خوشبوئے حیات
 

حضرت امام مہدی ( عج )
ہمارے ظلم و ستم میں مبتلا ا نسانیت میںایسی امیدیں اور آرزوئیں ہیں جس کو جنگوں نے دکھ دردپہنچائے،اس پراستعمارقابض ہوگئے،اورہم اس انصاف ورتلوارکے منتظرہیںجوظلم کونابودکردے گی، استعمار کو ہلاک کردے گی،ظلم وستم کاخاتمہ کردے گی،رحمت پھیلائے گی،لوگوںکے دلوںمیں محبت اور مودت پیدا کرے گی، محروموںاورناامیدہوجانے والوںکے دلوںکوامیدورحمت سے بھردے گی۔
ہم اس قائم آل محمدکے منتظرہیںجن کواللہ نے دنیاکی اصلاح کے لئے پیداکیاہے اور وہ دنیا کے ان فاسد راستوںکوبدلیںگے جنھوں نے انسانوں کوایسی پستی میں مبتلا کر دیا ہے جس کوکوئی قرار نہیں ہے،اورہم اس ہستی کے حضورمیںہیںجن کواللہ نے منتخب فرمایا وہ دنیا عدل وانصاف سے اسی طرح بھردیں گے جس طرح ظلم وجورسے بھری ہوگی۔
بیشک اللہ نے عام اصلاح کے لئے ایک عظیم ولی کومنتخب کیاجوبہادرتھاصاحب بصیرت تھا لذت سے دورتھاجن کی شان ومقام بلندہے اوران اہل بیت میں سے ہیںجن کواللہ نے پاک و پاکیزہ قرار دیا ہے،ان سے رجس کودوررکھااوراس طرح،پاک وپاکیزہ رکھاجس طرح پاک وپاکیزہ رکھنے کاحق ہے۔ ہم ذیل میںاختصارکے طورپران کے سلسلہ میںکچھ مطالب پیش کررہے ہیں:

