الدرة البيضاء في منا قب فاطمۃ الزھراء سلام اللہ علیہا
 
فصل :۱۶
ان اللہ یغضب لغضب فاطمۃ ویرضی لرضا ھا
سیدہ سلام اللہ علیھا کی رضا اللہ کی رضا ۔۔۔اگر سیدہ سلام اللہ علیھا خفاتواللہ خفا

۲۳۔عن علی رضی اللہ عنہ قال :قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لفاطمۃ :ان اللہ یغضب لغضب ویر ضٰی لرضاک (۴۳)
"حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سیدہ فاطمہ سے فرمایا:بیشک اللہ تعالی تیری ناراضگی پر ناراض اورتیری رضا پر راضی ہوتا ہے"

حوالاجات
۱۔حاکم ،المستدرک ۳:۱۶۷،رقم ۴۷۳۰
۲۔ابو یعلی المعجم ۱۹۰رقم :۲۲۰
۳۔شیبائی الآحادوالآمثالی ۵:۳۶۳، رقم ۲۹۵۹
۴۔طبرانی المعجم الکبیر۲۲:۴۰۱رقم ۱۸۲
۵۔طبرانی المعجم الکبیر۲۲:۴۰۱، رقم ۱۰۰۱
۶۔دولابی الذریۃ الطاہرہ :۱۲۰،رقم ۲۳۵
۷۔قزوینی التدوین فی اخبارقزوین ،۳:۱۱
۸۔ہثیمی نے مجمع الزوائد(۹:۲۰۳)میں کہاہے کہ اسے طبرانی نے حسن اسناد کے ساتھ روایت کیا ہے
۹۔ابن جوزی ،تذکرہ الخواص :۲۷۹
۱۰۔ابن اثیراسدالغابہ فی معرفۃ الصحابہ ۷:۲۱۹
۱۱۔عسقلانی تہذیب التہذیب۔۱۲:۴۶۸
۱۲۔عسقلانی،الاصابہ فی تمییز الصحابہ ،۸:۵۶،۵۷
۱۳۔مفحب طبری ذخائرالعقبی فی مناقب ذوی القربی ۸۲

فصل ۱۷
من آذی فا طمةسلام اللہ علیھا فقد آذی النبی صلی اللہ وآلہ وسلم
سیدہ سلام اللہ علیھا کی تکلیف ۔۔۔۔مصطفی کی تکلیف

۴۴۔عن المسور بن مخرمةقال:قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انما فاطمۃبضعة منی ،یوذینی ماآذاھا۔
"حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:فاطمہ تومیرے جسم کا ٹکڑا ہے اسے تکلیف دینے والی چیزمجھے تکلیف دیتی ہے"

حوالاجات
۱۔مسلم الصحیح ۴:۱۹۰۳،رقم ۲۴۴۹
۲۔نسائی السنن الکبیری ۵:۹۷،رقم ۸۳۷۰
۳۔بہیقی السنن الکبری ۱۰:۲۰۱
۴۔شیبانی الآحادو المثانی ۵:۳۶۱رقم :۲۹۵۵
۵۔طبرانی المعجم الکبیر۲۲:۴۰۴رقم ۱۰۱۰
۶۔ابونعیم حلیۃ الاولیاء وطبقات الاصفیاء ۲:۴۰
۷۔اندلسی تحفۃ المحتاج ۲:۵۸۵، رقم :رقم ۱۷۹۵
۸۔عسقلانی الاصابہ فی تمییزالصحابہ ۸:۵۲
۹۔ابن جوزی تذکرہ الخواص :۲۷۹
۴۵۔عن عبداللہ بن الزبیر رضی اللہ قال :قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم :انمافاطمۃ بضعة منی یوذینی ماآذاھا وینصبنی ماانصبھا(۴۵)
"حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :فاطمہ میرا جگر گوشہ ہے اسے تکلیف دینے والی چیز مجھے تکلیف دیتی ہے اوراسے مشقت میں ڈالنے والا مجھے مشقت میں ڈالتا ہے"

