خوشبوئے حیات
 

سوالات
امام منتظر کے واقعہ کے متعلق مندرجہ ذیل سوالات پیش آتے ہیں :

١۔آپ کی طولانی عمر
امام کی طولانی عمر کے سلسلہ میں بہت زیادہ سوال کئے جاتے ہیں کہ آپ ساڑھے گیارہ سو سال سے زیادہ کس طرح زندہ ہیں ؟اور آپ پر بوڑھاپے کے وہ آثار بھی طاری نہیں ہو رہے ہیں جو عام طور پر انسان پر عارض ہوتے ہیں اور آہستہ آہستہ اس کا جسم اور اس کے خلیے کمزور ہوتے چلے جاتے ہیں ،اور جیسے جیسے انسان کی عمر زیادہ ہو تی جا تی ہے وہ کام کر نا چھوڑ دیتے ہیں اور اس کی وجہ شاید ان میں میکروب ہوجانا یا ان کا کثیف غذا کھا نا ہے جس سے انسان کا جسم مسموم ہوجاتا ہے اور اس کی زندگی کا خاتمہ کر دیتا ہے ۔

جواب
١۔انسان کی لمبی طولانی عمر ہونا عقلی طور پر ایک امر ممکن ہے ،یہ خداوند عالم کے شریک یا کسی چیز کے ایک ہی وقت میں زوج یا فرد ہو نے کی طرح محال نہیں ہے ،یہ انسان کے چاند یا کسی دوسرے ستارے پر پہنچنے کے مانند ہے ،بیشک یہ چیز عقلی طور پر ممکن ہے ،اگر انسان کو فطری اسباب مل جا ئیں تو اُن پر ہی انسان کی زندگی محقق ہو تی ہے ،امام کی طولانی عمر ایک علمی اور خا رجی امر ہے ، جو خالق عظیم کی مشیت پرموقوف ہے اور خداوند عالم اپنے ارادہ سے انسان کے جسم سے بوڑھا اور فنا کرنے والے خارجی اسبا ب ختم کرکے اس کی زند گی بڑھا دیتا ہے اللہ کے نبی حضرت نوح نے ساڑھے نو سو سال تک زندہ رہ کر کلمہ ٔ توحید کی دعوت دی ،یہ عمر قرآن کریم کے مطابق ہے ۔تو ہم حضرت نوح کی عمر پر تو ایمان رکھتے ہیں لیکن امام منتظر کی طولانی عمر پر ایمان نہیں رکھتے ،حالانکہ دونوں معاشرہ کی اصلاح کے لئے مبعوث ہوئے ہیں ۔
٢۔اگر ہم یہ تسلیم کرلیں کہ انسان کا سو سال یا ہزار سال عمر پانا عقلی طور پر ممکن نہیں ہے چونکہ اُ س سے اُ ن فطری قوانین کا معطل ہونا لازم آتا ہے جو انسان کو بوڑھا اور فنا کر دیتے ہیں یہ بات ہماری نسبت تو غیر ممکن ہے لیکن خدا کے لئے مشکل نہیں ہے چونکہ اسی نے امور کو وسعت دی ہے اور یہ سب اُس کے نزدیک آسان ہے ۔آگ کی علت تامہ جلانا ہے اور خدا نے اس کو شیخ الانبیاء حضرت ابراہیم کیلئے ٹھنڈا قرار دیا ،اسی طرح اس نے اپنے نبی موسیٰ کے لئے اُن کی قوم کے ساتھ دریا میں شگاف ڈال دیا اُن کو غرق ہونے سے بچایا اور فرعون اور اس کے لشکرکو غرق کر دیا ۔
بیشک جب خدا کا ارادہ کسی چیز سے متعلق ہوجاتا ہے تو وہ اس چیز کو عدم سے وجود میں بدل دیتا ہے ،کیا پروردگار عالم نے اپنے عظیم نبی محمد ۖکو اُن قریش کے درمیان سے نہیں نکالا جب انھوں نے آنحضرت ۖ کو چاروں طرف سے گھیر رکھا تھا اور وہ آپ ۖ کو قتل کرنا چا ہتے تھے ،جب آپ ان کے درمیان سے گذرے تو وہ آپ ۖ کو نہ دیکھ سکے ۔