عظیم مولودیاولادت باسعادت
دنیااس مصلح عظیم کے نورسے منورہوئی جواسلام کوپھرشاداب کرے گا،لوگوںکوخدا کی نعمتوںسے مالامال کرے گا،ان کوظلمت،ظلم وستم اورطغیان سے نجات دلائے گا،یہ خداکاعظیم لطف وکرم ہے کہ اس نے آپ کے حمل اورولادت کواپنے نبی موسی بن عمران کے مانندمخفی رکھا،مورخین نے آپ کی ولادت کی کیفیت کے متعلق روایات نقل کی ہیںوہ یوںرقمطرازہیںکہ حضرت امام حسن عسکری نے اپنی پھوپھی سیدہ حکیمہ بنت امام محمد تقی کوطلب کیاجوعبادت،عفت اورطہارت میںاپنی جدہ محترمہ فاطمہ زہرا کے مانندتھیں،جب وہ امام حسن عسکری کے پاس آئیںتوامام نے بڑی تعظیم وتکریم سے ان کااستقبال کیااوران سے فرمایا:
''اے پھوپھی جان آج رات آپ ہمارے گھرپر ہی رہیں،عنقریب خداوندعالم آپ کو اپنے ولی اپنی مخلوق پر اپنی حجت اورمیرے بعدمیرے خلیفہ سے مسرورکرے گا''۔
سیدہ حکیمہ خوشی سے جھوم اٹھیںاوریوںکہنے لگیں:اے میرے سیدوآقا!میری جان آپ پرقربان ہوجائے،بیٹاکس کے بطن سے پیداہوگا؟
''سوسن کے بطن سے ''۔
سیدہ حکیمہ نے سوسن پرنظرڈالی اور جب ان میںحمل کے آثارنہ دیکھے توامام سے عرض کیا:سوسن حاملہ نہیں ہے۔
امام نے مسکراتے ہوئے بڑے ہی لطیف اندازمیںفرمایا:''فجرکے وقت آپ اس حمل کو دیکھیںگی،بیشک اس حمل کی مثال مادرموسیٰ کے حمل ظاہر نہ ہونے کے مثل ہے ،اورولادت کے وقت تک کسی کو اس کاعلم نہ تھا،چونکہ فرعون نے موسیٰ کی تلاش میںپہاڑوںکے پیٹ تک چاک کرڈالے تھے اوریہ موسیٰ کے مثل ہے ''۔(١)
سیدہ زکیہ حکیمہ اپنے بھتیجے کے پاس ٹھہرگئیں،نماز مغرب کے وقت آپ نے نماز اداکی اور امام المنتظرکی والدہ نے سوسن کے ساتھ افطار کیاپھر اپنے بستر پر چلی گئیں ،رات کے آخری حصہ میں نماز شب اداکی، آپ نماز شب کی آخری رکعت نمازوترپڑھ رہی تھیں کہ سیدہ سوسن مضطرب ہوگئیں آپ نے نمازشب اداکرنے کے بعد کچھ سکون محسوس کیااس کے بعدسیدہ حکیمہ ان کے پاس دوڑکر گئیں اور ان سے کہا:تم کیامحسوس کر رہی ہو؟
..............
١۔بحارالانوار، جلد٣، صفحہ١٠۔
انھوں نے پریشانی واضطراب کی حالت میں جواب دیا:
میں سخت مشکل میں مبتلا ہوں۔
سیدہ حکیمہ نے ان سے بڑے اطمینان کے ساتھ بڑی نرمی وملاطفت سے کہا:آپ نہ گھبرائیں انشاء اللہ ۔۔۔
ابھی کچھ دیر ہی گذری تھی کہ سیدہ سوسن کے بطن سے ایک ایسے عظیم فرزندکی ولادت ہوئی جو عنقریب زمین کوطاغوتوںکی گندگی اورظلم وجورسے پاک کرے گا اورزمین پر اللہ کاحکم نافذ کرے گا۔
جب امام حسن عسکری کو اس مولود مبارک کی خبردی گئی تو آپ بہت ہی خوش ومسرور ہوئے ،آپ نے اپنے اس قول کے ذریعہ بنی عباس کے اُ ن ظالم حکّام کے قول کی تکذیب فرما دی جو یہ گمان کر رہے تھے کہ ان کو قتل کر کے ان کی نسل منقطع کر دی جائے :''ظالموں نے یہ گمان کیا کہ مجھے قتل کر کے میری نسل منقطع کر دیں کیا انھوں نے قدرت خدا کا مشاہدہ کیا ؟''۔(١)

ولادت کے رسم ورواج
امام حسن عسکری نے اپنے فرزند ارجمندکاخوشی کے استقبال کیااورولادت کے وقت کے شرعی رسومات ادا کئے،دائیں کان میںاذان اوربائیں کان میںاقامت کہی اور نومولود نے ''اللہ اکبر'' اور '' لاالہ الااللّٰہ''کی آواز سنی۔
امام حسن عسکری کے ان کلمات کے ذریعہ غذادی وجود کا رازاور انبیاء و مرسلین کی اہم پیغام ہیں اور نومولود نے اس آیۂ مبارکہ کی تلاوت فرمائی:( وَنُرِیدُ َنْ نَمُنَّ عَلَی الَّذِینَ اسْتُضْعِفُوا فِی الَْرْضِ وَنَجْعَلَہُمْ َئِمَّةً وَنَجْعَلَہُمْ الْوَارِثِینَ۔ وَنُمَکِّنَ لَہُمْ فِی الَْرْضِ وَنُرِی فِرْعَوْنَ وَہَامَانَ وَجُنُودَہُمَا مِنْہُمْ مَا کَانُوا یَحْذَرُون)۔(٢)
..............
١۔حیاةالامام محمد مہدی ،جلد ١صفحہ٢٤۔
٢۔سورئہ قصص، آیت ٥۔٦۔
''اور ہم یہ چاہتے ہیں کہ جن لوگوں کوزمین میں کمزور بنادیا گیا ہے ان پر احسان کریں اور انھیں لوگوں کا پیشوا بنائیںاور زمین کا وارث قرار دیںاور انھیں کو روئے زمین کا اقتدار دیںاور فرعون و ہامان اور ان کے لشکروں کوانھیں کمزوروں کے ہاتھوں سے وہ منظر دکھلائیںجس سے یہ ڈر رہے ہیں ''۔
اس عباسی حکومت کے خو ف وڈرکی وجہ سے امام مہدی (عج)اس طرح مخفیانہ طورپر پیدا ہوئے جویہ خیال کرتی تھی کہ آپ ان کی حکومت کو نیست ونابودکردیںگے ۔
بہر حال سیدہ حکیمہ نے اس مولود کی اپنی آغوش میں لیا اور اس کے بوسہ لیتے ہوئے کہا: میں اس سے ایسی اچھی خوشبوکا استشمام کر رہی ہوںجو میںنے آج تک کبھی نہیں سونگھی،امام حسن عسکری نے بچہ کو اپنی آغوش میں لیتے ہوئے فرمایا:''استودعک الذی استودع ام موسیٰ،کن فی دعة اللّٰہ وسترہ وکنفہ وجوارہ ''۔
پھر امام نے اپنی پھوپھی سے مخاطب ہو کر فر مایا :''اس مو لود کی خبر کو مخفی رکھنا کسی کو اس کی خبر نہ دینا جب تک کہ اس کامعین وقت آجائے ''۔(١ )