حوالاجات
۱۔ترمذی نے یہ حسن صحیح الجامع الصحیح (۶۹۸۵، رقم ۳۸۶۹)میں روایت کی ہے
۲۔احمد بن حنبل المسند ۴:۵
۳۔احمد بن حنبل فضائل الصحابہ ۲:۷۸۶، رقم ۲۷۴
۴۔حاکم المستدرک ۳:۱۷۳، رقم ۴۷۵۱
۵۔مقدسی الاحادیث المختارہ ۹:۴۱۴، ۳۱۵، رقم :۲۷۴
۶۔عسقلانی فتح الباری ۹:۳۲۹
۷۔شوکانی درالسحابہ فی مناقب القرابة والصحابہ :۲۷۴
۴۵۔عن عبداللہ بن الزبیر رضی اللہ تعالی عنہ قال:قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انمافاطمۃ بعضۃ منی یوذینی ماآذاھا ونیصبنی ماانصبھا
۴۵۔ "حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا:فاطمہ میراجگرگوشہ ہے،اسے تکلیف دینے والی چیزمجھے تکلیف دیتی ہے اوراسے مشقت میں ڈالنے والا مجھے مشقت میں ڈالتا ہے"

حوالاجات
۱۔ترمذی نے یہ حسن صحیح حدیث الجامع الصحیح (۵:۶۹۸، رقم ۳۸۶۹)میں روایت کی ہے۔
۲۔احمد بن حنبل المسند ۴:۵
۳۔احمد بن حنبل ، فضائل الصحابہ ۲:۷۸۶، رقم :۱۳۲۷
۴۔حاکم المستدرک ۳:۱۷۳، رقم :۴۷۵۱
۵۔مقدسی الاحادیث المختارہ ۹:۳۱۴،۳۱۵رقم ۲۷۴
۶۔عسقلانی فتح الباری ۹:۳۲۹
۷۔شوکانی درالسحابہ فی مناقب القرابة والصحابہ :۲۷۴
۴۶۔عن ابی حنطلة رضی اللہ تعالی عنہ قال :فقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انما فاطمۃ بعضۃمنی فمن اذاھافقد آذانی ۔
"حضرت ابوحنظلہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:فاطمہ تومیرا جگر گوشہ ہے جس نے اسے ستایا اس نے مجھے ستایا۔"فاطمہ تومیراجگرگوشہ ہے،جس نے اسے ستایااس نے مجھے ستایا"

حوالاجات
احمد بن حنبل فضائل الصحابہ ۲:۷۵۵، رقم ۱۳۲۴
۲۔احمد بن حنبل نے فضائل الصحابہ (۲:۷۵۶، رقم ۱۳۲۷)میں حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہا سے بھی ہے
۳۔احمد بن حنبل المسند ۴۔۵
۴۔حاکم المستدرک ۳:۱۷۳، رقم ۲۹۵۷
۵۔ شیبانی الآحادوالمثانی ۵:۳۶۲رقم :۲۹۵۷
۶۔طبرانی المعجم الکبیر۲۲:۴۰۵، رقم ۱۰۱۳
۷۔بیہقی السنن الکبریٰ ۱۰:۲۰۱

فصل :۱۸
عدالفاطمہ سلام اللہ علیھا عدوللنبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیھا کے گھرانے کا دشمن مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا دشمن

۴۷۔عن زید بن ارقم رضی اللہ تعالی عنہ ان رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قال لعلی وفاطمۃوالحسن والحسین رضی اللہ تعالی عنہ اناحرب لمن حاربتم وسلم لمن سالمتم
"زیدبن ارقم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی حضرت فاطمہ ، حضرت حسن اورحسین رضی اللہ تعالی عنہ سے فرمایا :میں اس لڑوں کا جس سے تم لڑوں گے اورجس سے تم صلح کروگے میں اس سے صلح کروں گا

