الدرة البيضاء في منا قب فاطمۃ الزھراء سلام اللہ علیہا
 
فصل :۲۱
فاطمۃ سلام اللہ علیھا شجنة من النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
سیدہ سلام اللہ علیھا ۔۔۔شجرہ رسالت کی شاخ ثمر بار

۵۹۔عن المسورقال :قال رسول اللہ ڈلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فاطمۃشجنة منی یسطنی مابسطھا ویقبضنی ماقبضھا۔
"حضرت مسوررضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :فاطمہ میری شاخ ثمر بار ہے اس کی خوشی مجھے خوش کرتی ہے اوراس کی پریشانی مجھے پریشان کردیتی ہے"

حوالاجات
۱۔ احمد بن حنبل المسند۴:۳۳۲
۲۔احمد بن حنبل فضائل الصحابہ ۲:۷۶۵، رقم ۱۳۴۷
۳۔ حاکم المستدرک ۳:۱۶۸، رقم ۴۷۳۴
۴۔ شیبانی الآحادوالمثانی ۵:۳۲۶، رقم ۲۹۵۶
۵۔طبرانی المعجم الکبیر ۲۰:۲۵، رقم ۳۰
۶۔طبرانی المعجم الکبیر۲۲:۴۰۵رقم :۱۰۱۴
۷۔ہثیمی نے مجمع الزوائد (۹:۲۰۳) میں کہا ہے کہ اے طبرانی نے روایت کیا ہے اورام بکر بنت مسور پر جرح کی گئی نبی کسی نے اسے ثقہ قرار دیا جبکہ اس کے بقیہ رجال کو ثقہ قراردیا گیاہے۔
۸۔ذہبی سیراعلام النبلاء ۲:۱۳۲
۶۰۔ عن ابن عباس رضی اللہ عنھما رفعہ :انا شجرةٰ وفاطمۃ حملھا وعلی لقاحھا،والحسن والحسین ثمرتھا والمحبون اھل البیت ورقھا من الجنتة حقا حقا۔
"حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنھما سے مرفوعاحدیث مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :میں درخت ہوں فاطمہ اس کی ٹہنی ہے علی اس کا شگوفہ اورحسن وحسین اس کا پھل ہیں اوراہل بیت سے محبت کرنے والے اس کے پتے ہیں یہ سب جنت میں ہوں گے یہ حق ہے حق ہے"

۶۰۔حوالاجات
۱۔ دیلمی الفردوس بماثور الخطاب ۱:۵۲،رقم :۱۳۵
۲۔سخاوی استجلاب ارتقاء الغرف بحب اقرباالرسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ذوی الشرف:۹۹

فصل :۲۲
شھادة النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لعفة فاطمۃ سلام اللہ علیھا وعرضھا
عصمت فاطمہ سلام اللہ علیھا کے گواہ ۔۔۔۔خود محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

۶۱۔عن عبداللہ قال :قال رسول اللہ صلی اللہ وعلیہ وآلہ وسلم ان فاطمہ احصت فرجھا فحرم اللہ ذریتھا علی النار
"حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :بیشک فاطمہ نے اپنی عصمت اورپاکدامنی کی ایسی حفاظت کی ہے کہ اللہ تعالی نے اس کی اولاد پر آگ حرام کردی ہے "

حوالات
۱۔بزار المسند ۵:۲۲۳رقم :۱۸۲۹
۲۔حاکم المستدرک ۳:۱۶۵، رقم ۴۷۲۶
۳۔ ابو نعیم حلیۃ الاولیاء وطبقات الاصفیاء ۴:۱۸۸
۴۔ ذہبی نے اسے میزان الاعتدال فی نقد الرجال (۵:۲۶۱)میں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عھنما سے مرفوع قرار دیا ہے۔
۵۔ مناوی فیض القدیر۲:۴۶۲
۶۲۔عن عبداللہ قال :قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان فاطمۃ حصنت فرجھا وان اللہ وعجل عن ادخلھا یا حصان فرجھا وذرتیھا الجنۃ
"حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:فاطمہ نے اپنی عصمت اورپاک دامنی کی ایسی حفاظت کی ہے کہ اللہ تعالی نے اس کی عصمت مطہرہ کے طفیل اسے اور اس کی اولاد کو داخل فرمادیا"

حوالاجات
طبرانی المعجم الکبیر ۳:۴۱، رقم :۲۶۲۵
۲۔ ہیثمی مجمع الزوائد ۹:۲۰۲
۳۔مناوی فیض القدیر۲:۴۶۳

