ج: حضرت زہرا کے وجود میں جنت کی طبیعت
حضرت زہرا سلام اللہ علیہا اور باقی انسانوں کے مابین تفاوت یہ ہے کہ زہرا ء سلام اللہ علیھا کے جسما نی اور مادی وجود مبارک میں جنت کی طبیعت پوشیدہ ہے یعنی زہرا کا وجود جنت کے میوہ یا پھل سے بناہے جبکہ باقی سارے انسانوں کا وجود دنیوی غذا ور مادی آثارکا نتیجہ ہے لہٰذا حضرت زہرا سلام اللہ علیھا کے وجود اور باقی انسانوں کے وجود میںبہت بڑا فرق ہے زہرا (س)کے وجود میں جنت کے آثار ہیں جب کہ باقی انسانوں کے وجود، ایسی خصوصیت سے محروم ہے کہ اس مطلب کو مر حوم مجلسی نے اس طرح ذکر فرمایا ہے کہ ایک دن حضرت پیغمبر اکرم ۖ اپنے مسند پر بیٹھے ہو ئے تھے کہ اتنے میں جبرئیل نازل ہو ئے اور کہا کہ خدا نے آپ کو
………
(١)کامل ج٢ صفحہ ٦٠ ، مرات الحرمین ج١ صفحہ٨٩،شفاء الغرام ج١ صفحہ ٢٧٥ .
سلام بھیجا ہے اور فرمایا ہے کہ چالیس دن آپ جناب خدیجہ سے الگ رہا کریں اور عبادت اور تہحد میں مشغول رہیں پیغمبر اکر م ۖ خدا کے حکم کے مطابق چالیس دن تک جناب خدیجہ کے گھر جا نا چھو ڑ دیا اور یہ مدت رات کو نماز اور عبا دات میں گزاری جبکہ دن کو روزہ رکھتے تھے آپ نے عمار کے توسط سے جناب خدیجہ کو پیغام بھیجا کہ اے معزز خاتون تو خیال نہ کر نا کہ میرا تم سے کنارہ کشی کر نا کسی دشمنی اور کدورت کی وجہ سے ہے بلکہ یہ علیحدگی اور کنارہ گیری حکم خدا کی وجہ سے ہے کہ جس کی مصلحت سے خدا ہی آگاہ ہے اے خدیجہ تو بزر گوار خواتین میں سے ایک ہو اللہ تعالی تمہارے وجود پر روزانہ کئی مر تبہ فرشتوں سے ناز کرتا ہے لہٰذا رات کو گھر کے دروازے بند کر کے آرام فرما ئے اور میرا انتظار نہ کیجئے۔(١)
میں خداکی طرف سے دوبارہ دستور آنے کا منتظر ہوں میں اس مدت کو فاطمہ بنت اسد کے گھر میں گزارو ںگا جناب خدیجہ بھی حضرت پیغمبر اکرم ۖ کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے اس مدت میں اپنے محبوب کی جدائی میں روتی ہوئی گذاری لیکن جب چالیس دن کی مدمت ختم ہو گئی تو اللہ تعالی کی طرف سے فرشتے نازل ہو ئے اور جنت سے غذا لائے اور کہا کہ آج رات اس جنتی غذا کو تناول فرمائیں جناب رسول خدا نے اس روحانی اور بہشتی غذا سے افطار کیا ۔
………
(١)بحار الانوار ج ١٥ صفحہ ٧٨.
