|
٢۔منتصر کی حکومت
منتصر نے اپنے والدکی مخالفت میںانقلاب برپاہوجانے کے بعدخودحکومت کی باگ ڈور سنبھالی جس سے عام طورپرشیعوں کو سکون ملااوروہ خوشحال ز ندگی بسرکرنے لگے،ان سے سید الشہدا کی زیارت کے سلسلہ میں ہونے والی رکاوٹیں ختم کردیں، منتصر نے علویوں کوفدک واپس کیا،اس کے علاوہ ان کے شایان شان امورانجام دئے ۔
لیکن افسوس شریف ونیک محسن کی طولانی زندگی نہ ہوسکی،اکثر مصادرومنابع میںآیاہے کہ اس کوترکیوںنے زہردے کرمارڈالااس طرح اس صفحةہستی سے اس روشن ومنور شخصیت کابھی خاتمہ ہوگیا۔
٣۔مستعین کی حکومت
مستعین نے ٥ ربیع الثانی ٢٤٨ ھ میںاتوارکے دن حکومت کی باگ ڈور سنبھالی ،مورخین نے اس کی تعریف میںلکھاہے کہ وہ فضول خرچ،مال ضائع و برباد کرنے والا اورحق کامخالف تھا،وہ اپنے گذشتہ بزرگوں کی طرح ائمہ ہدیٰ سے بغض وعناد رکھتا تھا ،وہ امام حسن عسکری سے شدید بغض رکھتا تھا چونکہ وہ اس کے ذریعہ مسلمانوں کے دلوںمیں اپنا مقام بلندکرنا چاہتاتھا،اس سرکش نے امام کو قید خانہ میںڈالنے کاحکم دیاتوامام کواوتامش کے قیدخانہ میںبندکردیاگیاوہ ناصبی تھااور اہل بیت سے علی الاعلان بغض وکینہ رکھتاتھاقیدخانہ میں امام کے ہمراہ عیسیٰ بن فتح بھی تھا امام نے اس سے فرمایا:
''اے عیسیٰ !تیری عمرساٹھ سال ایک مہینہ اوردودن ہوگئی''،عیسیٰ نے مبہوت وحیران ہوکر جب اپنی تاریخ پیدائش لکھی ہوئی کاپی میں دیکھاتوامام کی خبرکے مطابق پایا۔اسکے بعدامام نے اس سے فرمایا: ''کیاتمہارے کوئی فرزند ہے ؟''۔
عیسیٰ :نہیں۔
امام نے اس کے لئے یوں دعافرمائی :''خدایااس کوایک فرزند عطاکر جو اس کاپشت پناہ ہواور پشت پناہ فرزند کتنا اچھا ہے ''،اس کے بعد یہ شعر پڑھا:
من کان ذاعضد یذرک ظلامتہ
ان الذلیل الذی لیست لہ عضد
''جو طاقتور ہوگا وہ بدلہ لے سکے گا کیونکہ جو طاقتور نہیں ہوتا وہ رسوا ہو جاتا ہے ''۔
عیسیٰ نے عرض کیا:اے میرے مولاوآقاکیاآپ کے کوئی فرزند ہے ؟
''خداکی قسم عنقریب خدامجھے ایسا فرزند عطاکرے گاجوزمین کوعدل وانصاف سے بھردے گا لیکن ابھی کوئی فرزند نہیں ۔۔۔''۔(١)
امام کے نظربندہوجانے سے شیعوں میںآہ و فریاد کے نعرے بلند ہونے لگے اوریہ آہ و نالہ اس وقت عروج پر پہنچاجب ان کویہ خبرملی کہ مستعین امام کوقتل کرنے کاعزم رکھتاہے ،امام نے ان سے خوف دورکرتے ہوئے ان کوبشارت دی کہ وہ عنقریب تسلیم ہوجائے گا اور ان کے لئیم وباغی دشمن کا تین دن(٢)کے بعد خاتمہ ہوجائے گا،امام کی یہ خبر صحیح واقع ہوئی ابھی تین دن تمام نہیں ہوئے تھے کہ اس کو ترکیوں نے مارڈالا۔(٣)
٤۔معتزکی حکومت
معتز،زبیربن جعفرمتوکل تھا جب اس نے اپنی عیش وآرام کی زندگی میں حکومت کی بھاگ ڈور سنبھالی تواس کو کوئی تجربہ نہیں تھا،نہ اس نے گردش ایام سے کوئی تہذیب سیکھی تھی اورنہ ہی اس کوسیاست اور حکومت کے نظم ونسق کی کوئی خبرتھی،وہ ترکیوںکے ہاتھ کا کھلوناتھاوہ جدھر چاہتے تھے اس کو موڑلیتے تھے ۔
معتز امام سے بہت زیادہ بغض وعنادرکھتا تھا ،اس نے امام کو زنزانات کے قیدخانہ میں نظر بند کردیا،امام اس کے ظلم وستم سے تنگ آگئے کیونکہ اس نے امام پر بہت زیادہ ظلم وستم کئے ،آپ نے اس کے
..............
