الدرة البيضاء في منا قب فاطمۃ الزھراء سلام اللہ علیہا
 
فصل :۳۱
انھاعلمت بوفاتھا
سیدہ سلام اللہ علیھا کا اپنے وصال سے باخبر ہونا

۷۲۔ عن ام سلمی رضی اللہ عنہا قالت:اشتک فاطمۃ شکواھا التی قبضت فیہ فکنت امرضھا فاصبعت یوما کامثل مارایتھا فی شکواھا تلک قالت:وخرج علی لبعض حاجتہ فقالت :یا امہ !اسکبی لی غسلا،فسکبت لھا غسلا فاغتسلت کاحسن نارایتا تختسل ، ثم قالت :یا امہ اعطینی ثیابی الجدد فاعطیتھا فلبستھا ثم قالت : یا امہ قدمی لی فراشی وسط البیت ففعلت واضطجعت واستقبلت القبلة وجعلت یدھاتحت خدھا ثم قالت:یا امہ !انی مقبوضة الآن وقدتطھرت فلا یکشفنی اھد فقبضت مکانھا قالت فجاء علی فاخبرتہ۔
"حضرت ام سلمی رضی اللہ عنھا بیان کرتی ہے جب سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیہا اپنی مرض موت میں مبتلا ہوئیں تومیں ان کی تیمارداری کرتی تھی۔مرض کے اس پورے عرصے کے دوران جہاں تک میں نے دیکھا ایک صبح ان کی حالت قدرے بہتر تھی حضرت علی رضی اللہ عنہا کسی کام سے باہر گئے سیدہ نے کہا :اماں !میرے غسل کرنے کے لیے پانی لائیں میں پانی لائی آپ نے جہاں تک میں نے دیکھا بہترین غسل کیا۔پھربولیں اماں جی! مجھے نیا لباس دیں ۔ میں نے ایسا ہی کیا۔آپ قبلہ رخ ہو کرلیٹ گئیں ہاتھ مبارک رخسار مبارک کے نیچے کرلیا۔پھر فرمایا:اماں جی! اماں جی اب میری وفات ہوگی ،میں پاک ہوچکی ہوں لہذا مجھے کوئی عریاں نہ کرے پس اسی جگہ آپ رضی اللہ عنہ کی وفات ہوگئی ۔ام سلمی کہتی ہیں پھر حضرت علی تشریف لائے تومیں نے انہیں سیدہ کے وصال کی اطلاع دی ۔

فصل ۳۲۔
غض اھل الجمع ابصار ھا عند مرور فاطمۃ الزھراء سلام اللہ علیہا یوم القیامۃ اکراما لھا
"روز قیامت سیدہ سلام اللہ علیھا کی آمد پر سب اہل محشر نگائیں جھکالیں گے

۸۳۔عن علی رضی اللہ عنہ قال :سمعت النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یقول :اذا کان یوم القیامۃ نادی مناد من وراء العجاب :یا اھل الجمع! غضو ابصارکم عن فاطمۃ بنت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حتی تمر۔
"حضرت علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا:قیامت کے پیچھے ایک ندا دینے والا پردے کے پیچھے سے آواز دے گا :اے اھل محشر!اپنی نگائیں جھکالو تاکہ فاطمہ بنت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گزر جائیں "

حوالاجات
۱۔حاکم المستدرک ۳:۱۶۶، رقم :۴۷۲۸
۲۔محب طبری ذخائرالعقبی فی مناقب ذوی القربی:۹۴
۳۔ابن اثیر اسد الغابہ فی معرفۃ الصحابہ ۷:۲۲۰
۴۔عجلونی کشف الخفاء ومزیل الالباس ۱:۱۰۱، رقم ۲۶۳
۸۴۔عن علی رضی اللہ عنہ قال :قال النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اذا کان یوم القیامۃ قیل :یا اھل الجمع غضو ابصارکم لتمر فاطمۃ بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فتمر وعلیھا ریطتان خضر اوان۔
قال ابو مسلم :قال لی قلابة وکان معناعبدالحمید انہ قال :حمراوان
"حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:جب قیامت کا دن ہوگا توکہا جائے گا:اے ال محشر !اپنی نگائیں جھکا لوتاکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیٹی فاطمۃ الزہراء گزر جائیں ۔پس وہ دوسبز چادروں میں لپٹی ہوئی گزر جائیں گی ۔
"ابو مسلم نے کہا:مجھے قلابہ نے کہا اورہمارے ساتھ عبدالحمیدبھی تھے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تھا:(سیدہ سلام اللہ علیہا)دوسرخ چادروں میں لپٹی ہوئی گزر جائیں گی"