حوالاجات
۱۔ترمذی الجامع الصحیح ۵:۶۹۹، رقم :۳۸۷۰
۲۔ابن ماجہ السنن ۱:۵۲،رقم :۱۴۵
۳۔حاکم المستدرک ۳:۱۶۱، رقم ۴۷۱۴
۴۔طبرانی المعجم الکبیر ۳:۰۴رقم ۲۶۱۹،۲۶۲۰
۵۔طبرانی المعجم الکبیر۵:۱۸۴رقم ۵۰۳۰،۵۰۳۱
۶۔طبرانی المعجم الاوسط،۵:۱۸۲رقم ۵۰۱۵
۷۔محب طبری ذخائرالعقبی فی مناقب زوی لاقربی ٰ۲۶
۸۔ذہبی سیراعلام النبلاء ۲:۱۲۵
۹۔ذہبی سیراعلام النبلاء ۱۰:۴۳۲
۱۰۔مزی تہذیب الکمال ۱۳:۱۱۲
۴۸۔عن زیدبن ارقم رضی اللہ تعالی عنہ ان النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قال لفاطمۃ والحسن والحسین :انا حرب لمن حرابکم وسلم لمن سالمکم
"حضرت زیدبن ارقم سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت فاطمہ حضرت حسن اورحضرت اما م حسین سے فرمایا:جو تم سے لڑے گامیں اس سے لڑوں گا اورجو تم سے صلح کرے گا میں اس سے صلح کروں گا"

حوالاجات
۱۔ ابن حبان الصحیح ۱۵:۴۳۴ رقم :۶۹۷۷
۲۔ طبرانی المعجم الاوسط ۳۱۷۹، رقم :۲۸۵۴
۳۔طبرانی المعجم الصغیر۲:۵۳رقم :۷۶۷
۴۔ہثیمی نے مجمع الزوائد (۹:۱۶۹)میں کہا ہے کہ اسے طبرانی نے الاوسط میں روایت کیا ہے۔
۵۔ ہثیمی مواردالظمآن :۵۵۵، رقم ۲۲۴۴
۶۔محاملی الامالی ۴۴۷رقم ۵۳۲
۷۔ابن اثیراسد الغابہ فی معرفۃ الصحابہ ۷:۲۲۰
۴۹۔عن ابی ہریرة رضی اللہ عنہ قال :نظر النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم الی علی وفاطمۃ والحسن والحسین فقال انا حرب لمن حاربکم وسلم لمن سالمکم
"حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی حضرت فاطمہ۔حضرت حسن اورحضرت حسین رضی اللہ عنہ کی طرف نظر التفات کی اورارشاد فرمایا:جو تم سے لڑے گا میں اس سے لڑوں گاجو تم سے صلح کرے گا میں اس سے صلح کروں گا(یعنی جو تمہارا دشمن وہ میرا دشمن اورجو تمہارا دوست ہے وہ میرا دوست ہے"

حوالاجات
۱۔ احمد بن حنبل المسند ۲:۴۴۲
۲۔احمد بن حنبل فضائل الصحابہ ۲:۷۶۷رقم ۱۳۵۰
۳۔حاکم نے المستدرک (۳:۱۶۱رقم ۴۷۱۳)میں اس حدیث کو حسن قراردیا ہیجبکہ ذہبی نے اس بارے میں خاموشی اختیار کی ہے۔
۴۔طبرانی المعجم ۳:۴۰رقم :۲۶۲۱
۵۔خطیب بغدادی تاریخ بغداد۷:۱۳۷
۶۔ذہبی سیراعلام النبلاء۲:۱۲۲
۷۔ذہبی سیراعلام النبلاء ۳:۲۵۷،۲۵۸
۸۔ہیثمی نے مجمع الزاوئد (۹:۱۶۹)میں کہا ہے کہ اسے احمد اورطبرانی نے روایت کیا ہے اوراس کے راوی تلید بن سلیمان کے بارے میں اختلاف ہے جبکہ اس کے بقیہ رجال میں حدیث صحیح کے رجال ہیں

