حضرت فاطمہ زہرا کے رونے کا فلسفہ (قرآن و سنت کی روشنی میں)
 
پہلی فصل:
ولادت حضرت زہرا

الف :تاریخ ولادت
جس طرح دوسرے معصومین علیہم السلام کی تاریخ ولادت کے بارے میں اختلاف ہے اسی طرح حضرت زہرا سلام اللہ علیھا کی تاریخ ولادت کے بارے میں بھی اختلاف واقع ہوا ہے لہٰذا علماء اور محققین آپ کی تاریخ تو لد تعین کر نے سے عاجز رہے ہیں کیو نکہ آپ کی تاریخ ولادت کے بارے میں محققین نے کئی نظریات ذکر کئے ہیں کہ ان نظریات میں سے ایک یہ ہے کہ آپ بیس جمادی الثانی روز جمعہ بعثت کے بعد پانچویں سال میں پیدا ہو ئی ہیں کہ یہی نظر یہ تشیع کے علماء متقد مین کے نزدیک معروف اور مشہور ہے اور اس نظریہ کے قائلین افراد ذیل ہیں :
١۔جناب کلینی نے اصول کا فی کے جلد اول صفحہ ٤٥٨ میں۔
٢۔ جناب طبرسی نے کتاب الا علام میں۔
٣۔ جناب طبری نے اپنی گر ان بہا کتاب دلائل الا مامة کے صفحہ ١٠ میں ۔
٤۔جناب مجلسی نے بحار الانوار جلد ٤٣میں۔
٥۔ جناب ابن شہر آشوب نے جلد ٣ میں ۔
٦۔جناب محدث قمی نے منتہی الامال کی جلد اول میں۔
٧۔ جناب محمد تقی صاحب ناسخ التواریخ نے ناسخ التواریخ میں۔
٨۔ جناب علی ابن عیسیٰ نے کشف الغمہ کے جلد دوم میں۔
٩۔فیض کا شانی وافی میں ۔
اور دیگر کچھ علماء نے بھی اس نظر یے کو قبول کیا ہے۔(١)
اور اس نظر یہ پر کئی روایات بھی برہان اوردلیل کے طور پر نقل کی ہیں کہ ان میں سے ایک ابو بصیر کی روایت ہے کہ آپ نے فرمایا کہ امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا بیس (٢٠) جمادی الثا نی کو دنیا میں تشریف لائیں جبکہ اس وقت پیغمبر اکرم ۖ کی عمرپیتالیس سال کی تھی اور تولد کے بعد آٹھ سال تک پیغمبر اکرم کے سا تھ مکہ میں رہیں دس سال باپ کے ساتھ مدینہ میں زندگی گزاری باپ کے بعد ٧٥ دن زندہ رہیں اور تین جمادی الثانی سن گیارہ
………
(١) کافی جلد ١ صفحہ ٤٥٨، دلائل الامامة ص١٠، منتہی الآمال جلد ١صفحہ١٠ وغیرہ .
ہجری کو شہادت پائی۔(١)
نیز دوسری روایت میں حبیب سجستانی نے کہا ہے کہ میں نے امام محمد باقر (ع)سے سنا کہ آپ نے فرمایا کہ جناب فاطمہ بنت رسول ،پیغمبر اکرم ۖکی بعثت کے پانچ سال بعد متولد ہو ئیں اور آپ کی وفات کے وقت آپ کی عمر مبارک اٹھارہ سال ٧٥ دن ہو چکی تھی۔(٢)
اس روایت سے واضح ہو جاتا ہے کہ انکی ولادت بیس جما دی الثا نی کو ہو ئی ہے اور وفات اٹھارہ سال ٧٥ دن کی عمر میں ہو ئی ہے لہٰذا مشہور یہی نظر یہ ہے ۔

دوسرا نظر یہ:
یہ ہے کہ فاطمہ زہرا(س) کی ولادت بعثت سے پانچ سال پہلے ہو ئی ہے لہٰذا آپکی وفات اور رحلت کے وقت آپکی عمر ٢٨ سال یا ٢٩ سال تھی یہ نظر یہ اہل سنت کے یہاں مشہور ومعروف ہے اور اہل تسنن میں سے افراد ذیل اس نظر یہ کو صحیح سمجھا ہے:
١)جناب طبری ۔
٢)ابو الفرج اصفہانی ۔
………
(١)بحار الا نوار ج ٤٣صفحہ ٩.
(٢)بحار الا نوار ج ٤٣صفحہ ٩.
٣) احمدبن حنبل۔
٤) ابوطلحہ شافعی ۔
اور دیگر کچھ علما ء نے بھی اسی کو قبول کئے ہیں اور جناب مسعودی نے (١) (جیسے اکثرمورخین شیعہ سمجھتے ہیں )لکھا ہے کہ زہرا سلام اللہ علیہا رحلت کے وقت ٢٩ سال کی جوان خاتون تھیں کہ یہ بات اگر مسعودی شیعہ ہو تو اہل تسنن کے موافق ہے ۔