حوالاجات
۱۔حاکم المستدرک ۳:۱۷۵،رقم :۴۷۵۷
۲۔احمد بن حنبل فضائل الصحابہ ۲:۷۶۳، رقم ۱۳۴۴
۳۔طبرانی المعجم الکبیر،۱:۱۰۸، رقم ۱۸۰
۴۔طبرانی المعجم الکبیر۲۲:۴۰۰، رقم ۹۹۹
۵۔طبرانی المعجم الاوسط۳:۳۵، رقم ۲۳۷۶
۶۔ہثیمی مجمع الزوائد۹:۲۱۲
۸۵۔عن عائشہ رضی اللہ عنہا قالت :قال النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم :ینادی مناد یوم القیامۃ:غضو اابصارکم حتی تمر فاطمۃ بنت محمد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
"حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ فرماتی ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:روز قیامت ایک ندا دینے والا ند ادے گا :اپنی نگائیں جھکا لو تاکہ فاطمہ بنت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گزر جائیں ۔"

حوالاجات
۱۔خطیب بغدادی تاریخ بغداد۸:۱۴۲
۲۔محب طبری ذخائرالعقبی فی مناقب ذوی القربی ۹۴
۸۶۔عن ابی ھریرة رضی اللہ عنہ ۔۔۔۔مرفوعا۔۔اذا کان یوم القیامۃ نادی مناد من بطنان العرش :یا اھل الجمع!نکسواروسکم وغضوا ابصارکم حتی تجوز فاطمۃ الی الجنۃ۔
"حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعا روایت ہے کہ روز قیامت عرش کی گہرائیوں سے ایک ندا دینے والا آواز دے گا:محشر والو!اپنے سروں کو جھکا لو اوراپنی نگائیں نیچی کرلو تاکہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنھا جنت کی طرف گزر جائیں ۔"

حوالاجات
۱۔عجلونی کشف الخفاء مزیل الالباس ۱:۱۰۱، رقم ۲۶۳
۲۔ہندی کنزالعمال ۱۲:۱۰۶رقم ۳۴۲۱۱
۳۔ہندی نے کنزالعمال (۱۲:۱۰۶، رقم ۳۴۲۱۰)میں کہا ہے کہ اسے ابوبکر نے الغیلانیات میں حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔
۴۔خطیب بغدادی نے تاریخ بغداد (۸:۱۴۱)میں الفاظ کے معمولی اختلاف کے ساتھ یہ حدیث حضرت سے روایت کی ہے۔
۵۔ہیثمی نے الصواعق المحرقہ (۲:۵۵۷)میں کہا ہے کہ اسے ابو بکر نے الغیلابیات میں روایت کیاہے

فصل :۳۳
منظر مرورفاطمۃ سلام اللہ علیھا علی الصراط مع سبعین الف جاریة من الحور من العور العین
سیدہ سلام اللہ علیھا کا ستر ہزار حوروں کے جھرمٹ میں پل صراط سے گزرنے کا منظر

۸۷۔عن ابی ایوب الانصاری رضی اللہ عنہ :اذا کان یوم القیامۃ نادی مناد من بطنان العرش :یا اھل الجمع!نکسوا روسکم وغضو ابصارکم حتی تمر فاطمۃ بنت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم علی صراط،فتمرومعھا سبعون الف جاریة من العور العین کالبرق اللامع۔
"حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے :روز قیامت عرش کی گہرائیوں سے ایک ندا دینے والا آواز دے گا:اے محشر والو!اپنے سروں کو جھکا لواوراپنی نگاہیں نیچی کرلو تاکہ فاطمہ بنت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پل صراط سے گزر جائیں ۔پس آپ گزر جائیں گی اورآپ کے ساتھ حورعین میں سے چمکتی بجلیوں کی طرح ستر ہزار خادمائیں ہوں گی"۔