١۔جوہرةالکلام، صفحہ١٥٥۔
٢۔مہج الدعوات ،صفحہ ٢٧٣۔
٣۔غیبت مؤلف شیخ طوسی ،صفحہ٦٣٢۔
لئے بددعاکی تو خدانے آپ کی دعامستجاب فرمائی اور اس سے بہت سخت انتقام لیا،ہوا یہ کہ ترکوںکے لیڈرنے اس سے مال ودولت مانگااور اس وقت بیت المال میں کچھ نہیں تھا تو وہ اپنی ماں کے پاس گیاجس کے پاس بہت زیادہ مال ودولت تھا اس نے اپنی والدہ سے مال ودولت مانگی تو اس نے انکارکردیااوراس نے جوکچھ اس کے پاس تھا وہ سب چھپادیا۔ترکوںنے اس پردھاوابول دیااور اس کے پیرکوپکڑکر گھسیٹا ،اس کو آہنی گرز سے مارا،گرمی کے موسم میں اس کو ایک دن سخت دھوپ میں کھڑارکھااوروہ اس سے کہتے جارہے تھے :حکومت چھوڑ دو ،پھر بغداد کے قاضی اور ایک گروہ کو بلایا اور اس کو حکومت سے معزول کردیا حکومت سے معزول کرنے کے پانچ دن بعد اس کو حمام میں نہانے کیلئے بھیجا جب اس نے غسل کیا تو اس کو پیاس لگی اور انھوں نے اس کو پا نی دینے سے منع کردیاپھر اس کو برف کے ٹھنڈے پانی سے سیراب کیا اور وہیں پر مرگیا ۔(١)
یہ بات بھی شایانِ ذکر ہے کہ اس انقلاب کی بنیاد صالح بن وصیف نے ڈالی تھی اس نے معتز کی ماں پر زبردست حملہ کرکے اس کا سارا مال لوٹ لیا اس کے پاس پانچ سو دینار تھے ،اسی طرح اس نے زمین میں بہت زیادہ خزانہ دفن کر رکھا تھا ،زمین کے اندر اس کا ایک مکان تھا جس میں ایک ملین اور تین لاکھ دینار تھے عطر دان میں ایک ہا نڈی ملی جس میں زمرد بھرے ہوئے تھے جس کے مانند کسی نے پہلے نہیں دیکھے تھے ، اسی طرح ان کو ایک اور عطر دان ملا جو بڑے بڑے لؤ لؤ سے بھرا ہوا تھا انھیں غلہ کے پیمانہ کے مانند ایک عطر دا ن ملا جو سرخ یاقوت سے پُر تھا جسکے مثل اس وقت موجود نہیں تھے ، وہ سارا مال لاد کر صالح کے پاس لایا اور اس سے کہا :میں نے قتل کرنے کیلئے پچاس ہزار دینا ر کی پیشکش کی تھی اور اس کے پاس اتنا مال موجود تھا ۔ اس برے فعل اور لوٹ مار کے بعد وہ صالح کی دعوت پر مکہ چلا گیا ۔ظالمین کاانجام یہی کھلا ہوا گھاٹاہے۔
٥۔مہتدی کی حکومت
مہتدی نے ستائیس سال کی عمر میں حکومت کی باگ ڈور سنبھالی ،وہ اہل بیت کا سخت دشمن تھا ، اس کو یہ ورثہ اس کے آباء و اجداد سے ملا تھا ،جنھوں نے اس کو غصہ و غیظ و غضب کا جام پلایااور ان کو رنج و غم میں مبتلا کیا ۔
..............