2۔اتنی طویل عمر کیوں دی گئی ؟
اس مو ضوع سے متعلق دوسرا سوال یہ اٹھتا ہے کہ خداوند عالم نے امام منتظر کو اتنی طویل عمر کیوں عطا کی اور آپ کو آپ کے آباء و اجداد ائمہ طا ہرین کی طرح عمر کیوں نہیں عطا کی؟

جواب
خداوند عالم نے امام منتظر کو پوری دنیا کی اصلاح کے لئے مخصوص قرار دیا ہے اور اُن کے حوالے انسانی معاشرہ کو اُن تاریک طوفانوں سے بچانا سِپُرد کر دیا ہے جو اُ س معاشرہ کی زندگی کو جھنجھوڑتے ہیں اور اس کو اس ظا ہری حیات سے بہت دو ر لیجاتے ہیں ۔چنانچہ امام زمانہ تمام قبائل اورروئے زمین پرتمام امتوں کے عام مصلح ہیں، لہٰذا آپ کوان ہی تاریک ادوار کا سامنا کرنا ہوگا جن سے انسان رو برو ہوتا ہے اور اس کی فصول کا مشاہدہ کرتا ہے تاکہ وہ آخری نجات دہندہ ہوں جو نور کا اظہار کریں اور زمین کو عدل و انصاف سے بھر دیں ۔

٣۔امام منتظر ظاہر کیوں نہیں ہوتے ؟
امام کی غیبت کے متعلق یہ سوال بھی کیا جاتا ہے کہ امام کا ظہور کیوں نہیں ہوتا تاکہ وہ زمین پر اللہ کا حکم قائم کریں؟

جواب
امام کے ظہور کا حکم انسان کے ارادہ اور اس کی رغبت کے ما تحت نہیں ہے یہ امر تو خالق عظیم کے قبضہ ٔ قدرت میں ہے ،اللہ نے اپنے بندے اور رسول محمد ۖ کو دور جا ہلیت کی پانچ صدیاں گذرجانے کے بعد عالم میں مبعوث فرمایا اور اپنی رسالت کو ادا کرنے کا یہی بہترین اور مناسب وقت تھا ،اسی طرح امام مہدی اللہ کے چیلنج کے مطابق قیام کریں گے اس طرح کہ خدا اُن کے لئے پورے روئے زمین پرظہور کرنے کا زمینہ فراہم کر ے گا اور آپ کو بندوں کے درمیان خالص انصاف کرنے کے لئے مبعوث فرمائے گا ۔

٤۔امام مہدی اپنے قیام کے ذریعہ کس طرح دنیائے عالم کی اصلاح فرما ئیں گے ؟
امام منتظر کے متعلق ایک یہ شبہ پیدا ہوتا ہے کہ آپ دنیا کی کیسے اصلاح فرما ئیں گے اور عام طور پر ظلم و جور سے بھری زندگی کے طریقہ کو امن و امان اورسکون کے طریقہ سے کیسے بدلیں گے ؟اور آپ کے دور حکومت میں غبن (دھوکہ )،سرکشی ،ظلم و استبدادکا کو ئی سایہ نہ ہوگا اور نہ ہی اس میں کو ئی بھوکا فقیر ہوگا اور نہ محروم ؟

جواب
یہ با ت ممکن ہے ،بیشک نظام عالم اور جسموں کا حدوث جو انسان کی زند گی کے طریقہ کو بدل دیتے ہیں اُن کو بشریت کے بزرگ افراد یا جماعت سے منسوب کیا جاتا ہے ،نبی اکرم محمد ۖ نے اللہ کی رسالت اور پیغام کو بلند و بالا مقام پر پہنچایا آپ ۖ کے چچا اور ماموں نے نہیں ،آنحضرت ۖ نے قریش کے قبیلوں ، ذؤبان عرب ،اور نافرمان اہل کتاب کا مقابلہ کیا اور آپ ۖ نے اپنے عزم و ارادہ سے اُن کے اردوں پر پا نی پھیر کر پرچم توحید کو بلند کیا، اسی طرح نبی اللہ مو سیٰ نے فرعون کو نیست و نابود کیا اور زمین پر کلمة اللہ کو بلند و بالا فرمایا،اسی طرح اللہ کے نبی عیسیٰ اور دوسرے انبیاء نے مستقل طور پراپنے اصلاحی پیغام کو پہنچانے کے لئے قیام کیااسی سے معاشرہ کی اصلاح کاانفرادی دور جُدا ہوجاتا ہے یہ مارکسیّوں کے مذہب کے خلاف ہے جو یہ کہتے ہیں کہ ایک انسان کچھ نہیں کر سکتا اور اس کا احداث و واقعات کو بدلنے میں کو ئی کردار نہیں ہے بلکہ گروہ اور جماعت کا اثر ہوتا ہے ۔
بہر حال امام منتظر رسول اعظم ۖاپنے جد امجد کے مانند ہیں وہ ظلم و عدالت پر قائم کئے گئے زندگی کے طریقوں کو بدلیں گے ،رنج و غم و مصیبت میں گھری ہو ئی انسانیت کو نجات دیں گے اور لوگوں کے مابین امن ،ثبات قدمی ،اورمحبت اورنشرکریں گے ۔
ہم اس مقام پر سوالات کے متعلق بحث تمام کرتے ہیں اور ہم نے متعدد سوالات کے جوابات اپنی کتاب حیاة الامام محمد المہدی میں بیان کر دئے ہیں ۔