اورجب آپ کھانے کے بعددوبارہ نماز اور عبادت کیلئے کھڑے ہو ئے تو جبرئیل نازل ہو ئے اور کہا ائے خدا کے حبیب آج رات مستحبی نمازوں کو چھوڑدو اور جناب خدیجہ کے پاس تشریف لے جائے کیو نکہ خدا وند کا (اس عبادت اورجنتی غذا کے نتیجے میں ) یہ ا رادہ ہے کہ آپ کے صلب مطہر سے ایک پاکیزہ بچی کا نور کائنات میں طلوع ہو، تاکہ کائنات کی سعادتمندی کا باعث بنے پیغمبر اکر م ۖ جو نہی جبرئیل کا یہ دستور سنا فوراً خدیجہ کے گھر کی طرف روانہ ہوئے جناب خدیجہ کابیان ہے کہ میں حسب معمول اس رات کو بھی دروازہ بند کر کے اپنے بستر پر آرام کررہی تھی کہ اتنے میں دروازہ کھٹکھٹانے کی آواز آئی میں نے کہا کو ن ہے ؟اتنے میں پیغمبر کی دلنشین آواز میر ے کا نو ں میں آئی آپ فرمارہے تھے کہ دروازہ کھولو کہ میں محمد(ۖ) ہوں میں نے فوراً دروازہ کھولا آپ خندہ پیشانی کے ساتھ گھر میں داخل ہوئے اورحکم خدا کے مطابق فاطمہ کا نور پیغمبر اکرم ۖکے صلب مطہرسے خدیجہ کے رحم میں منتقل ہوا۔(١)
اگر چہ کچھ دوسر ی روایات میں اس طرح بیان ہو ا ہے کہ جب پیغمبر اکرم معراج پر تشریف لے گئے تو خدا نے اپنے حبیب کی خدمت میں جبرئیل کے ہاتھوں جنت کا ایک سیب بھیجا اور فرمایا ائے جبرئیل رسول سے کہہ دو کہ آج رات
………
(١) بحار ج ١٦ص ٧٨ چاپ بیروت .
اس سیب کو تناول فرمائیں پھر خدیجہ کے ساتھ سو جائیں آپ نے خدا کے حکم کے مطابق سیب کو تناول فرمایا اور زہرا کا وجود آپ کے صلب سے مادر کے شکم میں منتقل ہوا کہ اس روایت کو علماء شیعہ میں سے صدو ق نے علل الشرائع میں جناب علی ابن ابراہیم نے تفسیر قمی میں نقل کی ہے اور سنی علما ء میں سے بھی افراد ذیل نے نقل کیا ہے مثلاً رشید الدین طبری ، بغدادی ، نیشاپوری، ذہبی (١)
لہٰذا یہ بات فریقین کے ہال مسلم ہے کہ زہرا سلام اللہ علیھا کا وجود جنت کے سیب یا غذا سے بناہے ۔
د: ماں کے شکم میں زہراسلام اللہ علیہا
خدا نے ہر انسان کے وجود میں کئی مراحل کا طے کر نا لازم قرار دیا ہے کہ ان مراحل میں سے پہلا مر حلہ ماں کے پیٹ میں انسان کا وجود ہے کہ اس وجود کی خصوصیت یہ ہے کہ کسی غذا اور دیگر بیرونی لوازمات کے بغیر قدرتی طور پر ماں کے رحم میں زندہ رہنے کا انتظام مہیا کیا ہے کہ اس مر حلہ میں خارجی لوازمات زندگی کی ضرورت نہ ہو نے کے علاوہ تکلم اور گر یہ جیسی خصوصیت بھی نہیں پائی جاتی لہٰذا اگر کوئی بچہ ماں کے پیٹ میں ماں سے تکلم اور گفتگو کرنے لگے تو تعجب کی نگاہ سے
………
(١) مستدرک حاکم ،ذخائر العقبی، طبری ،تاریخ بغداد، مناقب ،میزان ١لاعتدال.