فصل :۱۹
من ابعض اھل بیت فاطمۃ سلام اللہ علیھا فقددخل النار ولعن اللہ عجل عن علیہ
سیدہ سلام اللہ علیھا کے گھرانے کا دشمن منافق لعنتی اوردوزخی ہے

۵۰۔عن ابی سعید الخدری رضی اللہ عنہ قال :قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم من ابغضنا اھل البیت فھو منافق
"حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :جس نے ہم اہل بیت سے بغض رکھا تووہ منافق ہے"

حوالاجات
۱۔احمد بن حنبل فضائل الصحابہ ۲:۶۶۱رقم ۱۱۲۶
۲۔محب الریاض النضرفی مناقب العشرہ ۱:۳۶۲
۳۔محب طبری ذخائرالعقبی فی مناقب ذوی القربی ٰ:۵۱
۴۔سیوطی الدرالمنشور فی التفسیر بالماثور ۷:۳۴۹
۵۱۔عن زرقال:قال علی رضی اللہ عنہ لایحبنا منافق ولاینغضنا مومن
"حضرت ذربیان کرتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا :منافق شخص کبھی بھی ہمارے ساتھ محبت نہیں کرتا اورمومن شخص کبھی بھی ہامرے ساتھ بغض نہیں رکھتا"

حوالاجات
۱۔ابن ابی شیبہ المصنف،۶:۳۷۲، رقم ۳۲۱۱۶
۵۲۔عن جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہما قال :خطنبا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وھو یقول :ایھاالناس !من ابغضنا اھل البیت حشرہ اللہ یوم القیامۃ یھودیا۔یارسول اللہ صلی اللہ علیک وسلم !وان صام وصلی ؟قال:ان صام وصلی ۔
"حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں خطبہ ارشادفرمایا،آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرمارہے تھے :"جس نے ہم اہل بیت کے ساتھ بغض رکھا روزے قیامت ا سکا حشر یہودیوں کے ساتھ ہو گامیں نے عرض کیا:یا رسول اللہ صلی اللہ علیک وسلم !اگرچہ وہ روزہ رکھے اورنماز بھی پڑھے؟آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایاہاں:اگرچہ وہ روزہ رکھے اورنماز بھی پڑھے اس کے باوجود دشمن اہل بیت ہونے کی وجہ سے اللہ تعالی ٰ اس کی عبادات کو درفرما کر اسے یہودیوں کے ساتھ اٹھائے گا)

حوالاجات
۱۔طبرانی المعجم الاوسط ۴:۲۱۲، رقم ۴۰۰۲
۲۔ہثیمی ،مجمع الزائد۹:۱۷۲
۳۔جرجانی تاریخ جرجان :۳۶۹
۵۳۔عن ابی سعید الخدری رضی اللہ عنہ قال :قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم والذی نفسی بیدہ!لایبغضنا اھل البیت احد الا ادخلہ اللہ النار
"حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:خدا کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے!ہم اہل بیت سے بغض رکھنے والا کوئی ایک شخص بھی ایسا نہیں کہ جسے اللہ تعالی
جہنم میں نہ ڈالے۔

حوالاجات
۱۔حاکم المستدرک ۳:۱۶۲، رقم:۴۷۱۷
۲۔ ابن حبان الصحیح ۱۵:۴۳۵، رقم ۶۹۷۸
۳۔ذہبی سیراعلام النبوہ۲:۱۲۳
حاکم کے نزدیک یہ حدیث امام مسلم کی شرائط مطابق صحیح ہے
۵۴۔عن ابن عباس رضی اللہ عنہ قال :قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوان
رجلا صف بین الرکن والمقام فصلی وصام ثم لقی اللہ وھو مبغض لا اھل بیت محمد دخل النار۔
"حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:اگرکوئی شخص کعبة اللہ کے پاس رکن یمانی اورمقام ابراہیم کے درمیان کھڑا ہو کر نماز پڑھے اورروزہ بھی رکھے اورپھر وہ اس حال میں مرے کہ اہل بیت سے بغض رکھتا ہو تووہ شخص جہنم میں جائے گا"

