نام كتاب : فاطمه زهراء (س) اسلام كي مثالي خاتون
مولف : آيه الله ابراہيم اميني
مترجم : اختر عباس
كتابت : صغير حسن خاں ہندي
ناشر : انصاريان پبليشر، خيابان صفائيه، جنب مدرسه اميرالمومنين (ع) - قم - اسلامي جمهوري ايران
تعداد : 3000
تاريخ اشاعات : جون سنه 1991
اشاعات : بار دوم
9
انتساب
پروردگارا تيرے سوا شہيد كے حقيقى مرتبے سے كوئي واقف نہيں كہ انہوں نے اپنى ستى كو تيرى راہ ميں قربان كرديا، ان كا انسانيت پر عظيم احسان ہے كہ جس كا صحيح عوض تو ہى دے سكتا ہے_
خداوندا اگر اس معمولى كوشش كا تيرے نزديك كوئي ثواب ہو تو ميں اسے اسلام كے پاكيزہ شہداء اور بالاخص ايران كے انقلاب اسلامى كے شہداء اور انقلاب كے عظيم رہبر حضرت آيت اللہ العظمى نائب امام زمان آقا خمينى كے ايثارگر رفقا كو ہديہ كرتا ہوں اور يہ معمولى ہديہ پيش كرتے ہوئے اميدوار ہوں كہ وہ پروردگار كے سامنے نگاہ لطف كريں گے، معذرت خواہ_
مولّف
مترجم كى تمنا بھى وہى ہے جو كو مولّف كى ہے_
مترجم
10
پيش لفظ
جن لوگوں كو تاريخ سے لگاؤ رہا ہے اور جنہوں نے اپنى عمر كا كچھ حصّہ مردوں اور مشہور عورتوں كے حالات زندگى كے مطالعہ ميں صرف كيا ہے_ ہوسكتا ہے كہ اس ميں ان كے مختلف اغراض ہوں_
بعض لوگوں كى تاريخى كتابوں كے مطالعے سے غرض وقت كا كاٹنا ہوتا ہے اور وہ فراغت كا وقت تاريخى كتابوں كے مطالعے ميں صرف كرتے ہيں وہ تاريخ اس غرض سے پڑھتے ہيں كہ وقت گزارى كے ساتھ تعجب آور اور جاذب نظر كہانياں يادكريں اور پھر انہيں دوستوں كى محفل ميں آب و تاب سے بيان كريں ليكن ايك گروہ كى غرض تاريخ كے مطالعے سے اس سے بالاتر اور قيمتى ہوا كرتى ہے_ وہ بزرگوں كے حالات كا اس غرض سے مطالعہ كرتے ہيں كہ اس سے زندگى كا درس حاصل كريں، وہ تاريخ ميں ان كى عظمت اور كاميابى كا راز معلوم كرتے ہيں تا كہ ان كے اعمال او رافعال كو اپنى زندگى كے لئے مشعل راہ قرار ديں اسى طرح قوموں كى اور افراد كى شكست اور انحطاط كے عوامل و اسباب معلوم كرتے ہيں تا كہ خود ان ميں گرفتار نہ ہوں اور اپنے معاشرے كو اس سے محفوظ ركھيں، اسى طرح جو عظيم پيغمبروں كے مفصل حالات اور آئمہ اطہار(ع) اور دوسرے دينى افراد كى زندگى كا مطالعہ كرتے ہيں دو قسم كے ہوتے ہيں_
ايك گروہ كا مقصد سوائے وقت گزارى اور مشغول رہنے كے اور كچھ نہيں ہوتا وہ پيغمبروں اور اماموں كے مناقب اس لئے پڑھتے ہيں كہ تعجب اور قصّے حفظ كريں اور
11
ان كا مجالس ميں تذكرہ اور ساتھ ساتھ وقت بھى كٹتا جائے وہ عجيب و غريب واقعات كے پڑھنے سے لذت اندوز ہوتے ہيں اور تذكرہ اہل بيت كے مراثى اور فضائل كے سننے كے ثواب پرہى قناعت كرتے ہيں_
ليكن دوسرا گروہ ايك ايسے انسانوں كا ہے جو اللہ تعالى كى برگزيدہ ہستيوں كے حالات كا مطالعہ اس غرض كے لئے كرتے ہيں تا كہ ان كى عظمت او رمحبوبيت كے راز كو معلوم كريں اور ان كى زندگى اور روش كے راستے ''جو در حقيقت دين كا صراط مستقيم ہے'' حاصل كريں اور ان كے اعمال اور كردار سے زندگى كا درس حاصل كريں_