عام دعوت
امام حسن عسکری نے اپنے فرزند ارجمند کی ولادت کے بعد سامراء کے فقیروں پر تقسیم کرنے کے لئے بہت زیادہ گوشت اور روٹیاں خریدنے کا حکم صادر فرمایا،(٢ )جیسا کہ روایت میں آیا ہے کہ آپ نے ستّر گوسفند خریدے اور چار ذبح کرنے والوں کو بھیجا جن میں ایک علی بن ابراہیم تھے جن کو امام نے بسم اللہ۔۔۔کے بعد تحریر فرمایا تھا :''یہ میرے فرزند محمد مہدی کے متعلق ہیں اِن میں سے خود بھی کھائو اور جو بھی ہمارا شیعہ ملے اس کو کھلائو ''۔(٣)
..............
١۔حیاةالامام محمد مہدی ، صفحہ ٢٤۔
٢۔بحارالانوار، جلد ١٣، صفحہ ٣۔
٣۔بحارالانوار، جلد ١٣، صفحہ ١٠۔

شیعوں کو آپ کی ولادت کی خو شخبری
تمام شیعہ امام مہدی کی ولادت با سعادت سے بہت زیادہ خوش ومسرورہوئے اور امام حسن عسکری کو آپ کے فرزند ارجمند کی ولادت باسعادت پر مبارک باد کیلئے آئے ،اُن ہی میں سے حسن بن حسن علوی کا کہنا ہے :میں نے ابو محمد حسن بن علی کو اُن کے پاس سُرَّ من رایٰ میں جاکر آپ کے فرزند قائم کی ولادت کی مبارکباد دی ۔(١ )اور حمزہ بن ابوالفتح سے کہا گیا ہے : خوشخبری ہے کہ محمد کے یہاں بچہ کی ولادت ہو ئی ۔ انھوں نے کہا :اس مولود کا کیا نام ہے ؟ تو اُن کو جواب دیا گیا :محمد اور اُن کی کنیت ابو جعفر ہے ۔(٢)

اسم مبارک
اِس عظیم امام کا اسم مبارک اُن کے جدامجد رسول اسلام ۖکے نام پر محمد رکھا گیا جن کے ذریعہ زمین پر عدل و علم کے چشمے جاری ہوئے ،راویوں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ آپ کا یہ اسم مبارک آپ کے جد رسول ۖاسلام کے نام پر محمد رکھا گیا (٣)آپ کو مہدی کا لقب دیا گیاکیونکہ آپ دین ِ حق کی طرف ہدایت فرما ئیں گے(٤ )آپ کے القاب میں سے یہ لقب لوگوں کے درمیان زیادہ شائع و مشہور ہے۔