تیسرا نظر یہ:
یہ ہے کہ آپ کی ولادت اس سال ہو ئی جس سال خانہ کعبہ کی تعمیر اور مرمت ہو ئی تھی اس نظریہ کو جناب اربلی نے کتاب الغمہ میں لکھا ہے کہ حضرت فاطمہ الزہرا بعثت کے پانچ سال بعد پیدا ہو ئیں اور اس سال قریش نے خانہ کعبہ کی تعمیر بھی کی ہے(٢)
اسی طرح جناب محمد بن یو سف حنفی نے اپنی کتاب دار السمطین کے صفحہ ١٧٥ پر لکھا ہے کہ جناب فاطمہ سلام اللہ علیہااس سال متولد ہو ئی کہ جس سال قریش خانہ کعبہ کی تعمیر میں مشغول تھے نیز ابوالفرج نے لکھا ہے کہ فاطمہ کی ولادت اس سال ہو ئی کہ جس سال خانہ کعبہ کی تعمیر ہوئی تھی کہ اس نظر یہ کو ہمارے زمانے کے محققین
………
(١)تاریخ طبری ج٢ ۔مقاتل الطالبین، مسند احمد.
(٢)کتاب الغمہ ج١ صفحہ ٤٤٩ و مقاتل الطالبین،دار اسبطینی.
نے اس طرح رد کیا ہے کہ جناب ار بلی کی بات کی بناء پر زہرا سلام اللہ علیہا کی ولادت بعثت کے بعد ہو ئی ہے اور اس سال خانہ کعبہ کی تعمیربھی ہوئی ہے یہ دوبات قابل جمع نہیں کیوں کہ خانہ کعبہ کی تعمیربعثت سے پانچ سال پہلے ہو ئی ہے لہٰذا حضرت آیت اللہ امینی نے اپنی گراں بہا کتاب ''فاطمہ اسلام میں مثالی خاتون'' کے صفحہ ا٢ پر لکھا ہے کہ یہ دو بات قابل جمع نہیں ہے، نیز جناب آقائی محمد قاسم نصیر پور نے اپنی کتاب ''زندگانی فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا ''کے صفحہ ٢٦ پر لکھا ہے کہ زہرا سلام اللہ علیہا کی ولادت بعثت کے بعد اس سال ہوئی کہ جس سال قریشی نے خانہ کعبہ کی تعمیر کی تھی یہ دوبات قابل جمع نہیں ہے کیونکہ خانہ کعبہ کی تعمیر بعثت سے پانچ سال پہلے ہو ئی ہے۔(١)

چوتھا نظریہ:
ایک روایت میں ہے کہ جناب عبداللہ ابن حسن سے ہشام ابن عبدالملک نے کلبی کے حضور میں پوچھا کہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی عمر کتنے سال تھی عبدا للہ ابن حسن نے جواب میں کہا کہ زہرا (س)کی عمر تیس سال تھی اس وقت ہشام ابن عبدا الملک نے اسی سوال کو کلبی سے پوچھا کہ جو نسب شناسی میں معروف ومشہورتھا کلبی نے جواب میں کہا کہ فاطمہ زہرا کی عمر پنتیس سال تھی ہشام، عبدا اللہ
………
(١)زندگانی حضرت فاطمہ زہرا صفحہ ٢٦، فاطمہ اسلام میں مثالی خاتون ص ٢١.
کی طرف متوجہ ہو ئے اور کہا کہ کیا آپ نے کلبی کی بات سنی ؟ عبد اللہ نے جواب میں فرمایا اے ہشام میری ماں کی حالت مجھ سے پوچھے اور کلبی کی ماں کی حالت کلبی سے کہ یہ روایت مسعو دی کی نظر کی تائید کر تی جو اہل تسنن کا معروف ومشہور نظریہ ہے لہٰذا حضرت زہرا کی تاریخ ولا دت کو معین کر نا بہت ہی مشکل ہے۔(١)
لیکن مر حوم کلینی قریب العصر ہونے کے باوجود اورا صول کا فی جیسی دقیق کتاب جو بیس یا پچیس سال کی مدت میں تکمیل ہو ئی ہے حتی بعض اسا تید کا کہنا ہے کہ اصول کافی نواّب اربعہ کے زمانہ میں لکھی گئی ہے اور نواّب اربعہ نے تائید بھی کی ہے ایسے مزایا کے ساتھ ان کے مشہور نظریے کو رد کرنا بہت مشکل ہے اگرچہ کچھ شواہد تاریخی اور قرائن اس کے منافی ہی کیوں نہ ہوں، لہٰذا آپ کی ولادت بیس جمادی الثانی بعثت کے پانچ سال بعد ہوئی ہے اور آپ کی شہادت اٹھارہ سال کی عمر میں ہوئی ہے کیونکہ کچھ فقہاء کا عقیدہ ہے کہ اصول کافی جیسی معتبر کتاب کی روایات پر سند کے حوالہ سے اشکال کرنا لاعلمی اور جہالت کا نتیجہ ہے لہٰذا مرحوم علامہ مجلسی نے بھی مرحوم کلینی کے اسی نظریہ کو قبول کیا ہے۔(٢)