فصل :۲۳
امر اللہ النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بترویج فاطمۃ سلام اللہ علیھا من علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ
حضرت علی سے سیدہ سلام اللہ علیھا کے نکاح کا حکم خودباری تعالی نے دیا

۶۳۔ عن عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہما عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قال :ان اللہ امرنی ان ازوج فاطمۃ من علی
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنھما روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:اللہ تعالی نے مجھے حکم فرمایا ہے کہ میں فاطمہ کا نکاح علی سے کردوں "

حوالاجات
۱۔ طبرانی المعجم الکبیر ۱۰:۱۵۲رقم ؛۱۰۳۰۵
۲۔ طبرانی المعجم الکبیر۲۲:۴۰۷، رقم ۱۰۲۰
۳۔ ہیثمی نے مجمع الزوائد (۹:۲۰۴)میں کہا ہے کہ اسے طبرانی نے روایت کیاہے اور اسکے رجال ثقہ ہیں
۴۔حلبی الکشف الحسثیث ۱:۱۷۴
۵۔ہندی کنزا العمال رقم :۳۲۸۹۱،۳۲۹۲۹
۶۔ ہندی کنزاالعمال ،۱۳:۶۸۱،۶۸۲، رقم ۳۷۷۵۳
۷۔ ابن جوزی نے تذکرة الخواص (ص:۲۷۶)میں حضرت عبداللہ بن بریدہ رضی اللہ عنھما سے روایت کیا ہے
نے البیان والتعریف(۱:۲۷۴رقم ۴۵۵) میں کہا ہے کہ اسے ابن عساکر اورخطیب بغدادی نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کیا ہے۔
۹۔ مناوی فیض القدیر، ۲:۲۱۵
۶۴۔ قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یا انس اتدری ما جاء نی بہ جبرایل من صاحب العرش؟ قال :ان اللہ امرنی ان ازوج فاطمۃ من علی
"حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:اے انس !کیا تم جانتے ہوکہ جبرایل میرے پاس صاحب عرش کا کیا پیغام لائے ہیں ؟ پھر فرمایا :اللہ تعالی نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں فاطہ کا نکاح علی سے کردوں

حوالاجات
۱۔حسینی نے "البیان "والتعریف (۲:۳۰۱رقم :۱۸۰۳) میں کہا ہے کہ اسے قزوینی خطیب بغدادی اورابن عساکر نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے
۲۔ محب طبری ذخائر العقبی فی مناقب ذوہ القربی :۷۱

فصل :۲۴
حفل زفاف فاطمۃسلام اللہ علیھا فی الملاالاعلی ومشارکة اربعین الف ملک فیہ
سیدہ سلام اللہ علیھا کا ملاء اعلی میں نکاح اورچالیس ہزار ملائکہ کی شرکت

۶۵۔عن انس رضی اللہ عنہ قال :بینما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فی المسجد اذقال صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لعلی:ھذاجبریل یخبرنی ان اللہ زوجک فاطمۃ واشھد علی تزویجک اربعین الف ملک واوحی الی شجرة طوبی ان انثری علھم الدروالیاقوت فنثرت علیھم الدروالیاقوت فابتدرت الیہ الحورالعین یلتقطن من اطباق الدروالیاقوت فھم یتھادونہ بینھم الی یوم القیامۃ
"حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے :رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسجد میں تشریف فرما تھے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا :یہ جبرائیل ہے جو مجھے یہ بتا رہا ہے کہ اللہ تعالی نے فاطمہ سے تمہاری شادی کردی ہے اورتمہارے نکاح پر چالیس ہزارفرشتوں کو گواہ کے طور پر مجلس نکاح میں شریک کیا گیا اورشجرہائے طوبی سے فرمایا :ان پر موتی اوریاقوت نچھاور کرو۔پھر دلکش آنکھوں والی حوریں ان موتیوں اوریاقوتوں سے تھال بھرنے لگیں جنہیں تقریب نکاح میں شریک کرنے والے فرشتے قیامت تک ایک دوسرے کو بطور تحفہ دیں گے "

