن والحسین سیداشباب اہل الجنة (ا)
(ترجمہ ) بتحقیق حضرت فاطمہ جنت کی عورتوں کا سردار ہیں اور حسن وحسین جنت کے جوانوں کا سردار ہیں۔
………
(ا) مسند احمد و صحیح ترمذی .
جناب ذہبی نے اپنی کتاب میزان الا عتدال جلد دئوم میں دیگر دوسرے علماء نے خصائص الکبر ی جلد دئوم کنزالعمال جلد ششم میں پیغمبر اکر م سے یوں روایت کی ہے:
اول شخص ید خل الجنة فاطمة بنت محمد ۖ ۔(١)
سب سے پہلے جنت میں داخل ہو نے والی ہستی فاطمہ دختر محمد ۖ ہیں۔
توضیح روایت:
مذ کورہ روایتوں کو اہل سنت کے معروف دا نشمند وں نے اپنی کتابوں میں نقل کیاہیں اس حیثیت سے دو نکتے یہاں قابل ذکر ہیں:
١۔اگر زہرا جنت کی عورتوں کاسر دارہیں تو پیغمبر اکر م کی وفات ہو تے ہی اصحاب نے ام المؤمنین جناب عائشہ کو حضرت زہرا پر کیوں مقدم کیا جب کہ ان کی شان میں ایسی کوئی روایت نہیں ہے جو ایسے منصب پر دلالت کریں۔
٢۔ ان مذکورہ روایتوں کے پیش نظر یہ کہہ سکتا ہے کہ حق کو ثابت کر نے میں حضرت زہرا حق بجانب تھیں۔
جناب محب الدین طبری نے اپنی سند کے ساتھ پیغمبر اکرم سے ذخائر العقبیٰ
………
(١)میزان الا عتدال ج ٢ کنزا لعمال ج٦ .
میں روایت کی ہے:
اربع نسوة سیّدات عالمھن مریم بنت عمران وآسیة بنت مزاحم و خدیجة بنت خویلید وفاطمة بنت محمد ( صلی اللہ علیہ وآلہ ) افضلھن عالما فاطمة( سلام اللہ علیہا)(١)
( تر جمہ ) چار عورتیں پوری کا ئنات کی عورتوں کا سر دار ہیں مر یم دختر عمران، آسیہ دختر مزاحم، خدیجہ دختر خویلد اورفاطمہ دختر پیغمبر ۖ ، ان میں سے بھی افضل فاطمہ زہرا ہیں۔

ب۔ جناب فاطمہ زہرا کی ناراضگی حضرت پیغمبر اکر مۖ کی نا راضگی ہے
اگر ہم حضرت زہرا ( سلام اللہ علیہا ) کے بارے میں پیغمبر اکرم ۖ کے اقوال کو جمع کرے تو پیغمبر اکر م ۖ نے بہت ہی عجیب وغریب اور گہرے نکات کی طرف اشارہ فرمایا ہے انھیں میں سے ایک نکتہ یہ ہے کہ جو شخص حضرت زہرا کو ناراض کریں گے اور انھیں اذیت وآزار پہنچا ئیں گے ان سے پیغمبر اکرم ۖ کا نا راض ہو جا نازہرا کی ان سے ناراضگی کا نتیجہ ہے کیو نکہ متعدد روایتوں کے جملوں
………
(١)ذخائر العقبیٰ.