١۔تاریخ خلفاء ،صفحہ ٣٦۔
اس سرکش و باغی نے امام کو گرفتار کرنے کیلئے ایک دستہ روانہ کیا اور اس نے امام کو گرفتار کرکے قید خانہ میں ڈال دیا ،آپ نے قید خانہ میں بڑے سخت دن گذارے ،قید خانہ میں امام کے ساتھ شیعوں کے ایک بہت بڑے مؤثق عالم دین زکی ابو ہاشم تھے، امام نے اُن سے فرمایا :''اے ابو ہاشم !یہ باغی آج کی رات میرے قتل کا ارادہ کئے ہوئے ہے حالانکہ خدا نے اس کی عمر کا ٹ لی ہے یعنی وہ ختم ہونے والی ہے ''۔(١)
بعض شیعوں نے امام کی خدمت میں خطوط ارسال کئے جن میں یہ تحریر کیا گیا تھا کہ ہم کو اطلاع ملی ہے کہ مہتدی نے آپ کے شیعوں کو دھمکی دی ہے اور یہ کہا ہے کہ :میں ان کو جلا وطن کروں گا۔ امام نے ان کے خطوط پر توقیع فرما ئی کہ اس کی عمر ختم ہو گئی ہے اور آج سے پانچ دن کے بعد چھٹے دن اس کو بڑی ذلت و خواری کے ساتھ قتل کر دیا جا ئے گا ۔امام کی دی ہو ئی خبر صحیح واقع ہو ئی اور ترکوں نے اس کو خنجروں سے کاٹ ڈالا۔ تر کی لیڈر کا کہنا ہے کہ اس کے زخم سے شراب نکل رہی تھی اس نے اپنے ساتھیوں سے کہا :میں نے مہتدی کا خون ایسا دیکھاجیسے میں آج شراب (٢)دیکھ رہا ہواس طرح امام سے دشمنی کرنے والے مہتدی کی حکومت کا خاتمہ ہو گیا ۔
٦۔ معتمد کی حکومت
معتمد پچیس سال (٣)کی عمر میں خلیفہ بناوہ اپنے ماں باپ کا نافرمان بیٹا اور لہو لعب میںمشغول رہتا تھا۔اس نے رعایا کے امور انجام دینے سے چشم پوشی کر لی تھی اسی وجہ سے قبیلے اس کو بری نظر سے دیکھنے لگے تھے ۔(٤)
اس کے عہد حکومت میں امام حسن عسکری علیہ السلام کو بہت ہی زحمت و مشقت اور سختیوں کا سامنا کر نا پڑا،اُ س نے امام کو نظر بند کرنے کا حکم دیدیا اور داروغۂ زندان سے کہا کہ وہ امام کے متعلق تمام اخبار و واقعات
..............
١۔مہج الدعوات ،صفحہ ٢٧٤۔
٢۔مروج الذہب، جلد ٤،صفحہ ١٢٧۔
٣۔مروج الذہب ،جلد ٤،صفحہ ١٣٨۔
٤۔تاریخ خلفاء ،صفحہ ٣٦٣۔
واقعات اور ان کی گفتگو کی خبریں اُن تک پہنچایا کرے ، داروغہ ٔ زندان نے معتمد کو خبر دی کہ امام نے عباسی سیاست کے خلاف کو ئی بھی عمل انجام نہیں دیا ، انھوں نے تو دنیا کو خیر باد کہہ دیا ہے وہ دن میں روزہ رکھتے ہیں اور رات عبادت میں بسر کرتے ہیں ، اُس (معتمد )نے دوسری مرتبہ پھر داروغہ ٔ زندان سے امام کے سلسلہ میں معلومات حا صل کیں تو اُ س نے پہلے کی طرح خبر دی تو معتمد نے امام کو قید سے آزاد کرنے اور اُن سے عذر خوا ہی کا حکم دیا ، داروغۂ زندان نے امام کو قید سے آزاد ہونے کی خبر دینے میں جلدی سے پہنچا تو اس نے دیکھا کہ آپ وہاں سے نکلنے کے لئے اپنا لباس اور نعلین وغیرہ پہن کر آمادہ ہو گئے ہیں ،داروغہ یہ دیکھ کر حیران رہ گیا اس نے امام کی خدمت میں معتمد کا خط پیش کیا، قید خانہ میں آپ کے ہمراہ آپ کا جعفر نام کا بھائی تھا امام اس وقت تک قید خانہ سے باہر نہیں آئے جب تک آپ نے اپنے بھا ئی جعفر کو قید خانہ سے آزاد نہیں کرالیا ۔(١)