حوالاجات
۱۔محب طبری نے الریاض النضرہ فی مناقب العشرہ (۳:۱۴۶)میں کہا ہے کہ اسے ملا ء نے الیسرة میں روایت کیا ہے
۲۔ محب طبری ذخائر العقبی فی مناقب ذوی القربی :۷۲
۶۶۔۵۸۶۶ععبعن علی رضی اللہ تعالی عنہ قال :قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اتانی ملک فقال :یا معمد ان اللہ تعالی یقراعلیک السلام ، ویقول لک :انی قد ذوجت فاطمۃ ابنتک من علی بن ابی طالب فی الملاالاعلی فزوجھا فی الارض ۔
"حضرت علی کرم اللہ وجھہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :میرے پاس ایک فرشتے نے آکرکہا:اے محمد اللہ تعالی نے آپ پر سلام بھیجا ہے اورفرمایا ہے :میں آپ کی بیٹی فاطمہ کا نکاح ملا اعلی میں علی بن ابی طالب سے کردیا ہے پس آپ زمین پر بھی فاطمہ کا نکاح علی سے کردیں "

حوالاجات
۱۔ محب طبری ذخائر العقبی فی مناقب ذوی القربی :۷۲

فصل :۲۵
ذعا ء النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لفاطمۃ سلام اللہ علیھا وذریتھا
سیدہ سلام اللہ علیھا اورآپ کی نسل مبارک کے حق میں حضور کی دعاے برکت
۲۷۔ عن انس بن مالک رضی اللہ عنہ قال :دعارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لفاطمۃ اللھمانی اعیذھا بک وذریتھا من الشیطان الرجیم
"حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنھا کے لیے خصوصی دعا فرمائی باری تعالی میں اپنی اس بیٹی اوراس کی اولاد کو شیطان مردود کی پناہ میں دیتا ہوں

حوالاجات
۱۔ ابن حبان الصحیح ۱۵:۳۹۴، ۳۹۵، رقم ۶۹۴۴
۲۔ طبرانی المعجم الکبیر۲۲:۴۰۹، رقم ۱۰۲۱
۳۔ احمد بن حنبل نے فضائل الصحابہ (۲:۷۶۲، رقم ۱۳۴۲) میں یہ حدیث حضرت اسماء بنت عمیس سے ذرا مختلف الفاظ کے ساتھ روایت کی ہے
۴۔ہیثمی مواردالظمآن ۵۴۹۔۵۵۱رقم :۲۲۲۵
۵۔ابن جوزی نے تذکرة الخواص (ص:۲۷۷)میں مختصر روایت کیا ہے
۶۔محب طبری ذخائرالعقبی فی مناقب ذوی القربی :۶۷
۲۸۔ عن بریدة رضی اللہ عنہ قال :فلما کان النبلاء قال :یا علی لا تحدث شیئا حتی تلقانی ، فدعاالنبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بما فتوضا منہ ثم افرغہ علی علی فقال :الکھم بارک فیھما وبارک علیھما وبارک لھما فی شبلھما وفی روایۃ عنہ :وبارک لھما فی نسلھما
"حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی اورسیدہ فاطمہ رضی اللہ عنھماکی شادی کی رات علی سے فرمایا :مجھے ملے بغیر کوئی عمل نہ کرنا پھر آپ نے پانی منگوایا اس سے وضو کیا پھر حضرت علی پر پانی ڈال کر فرمایا :اے اللہ !ان دونوں کے حق برکت اوران دونوں پر برکت نازل فرما،ان دونوں کے لیے ان کی اولاد میں برکت عطافرما۔"
حضرت بریدہ رضی اللہ عنی سے ہی مروی ایک دوسری روایت کے الفاظ یہ ہیں ان دونوں کے لیے انکی نسل میں بھی برکت مقدر فرمادے"

حوالاجات
۱۔نسائی السنن الکبری ۶:۷۶، رقم :۱۰۰۸۸
۲۔نسائی عمل الیوم والیلہ :۲۵۳، رقم :۲۵۸
۳۔رویانی المسند ۔۱:۷۷، رقم :۳۵
۴۔طبرانی المعجم الکبیر۲:۲۰رقم، ۱۱۵۳
۵۔ابن اثیراسدالغابہ فی معرفۃ الصحابہ ۷:۲۱۷
۶۔ابن سعدالطبقات الکبری ۸:۲۱
۷۔ہیثمی نے مجمع الزوائد (۹:۲۰۹)میں کہا ہے کہ اسے بزار اورطبرانی روایت کیا ہے اوران کے رجال عبدالکریم بن سلیط کے رجال ہیں جنہیں ابن حبان نے ثقہ قرار دیا ہے۔
۸۔عسقلانی نے الاصحابہ تمییز الصحابہ (۸:۵۶)میں کہا ہے کہ اسے دولابی نے سند جید کے ساتھ روایت کیا ہے
۹۔دولابی الذریۃ الطاہرہ :۶۵، رقم:۹۴
۱۰۔مزی نے تہذیب الکمال (۱۷:۷۶)میں یہ روایت ذرا مختلف الفاظ کے ساتھ بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسے نسائی نے الیوم والیلہ میں روایت کیا ہے