حوالاجات
۱۔محب طبری ذخائرالعقبی فی مناقب ذوی القربی :۵۱
۲۔فسوی المعرفہ والتاریخ ۱:۵۰۵
۵۵۔عن معاویۃ بن حدیج عن الحسن بن علی رضی اللہ عنھما انہ قال لہ :یا معاویۃبن حدیج !ایاک وبخضنا فان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قال:لا یبغضنا ولا یحسدنا احدالا ذید عب العوض یوم القیامۃ بساط من نار
"حضرت معاویہ بن حدیج نے حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا :اے معاویہ بن حدیج ہمارے ساتھ بغض رکھنے سے بچے رہنا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان اقدس ہے:ہمارے ساتھ بغض وحسد رکھنے والا کوئی ایک شخص بھی ایسا نہیں کہ جیسے قیامت کے دن حوض کوثر سے آگ کے درے سے دھتکارا نہ جائے

حوالاجات
۱۔طبرانی المعجم الاوسط،۳:۳۹، رقم ۲۴۰۵
۲۔طبرانی المعجم الکبیر۳:۸۱، رقم :۲۷۲۶

فصل :۲۰
اسراالنبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم الی فاطمۃ الزھراء سلام اللہ علیھا
سیدہ سلام اللہ علیھا رازدار مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

۵۶۔ عن عائشۃ رضی اللہ عنہا قالت اجتمع نساء النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فلم یغادرمنھن امراة فجاء ت فاطمۃ تمشی کان مشیتھا مشیة رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ سلم فقال :مرحبابابنتی فاجلسھا عن عمینہ اوعن شمالہ ثم انہ اسرالیھاحدیثا فبکت فاطمۃ ثم انہ سارھا فضحکت ایضا فقلت لھا :ما یبکیک ؟فقالت :ماکنت لاقشی ار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔فقلت :ما رایت کالیوم فرحااقرب من حزن ۔ فقلت لھا حین بکت اخصک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بحدیثہ دوننا ثم تبکن ؟ولالتھا عما قال فقالت :ما کنت لا فشی سر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔حتی ازاقبض سالتھا فقالت انہ کان حدثنی ان جبرائیل کان یعارضہ بالقرآن کل عام مرہ وانہ عارضہ بہ فیء العام مرتین ولا ارانی الاقد حضراجلی وانک اعل اھلی لحوقابی ونعم السلف انا لک ۔فبکیت لذلک ثم انہ سارنی فقال الا ترضین ان تکون سیدہ نساء المومنین اوسیدةنساء ھذہ الا مۃ فضحکت
۴ "ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا بیان کرتی ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تمام ازواج جمع تھیں اورکوئی بھی غیر حاضرنہ تھی اتنے میں حضرت فاطمہ سلام اللہ علیھا وہاں آگئیں جن کی چال بالکل رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چلنے کے مشابہ تھی آپ نے فرمایا :مرحبا (خوش آمدید)میری بیٹی پھر انہیں اپنی دائیں یا بائیں جانب بٹھا لیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے چپکے سے کوئی بات کہی توحضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا رونے لگیں پھر چپکے سے کوئی بات کہی توحضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا ہنسنے لگیں میں نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا سے کہا کس وجہ سے روئیں حضرت فاطمہ سلام اللہ عنھا نے کہا میں رسول اللہ کا راز افشاں نہیں کروں گی میں نے کہا :میں نے آج کی طرح کوئی خوشی غم سے اتنی قریب نہیں دیکھی ۔میں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمارے بغیر خوصیت کے ساتھ آپ سے کوئی بات کی ہے پھر بھی آپ رو رہی ہیں اورمیں نے فاطمہ رضی اللہ عنھا سے پوچھا :حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کیا فرمایا تھا ؟توانہوں نے کہا:میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا راز افشاں نہیں کروں گی حتی کہ جب رسول اللہ کا وصال مبارک ہوگیا تومیں نے پھر پوچھا ۔حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پہلی باار یہ فرمایا تھا کہ جبرائیل مجھ سے ہر سال ایک بار قرآن مجید کا دور کیا ہے اورمجھے یقین ہے کہ اب میرا وصال کا وقت آگیا ہے اورمیرے بعدمیرے اہل میں سے سب سے پہلے تم مجھے ملو گی اورمیں تمہارے لئے بہترین پیش روہوں تب میں رونے لگی پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سرگوشی کی اورفرمایا:کیا تم اس بات پر خوش نہیں کہ تم تمام مومن عورتوں کی سردارہویا میری اس امت کی عورتوں کی سردارہو!تومیں اس وجہ ہنس پڑی"