آپ کے وجود سے شیعوں کو آگاہ کرنا
حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام نے اپنے فرزند ارجمند کو اپنے مخلص اور نیک شیعوں کے سامنے پیش کیا تا کہ کو ئی انکار نہ کرسکے اور نہ ہی آپ کے وجود مبارک کے سلسلہ میں کو ئی شک و شبہ باقی رہے، اور اُن شیعوں کی تعداد چا لیس افراد تھی جن میں محمد بن ایوب ،محمد بن عثمان اور معاویہ بن حکیم تھے اور اُن سے امام نے فرمایا:''میرے بعد یہ تمہارے مولا اور خلیفہ ہیں اُن کی اطاعت کرو اور میرے بعد تم اپنے دین کے سلسلہ میں متفرق نہ ہوجانا ورنہ ہلاک ہو جائوگے آگاہ ہوجائو تم اُن کو آج کے بعد دیکھ نہیں پائوگے'' ۔(٥)
..............
١۔غیبت طوسی ،صفحہ ٣٨۔ ٢۔حیاةالامام المہدی ، صفحہ ٢٦۔
٣۔عقدالدرر،صفحہ ٥٣۔
٤۔بحارالانوار ،جلد ١٣، صفحہ ١٠۔
٥۔ینابیع المؤدة ،صفحہ ٤٦٠۔
حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام نے اپنے شیعوں کے لئے حجت قائم کی اور اُن کو اُن کے امام کا تعارف کرایاتاکہ وہ ایسے سچے گواہ ہوں جو امانت کو ادا کر سکیں ۔

بُلند اخلاق
اس مصلح اعظم میںتمام صفات کمال موجود ہیں ،اللہ نے اُن کو نور سے خلق کیا،ہر نقص و عیب سے دور رکھا ،ہر رجس سے پاک و پاکیزہ رکھا اور آپ کو اپنی مخلوق کی اصلاح اور اپنے دین کو قائم کرنے کی وجہ سے محفوظ رکھا آپ کے کچھ صفات یہ ہیں :

١۔آپ کے علوم کی وسعت
یہ بات محقّق ہے کہ امام مہدی مخلوق میں سب سے زیادہ وسیع اور تمام قدیم و جدیدعلوم و معارف کی تمام اقسام سے واقف ہیں ،کائنات میں کو ئی ایسا علم نہیں ہے جس کو آپ نہیں جانتے ہیں آپ کے آباء و اجداد اور ائمہ طا ہرین نے آپ کی علمی شان و منزلت کو آپ کے پیدا ہونے سے پہلے ہی بیان فرمادیا تھا ، آپ اُن کے حکیمانہ اقوا ل ملاحظہ کیجئے :
١۔امام امیر المو منین نے آپ کے متعلق بیان فرمایا :''ھُوَاَوْسعُکُمْ کَھْفاً،وآثرُکُمْ عِلْماً،وَاوصَلُکُمْ رَحِماً ''۔(١)
''اس کی پناہ گاہ بڑی ہے ،تمہارا علم بہت زیادہ ہے اوربہت زیادہ صلہ ٔ رحِم کرنے والے ہو''۔
٢۔ حارث بن مغیرہ سے روایت ہے کہ میں نے ابو عبد اللہ الحسین بن علی سے عرض کیا : مہدی کا کس چیز کے ذریعہ تعارف ہو گا ؟تو آپ نے فرمایا :''حلال و حرام کی معرفت کے ذریعہ اس کے علاوہ لوگوں کو اُن کی ضرورت ہو گی اور اُنھیں کسی کی ضرورت نہیں ہو گی ''۔(٢)
٣۔ابو جعفر باقر سے روایت ہے :''امامت ہم میں سے سب سے کم سن میں پائی جا ئے گی جس کا ذکر جمیل بکثرت ہوگا خدا اُ س کو علم دے گا اور اس کے نفس پر وا گذار نہیں کرے گا ''۔(٣)
..............
١۔غیبة النعمانی، صفحہ ٢١٤۔ ٢۔عقد درر، صفحہ ٦٩۔
٣۔عقد درر، صفحہ ١٠٩۔
آپ کے وسیع علوم کے سلسلہ میں وارد ہوا ہے کہ جب آپ ظاہر ہوں گے تو یہودیوں کے سامنے توریت سے احتجاج (دلیل و برہان پیش کرنا )کریں گے جس کے ذریعہ اکثر یہودی مسلمان ہوجائیں گے۔(١)
امام غیبت صغریٰ کے دور میں عالمِ اسلام کے لئے فقہ اور غیر فقہ میں مرجع اعلیٰ ہوں گے ، آپ کے چاروں نائب مسلمانوں کے احکام کے متعلق درپیش مسا ئل آپ تک پہنچا تے تھے اور ان کے جوابات بیان فرما تے تھے ،فقہ جعفری کے اکثر مسا ئل آپ ہی کے جوابات ہیں فقہا احکام میں جو فتوے دیتے ہیں سب اُن ہی کی طرف منسوب کرتے ہیں ،شیخ صدوق نے اپنے ہاتھ سے لکھ کر آپ کے فتووں کا ایک بہت بڑا مجموعہ مرتب کیا ہے ۔(٢ )
آپ کے ظہور کے وقت ایک یہ چیز محقق ہو گی کہ آپ سے دنیا کے تمام علماء ،اطبّاء ، فیزیک داں ، مخترع و ایجاد کرنے والے وغیرہ ملاقات کریں گے اور آپ کا امتحان لیں گے اور آپ بڑے ہی اچھے طریقہ سے اُن کے جوابات دیں گے ،وہ سب اسلام قبول کر لیں گے اور کو ئی بھی ایسا باقی نہیں رہے گا جو آپ کی امامت کا اقرار نہ کرتا ہو ۔