فصل :۲۶
لم یوذن لعلی بزواج ثان فی حیاة فاطمۃ الزھراء سلام اللہ علیھا
سیدہ سلام اللہ علیھا کی حیات میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کودوسری شادی کی اجازت نہ تھی

۲۹۔ ان المسوربن مخرمة حدثہ ،انہ سمع رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم علی المنبر ،وھو یقول :ان بنی طالب فلا آذن لھم ،ثم لاآذن لھم ثم لا آذن لھم وقال صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فانماابنتی بضعة منی یرینبی مارابھا ویوذینی ما آذاھا۔
"حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ نے یہ بات سنائی کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو منبر پر فرماتے سنا بنی ہشام بن مغیرہ نے اپنی بیٹی کا علی سے رشتہ کرنے کی مجھ سے اجازت مانگی ہے میں ان کو اجازت نہیں دیتا پھر میں ان کو اجازت نہیں دیتا،پھر میں ان کو اجازت نہیں دیتا۔اورحضور نے فرمایا میری بیٹی میرے جسم کا حصہ ہے اس کی پریشانی مجھے پریشان کرتی ہے اوراس کی تکلیف مجھے تکلیف دیتی ہے"

حوالاجات
۱۔ مسلم الصحیح ۴:۱۹۰۲، رقم ۲۴۴۹
۲۔ترمذی الجامع الصحیح ۵:۶۹۸، رقم ۲۰۷۱
۳۔ ابوداود السنن ۲:۲۲۶، رقم :۲۰۷۱
۴۔ابن ماجہ السنن ،۱:۲۴۳، رقم ۱۱۹۸
۵۔ نسائی السنن الکبری ،۵:۱۴۷، رقم :۸۵۱۸
۶۔ احمد بن حنبل المسند ۴:۳۲۸
۷۔احمد بن حنبل فضائل الصحابہ ۲:۷۵۲۶، رقم ۱۳۲۹
۸۔ ابو عوانہ المسند ۳:۶۹۔ ۷۰رقم :۴۲۳۱
۹۔ بیقی السنن الکبری ۷:۳۰۷
۱۰۔بہیقی السنن الکبری ۱۰:۲۸۸
۱۱۔حکیم ترمذی نوادرالاصول فی احادیث الرسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۳:۱۸۴
۱۲۔ابونعیم حلیۃ الاولیاء وطبقات الاصفیاء ۷:۳۲۵
۱۳۔ابن جوزی صفۃ الصفوہ ۲:۷
۱۴۔ محب طبری ذخائرالعقبی فی مناقب ذوی القربی :۸۰۷۹
۱۵۔ابن اثیر اسد الغابہ فی معرفۃ الصحابہ ۷:۲۱۷
۱۶۔شوکانی درالسحابہ فی مناقب القرابة والصحابہ :۲۷۴
اناالمسور بن مخرمة قال :قال رسول اللہ صلی اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم :ان فاطمۃ بضعة منی وانی اکرہ ان یسوئھا واللہ لا تجتمع بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وبنت عدواللہ عند رجل واحد۔
"حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:بے شک !فاطمہ میرے جگرکا ٹکڑاہے اوراس کی ناراضگی مجھے پسند نہیں خدا کی قسم کسی شخص کے پاس رسول اللہ اوردشمن خداکی بیٹیاں جمع نہیں ہوسکتیں "

حوالاجات
۱۔بخاری الصحیح ۳:۱۳۶۴، رقم ۳۵۲۳
۲۔ مسلم الصحیح ۴:۱۹۰۳، رقم ۲۴۴۸
۳۔ابن ماجہ السنن ۱:۶۴۴، رقم ۱۹۹۹
۴۔ احمد بن حنبل فضائل الصحابہ ۲:۷۵۹، رقم :۱۳۳۵
۵۔ابن حبان الصحیح ۱۵:۴۰۷م۵۳۵، رقم :۶۹۵۶،۷۰۶۰
۶۔طبرانی المعجم الکبیر ۲۰:۱۸،۱۹،رقم ۱۸،۱۹
۷۔ طبرانی المعجم الکبیر۲۲:۴۰۵، رقم ۱۰۱۳
۸۔طبرانی المعجم الصغیر۲:۷۳، رق، ۸۰۴
۹۔ہیثمی مجمع الزوائد ۹:۲۰۳
۱۰۔دولابی المعجم الکبیر۲۲:۴۲۳، رقم ۱۰۴۱