افسوس اس بات پر ہے كہ اكثر لوگ جو آئمہ عليہم السلام كى تاريخ كى طرف رجوع كرتے ہيں وہ پہلى قسم كے لوگ ہوتے ہيں_
غالباً پيغمبروں اور آئمہ اطہار كے مناقب كى كتابيں تعجب خيز بلكہ بسا اوقات مبالغہ آميز واقعات سے مملو پائي جاتى ہيں_ ليكن ان كى اجتماعى اور سياسى اور اخلاقى زندگى كو اور ان كى رفتار اور كردار اور گفتار كو بطور اختصار بيان كرديا جاتا ہے، ہر ايك مسلمان نے پيغمبر اور ہر ايك امام كى كئي او رتعجب انگيز داستانيں تو ياد كر ركھى ہوں گى ليكن ان كى اجتماعى زندگى اور ان كے انفرادى اعمال و كردار اور ان كا ظالموں اور اسلام دشمن حكومت كے برتاؤ سے مطلع تك نہ ہوں گے_
اس كتاب كے لكھنے كى وجہ يہ ہے كہ حضرت زہرا عليہا السلام كى زندگى كے دوسرے پہلو كى تحقيق كى جائے اور اسے مورد تجزيہ اور تحليل قرار ديا جائے اسى وجہ سے اگر بعض مناقب يا قصے يہاں ذكر نہيں كئے گئے تو اس پر اعتراض نہ كيا جائے، كيوں كہ اصلى غرض يہ ہے كہ آنحضرت كى شخصيت كو زندگى اور اخلاق اور رفتار كے لحاظ سے واضح كيا جائے_
افسوس ہوتا ہے كہ اس بزرگوار كى زندگى اس قدر مبہم ركھى گئي ہے كہ جس كا ذكر
12
اسلام كے ابتدائي مدارك ميں بہت كم ملتا ہے_ آپ كى زندگى كو ابہام ميں ركھنے كى كئي ايك وجوہ ہيں_
پہلى وجہ: آپ كى زندگى مختصر تھى اور اٹھارہ سال سے متجاوز نہ تھى آپ كى آدھى زندگى بلوغ سے پہلے كى بہت زيادہ مورد توجہ قرار نہيں پائي ، بلوغ سے موت تك كا فاصلہ بہت زيادہ نہ تھا_
دوسرى وجہ: چونكہ آپ كا تعلق صنف نازك سے تھا اور آپ كى اكثر زندگى گھر كى چہار ديوارى كے اندر بيت كئي لہذا بہت تھوڑے لوگ تھے جو آپ كى داخل زندگى كے صحيح طور پر واقف تھے_
تيسرى وجہ: اس زمانے كے لوگوں كے افكار اتنے بلند نہ تھے كہ وہ پيغمبر اسلام(ص) كى دختر جو اسلام كى مثالى خاتون تھى كى قدر و قيمت كے اتنے قائل ہوتے كہ ان كى زندگى كے جزئيات كو محفوظ كر لينے كو اہميت ديتے_
بہرحال گرچہ آپ كى زندگى كے جزئيات كو كامل طور پر اور آپ كے رفتار و كردار پر جو اسلام كى خاتون كا نمونہ تھے، مكمل طور پر محفوظ نہيں كيا گيا ليكن ہم نے اس مقدار پر جو اس وقت تاريخ ميں موجود ہيں ان سے آپ كى شخصيت كا تجزيہ كر كے بيان كيا ہے_ اسى لئے بعض اوقات مجبور ہوكر بعض معمولى تاريخ نويسوں كے حوالے اور نقل پر اكتفا كر كے نتيجہ اخذ كيا ہے اور اسے مورد تجزيہ اور تحليل قرار ديا ہے_
مثالى خاتون
اسلام نے عورتوں كے حقوق اور ترقى كے لئے خاص احكام اور قوانين وضع كئے ہيں ايك دستور ہے كہ جس سے اسلام كى شائستہ خاتون اور اس كى اسلامى تربيت كے آثار اور نتائج كو ديكھا جاسكتا ہے يہ ہے كہ صدر اسلام كى ان خاتون كى زندگى كو كامل طور پر معلوم كيا جائے كہ جن كى تربيت وحى كے مالك نے كى ہو اور ان كى زندگى كے
13
تمام جزئيات كا دقيق نظر سے مطالعہ كيا جائے_
حضرت زہراء (ع) تمام اسلامى خواتين ميں درجہ اول پر فائز ہيں كيونكہ صرف يہى وہ ايك خاتون ہيں كہ جن كا باپ معصوم ہے اور شوہر معصوم اور خود بھى معصوم ہيں آپ كى زندگى اور تربيت كا ماحول عصمت و طہارت كا ماحول تھا، آپ(ع) كا عہد طفلى اس ذات كے زير سايہ گزرا جس كى تربيت بلاواسطہ پروردگار عالم نے كى تھي_