حوالاجات
۱۔مسلم الصحیح ۴:۱۹۰۵،۱۹۰۶،رقم ۲۴۵۰
۲۔بحاری الصحیح،۷ا۳۳،رقم:۵۹۲۸
۳۔ابن ماجہ،السنن،ا:۸ا۵،رقم؛۱۶۲۰
۴۔نسائی السنن الکبری ۴:۲۵۱،رقم :۷۰۷۸
۵۔نسائی السنن الکبری ۵:۹۶،۱۴۶، رقم ۸۳۶۸،۸۵۱۶،۸۵۱۷#
۶۔نسائی فضائل الصحابہ ۷۷، رقم ۲۶۳
۷۔نسائی کتاب الوفاة ۲۰،رقم ۲
۸۔احمد بن حنبل فضائل الصحابہ ۲:۷۶۲،۷۶۳، رقم ۱۳۴۳
۹۔شیبائی الآحادوالمثالی ۵:۳۶۸، رقم ۲۹۶۸
۱۰۔ابن راہویہ المسند ۱:۶،۷رقم ۵
۱۱۔طبرانی نے المعجم الکبیر (۲۲:۴۱۹، رقم ۱۰۳۰)میں حضرت ابوطفیل رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے
۱۲۔طبرانی ، المعجم الکبیر۲۲:۴۱۹رقم۱۳۰۳
۱۳۔ابن جوزی صفۃ الصفوہ ۲:۶،۷
۱۴۔ابن جوزی تذکرة الخواص :۲۷۸
۱۵۔ابن اثیراسد الغابہ فی معرفۃ الصحابہ ۷:۲۱۸
۱۶۔ذہبی سیراعلام النبلاء ۲:۱۳۰
۵۷۔عن عائشۃ رضی اللہ عنھا قالت :دعاالنبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فاطمۃ ابنتہ فی شکواہ الذی قبض فیھا فسارھابشئی فبکت ثم دعاھا فسارھا فضحکت قالت :فسالتھا عن ذلک فقالت :سارنی النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فاخبرنی انہ یقبض فی وجعہ الذی توفی فیہ فبکیت ثم سارنی فاخبرنی انی اول اھل بیة اتبعہ فضعکت
"حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتی ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے مرض وصال میں اپنی صاحبزادی حضرت عائشہ کو بلایا اورپھران سے سرگوشی فرمائی تووہ رونے لگیں ۔پھر انہیں قریب بلاکرسرگوشی فرمائی تووہ ہنس پڑیں ۔حضرت عائشہ صدیقہ فرماتی ہیں میں نے اس بارے میں سیدہ سے پوچھا توانہوں نے بتایا حضورنبی اکرم نے میرے کان میں فرمایاکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کااسی مرض میں وصال ہوجائے گاپس میں رونے لگیں پھر آپ
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمنے سرگوشی کرتے ہوئے مجھے بتایا کہ میرے اہل بیت میں سب سے پہلے تم میرے بعدآوگی ۔اس پر میں ہنس پڑی"