فصل :۲۷
۷۱۔عن فاطمۃ بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انھا اتت بالحسن والحسین الی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فی شکواہ الذی توفی فیہ فقالت :یا رسول اللہ صلی اللہ علیک وسلم !ھذان ابناک فورثھما شیاء فقال :اما الحسن فلہ ھیبتی وسوددی واما حسین فلہ جراتی وجودی
"سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیھا بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیان کرتی ہیں کہ میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مرض وصال میں حسن اورحسین رضی اللہ عنہ کو لے کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اورعرض کیا :یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم !یہ دونوں آپ کے بیٹے ہیں انہیں کسی چیز کا وارث بنادیں آپ نے فرمایاحسن کے لیے میری ہیبت رعب اورسرداری ہے جبکہ حسین کے لیے میری جرات اورسخاوت ہے

حوالاجات
۱۔ طبرانی المعجم الکبیر ۲۲:۴۲۳، رقم ۱۰۴۱
۲۔ طبرانی نے المعجم الاوسط(۶:۲۲۲،۲۲۳، رقم ۶۲۴۵) میں اس حدیث کو حضرت ابو رافع رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے
۳۔شیبانی الآحادو المثانی ۳۷۰۵، رقم ۴۰۸
۴۔ شیبانی الآحادو المثانی ۵:۳۷۰، رقم ۲۹۷۱
۵۔ہیثمی نے مجمع الزوائد (۹:۱۸۵)میں کہا ہے کہ اسے طبرانی نے روایت کیا ہے جبکہ میں اس کے راویوں کو نہیں جانتا ۔
۶۔ عسقلانی الاصابہ فی تمییز الصحابہ ۷:۶۷۴
۷۔ عسقلانی تہذیب التہذیب ۲:۲۹۹
۸۔ مزی تہذیب الکمال ۶:۴۰۰
۹۔ ہندی کنزالعمال ۱۲:۱۱۷،رقم ۳۴۲۷۲

فصل :۲۸
ذریۃ فاطمۃ سلام اللہ علیھا ذریۃ النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
اولاد فاطمہ سلام اللہ علیھم ۔۔۔۔ذریت مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

۷۲۔ عن فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیھا قالت:قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کل بنی ام ینتمون الی عصبۃ الا ولد فاطمۃ ،فانا ولیھم وانا عصبتم ۔
"حضرت فاطمہ الزہراء سلام اللہ علیھا روایت کرتی ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :ہر ماں کی اولاد اپنے باپ کی طرف منسوب ہوتی ہے سوائے فاطمہ کی اولاد کے ۔پس میں ہی ان کا ولی ہوں اورمیں ہی ان کا نسب ہوں "

حوالاجات
۱۔طبرانی المعجم الکبیر،۳:۴۴، رقم ۲۶۳۲
۲۔طبرانی المعجم الکبیر۲۲:۴۲۳، رقم ۱۰۴۲
۳۔ابویعلی المسند ۱۲:۱۰۹رقم ۶۷۴۱
۴۔دیلمی الفردوس بما ثور الخطاب۳:۲۶۴، رقم ۴۷۸۷
۵۔خطیب بغدادی کی تاریخ بغداد (۱۱:۲۸۵)میں بیان کردہ روایت میں ولیھم کی بجائے ابوھم ان کا باپ کے الفاظ ہیں
۶۔ہیثمی مجمع الزوائد ،۴:۲۲۴
۷۔ہیثمی مجمع الزوائد ۹:۱۷۲،۱۷۳
۸۔مزی تہذیب الکمال ۱۹:۴۸۳
۹۔ ہندی کنزالعمال ۱۲:۱۱۶رقم ۳۴۲۶۶
۱۰۔سخاوی استجلاب ارتقاء الغرف بجب اقرباء الرسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وذوی الشرف ۱۲۹
۱۱۔صنعانی سبل السلام ۴:۹۹
۱۲۔مناوی فیض القدیر۵:۱۷
۱۳۔عجلونی کشف الخفاء ومزیل الالباس ۲:۱۵۷، رقم ۱۹۶۸
۷۳۔ عن عمررضی اللہ عنہ قال سمعت رسول اللہ صلی اللہ محمدعلیہ وآلہ وسلم یقول:کل بنی انثی فان عصبتھملا بیھم ماخلاولد فاطمۃ فانی انا عصبتھم وانا ابوھم
"حضرت عمر فرماتے ہیں کہ میں نے حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا :ہر عورت کی اولاد کا نسب اپنے باپ کی طرف سے ہوتا ہے سوائے اولاد فاطمہ کے کہ میں ہی ان کا نسب ہوں اورمیں ہی ان کا باپ ہوں "