امام کے ظہور کی علامتیں
امام منتظر کے ظہور کی علامتوں کے متعلق روایات میں روشنی ڈالی گئی ہے ہم ذیل میں ظہور کی بعض نشانیاں ذکر کرتے ہیں :

١۔ظلم کا پھیلنا
امام کے ظہور کی ایک واضح نشا نی ظلم کا پھیلنا ،ستم و جور کارائج ہونا ، امن و امان کا ختم ہو جانا ، ضرورت و فقر و حاجت کا ظاہر ہونا ،زند گی کاجدید قسم کے معاملات و مسائل سے خلط ملط ہو جانا، انسان کا خوف و ڈر و قتل و غارت کی وجہ سے نفسیاتی بیماری میں مبتلا ہوجاناجبکہ معاشرہ پر جا ہلیت کے گناہوں کا خیمہ قائم ہو گا ، برائیوں کے متعلق لوگوں کا ایک دوسرے سے مسابقہ کرنا ،اسلام کا اپنی سابقہ حالت پر آجانا جبکہ اس کی طاقتیں جواب دے چکی ہوںگی اور اس کے اموال پر بڑی حکومتوں نے حملہ کر دیا ہوگا اس کے امکانات چھینے جا چکے ہوں گے ۔اس سلسلہ میں بعض احا دیث ملاحظہ کیجئے :
١۔ابو سعید خدری سے روایت ہے کہ رسول اللہ ۖ کا فرمان ہے :''آخری زمانہ میں میری امت پر ان کے بادشاہوں کی طرف سے ایسی سخت مصیبت نازل ہو گی جس سے سخت مصیبت اس سے پہلے نازل نہیں ہو ئی ہو گی ،یہاں تک کہ اُن کیلئے وسیع زمین تنگ ہو جا ئے گی ،زمین ظلم و جور سے بھر جا ئے گی ، مومن کو ظلم سے بچنے کیلئے کو ئی پناہ گاہ نہیں ملے گی ،اس وقت اللہ عز وجلّ میری عترت میں سے ایک شخص کو مبعوث کرے گا جو زمین کو عدل و انصاف سے اسی طرح بھر دے گا جس طرح وہ ظلم وجور سے بھری ہو گی ، اس سے زمین و آسمان کے رہنے والے راضی ہوں گے ،زمین سے وہی چیز اُگتی ہے جو اُس میں بو ئی جا تی ہے اور خداوند عالم آسمان سے بارش کے علاوہ اور کچھ نہیں برساتا ''۔(١)
..............
١۔عقد الدر، صفحہ ١١٣۔
یہ حدیث مسلمانوں پر ان مصائب و آلام کے پڑنے کی عکا سی کر تی ہے جو اُن کے حُکّام و بادشاہوں نے اُن پر ظلم و جور کے ساتھ حکومت کی ،پھر اللہ اُن کو مہدیٔ آل محمد ۖ کے ذریعہ نجات دے گا جو زمین کو رحمت اور خیر سے بھر دے گا اور تمام ظلم و جور کا خاتمہ کر دے گا ۔
٢۔عوف بن مالک سے روایت ہے کہ رسول اللہ ۖ کا فرمان ہے :''اے عوف جب میری امت میں تہتّر فرقے ہو جا ئیں گے اس وقت تم کیا کروگے اور اُن فرقوں میں سے ایک فرقہ جنت میں جا ئیگا اور بقیہ تمام فرقے جہنمی ہو ں گے ؟''۔
عوف نے جلدی سے عرض کیا :کیا ہوگا ؟