دیکھا جاتا ہے لیکن اگر کو ئی ہستی خدا کا مقرب بندہ ہو اور اسکی پوری کوشش دنیا میں آنے کے بعد صرف رضایت الٰہی کا حصول ہو تو ایسا بچہ ماںکے شکم سے آنے سے پہلے اگر ماں سے تکلم اور انس پیدا کرے تو یہ ناممکن نہیں ہے بلکہ یہ انکی شخصیت اور عظمت کی دلیل ہے حضرت زہرا ء سلام اللہ علیہاکے وجود کو صلب پیغمبر ۖسے آنے سے پہلے خدا نے ایک خاص اہتمام فرمایا اور کہا اے حبیب چالس دن تک عبادت میں رہے پھر جنت کی یہ غذا تناول فرمائیں پھر خدیجہ کے رحم میں زہرا کا وجود ٹھر ائیں پھر جب جناب خدیجہ کے حاملہ ہونے کے آثار کا احسا س ہو نے لگا تو تنہائی کے درد ورنج سے اس بچہ کی وجہ سے نجات مل گئی اور آپ اس بچہ سے مأنوس رہنے لگیں ۔
اس مطلب کو امام جعفر صادق علیہ السلام سے یوں نقل کیا گیا ہے کہ جب سے جناب خدیجہ نے جناب رسول خدا سے شادی کی تھی تب سے مکہ مکر مہ کی عورتوں اور آپکی سہیلیوں نے آپ سے رابطہ اور رفت وآمد کا سلسلہ منقطع کر دیا تھا اور ان کی کوشش تھی کہ خدیجہ کے گھر میں کوئی اور عورت وارد نہ ہو، جبکہ حضرت خدیجہ مکہ میں بڑی عظمت کی حامل خاتون تھیں تنہا چھوڑنے کے نتیجہ میں شب وروز اندو ہناک اور غمگین رہتی تھی لیکن جب سے جناب زہرا کا وجود مبارک آپکے شکم میں آیا تب سے آپگی تنہائی اور جدائی کے غم سے نجات مل گئی۔(١)
………
(١)بحار الانوار ج٤٣.
اور آپ اس بچہ سے مانوس ہونے لگیں اور اس سے رازو نیاز کرکے ہمیشہ خوش وخرم رہتی تھی جناب جبرئیل حضرت محمد اور جناب خدیجہ کو بشارت دے رہے تھے کہ یا رسول اللہ جو بچہ حضرت خدیجہ کے شکم میں ہے وہ ایک باعظمت لڑکی ہے جس سے آپکی نسل قائم رہے گی اور وہ سلسلہ نبوت کے ختم ہو نے کے بعد ، تیرے جانشین اورگیارہ اما موں کی ماں ہو گی کہ جناب رسول خدا ۖ اس بشارت کو جناب خدیجہ سے بیان کرتے تھے کہ جس سے حضرت خدیجہ بھی خوش ہو جا تی تھیں اور خود بھی خوشنود ہو تے تھے۔ (١)
نیز جناب ابن بابویہ نے سند معتبر کے ساتھ مفضل ابن عمر سے روایت کی ہے کہ میں نے امام جعفر صادق سے حضرت زہرا سلام اللہ علیھا کی ولادت کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ جب سے حضرت خدیجہ پیغمبر اکرم ۖ سے شادی کی تھی تب سے مکہ کی عورتیں آپ سے عداوت کر تی تھیں اور آپ تنہا ئی کے عالم میں زندگی گزار رہی تھی جب حضرت زہرا سلام اللہ علیھا کا وجود آپ کے شکم مبارک میں منتقل ہوا تو جناب زہرا سلام اللہ علیھا ما ں سے گفتگو کرتی تھی جناب خدیجہ اس حالت کو پیغمبر اکرم ۖسے مخفی کر رکھا تھا لیکن جب ایک رات پیغمبر اکرم ۖجناب خدیجہ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو جناب خدیجہ کسی سے تکلم کررہی تھیں آپ نے فرمایا:
………
(١)دلائل الا ما مة .