حوالاجات
۱۔بخاری الصحیح ۳:۱۳۶۱رقم ۳۵۱۱
۲۔بخاری الصحیح۳:۱۳۲۷، رقم:۳۴۲۷
۳۔بخاری الصحیح۴:۱۶۱۲رقم:۴۱۷۰
۴۔مسلم الصحیح۴؛۱۹۰۴، رقم :۲۴۵۰
۵۔نسائی ، فضائل الصحابہ :۷۷، رقم:۲۹۶
۶۔ احمد بن حنبل المسند،۶:۷۷
۷۔احمد بن حنبل فضائل الصحابہ ۲:۷۵۴۔رقم ۱۳۲۲
۸۔ابن حبان الصحیح ۱۵:۴۰۴رقم :۶۹۵۴
۹۔ابویعلی المسند ۱۲:۱۲۲رقم :۶۷۵۵
۱۰۔طبرانی المعجم الکبیر۲۲:۴۲۰، رقم ۱۸۵
۱۱۔دولابی الذریۃ الطاہری :۱۰۰رقم ۱۸۵
۱۲۔ مزی تہذیب الکمال ۳۵:۲۵۳
۱۳۔اصبہای دلائل النبوہ :۹۸
۱۴۔ذہبی نے معجم المحدثین (ص:۱۳،۱۴)میں اسے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے متفق علیہ حدیث قرار دیا ہے
۵۸۔ عن عائشۃ رضی اللہ عنھا قالت :بینما انا مع رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فی بیت یلاعبنی والاعبہ اذدخلت علینا فاطمۃ فاخذ رسول اللہ صلی اللہ محمد وآلہ وسلم بیدھا فاقعدھا خلفہ ونا جاھا بشئی لا ادری ماھو فنظرت الی فاطمۃ تبکی ثم اقبل الی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فحدثنی ولا عبنی ثم اقبل علیھا فلا عبھا ونا جاھا بشئی فنظرت الی فاطمۃقاذا ھی تضحک فقام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فخرج فقلت لفاطمۃ ما الذی ناجاک بہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ؟قالت :لیس کلامااسرالی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اخبرک بہ قلت :اذکرک اللہ والرحم قالت :اخبرنی :انہ مقبوض قد حضراجلہ فبکیت لفراق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ثم اقبل الی فنا جانی :انی اول من لحق بہ من اھل بیتہ فضحکت للقاء رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں :میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ گھر میں تھی ہم آپس میں مزاح کررہے تھے ۔اتنے میں سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا تشریف لائیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کا ہاتھ پکڑااور اپنے پیچھے بٹھا لیااورکچھ سرگوشی فرمائی مجھے اس کا علم نہیں کہ کیا سرگوشی تھی ۔پھر میں نے سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیھا کی طرف دیکھا تووہ رورہی تھیں پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میری طرف متوجہ ہوئے مجھے سے بات چیت کی ۔پھر ان کی طرف متوجہ ہوئے اوران سے مزاح فرمایااورسرگوشی کی میں نے دیکھا کہ فاچمہ ہنس رہی ہیں جب حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کیا سرگوشی فرمائی وہ بولیں جو بات آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے چپکے سے بتائی ہے میں آپ کو نہیں بتاوں گی میں نے کہا میںآ پ کو اللہ تعالی اورقرابت داری کا واسطہ دیتی ہوں وہ بولیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے اپنی وفات کا بتایا کہ آپ کا وقت آپہنچا ہے پس میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جدائی پر رو پڑی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پھر میری طرف متوجہ ہوئے اورمجھے چپکے سے بتایا کہ اہل بیت میں سے سب سے پہلے میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ملوں گی تومیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ملاقات کی آس میں ہنس پڑی

حوالاجات
۱۔طبرانی المعجم الکبیر ۲۲:۴۲۰، رقم :۱۰۳۵