رسول اللہ ۖ کی امت کو جن مشکلات کا سامنا کرنا ہوگا اُن کا تذکرہ کرتے ہوئے یوں جواب دیا :''شرطیں بہت زیادہ ہوجا ئیںگی ،کنیزیں مالک ہو جا ئیںگی ،جاہل لوگ منبروں پر بیٹھنے لگیں گے، گروہ حکومت کرنے لگے ،اللہ کے دین میں اللہ کے علاوہ کسی اور کیلئے فکر کی جانے لگے گی ،مرد اپنی عورت کا مطیع ہوجائے گا،اس کی ماں اسے عاق کردے گی،اُس کا باپ اس سے دور ہوجائے گا،اس امت کے آخری لوگ اس کی سابقہ نسل پر لعنت کر نے لگیںگے،قبیلہ کا فاسق شخص اس کا سردار بن جائے گا ،قوم کا سب سے زیادہ ذلیل شخص اس کا زعیم بن جائے ،جس کے شر سے لوگ ڈرتے ہوں اُس کا احترام کیا جانے لگے گا''۔
پیغمبر اکرم ۖ نے مزید فرمایا :''پھر ایک گہرا اور ڈرائونا فتنہ چھا جائے ،اور بعض فتنے دوسرے بعض فتنوں کی اتباع کر نے لگیں ،یہاں تک کہ میرے اہل بیت میں سے ایک شخص قیام کرے گا جس کو مہدی کہا جاتا ہے ''۔(١)
اس روایت میں عالم اسلام کو پہنچنے والی تحلیل ،فساد ،مسلمانوں کا اپنے دین کے عظیم ارکان سے منحرف ہو جانا ،اُن میں ظلم و جور کا بول بالا ہونا ،غم انگیز معاملات کا منتشر ہونا ،پھر خداوند عالم کا اپنے ولی عظیم امام مہدی کے ذریعہ اُن کو نجات دلانا بیان کیا گیا ہے جو دین کو زندہ کرے گا ،اور ارکان ِ اسلام کو قائم کرے گا۔
٣۔رسول اسلام ۖ کا فرمان ہے : ''جب اس دنیا میں ہرج و مرج ہو جا ئیگا تواس امت کا مہدی
..............
١۔کنز العمال ،جلد ٦،صفحہ ٤٤۔اور تقریباً اسی طرح کی حدیث عرف وردی جلد ٢،صفحہ ٦٧میں نقل کی گئی ہے ۔
ہم میں سے ہوگا ،فتنے ظاہر ہوجا ئیںگے ،راستے منقطع ہو جا ئیںگے ،بعض دوسرے بعض افراد کو غارت کرنے لگیںگے ،بڑے چھوٹوں پر رحم نہ کھائیںگے ،چھوٹے بڑوں کی عزت نہ کریں گے ،تو اس وقت اللہ ہمارے مہدی کومبعوث کرے گا جو امام حسین کی نسل سے نواں امام ہوگا،گمراہی کے قلعوں پر فتح پائے گا ،
آخری زمانہ میں دین اسی طرح قائم ہوگا جس طرح وہ اپنے آغاز میں قائم تھا وہ دنیا کو عدل و انصاف سے اسی طرح بھر دے گا جس طرح وہ ظلم و جور سے بھری ہو گی ''۔(١ )
اس حدیث میں ان فتنوں ،اضطراب اور قلق کو ظاہر کیاگیا ہے جس سے عام زندگی رو برو ہوتی ہے چنانچہ خدا اپنے عظیم ولی کے ذریعہ نجات دے گا اور خیر و سعادت کی زندگی تعمیرکرے گا ۔