اے خدیجہ کس سے تکلم کررہی ہوجناب خدیجہ نے کہا کہ میں اپنی بچی سے گفتگو کررہی ہو ںاس وقت پیغمبر اکر م نے فرما یا اے خدیجہ مجھے جبرئیل نے خبردی ہے کہ وہ ایک باعظمت لڑکی ہے کہ اس کی بر کت سے ہماری نسل کا بقا ء اور اس کی نسل سے میرے بعد میرے گیار ہ جانشین امام آئیںگے (١)
لہٰذا یہ دو رواتیں صریحا بیان کر تی ہیں کہ حضرت زہرا سلام اللہ علیھا کا وجود مبارک ما ں کے شکم میں ٹھہرتے ہی ماں نے انس کا احساس کیا اور اندوہناک حالت نجات کا ذریعہ تھا کیوں کہ خدا وند نے کائنات کو ہی حضرت زہرا سلام اللہ علیھا کے صد قے میں خلق کیا ہے ۔
ز: آپ کے تولد کے مو قع پر غیبی امداد
تاریخ اسلام میں یہ بات مسلم ہے کہ جب حضرت خدیجہ سلام اللہ علیھا نے حضرت رسول خدا سے شادی کی تو مکہ کی عورتیں، آپ کی سہیلیوں نے آپ سے رابطہ منقطع کر رکھا تھا کہ جس کے نتیجہ میں آپ بہت ہی غمگین اور پریشان رہتی تھیں لیکن جب حضرت زہرا سلام اللہ علیھا کا وجود آپ کے شکم مبارک میں ٹھہرا توتنہا ئی اور جدائی کا احسا س ختم ہو نے لگا اور جوں ہی حضرت زہرا سلام اللہ علیہا
………
(١) بحار الانوار ج٤٣.
کے تولد کا وقت آپہنچاتو آپ بہت ہی تڑپ رہی تھیں اور سابقہ سہیلیوں اور قریش کی باوقار عورتوں کی طرف پیغام بھیجا کہ اے قریش کی عورتوں تم اس خاتون کی حالت سے آگاہ ہو کہ جس پر وضع حمل کے آثار نمودار ہو جاتے ہیں تو اس وقت اس کو کتنی پریشانی ہو جا تی ہے لہٰذا میرا وضع حمل قریب ہوا ہے میری مدد کو آئو لیکن تھوڑی دیر کے بعد وہ شخص کہ جس کے ساتھ پیغام بھیجا تھا روتے ہو ئے جناب خدیجہ کے پاس واپس آیا اور کہا کہ جس جس گھر کا دروازہ میں نے کھٹکھٹا یا اس نے آپکی خواہش کو رد کر نے کے علاوہ سب نے ایک زبان ہو کر کہا کہ خدیجہ سے کہدو :
تم نے ہماری نصیحتیں قبول نہ کی تھیں اور ہماری رضایت کے خلاف ایک فقیر یتیم سے شادی کی تھی لہٰذا نہ ہم تمہارے گھر آسکتے ہیں نہ تمہاری مدد کر سکتے ہیں ، جب حضرت خدیجہ نے ان کی دشمنی اور کینہ آمیز پیغام کو سنا تو مایوسی کی حالت میں اپنے خالق سے مدد ما نگنے لگیں اس وقت اللہ تعالی کی طرف سے خصوصی فرشتے اور جنت کی حوریں اور آسمانی عورتیں آپ کی مدد کو پہنچے پھر حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کا وجود چمکتا ہوا ستارہ کے مانند طلوع کرگیا اور پورا مشرق ومغرب زہرا سلام اللہ علیہا کے وجود سے منورہوا ۔(١)
اس مطلب کو جناب علامہ مجلسی نے (٢) اور جناب طبری شیعی نے(٣)
………
(١)بحار الانوار ج٤٣، دلائل الامامة وفاطمہ مثالی خاتون.
(٢)بحارالا نوار جلد ٦٣ اور ١٦ . (٣)دلائل الامامہ.