حوالاجات
۱۔طبرانی المعجم الکبیر ۳:۴۴، رقم ۲۶۳۱
۲۔احمد بن حنبل فضائل الصحابہ ۲:۶۲۶رقم :۱۰۷۰
۳۔ ہیثمی مجمع الزوائد۴:۲۲۴
۴۔ثمی مجمع الزوائد۶:۳۰۱
۵۔ سخاوی نے استجلاب ارتقاء الغرف بجب اقرباء الرسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وذوی الشرف (ص:۱۲۷)میں طبرانی کی بیان کردہ روایت نقل کی ہے اوراس کے رجال کو ثقہ قرار دیا ہے
۶۔حسینی البیان والتعریف ۲:۱۴۴، رقم ۱۳۱۴
۷۔شوکانی نیل الاوطارشرح منتقی الاخبار۶:۱۳۹
۸۔مناوی فیض القدیر۵:۱۷
۷۴۔ عن جابر رضی اللہ عن قال :قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لکل بنی ام عصبة ینتمون الیھم الا ابنی فاطمۃ ،فانا ولیھما وعصبتھما۔
" حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :ہر ماں کی اولاد کا عصبہ باپ ہوتا ہے جس کی طرف وہ منسوب ہوتی ہے سوائے فاطمہ کے بیٹوں کے کہ میں ہی ان کا ولی اورمیں ہی ان کا نسب ہوں "

حوالاجات
۱۔حاکم المستدرک ۱۷۹۳۔ رقم ۴۷۷۰
۲۔ سخاوی استجلاب ارتقاء الغرف بجب اقرباء الرسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم الشرف:۱۳۰

فصل :۲۹
ینقطع کل نسب وسبب یوم القیامۃ الانسب فاطمۃ سلام اللہ علیھا وسببھا
روز محشر نسب فاطمہ سلام اللہ علیھا کے سوا ہر نسب منقطع ہو جائے گا

۷۵۔ عن عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ انی سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یقول :کل نسب وسبب ینقطع یوم القیامۃ الا ماکان من سببی ونسبی ۔
"حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے:"میرے نسب اوررشتہ کے سواقیامت دن ہ رنسب اوررشتہ منقطع ہوجائے گا"