٢۔دجال کا خروج
ظہور کی یقینی علامات میں سے ایک دجّال کا خروج اور اس کا زندگی پر مؤثر واقع ہونا ہے ،وہ عام لوگوں کو گمراہ کرنے کے لئے قیام کرے گا ،یہودی اس سے ملحق ہو جا ئیں گے ،وہ لوگوں کو مال و دولت کا لالچ دے گا، اس کے سلسلہ میں کچھ احا دیث ِ نبوی ملاحظہ کیجئے :
١۔ہشام بن عامر سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ کو یہ فرماتے سنا ہے :''آدم کی خلقت سے لیکر قیامِ قیامت تک دجال کا امر سب سے بڑا ہوگا ''۔(٢ )
حدیث کا مطلب :دجال کا خروج دنیا کے اہم واقعات میں سے ہے وہ فتنے برپا کرے گا اور خون بہائے گا ۔
٢۔انس بن مالک سے روایت ہے کہ رسول اللہ ۖ کا فرمان ہے :''ہر نبی کو کذّاب اور کانے دجّال سے ڈرایا گیا ہے ، وہ کانا ہوگا اور بیشک تمہارا رب کانا نہیں ہے ''۔(٣)
تمام انبیاء کو اس کانے دجّال کے فتنہ سے ڈرایا گیا ہے جو لوگوں کو دھوکہ دے گا اُ ن کو حق سے روکے گا اور بہت بڑے شر میں ڈال دے گا ۔
..............
١۔حیاةالامام محمد المہدی ، صفحہ ٢٥١۔
٢۔عقد الدرر،صفحہ ٣٢٤۔
٣۔عقد الدرر ،صفحہ ٣٢٣۔صحیح بخاری ،جلد ٣،صفحہ ١٢١٤۔
نبی اکرم ۖ سے کانے دجّال کے بارے میں یہ احا دیث نقل کی گئی ہیں جو تاریخ بشریت میں سب سے زیادہ شریرمفسد ہوگا ،اور ہم نے اس کے حالات اپنی کتاب ''حیاةالامام محمد المہدی ''میں بیان کردئے ہیں ۔

٣۔ سفیانی کا خروج
امام منتظر کے ظہور کی ایک علامت سفیانی کا خروج ہے وہ زمین پر ایک انوکھے ڈھنگ سے شر و فساد برپا کرے گا ،اس کے نسب کا اسلام کے دشمن ابو سفیان پر اختتام ہوگا ،امام امیرالمو منین نے اس کے حالات ،فتنے ،اور ہلاکت کے متعلق ایک مفصل حدیث بیان فرما ئی ہے جس کو ہم نے اپنی کتاب ''حیاة الامام محمدالمہدی ''میں بیان کر دیا ہے ۔

٤۔ سیاہ جھنڈے
امام کے ظہور کی حتمی و یقینی علامات میں سے ایک ایسے اسلامی لشکر کا تشکیل پانا ہے جو کالے جھنڈے بلند کرے گا،زیادہ تر احتمال یہ ہے کہ اُن کے پرچم امام حسین کے غم میں سیاہ ہوں گے ۔
اس سلسلہ میںبہت زیادہ احادیث ہیںلیکن ہم ذیل میںچنداحادیث نقل کررہے ہیں:
١۔حسن نے اپنی سندکے ذریعہ نقل کیاہے کہ رسول اللہ ۖنے اپنے اہل بیت پر پڑنے والی بلاومصیبت کاتذکرہ کیایہاںتک کہ خداوند عام مشرق سے کالے جھنڈوںوالوںکومبعوث فرمائے گا،جس نے ان کی مددکی اس نے اللہ کی مددکی،جس نے ان کورسواکیاخدااس کورسواوذلیل کرے گایہاںتک کہ ایک شخص آئے گاجس کانام میرے نام پر ہوگاوہ اس کواپناولی امر بنائیںگے پس اللہ اس کی تائیداور مدد کرے گا۔(١)
٢۔ثوبان نے رسول اللہ ۖسے روایت کی ہے ہے کہ:جب تم خراسان کی طرف سے کالے
جھنڈے آتے دیکھو تو ان کے ساتھ ہوجائو،بیشک اس میں اللہ کے خلیفہ مہدی ہوں گے ۔(٢)
٣۔جابر نے امام ابوجعفرسے نقل کیاہے :''جب مہدی ظہور کریں گے تو خراسان سے کالے جھنڈے
..............
١۔حیاةالامام محمدالمہدی ،صفحہ٢٧٦۔
٢۔کنزالعمال ،جلد٧ صفحہ١٨٢۔
خروج کریں گے اور وہ مکہ میں (امام )کی بیعت کرنے کیلئے جا ئیں گے ''۔(١)