آیة اللہ امینی اپنے کتابچے میں اور دیگر محققین نے اپنے مقالات میں ذکر کیا ہے لہٰذا حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کے وجود طلوع ہو نے کے مو قع پر خدا کی طرف سے حضرت خدیجہ کو غائبا نہ امداد آنا قطعی ہے اور شاید قریش کی عور تیں اس مبارک امداد سے محروم ہو نے کی علت یہ ہوکہ زہرا سلام اللہ علیہا کا وجودجنت کے پاکیزہ غذا اور پیغمبراکر م کے چا لیس دن کے راتوں تہجد اور روزہ رکھنے کا نتیجہ تھا لہٰذا قریش کی عورتیں اور جناب خدیجہ کی سابقہ سہیلیوں کی نظر اور ہاتھوں اس پاکیزہ وجود پر لگنے کے لائق نہ تھا اسی لیے خدا نے ان کی برائیوں کو بھی روشن کر دیااور حضرت زہرا کو ان کے ناپاک ہاتھوں اور نظروں سے بھی محفوظ رکھا یہ حضرت خدیجہ اور حضرت زہرا سلام اللہ علیہا خدا کے مقرب ہستی ہونے کی دلیل ہے لہٰذا تاریخ اسلام میں حضرت زہرا سلام اللہ علیہا اور حضرت خدیجہ کے مانند سوائے مر یم اور آسیہ کے اور کو ئی خاتون نظر نہیں آتی تب ہی تو حضرت زہرا کو کائنات کے بقاء اورہماری دنیا وآخرت دونوں میں شفاعت کا سبب قرار فرمایا۔
ر: نام گزاری حضرت زہرا (سلام اللہ علیہا )
جب حضر ت زہرا کا وجود عالم بطن سے عالم دنیا میں منتقل ہو ئے تو جناب خدیجہ اور حضرت پیغمبر اکرم ۖان کے نام گزاری اور القا ب کی تعیین کر نے میں مصروف ہو ئے جب کہ پیغمبر اکرم ۖ وحی کے منتظر تھے لیکن حضرت خدیجہ متعدد اسامی لے کر حضر ت پیغمبر اکرم ۖ کی خد مت میں حاضر ہوئیں لہٰذا جب وحی آئی تو پیغمبر اکرم ۖ نے اس مبارک نور کا نام اللہ کے حکم سے فاطمہ رکھا اور حضرت خدیجہ بھی نام گزاری میں آپ کے تا بع ہوئیں اور فاطمہ نام رکھنے کی علت کو پیغمبر اکر م ۖنے یوں ارشاد فرمایا ہے کہ ایک دن پیغمبر اکر م ۖ نے حضرت زہرا سے پوچھا کیا آپ جا نتی ہیں کہ آپ کا نام فاطمہ کیوں رکھا گیا ہے ؟ اس وقت حضرت علی نے فرمایا:
اے خدا کے حبیب آپ ہی اس کا سبب بیان فرمائیں آنحضرت نے فرمایااس کا سبب یہ ہے کہ روز قیا مت فاطمہ کے ما ننے والوں کو فا طمہ کی برکت سے آتش جہنم سے دور رکھا جا ئے گا لہٰذا آپ کا نام فاطمہ رکھا ہے (١)
اور زہرا نام رکھنے کی علت کو یو ں نقل کیا گیا ہے جناب جا بر نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے نقل کرتے ہو ئے فرما یا کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے سوال کیا کہ حضرت فاطمہ کا زہرا نام کیوں رکھا گیا ہے ؟ آپ نے فرمایا کہ جب خدا وند نے اپنی عظمت وبزر گی کے ساتھ زہرا کا نور طلوع فرمایا تو زمین وآسمان آپ کے نور سے منور ہوگئے یہ منظر جب فرشتو ں نے دیکھا تو خدا کے محضر میں کہنے لگے اے مو لا یہ کو ن سا نور ہے جس نے پوری کا ئنا ت کو منور کردیا
………