٢۔آپ کا زہد
ائمہ ہدیٰ کی سیرت تمام فکری اور علمی میدانوں میں مشابہ ہو تی ہے اُن میں سے ایک دنیا میں زہد اختیار کرنا اور دنیا کی تمام لذّتوں اور خوشیوں سے کامل طور پر دور رہنا ،ہر امام کی سیرت کا مطالعہ کرنے والے پر یہ واضح ہوجا ئیگا کہ انھوں نے دنیا میں علی الاعلان زہد اختیار کیا ،اس سلسلہ میں انھوں نے ،سیّد عترت اطہار امام امیر المو منین کی اقتدا کی جنھوں نے دنیا کو تین مرتبہ طلاق دیدی تھی جس کے بعد رجوع نہیں کیا جاسکتا ،اسی منو ر و روشن راستہ پر آپ کے تمام فرزند اور ناتی پوتے گامزن رہے ،ائمہ ٔ ہدیٰ سے امام منتظر کی ولادت سے پہلے ہی کچھ روایات آپ کے زہد کے متعلق نقل ہو ئی ہیں جن میں سے کچھ روایات یہ ہیں :
..............
١۔حیاةالامام محمد المہدی ، صفحہ ٣٩۔
٢۔حیاةالامام محمد المہدی ، صفحہ ٣٩۔
١۔معمّر بن خلاّد نے امام ابو الحسن الرضا سے نقل کیا ہے کہ آپ نے فرمایا ہے :''قائم آل محمد ۖ کالباس سخت قسم کا ہوگا اور ان کی غذا معمو لی قسم کی ہو گی ''۔(١)
٢۔ علی بن ابوحمزہ اور وہبیب نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے نقل کیا ہے کہ آپ نے فرمایا ہے :
''تم قائم آل محمد کے خروج کے سلسلہ میں جلدی کیوں کر تے ہو ؟ خدا کی قسم اُن کا لباس سخت قسم کاہوگااور ان کی غذا بے مزہ ہو گی ''۔(٢)
٣۔ابو بصیر نے حضرت امام جعفر صادق سے نقل کیا ہے کہ آپ نے فرمایا ہے :''آپ کا لباس سخت قسم کا ہوگا اور آپ کا کھانا بد مزہ ہوگا ''۔(٣)
اگر دنیا میں اُن کی سیرت اس طرح کی نہ ہوتی تو خدا وند عالم آپ کو زمین پر اصلاحی دور کے لئے منتخب نہ فرماتا کہ آپ ظلم و جور سے بھری دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے جس طرح وہ ظلم و جور سے بھری ہو گی اور ظلم و جور کے نتیجہ میں سسکتی ہوئی انسانیت کو جابر و جا ئر اور متکبر حاکموں کیظلم و جور سے نجات دلا ئیں گے ،پریشان حال اور محرومین میں اللہ کی خیرات تقسیم کریں گے جس سے فقراور محرومیت کا سایہ تک باقی نہیں رہے گا ۔