٥۔آسمانی آواز
امام کے ظہور کی علامات میں سے ایک نشانی یہ ہے کہ ایک فرشتہ آسمان سے آپ کے ظہور کی بشارت کی آواز لگائے گا، لوگوں کو مہدی کی بیعت کی دعوت دے گا اور ہر امت سے اس کی زبان میں خطاب کرے گا ،اس بارے میں متعدد احادیث ہیںجن میں سے ہم ذیل میںچنداحادیث نقل کر رہے ہیں :
١۔عبداللہ بن عمران نے رسول اللہ ۖسے روایت کی ہے :''مہدی خروج کریں گے حالانکہ آپ کے سرپرعمامہ ہوگا ایک فرشتہ یہ ندادے گا:یہ اللہ کے خلیفہ مہدی ہیں ان کی ابتاع کرو''۔ (٢)
٢۔امام رضا سے روایت ہے :''جب امام منتظرکاظہور ہوگا تو زمین ان کے نور سے چمک اٹھے گی،وہ لوگوں کے درمیان عدل وانصاف کا ترازو معین کریں گے ،ایک دوسرے پر کوئی ظلم نہیں کرے گا،ان کے لئے زمین کو سمیٹ دیاجائے گا،ان کاسایہ نہیں ہوگا،وہ ،وہ وہی ہیں جن کے لئے منادی دعاکرتے ہوئے آسمان سے ندادے گاجس کوتمام اہل زمین سنیںگے :آگاہ ہوجائواللہ کی حجت نے اللہ کے گھر کے پاس ظہورکیاہے اس کی اتباع کرو،بیشک وہ حق ہیںاوران کے ساتھ حق ہے، خداوند عالم کا فرمان ہے :( ِنْ نَشَْ نُنَزِّلْ عَلَیْہِمْ مِنْ السَّمَائِ آیَةً فَظَلَّتْ َعْنَاقُہُمْ لَہَا خَاضِعِینَ)۔(٣)''اگر ہم چا ہتے تو آسمان سے ایسی آیت نازل کر دیتے کہ ان کی گردنیں خضوع کے ساتھ جھک جا تیں ''۔(٤ )
٣۔امام امیرالمومنین کافرمان ہے :''جب منادی آسمان سے یہ نداکرے کہ بیشک آل محمد حق ہیں
تواس وقت مہدی لوگوں کے لئے ظہورکریںگے،اوروہ خوش ہوںگے کہ ان کے پاس ان کے ذکر کے علاوہ اورکوئی تذکرہ نہ ہو''۔(٥)
..............
١۔العرف الوردی، جلد ٢،صفحہ ٦٨۔
٢۔عرف وردی جلد٢، صفحہ١١ ،نورالابصار ،صفحہ١٥٥،ینابیع المودت ،صفحہ٤٤٧۔
٣۔سورئہ شعرا،آیت ٤۔
٤۔فرائد السمطین، جلد٢ ،صفحہ٣٣٧۔
٥۔ملاحم والفتن، صفحہ٣٦۔
ان مضامین کے متعلق نبی اکرم ۖاورائمہ اطہار سے متعدد نورانی اخبار نقل ہوئی ہیں جن میںیہ اعلان کیاگیاہے کہ امام کے ظہور کی ایک علامت فرشتہ کاآسمان سے ندادینا ہے اور احادیث میںاس بات پربہت زوردیاگیاہے کہ یہ آواز ہر امت اپنی زبان میں سنے گی۔