(١)کتاب فاطمہ زہرا ص ٢٦١ وبحارالانوار ج ٤٣
ہے خدا نے جواب میں فرمایا یہ نور میرے نور کا ایک ٹکڑ اہے کہ جس کو میں نے پوری کا ئنات کو منور کر نے کی توانائی کے ساتھ پیغمبر وں میں سے صرف ایک پیغمبر کے صلب سے طلوع کیا کہ وہ پیغمبر باقی سارے انبیا ء سے افضل ہے اور اس نور کی نسل سے اس پیغمبر کے جانشین ظہور فرما ئیں گے لہٰذا اس کا نام زہرا رکھا کیا ہے ۔(١)
نیز بحار الا نوار میں مر حوم علامہ مجلسی نے متعدد روایتوں کو ذکر فرمایا ہے کہ حضرت زہرا کا فاطمہ نام رکھنے کی علت کیا تھی جس کے بارے میں امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا کہ جب حضرت زہرا کا نو ر طلوع ہو ا تو خدا وندعالم نے ایک فرشتے کو مقرر فرمایا اور کہا جائو میرے حبیب کی زبان پر فاطمہ کا لفظ تکرار کرائو ۔(٢)
لہٰذا اختصار کو مد نظر رکھتے ہوئے انھیں چند روایات پر اکتفا کروں گا۔
س۔القاب وکنیت حضرت زہرا علیہا السلام
جب کسی کے ہاں کو ئی بچہ پیدا ہو تا ہے تو طبعی ہے کہ اس کا کو ئی نام معین کرکے معاشرے میں پیش کرے لہٰذا شریعت اسلام میں نام گزاری کے مسئلہ کو بہت زیادہ اہمیت دی گئی ہے حتی ما ں ، باپ کی ذمہ داریوں میں سے ایک یہی قرار دیا گیا ہے لیکن عرب کی رسومات میں سے ایک رسم یہ بھی تھا کہ بچہ کا کوئی لقب اور
………
(١) بحار الانوار ج٤٣ چاپ بیروت، ٣٦٠ داستان ص٢٣.
(٢)بحار الانوار ج ٤٣ چاپ بیروت.
کنیت بھی منتخب کر یں اور اسلام میں بھی کنیت کے انتخاب کو بہت اہمیت اور فضیلت کے ساتھ ذکر کیا گیاہے لہٰذا جب حضرت زہرا کی ولادت باسعادت ہو گی تو نام گزاری کے بعد پیغمبر اکر م نے آپ کی کنیت کو ام الائمہ یا ام السبطین منتخب فرمایا لیکن ان کے القاب کے بارے میں روایات بہت زیا دہ ہیں اور محققین نے بھی بہت سارے القاب کو فرمایا ہے کہ انہی میں سے ایک محدثہ ہے کہ اس لقب سے یاد کرنے کا فلسفہ امام جعفر صادق علیہ السلام نے یوں فرمایا کہ حضرت فاطمہ علیہا السلام کو محد ثہ سے اس لئے پکارا جا تاہے کہ آسمان سے فرشتے نازل ہو کر جس طرح حضرت مر یم سے گفتگو کر تے تھے اسی طرح فرشتے حضرت زہرا (س) کی خدمت میں نازل ہوتے تھے اور ان سے گفتگو کیا کر تے تھے لہٰذا ان کا لقب محدثہ رکھا گیا ہے ۔(١)
(٢) سیدہ (٣) ا نسیہ (٤) نوریہ (٥) عذرا (٦) کریمہ (٧) رحیمہ (٨) شہیدہ (٩) رشیدہ (١٠) محرمہ (١١) شریفہ (١٢) حبیبہ (١٣) صابرہ (١٤) مکرمہ (١٥) صفیہ (١٦علمیہ (١٧) معصومہ (١٨) مفصوبہ (١٩) سیداة النسائ(٢٠) منصورہ (٢١) مظلومہ (٢٢) مطہرہ(٢٣ قرةالعین )کہ ان کے علاوہ بہت سارے القاب حضرت زہرا سے منسوب ہیں لہٰذا م کتابوں سے مزید معلومات کی خاطر مراجعہ ضروری ہے ۔(٢)
………
(١)بحار الانوار ج٤٣ . (٢)بحارالانوار ج٤٣ چاپ بیروت،٣٦٠ داستان .
|