میں حضرت زہرا کی ناراضگی کو شرط کی حیثیت سے اور پیغمبر اکرم ۖکی ناراضگی کو جزا کی حیثیت سے بیان کیا گیا ہے۔
چنانچہ اس مطلب کو جناب بخاری نے اپنی گراں بہا کتاب میں پیغمبر اکرمۖ سے یوں روایت کی ہے کہ پیغمبر اکرم ۖنے فرمایا:
'' فاطمة بضعة منی فمن اغضبہا اغضبنی.''(١)
یعنی فاطمہ زہرا میر ا ٹکڑہے پس جو اس کو ناراض کرے گا اس نے مجھے ناراض کیا۔
اس روایت سے آپ اندازہ کر سکتے ہیں کہ جو مسلمان پیغمبر اکر م ۖپر اعتقاد کا دعویداربھی ہو اور ساتھ ساتھ دولت سرائے حضرت زہرا کے درواز ے کو جلا نے،اور پہلو حضرت زہرا کو زخمی کرنے اور فرزند حضرت زہرا حضرت محسن کی شہادت کا با عث بھی ہو خود پیغمبر اکر م کی نظر میں اسکا کیا حشر ہوگا ۔
نیز احمد ابن حنبل نے مسند میں تر مذی نے اپنی کتاب صحیح ترمذی کے جلد دوم میں پیغمبر اکرم ۖ سے یوں روایت کی ہے پیغمبر اکرم ۖ نے فرمایا:
''انما فاطمة بعضة منی یؤذنی ما اذاہا ویغضبنی ما اغضبہا''(٢)
………
(١)بخاری، ج ٥ ص ٣٦. (٢) کنز العمال ، فیض القدیر ، فضائل الصحابہ۔
فاطمہ زہرامیرا ٹکڑا ہے جو اس کو اذیت دے گا اس نے مجھے اذیت دی ہے جو اس کو ناراض کرے گا اس نے مجھے ناراض کیا ہے۔
نیز دوسری کچھ روایات سے بخوبی استفادہ ہوجاتا ہے کہ جن سے حضرت زہرا سلام اللہ علیہا ناراض ہیں ان سے خدا بھی ناراض ہے جن سے حضرت زہرا خوش ہیں خدا بھی ان سے خوش ہے، چنانچہ اس مطلب کو حاکم نیشاپوری اور باقی کچھ علماء اہل سنت نے یوں ذکر کیا ہے:
''یا فاطمة ان اللہ یغضب بغضبک ویرضی برضاک''(١)
پیغمبر اکرم ۖ نے فرمایا: اے فاطمہ (زہرا) خداوند تیری ناراضگی سے ناراض ہوجاتا ہے اور تیری خوشحالی سے خوش ہوجاتا ہے۔
نیز فرات بن ابراہیم نے روایت کی ہے کہ پیغمبر اکرم ۖ نے فرمایا:
''تدخل فاطمة ابنتی وذریتہا وشیعتہا وذالک قولہ تعالیٰ (لایحزنہم الفزع الاکبر وہم فیما اشتہت انفسہم خالدون) ہی واﷲ فاطمة وذریتہا وشیعتہا''(٢)
میری بیٹی فاطمہ اور ان کے فرزندان اور ان کے نقش قدم پر چلنے والے
………
(١) مناقب، میزان الاعتدال، ذخائر العقبیٰ ، اسد الغابہ، ج٥ .
(٢) تفسیر فرات ابن ابراہیم.
جنت میں داخل ہونگے کیونکہ خداوندعالم نے فرمایا کہ روز قیامت کے ہولناک عذاب اور سختی سے وہ لوگ غمگین نہ ہوں گے اور وہ لوگ جو جنت کے مشتاق ہیں وہ ہمیشہ جنت میں رہیں گے ان سے خدا کی قسم فاطمہ اور ان کے فرزند ان اور ان کے پیروکار منظور ہیں۔

توضیح:
حقیقت میں پیغمبر اکرم ۖ نے اس روایت میں دو آیات شریفہ کی شان نزول کو بیان فرمایا ہے:
١۔ (لٰایَحْزُنُہُمُ الْفَزْعُ الْاَکْبَرْ)(١)
ان کو قیامت کا بڑا خوف بھی دہشت میں نہیں ڈالے گا
(وَھُمْ فِیْمَا اشْتَھَتْ اَنْفُسَہُمْ خَالِدُوْنَ )(٢)
اور وہ لو گ ہمیشہ اپنی من ما نگی مرادوں میں چین سے رہیںگے ۔
لہٰذا اس روایت کی روشنی میںبخوبی کہا جاسکتا ہے کہ ان دو آیتوں کا مصداق زہرا سلام اللہ علیہا اور ان کے فرزندان کے علاوہ وہ افراد ہیں جو ان کے ماننے والے ہیں لیکن تاریخ گواہ ہے مسلمانوں نے پیغمبر اکر م ۖکی وفات کے
………
(١)سورةانبیاء آیت١٠٣. (٢)سورہ انبیا ء آیت١٠٢.