٣۔آپ کا صبر
امام منتظر کے چند صفات یہ ہیں :آپ مصیبت پر صبر کریں گے ،آپ محنت و مشقت تحمّل کرنے کے اعتبار سے ائمہ ٔ میں سب سے عظیم ہیں ،اپنی طویل غیبت کے دور میںدنیائے اسلام کے مختلف علاقوں میں عظیم حوادث کا مشاہدہ کریںگے اور اُن میں سب سے زیادہ دردناک یہ ہوگاکہ امت اسلامیہ اپنے تمام قوانین کے ساتھ کافر سامراجیوں کے ہاتھوں شکار ہو ئی ،جنھوں نے اُن کے درمیان برائیاں رائج کیں ،اللہ
..............
١۔بحارالانوار، جلد ٥٢،صفحہ ٣٥٩۔
٢۔غیبة النعمانی ،صفحہ ٢٣٤۔
٣۔غیبة نعمانی ،صفحہ ٢٣٣۔
کے احکام اور اُس کے حدود چھوڑدئے ،زورگوئی سے فیصلے کئے ،اور امام تمام مسلمانوں کے لئے اپنی روحانی ،زما نی ،اور ابوی قیادت کے حکم سے ان سب کا مشاہدہ کر رہے ہیں اور ہمیشہ صبر کر تے رہے ہیں ، آپ نے اپنے تمام اموراس وقت تک اللہ کے سِپُرد کر دئے ہیں جب تک خداآپ کو میدان جہاد کے لئے قیام کرنے کا حکم اور اجازت مرحمت فرمائے ۔

٤۔شجاعت
امام مہدی دل کے اعتبار سے لوگوں میں سب سے زیادہ شجاع ،سب سے زیادہ حو صلہ مند ، ارادہ کے اعتبار سے سب سے زیادہ قوی ،آپ جنگی قوت اور محکم ارادہ میں اپنے جد رسول ۖکے مانند ہیں جنھوںنے قریش کے اُن بھیڑیوں کے شرک اورکفر و الحاد کے سر براہوں کا مقابلہ کیا جنھوں نے پرچم اسلام کو لپیٹنے اور اللہ کے نور کو خاموش کرنے کی جد وجہد کی،لیکن آپ نے اپنے محکم ارادہ سے اُن کے سروں کو کاٹ ڈالا ،اُن کے لشکروں کو تتر بتر کر دیا ،زمین پر کلمة اللہ کو بلند کیا ، بالکل اسی نورانی دور کے مانند آپ ۖ کے فرزند ارجمند اور آپ ۖ کے خلیفہ قیام کریں گے ،ظالمین اور جا برین کوان کے ظلم کا مزہ چکھا ئیں گے ،اسلام کی کرامت و بزرگی کو دوبارہ اسی طرح واپس پلٹا ئیں گے جس کے بعد اس میں کبھی سستی نہیں آئے گی ،دنیا کی کوئی بھی طاقت اس کا مقابلہ نہیں کر سکے گی ،زمین کی تمام اقوام آپ کے حکم کو تسلیم کرلیں گی ، اورآپ دنیا کے تمام دارالسلطنتوں میں پرچم توحید بلند فرما ئیں گے ۔