٦۔حضرت عیسیٰ کا آسمان سے نزول
امام کے ظہورکی ایک علامت عیسیٰ مسیح کاآسمان سے زمین پرنازل ہونا ہے آپ امام کی بیعت کریںگے ان کی اقتدامیںنمازپڑھیںگے جب نصاریٰ اس منظرکانظارہ کریںگے تو فوراً مسلمان ہوجائیں گے ،اس بارے میں ذیل میں چند احادیث ملاحظہ فرمائیں۔
١۔رسول اللہ ۖکافرمان ہے :''بیشک میرے خلیفہ اور اوصیا بارہ ہیں ان میںسے پہلا میرا بھائی ہے اورآخری میرافرزندہے''۔
سوال کیاگیا:یارسول اللہ آپ کا بھائی کون ہے ؟
فرمایا:علی بن ابی طالب ۔
سوال کیاگیا:آپ کافرزندکون ہے ؟
فرمایا:''مہدی جوزمین کوعدل وانصاف سے اسی طرح بھردے گاجس طرح وہ ظلم وجورسے بھری ہوگی۔اس خداکی قسم جس نے مجھے حق کے ساتھ یہ بشارت دیتے ہوئے مبعوث کیاکہ اگردنیاکا ایک دن بھی باقی رہ جائے گا توخداوندعالم اس دن کومیرے فرزندمہدی کے خروج کرنے تک طولانی کردے گا،عیسیٰ بن مریم زمین پراتریںگے اوران کے اقتدامیںنمازمیںاداکریںگے۔زمین ان کے رب کے نورسے منور ہوجائے گی اور مشرق سے مغرب تک ان کی حکومت ہو گی''۔(١)
٢۔رسول اللہ ۖکافرمان ہے:''عیسیٰ بن مریم صبح کے وقت زمین پراتریںگے۔۔۔ آپ کا رنگ سفید ہوگا سررنگین ہوگا با ل بکھرے ہوںگے گویاسر تیل سے بھراہوگا صلیب کوتوڑدیں گے سوروں کو قتل کردیں گے دجال کو مارڈالیں گے، امام کے اموال کو حاصل کریں گے آپ کے پیچھے اصحاب کہف چلیں گے ،
..............
١۔غایة المرام ،صفحہ٤٣،فرائد السمیطین ،جلد٢ ،صفحہ٣١٢۔
آپ امام زمانہ کے وزیر، نگہبان اورنائب ہوں گے اور مشرق ومغر ب میں دین پھیلائیںگے''۔(١)
متعدد روایات میںواردہواہے کہ عیسیٰ بن مریم آسمان سے اتریںگے ،امام کی بیعت کریں گے اور آپ ان کی اقتدامیں نمازپڑھیںگے، آپ امام کی نصرت میں محکم اور مثبت طورپر قیام کریں گے ۔ ہم نے اپنی کتاب ''حیاةالامام المہدی ''میں اس موضوع سے متعلق متعدد احادیث نقل کی ہیں۔
حق اور انسانیت کیلئے عدالت کا دم بھرنے والے امام کے ظہورکی یہ بعض علامتیں تھیں اور دوسرے مصادرحدیث میں دوسری بعض علامات کا تذکرہ موجود ہے۔

ظہورکاوقت
امام شنبہ(سنیچر)کے دن دس محرم کوظہورکریں گے یہ وہ دن ہے جس دن فرزند رسول ۖ حضرت امام حسین شہید کئے گئے جیسا کہ بعض احادیث میں آپ کے ظہورکے وقت کے متعلق اعلان کیاگیا ہے ذیل میں چند احادیث ملاحظہ کیجئے :
١۔ابوبصیرنے حضرت امام جعفرصادق سے روایت کی ہے:''قائم سنیچرکے دن دس محرم کو ظہورکریں گے جس دن امام حسین شہید کئے گئے'' ۔(٢)
٢۔علی بن مہزیارنے امام ابوجعفر محمد باقر سے روایت کی ہے :''گویاحضرت قائم دس محرم شنبہ (سنیچر)کے دن ظہورکریں گے ،رکن اورمقام ابراہیم کے درمیان کھڑے ہوکر جبرئیل یہ ندا دیں گے :بیعت اللہ کیلئے ہے وہ زمین کو اسی طرح عدل وانصاف سے بھردیں گے جس طرح وہ ظلم وجور سے بھری ہوگی''۔(٣)
ان کے علاوہ متعدد احادیث ہیں جن میں امام زمانہ کے ظہور اور جگہ کے متعلق بیان ہوا ہے اور ہم نے امام کے ظہورسے متعلق متعدد احادیث اپنی کتاب ''حیاةالامام محمد المہدی ''میں نقل کی ہیں ۔
یہاں ہماری ائمہ ہدیٰ مصابیح اسلام کے سلسلہ میں مختصر سوانح حیات کا اختتام ہوجاتا ہے ۔
..............
١۔غایة المرام ،صفحہ ٦٩٧،تفسیر ثعلبی سے نقل کے مطابق۔
٢۔کمال الدین، جلد٢،صفحہ٢٥٤۔
٣۔الغیبةمؤلف شیخ طوسی، صفحہ٤٥٣۔