بعد حضرت زہرا کے ساتھ کیا سلوک کیا اور حضرت زہرا کے بعد حضرت زہرا کے لخت جگر ، رسول خدا کے جا نشین ، فرزند بتول حضرت امام حسین علیہ السلام کے ساتھ کس سلوک سے پیش آئے ؟ اور دور حاضر میں زہرا(س) کے پیروکاروں کے ساتھ کس رفتار سے پیش آرہے ہیں ؟ اسی سے بخوبی ان کی حقانیت کا اندازہ کر سکتے ہیں ۔
نیز حا کم نیشاپوری اور ابن مغازلی اور کچھ دیگر اہل سنت کے علما ء نے پیغمبر اکر م ۖسے روایت کی ہے ۔
پیغمبر اکرم ۖ نے فرمایا :
اذا کان یو م القیا مة نادی مناد من تحت الحجب یا اہل الجمع غضوا ابصارکم ونکسو ا رؤ سکم فہذہ فاطمة بنت محمد (صلی اللہ علیہ والہ وسلم )ترید ان تمر علی الصراط (١)
(ترجمہ)جب قیامت برپا ہو گی تو کو ئی منادی ندا دے گا اے اہل محشر آنکھیں بند کر و اور سروں کو جھکا ئو کیو نکہ یہ پیغمبر اکر م ۖکی بیٹی فاطمہ ہے جوصراط سے گزر نا چا ہتی ہے ۔
………
(١) میزان الا عتدال اسدا لغابہ ، مستدرک الصحیحین .
تو ضیح حدیث :
اگر کوئی مفکر اس روایت کا بغور مطالعہ کر ے تو معلوم ہو جا تا ہے کہ جن لوگوں نے زہرا پر حملہ کر کے اپنا تسلط جما نے کی کو شش کی ہے ان کا حشر کیا ہو گا کیونکہ جب خدا کی نظر میں محشر والے زہرا سلام اللہ علیہا کے صراط سے عبور کے وقت آنکھیں کھول کر دیکھنے کی جرأت نہ کر سکتے تو دنیا میں در زہرا پر حملہ کر کے محسن کو شہید کر نے اور زہرا کے پہلو کو شہید کر نے کی جرات کا حکم کہا ں سے آیا ؟ یہ تمام روایات پیغمبر اکر م ۖکی روایات ہیں جو اہل سنت کی معتبر کتابوں سے نقل کی گئی ہے لہٰذا غور کیجئے کہ پیغمبر کی نظر میں حضرت زہرا کی فضیلت اپنی بیٹی اور لخت جگر ہونے کی حیثیت سے نہیں ہے بلکہ حقیقت میں پیغمبر اکرم حضرت زہرا کی حقا نیت کو خدا کی نظر میں بیان کر نا چا ہتے تھے کیو نکہ پیغمبر اکر م ۖوحی کے بغیر کسی کی مد ح وثنا ء بیان کر نا اس آیة شریفہ کے منا فی ہے :
( وما ینطق عن الھوا ان ہوالا وحی یوحی).(١)
اور وہ اپنی نفسانی خواہش سے کچھ نہیں بو لتے (بلکہ)جو کچھ بو لا جاتا ہے وہ صرف بھیجی ہوئی وحی ہے۔
………
(١)سورہ نجم ،آیات٣و٤.
ج۔ائمہ علیہم السلام کی نظر میں آپ کی فضیلت
اگر کو ئی سارے ائمہ علیہم السلام کی زبانی زہرا سلام اللہ علیہا کی فضیلت بیان کر نا چا ہے تو گفتگو لمبی ہو جا تی ہے لہٰذا اختصار کے پیش نظر صر ف چند ایک روایت کی طرف اشارہ کر نے پر اکتفاء کر یں گے امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا خدا کی قسم اللہ نے فاطمہ کو علم کے ذر یعے فساد اوربرایئوں سے محفو ظ رکھا ہے (ا)
امام جعفرصا دق علیہ السلام نے فرما یا حضرت فاطمہ زہرا کو اللہ تبارک وتعالی نے نو نا موں سے یاد کیا ہے فاطمہ صد یقہ مبارکہ طاہرہ زکیہ راضیہ مر ضیہ محدثہ زہرا ۔
اور فاطمہ سلام اللہ علیہا نام رکھنے کی وجہ یہ ہے کہ آپ برائیوں اور فساد سے مبرا ہیں لہٰذا اگرحضرت علی علیہ السلام خلق نہ ہو تے تو حضرت فاطمہ کا کو ئی ہمسر نہ ہو تا (٢)
پس فضیلت زہرا سلام اللہ علیہا کے بارے میں مزید روایات سے آگا ہ ہو نے کی خواہش ہے تو کشف الغمہ اور بحارالا نوار جلد ٤٣ کی طرف رجو ع کیجئے .کیونکہ جتنی روایات حضرت زہرا کی فضیلت کے بارے میں منقول ہے کسی اور ہستی کے بارے میں نہیں ہے۔
………
(ا) کثف الغمہ جلد ٢ . (٢) کشف الغمہ جلد ٢