5- آپ کی سخاوت
امام منتظر لوگوں میں سب سے زیادہ سخی اور جواد ہیں ،آپ کے دور حکومت میں فقراء اور محرومیت کا کو ئی اثر باقی نہیں رہے گا ہم آپ کے کرم کے سلسلہ میں آپ کے آباء و اجداد سے منقول بعض احادیث کا ذیل میں تذکرہ کر رہے ہیں :
١۔ابو سعید نے نبی اکرم ۖ سے روایت کی ہے کہ آپ ۖ نے امام مہدی کی سخا وت کے متعلق یوں گفتگو فرما ئی کہ ایک شخص اُن کی خدمت میں حاضر ہو کر کہے گا :''اے مہدی مجھے کچھ دیجئے ، مجھے کچھ دیجئے، مجھے کچھ دیجئے تو وہ اسے اتنا عطا کریں گے جس کو وہ اٹھاسکتا ہو ''۔(١)
٢۔جابر سے روایت ہے :ایک شخص نے امام ابو جعفر کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا حالانکہ میں وہیں پر موجود تھا :خدا آپ پر رحم کرے، آپ خمس کے یہ سو درہم لے لیجئے اور ان کو خمس رکھنے کی جگہ پر رکھ دیا اور کہا کہ یہ میرے اموال کی زکوٰة ہے، ابو جعفر نے ان سے فرمایا :''تم خود اس کو لے لو اور اپنے پڑوس میں یتیموں ،مسکینوں اور اپنے مسلمان بھا ئیوں میں تقسیم کر دینا ،بیشک جب ہمارا قائم قیام کرے گا تو وہ برابر ، برابر تقسیم کریں گے ،خدا کی مخلوق میں نیک و بد سب کے ساتھ عدل و انصاف سے کام لیں گے ،جس نے اُن کی اطاعت کی اُس نے اللہ کی اطاعت کی ،جس نے اُن کی نا فرما نی کی اس نے اللہ کی نا فرمانی کی ،ان کا اسم مبارک مہدی اس لئے رکھا گیا چونکہ آپ امر خفی کیلئے ہدایت کریں گے ،توریت اور دوسری تمام کتابیں انطاکیہ شہر کے غار سے باہر نکالیں گے ،توریت والوں کا توریت کے ذریعہ فیصلہ کریں گے انجیل والوں کا انجیل سے ،اور زبور والوں کا زبور کے ذریعہ اور قرآن والوں کا قرآن کے ذریعہ فیصلہ کریں گے ،دنیا کے تمام مال و دولت چاہے وہ زمین کے اندر ہوں یا زمین کے باہر سب آپ کے پاس جمع ہوں گے ، آپ لوگوں سے فرما ئیں گے :ان اموال کی جانب توجہ کرو جس کی خاطر تم نے قطع رحم کیا اور اس سلسلہ میں تم نے خون بہایا ،اور جس کی وجہ سے تم حرام الٰہی کے مرتکب ہوئے ،اس وقت امام زمانہ ایسی شئے عطا فرمائیں گے جو اس سے پہلے کبھی نہیں دی ہو گی ''۔(٢)
ان کے علاوہ متعدد روایات ہیں جن میں یہ اعلان کیا گیا ہے کہ آپ کرم و جود و سخا کے دریاہیں ،آپ پوری مخلوق پر احسان کریں گے ،اُن کو عُریانی اور گرسنگی سے نجات دلائیں گے۔

٦۔حق میں پا ئیداری
امام منتظر حق کا سب سے زیادہ سختی کے ساتھ دفاع کریں گے ،جن پر ملامت کرنے والوں کی ملامت
کو ئی اثر نہیں کرے گی ،آپ کی شان آپ کے اُن آباء و اجداد کی شان کے مانند ہو گی جنھوںنے حق کی مدد کی اور لوگوں میں عدل کو نشر کرنے میں اپنی جانوں کو قربان کرنے میں پیش قدم رہے ۔
جب دنیا قائم آل محمد ۖ کے ظہور سے منور ہو جائے گی تو آپ ہر طرح حق اور اپنے مقاصد قائم کریں گے ،غبن (دھوکہ )اور ظلم کو نیست و نابود کردیں گے ۔
..............
١۔منتخب کنزالعمال، جلد ٦،صفحہ ٢٩۔ینابیع المؤدة، صفحہ ٤٣١۔مصابیح السنة ،جلد ٣،صفحہ ٤٩٣۔
٢۔حیاةالامام محمدالمہدی ، صفحہ ٤٥۔