حوالاجات
۱۔محب طبری نے ذخائر العقبی فی مناقب ذوی القربی (ص:۹۴)میں کہا ہے کہ اسے حافظ ابو دسعید نقاش نے فوائد العراقیین میں روایت کیا ہے۔
۲۔ہندی ،کنزالعمال ۱۲:۱۰۵،۱۰۶، رقم ۳۴۲۰۹،۳۴۲۱۰
۳۔ابن جوزی نے تذکرة الخواص (ص:۲۷۹)میں ذرامختلف الفاظ کے ساتھ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہے۔
۴۔ہیثمی نے الصواعقالمحرقہ (۲:۵۵۷)میں کہا ہے کہ اسے ابو بکرنے الغیلانیات میں روایت کیا ہے۔
۵۔مناوی فیض القدیر ۱:۴۲۰،۴۲۹
۸۸۔عن علی رضی عنہ اللہ،قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ الہ وسلم :تحشرابنتی فاطمہ یوم القیام وعلیھاحلۃالکرامۃ قدعجنت بماء الحیوان،فتنظرالیھااخلائق،فیترجبون
منھا،ثم تکسی حلۃ من حلل الجنہ(تشتمل)علی الف حلةمکتوب(علیھا)بخط اخضر:ادخلوابنت محمدصلی اللہ علیہ والہ وسلم الجنۃعلی احسن صورةواکمل ھیبةواتم کرامةواوفرحظ۔فتزف الی الجنۃکالعروس حولھا سبعونالف جاریۃ۔(۸۸)
"سیدنا علی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علی وآلہ وسلم نے فرمایا :میری بیٹی فاطمہ قیامت کے دن اس طرح اٹھے گی کہ اس پر عزت کا جوڑا ہوگا جسے آب حیات دھویا گیا ۔ساری مخلوق اسے دیکھ کر دنگ رہ جائے گی پھر اسے جنت کا لباس پہنایا جائے گا جس کا ہرحلہ ہزار حلوں پر مشتمل ہوگا۔ہر ایک پر سبز خط سے لکھا ہوگا :محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیٹی کو احسن صورت اکمل ہیبت تمام تر کرامت اوروافر تر عزت کے ساتھ جنت میں
لے جاو۔پس آپکو دلہن کی طرح سجا کر ستر ہزارحوروں کے جھرمٹ میں جنت کی طرف لایا جائیگا"

حوالاجات
۱۔محب طبری ذخائر العقبی فی مناقب ذوی القربی ٰ۹۵

فصل:۳۴
تحمل فاطمۃ سلام اللہ علیھا علی ناقة النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یوم القیامۃ
روز قیامت سیدہ سلام اللہ علیھا حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سواری پر بیٹھیں گی

۸۹۔عن علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ قال :قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اذا کان یام القیامۃ حملت علی البراق وحملت فاطمۃ علی فاقة العضباء۔
"حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:قیامت کے دن مجھے براق پر اورفاطمہ کو میری سواری عضباء پربٹھایا جائے گا"

حوالاجات
۱۔ابن عساکر تاریخ دمشق الکبیر ۱۰:۳۵۳
۹۰۔عن ابی ھریرة رضی اللہ عنہ قال :قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تبعث الانبیاء یوم القیامۃ علی الدواب لیوافوا بالمومنین من قومھم المعشر ،ویبعث صالح علی فاقتہ وابعث علی البراق خطوھا عنداقصی طرفھا وتبعثفاطمۃ امامی ۔

حوالاجات
حاکم نے المستدرک (۳:۱۶۶رقم :۴۷۲۷)میں کہا ہے کہ یہ حدیث امام مسلم کی شرائط کے مطابق صحیح ہے
۹۱۔عن بریدة رضی اللہ عنہ قال معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ یا رسول اللہ صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم وانت علی العضباء ؟قال :انا علی البراق یخصنی اللہ بہ منبین الانبیاء وفاطمۃ ابنتی عکی العضباء۔
"حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے عرض کیا:یا رسول اللہ :کیا آپ روز قیامت اپنی اونٹنی عضباء ہر سوا رہو کرگزریں گے ؟آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:میں اس براق پر سوارہوں گے جو نبیوں میں خصوصی طورپر صرف مجھے عطا ہوگا۔مگر میری فاطمہ میری سواری عضباء پر ہوگی

حوالاجات
۱۔ابن عساکر تاریخ دمشق الکبیر ۱۰:۳۵۲۔۳۵۳
۲۔ہندی نے کنزاالعمال (۱۱:۴۹۹رقم ۳۲۳۴۰)میں کہا ہے کہ اسے ابو نعیم اورابن عساکر نے روایت کیا ہے

فصل :۳۵

فاطمۃ سلام اللہ علیھا علاقة لمیزان الآخرة
سیدہ سلام اللہ علیھا اخروی ترازو کا دستہ ہیں
۹۲۔ عن ابن عباس رضی اللہ عنہ قال :قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انامیزان العلم علی کفتاہ والحسن والحسین خیوطہ وفاطمۃ علاقتہ والآیمة من بعدی عمردہ یوزن بہ اعمالالمعبین لنا والمبغصین لنا۔
"حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:میں علم کا ترازو ہوں علی اس کا پلڑاہے حسن اورحسین اس کی رسیاں ہیں فاطمہ اس کا دستہ ہے اورمیرے بعد ائمہ اس ترازوکی عمودی سلاخیں ہیں جس کے ذریعے ہمارے ساتھ محبت کرنے والوں اوربغض رکھنے والوں کے اعمال تولے جائیں گے"

حوالاجات
۱۔ دیلمی ،الفردوس ، بماثور الخطاب ۱:۴۴، رقم ۱۰۷
۲۔ عجلونی نے کشف الخفاء ومزیل الالباس (۱:۲۳۶)مین کہا ہے کہ دیلمی نے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنھما سے مرفوع روایت بیان کی ہے