امور خانہ دارى اور بچوں كى پرورش كا زمانہ اسلام كى دوسرى عظيم شخصيت يعنى على بن ابى طالب عليہ السلام كے گھر ميں گزارا اسى زمانے ميں آپ نے دو معصوم ''امام حسن اور امام حسين عليہم السلام'' كى تربيت فرمائي اور دو جرات مند و شير دل اور فداكاربيٹيوں جناب زينب اور جناب ام كلثوم كو اسلامى معاشرہ كے سپرد كيا_ ايسے گھر ميں واضح طور سے احكام اسلامى اور تہذيب اسلامى كى رواج كا مشاہدہ كيا جاسكتا ہے اور اس ميں اسلام كى پاكيزہ او رمثالى خاتون كو تلاش كيا جاسكتا ہے_
ہمارى روش:
لكھنے و ا لے كئي قسم كے ہوتے ہيں_
ايك گروہ ہے كہ جو ان مطالب كو معتبر اور پر ارزش شمار كرتا ہے جو اہلسنت كى كتابوں اور مدارك ميں موجود ہوں اور ان مطالب كو كہ جو صرف شيعوں كى كتابوں ميں پائے جاتے ہوں نقل كرنے سے بالكل پرہيز كرتا ہے بلكہ ان كو برى نگاہ سے ديكھتا ہے_
ايك گروہ، وہ ہے جو صرف ان مطالب كو صحيح اور معتبر قرار ديتا ہے جو شيعوں كى كتابوں ميں موجود ہوں اور ان مطالب كے نقل كرنے سے گريز كرتا ہے جو صرف اہل سنت كى كتابوں ميں پائے جاتے ہوں_
ليكن ہمارى نگاہ ميں دونوں افراط اور تفريط ميں مبتلا ہيں_ بہت سے حقائق كو
14
نظرانداز كرجاتے ہيں، چونكہ وہ صرف اہلسنت كى كتابوں ميں پائے جاتے ہيں، ايسے حقائق بھى پيدا كئے جاسكتے ہيں جو شيعوں كى كتابوں ميں موجود نہيں ہوتے اور شيعوں كى كتابوں ميں ايسے حقائق بھى معلوم كئے جاسكتے ہيں جو اہلسنت كى كتابوں ميں موجود نہيں ہوتے، شيعوں نے بھى كتابيں لكھى ہيں اور بہت سے مطالب كو آئمہ طاہرين(ع) اور پيغمبر(ص) كے اہل بيت(ع) سے چونكہ يہى حضرات علم كے لئے مرجع بتلائے گئے ہيں'' نقل كيا ہے_
زمانہ كے لحاظ سے شيعہ مولف سنّى مؤلفين سے مقدم ہيں يہ انصاف سے دور نظر آتا ہے كہ بعض سنّى مؤلفين، شيعوں كى كتابوں اور مدارك سے قطع نظر كرتے ہوئے ان مطالب كے نقل سے گريز كريں جو سنّى كتابوں اور ماخذ ميں نہ پائے جاتے ہوں يہ حضرات حد سے زيادہ اہلسنت كى كتابوں كے متعلق حسن ظن ركھتے ہيں_ يہ خيال كرتے ہيں كہ ان كتابوں كے تمام لكھنے والے حقيقت كے عاشق اور ہر قسم كے تعصب سے خالى ہيں اور مبراء تھے اور انہوں نے تمام حقائق او رواقعات كو لكھ ہى ديا ہے، جب ان كتابوں ميں كوئي مطلب نہ پايا جاتا ہو تو وہ لازماً مطلب بے بنياد ہوگا حالانكہ ايسى سوچ صحيح نہيں ہے كيونكہ جو شخص بھى غير جانبدار ہو كر اہلسنت كى كتابوں اور مدارك كا وقت سے مطالعہ كرے بلكہ ايك ہى كتاب كى متعدد طباعت ديكھ لے تو اس كا يہ حسن ظن اور خوشبينى بے بنياد نظر آئے گا_ اور اس طرح نظر نہيں آئے گا كہ تمام لكھنے والے تعصب اور خود غرضى سے خالى تھے_
بنابراين، ہم نے اس كتاب ميں اہل سنت كى كتابوں سے بھى استفادہ كيا ہے اور شيعوں كى كتابوں اور مدارك سے بھي، بعض ايسے مطالب كہ جن كے نقل كرنے سے سنى مؤلفين نے احتراز كيا ے يابطور اجمال اور اشارہ كے نقل كيا ہے ہم نے انہيں شيعوں كى كتابوں اور مدارك سے نقل كيا ہے_
ابراہيم اميني
|