حوالاجات
۱۔ حاکم المستدرک ۳:۱۵۳، رقم ۴۶۸۴
۲۔احمد بن حنبل فضائل الصحابہ ۲:۶۲۵، ۶۲۶رقم :۱۰۲۹،۱۰۷۰
۳۔احمد بن حنبل نے فضائل الصحابہ (۲:۷۵۸، رقم ۱۳۳۳)میں یہ حدیث مسور بن مخرمہ سے بھی روایت کی ہے۔
۴۔بزار المسند ،۱:۳۹۷، رقم ۲۷۴
۵۔طبرانی المعجم الکبیر۳:۴۴،۴۵، رقم ۲۶۳۳،۲۶۳۴
۶۔طبرانی المعجم الاوسط،۳۷۶۵، رقم ۵۶۰۶
۷۔طبرانی المعجم الاوسط ۶:۳۵۷، رقم ۶۶۰۹
۸۔دیلمی الفردوا بما ثورالخطاب ۳:۲۵۵، رقم ۴۷۵۵
۹۔ہثیمی نے مجمع الزوائد (۹:۱۷۳)میں کہا ہے کہ اسے طبرانی نے الاوسط اورالکبیرمیں روایت کیا ہے اوراس کے رجال ثقہ ہیں
۱۱۔عبدالرزاق المصنف۶:۱۶۳،۱۶۴، رقم :۱۰۳۵۴
۱۲۔بہیقی السنن الکبری ۷:۶۳،۶۴، ۱۱۴
۱۳۔ابن سعدالطبقات الکبری ۸:۴۶۳
۱۴۔دولابی الذریۃ الطاہرہ ۱۱۵،۱۱۶
۱۵۔ابونعیم حلیۃ الاولیاء وطبقات الاوصفیاء ۷:۳۱۴
۱۶۔خطیب بغدادی تاریخ بغداد ۶:۱۸۲
۱۷۔سخاوی استجلاب ارتقاء الغرف بحب اقرباء الرسول وذوی الشرف ۱۲۶،۱۲۷،۱۲۹
۱۹۔حسینی البیان المعجم الاوسط۴:۲۵۷، رقم ۴۱۳۲
۷۶۔ عن عبداللہ بن الزبیر رضی اللہ تعالی عنہ قال :قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کل نسب وصھر منقطع یوم القیامۃ الانسبی وصھری۔
"حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنھما سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایاقیامت کے دن ہرنسب وتعلق منقطع ہو جائے گا سوائے میرے نسب اورتعلق کے
۷۶۔طبرانی ،المعجم الاوسط ۴:۲۵۷، رقم ۴۱۳۲
۲۔ طبرانی نے المعجم الکبیر(۱۱:۲۴۳، رقم:۱۱۶۲۱)میں اس مفہوم کی روایت حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنھما سے لی ہے۔
۳۔طبرانی نے المعجم الکبیر (۲۰:۲۷، رقم:۳۳)میں حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ سے
۴۔خلال نے السنہ (۲:۴۳۳،۶۵۵)میں مسور بن مخرمہ سے مروی حدیث کی اسناد کوحسن قرار دیا ہے۔
۵۔خطیب بغدادی نے تاریخ بغداد(۱۰:۲۷۱)میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہے
۶۔ہثیمی ، مجمع الزوائد ۱۰:۱۷
۷۔عسقلانی تلخیص الحبیر ۳:۱۴۳، رقم ۱۴۷۷
۷۷ عن ابن عباس رضی اللہ عنہ ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قال :کل سبب ونسب منقطع یوم القیامۃ الاسببی ونسبی ۔
"حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنھما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:میرے رشتہ اورنسب کے سوا قیامت کے دن ہر رشتہ نسب منقطع ہوجائے گا"۔

حوالاجات
۱۔طبرانی المعجم الکبیر ۱۱:۲۴۳رقم ۱۱۶۲۱
۲۔ہثیمی نے مجمع الزوائد (۹:۱۷۳)میں کہا ہے کہ اسے طبرانی نے روایت کیا ہے اوراس کے رجال ثقہ ہیں ۔
۳۔خطیب بغدادی تاریخ ۱۰:۲۷۱
۴۔سخاوی استجلاب ارتقاء الغرف بحب اقرباء الرسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وذوی الشرف۱۳۳

فصل :۳۰
انھا اول اھل النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لحوقابہ بعدوفاتہ
وصال مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد سب سے پہلے سیدہ سلام اللہ علیھا ہی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ملیں

۷۸۔ عن عائشہ رضی اللہ عنہاقالت :دعا النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فاطمۃ ابنتہ فی شکواہ التی قبض فیھا فسارھا بشئی فبکت ثم دعاھا فسارھا فضعکت قالت :فسالتھا عن ذلک فقالت :سارنی النبی ٰصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فاخبرنی انہ یقض فی وجعہ الذی توفی فیہ فبکیت ثم سارنی فاخبرنی انی اول اجل بیتہ اتبعہ فضعکت
"ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں کہ حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی صاحبزادی سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیھا کو اپنے مرض وصال میں بلایا پھر سرگوشی کے اندازمیں ان سے کوئی بات کہی تووہ رونے لگیں پھر نزدیک بلاکر سرگوشی کی تووہ ہنس پڑیں ۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے اس بارے میں ا سے پوچھا تو انہوں نے بتایا :حضور نبی اکرم نے سرگوشی کرتے ہوئے مجھے بتایا کہ اسی مرض میں میری وفات ہوجائے گی تووہ رونے لگیں پھرآپ نے سرگوشی کرتے ہوئے مجھے بتایا کہ میں ان کے گھر والوں میں سب سے پہلی میں ہوں جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے آ پ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے جا ملوں گی تومیں ہنس پڑی"