پانچواں نظریہ :
یہ ہے کہ حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی ولادت بیس جمادی الثانی بعثت کے دوسرے سال ہوئی ہے لہٰذا وفات کے وقت آپ کی عمر ٢٣ سال تھی۔
………
(١)بحار الانوار ج ٤٣ صفحہ ٢١٢. (٢)بحار الا نوار ج ٤٣، اصول کافی ج ٢ صفحہ ٣٨١ .
اس نظریہ کو یعقوبی نے ذکر کیا ہے اور یعقوبی کے علاوہ افراد ذیل اس نظریہ کے قائل ہیں جناب شیخ مفید اور شیخ طوسی نے مصباح المتہجد میں کفعمی نے کتاب مصباح میں ذکر کیا ہے۔(١)

چھٹا نظریہ:
لیکن کچھ سنی علماء کا عقیدہ ہے کہ آپ کی ولادت اس وقت ہوئی کہ جس وقت پیغمبر اکرم ۖ کی عمر اکتالیس سال ہوئی تھی او رآپ کی شادی چودہ سال کی عمر میں اور رحلت تیئس سال کی عمر میں ہوئی کہ یہ نظریہ بھی شیخ مفید اور شیخ طوسی کے نظریہ کی تائید کرتا ہے ، لہٰذا ہمارے زمانہ میں کچھ محقیقن نے شیخ طوسی کے نظریہ کو قبول کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ یہی نظریہ صحیح ہے ۔(٢)
لیکن اگر ہم غور کریں تو معلوم ہوتا ہے کہ حضرت زہرا وفات کے وقت اٹھائیس یا انیس یا اٹھارہ یا تیس سال کی جوان خاتون تھیں جب کہ حضرت زہرا نے اس مختصر زندگی میں ہر قسم کے ظلم وستم کو برداشت کئے ہوئے نظر آتے ہیں،لہٰذا مفکرین اور مورخین بھی اگر جناب زہرا کی تاریخ ولادت کے بارے میں مفاد ذاتی یا مذہبی تعصب کو بالائے طاق رکھ کر تصورات کی جمع بندی کریں تو شاید یہی تصورات اور خیالات کی جمع بندی ہماری نجات کا ذریعہ ہوں۔
………
(١)تاریخ یعقوبی ،،مصباح المتہجد، مصباح، کتاب زندگانی حضرت فاطمہ زہرا .
(٢)دلائل النبوة، بیہقی ،مستدرک حاکم.
ب۔ محلّ تولد
ہر مسلمان اور مذہب کے دعوید ار اس بات کے قائل ہیں کہ کائنات میں خدا کی نظر میں کچھ مکانات کی ارزش اور قیمت باقی مکانات اور جگہوں سے زیادہ ہے لہٰذا اگر کوئی غیرمسلم یا کوئی لا اُبالی مسلم ایسے مکانات کی تو ہین کر یں تو مسلمانوں کیلئے قابل تحمل نہیں ہے تب تو اس جگہ کی آزادی اور بحالی کے لئے اپنی جان ومال کو دینا سعا دتمندی کی علامت سمجھتے ہیں۔
نیزجس طرح سارے مسلمانوں کی نظر میں کچھ مکانات کی ارزش ہوا کر تی ہے اسی طرح ہر مذہب اور آئین کے پیروکار بھی کچھ مکانات کو قابل ارزش سمجھتے ہیں اگر چہ دوسرے مسلمانوں کی نظر میں اس جگہ کی ارزش اور قیمت نہ بھی ہو لہٰذا اسکی تو ہین کر نا اس مذہب سے منسلک افراد کیلئے قابل تحمل نہیں ہے انہیں باارزش مکانات میں سے ایک حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی ولادت کی جگہ ہے کہ وہ جگہ حضر ت خدیجہ کا گھر تھا جو مکے میں محلہ زفاق العطارین پر واقع ہے کہ اس گھر میں پیغمبر اکر م ۖہجرت کر نے تک سکونت پذیر تھے کہ یہ گھر اتنا مبارک گھر تھا کہ جس میں خدا نے جبرئیل کے ساتھ قرآن کا ایک حصہ وحی کے طور پر پیغمبر اکر م ۖپر نازل کیا لہٰذا مسلمانوں کی نظر میں یہ جگہ دو وجھوں سے اہمیت کے حامل ہے۔
ایک یہ ہے کہ اس مقام کو اسلام کی تبلیغ اور نزول وحی کا شرف حاصل ہے اور دوسرا یہ ہے کہ اس مقام پر ام الائمہ حضرت فاظمہ زہرا کے تو لد واقع ہوا ہے اور آئمہ معصومین علیہم السلام کے بعد مسلمانوں نے اس جگہ کو مسجد بنا یا ہے اس مطلب کو افراد ذیل نے نقل کیا ہے جناب ابن اثیرنے اپنی کتاب کا مل جلد دوم میں صاحب شفاء الغرام جلد اول میںاور صاحب مرا ت الحرمیں جلد اول میں فرمایا ہے۔(١)