حوالاجات
۱۔بخاری الصحیح ۳:۱۳۲۷،۱۳۶۱،رقم:۴۱۷۰
۲۔بخاری الصحیح۴:۱۶۱۲،رقم ۱۴۷۰
۳۔مسلم ،الصحیح۴:۱۹۰۴، رقم ۲۴۵۰
۴۔نسائی السنن الکبری ۵:۹۵، رقم ۸۳۶۶
۵۔۔نسائی فضائل الصحابہ :۷۷رقم :۲۶۲
۶۔احمد بن حنبل نے المسند (۶:۲۸۳)میں یہی حدیث جعفر بن عمرو بن امیہ سے بھی روایت کی ہے
۸۔احمد بن حنبل فضائل الصحابہ ۲:۷۵۴، رقم ۱۳۲۲
۹۔ابن حبان الصحیح ۱۵:۴۰۴،رقم ۶۹۵۴
۱۰۔ابن ابی شیبہ المصنف ۶:۳۸۸، رقم ۳۲۷۰
۱۱۔ابو یعلی المسند ۱۲:۱۲۲،رقم :۶۷۵۵
۱۲۔حکیم ترمذی نوادر الاصول فی احادیث الرسول ۳:۸۱۲
۱۳۔طبرانی ، المعجم الکبیر۲۲:۴۲۱، رقم ۱۰۳۷
۱۴۔ابن سعد الطبقات الکبری ۲:۲۴۷
۱۵۔ذہبی سیراعلام النبلاء ۲:۱۳۱
۷۹۔ عن عائشہ رضی اللہ عنہاعن فاطمۃ سلام اللہ علیھا :ان النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قال لھا :انت اول اھلی لعوقا بی فضعکت لذالک
"حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا نے حضرت فاطمہ سلام اللہ علیھا سے یہ روایت کی کہ حضور نبی اکرم نے انہیں فرمایا:میرے اہل بیت میں سے (میرے وصال کے بعد )تم سب سے پہلے مجھے ملوگی تومیں اس خوشی میں ہنس پڑی"
۷۹۔ابن ابی شیبہ المصنف ،۷:۲۶۹، رقم :۳۵۹۸۰
۲۔ شیبائی الآحادو المثالی ۵:۳۵۷،۳۵۸، رقم ۲۹۴۲۔۲۹۴۵
عن ابن عباس رضی اللہ عنہ قال :قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لفاطمۃ رضی اللہ عنہ انت اول اھلی لعوقا بی
"حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنھما سے مروی ہے کہ رسول اللہ نے سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیھا سے فرمایا:میرے گھروالوں میں سے سب سے پہلے تومجھ سے ملے گی"

حوالاجات
۱۔احمدبن حنبل فضائل الصحابہ ۲:۷۶۴،رقم ۱۳۴۵
۲۔ احمد بن حنبل نے العلل و معرفۃ الرجال (۲:۴۰۸، رقم :۲۸۲۸)میں جعفر بن عمر بن امیہ سے بھی روایت کی ہے
۳۔ابو نعیم ، حلیۃ الاولیاء وطبقات الاصفیاء ۲:۴۰
۸۱۔ "عن ابن عباس رضی اللہ عنہ قال :لما نزلت اذا جاء نصراللہ والفتح )دعا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فاطمۃ ،فقال :قد نعیت الی نفسی فبکت ، فقال لا تبکی فانک اول اھلی لا حق بی فضعکت فرآھا بعض ازواج النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فقلن :یا فاطمۃ رایناک بکیت ثم ضعکت قالت انہ اخبرنی انہ قد نعیت الیہ نفسہ فبکیت فقال لی :لا تبکی فانک اھلی لا حق بی فضعکت۔
"حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ جب آیت ۔۔۔جب اللہ کی مدد اورفتح آپہنچے ۔۔۔نازل ہوئی توحضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت فاطمۃ رضی اللہ عنہ کو بلایا اورفرمایا:میری وفات کی خبر آگئی ہے وہ روپڑیں ۔آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :مت رو بیشک تومیرے گھر والوں میں سب سے پہلے مجھ سے آملے گی تووہ ہنس پڑیں،اس بات کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعض بیویوں نے بھی دیکھا ،انہوں نے کہا:فاطمہ کیا ماجرا ہے ہم نے پہلے تجھے روتے اورپھرہنستے ہوئے نہیں دیکھا ؟وہ بولیں حضور نے مجھے بتایا :میری وفات کا وقت آپہنچا ہے اس پر میں رو پڑی پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :مت رو رتومیرے خاندان میں سب سے پہلے مجھے ملنے والی ہے تومیں ہنس پڑی"

حوالاجات
۱۔ دارمی السنن ،۱:۵۱، رقم ۷۹
۲۔ابن کثیرتفسیرالقرآن العظیم ۴:۵۶۱