بہر حال امام نے اس سرکش کے دور میںبہت سخت حالا ت کا سامنا کیا آپ کو بہت سی فوجیں گھیرے رہتی تھیںجس میں آپ کو سانس لینا دو بھر ہو گیا تھا اور آپ کے شیعہ آ پ کی ملا قات سے دور ہو تے گئے۔
اما م پر قاتلانہ حملہ
عبا سی سر کش پر امام بہت گراں گذرنے لگے حا لا نکہ امت کا اس بات پر اجماع ہے کہ آپ تقدس عظمت اور تر جیح میں تمام علویوں اور عباسیوں سے افضل تھے اور سب کے نظر یہ کے مطابق اس نے امام کی اہانت کی اور ان پر قاتلا نہ حملہ کیا آپ کو زہر ہلاہل دیا گیا(٢) جب آپ نے تناول کیاتو آپ کا سارا بدن شریف مسموم ہو گیا اور آپ بستر مر گ پر لیٹ گئے اور زہر کی شد ت سے مضطر ب ہو گئے، آپ صابر تھے لہٰذا آپ نے اپنے عام امور اللہ کی پناہ میں دیدئے ۔
معتمد نے اپنے پانچ معتبر اور مؤ ثق نوکروں کو امام کے بیت الشر ف سے خبریں لانے کے لئے معین کر دیا اسی طر ح اس نے صبح و شام امام کی دیکھ بھال کرنے کے لئے حکیموںکی ایک جماعت معین کی
..............
١۔مہج الدعوات، صفحہ ٢٧٤۔
٢۔الارشاد ،صفحہ ٣٨٣۔
اوران سے یہ عہدلیاکہ وہ بالکل امام کے بیت الشرف سے جدانہیںہوںگے(١) اور یہ سب امام کے مصلح اعظم فرزند کے بارے میںمعلومات حاصل کرنے کیلئے تھاجس کی نبی ۖنے بشارت دی تھی۔
جنةالماویٰ کی طرف
امام کی حالت بگڑتی گئی اورحکیموںنے جواب دیدیا،موت آپ کے نزدیک آتی گئی ، امام ا للہ کاذکراورقرآنی آیات کی تلاوت کرنے لگے،یہاںتک کہ آپ کی عظیم روح خدا کی بارگاہ کی طرف پروازکرگئی،جس کوملائکہ رحمن نے اپنے احاطہ میںلے لیااوراللہ کے انبیاء اور رسولوںنے اس کااستقبال کیا۔
آپ کی وفات اس دورکے مسلمانوںکے لئے ایک عظیم مصیبت تھی،وہ اپنی مصلحتوںکی رعایت کرنے والے اپنے قائد،مربی اور مصلح سے محروم ہوگئی۔
تجہیزوتکفین
امام کے جسد مبارک کو غسل دیاگیا،حنوط کیاگیا اور کفن پہنایاگیا،نماز جنازہ پڑھی گئی، آپ کی نماز جنازہ آپ کے فرزندارجمندزمین پراللہ کی حجت امام منتظرنے ادافرمائی،ابوعیسیٰ بن متوکل نے امام حسن عسکری کے چہرے سے رداہٹائی اوراس کوعلویوںمیںسے بنی ہاشم،عباسیوں، لشکر کے سپہ سالار،حکومت کے نامہ نگار اداروںکے رئیس اور قاضیوںوغیرہ کودکھاکر کہا:یہ حسن بن محمد بن رضا ہیں جنھوں نے اپنے گھرمیں وفات پائی،وہاںپرامیرالمومنین کے فلاںفلاںخدام،فلاں فلاںحکیم اورفلاںفلاںقاضی موجود تھے، اس کے بعدآپ کاچہرۂ مبارک ڈھک دیاگیا۔(٢)امام حسن عسکری کومعتمدکے ذریعہ شہید کئے جانے کی جو خبر جوچاروںطرف پھیل گئی تھی یہ سارا پروپگنڈہ اس کاانکارکرنے کے لئے کیاگیاتھا۔
تشییع جنازہ
سامراء کے ہر طبقہ کے لوگوںنے امام حسن عسکری کے جنازہ میں شرکت کی حکومتی ادارے،تجارت گاہیں
..............
١۔ارشاد ،صفحہ٣٨٣۔
٢۔ارشاد ،صفحہ٣٨٣۔
اور تمام بازاربندکرئے گئے ،سامرامیں قیامت کامنظردکھائی دے رہاتھا۔ (١ ) اس وقت تک کسی کی ایسی تشیع جنازہ نہیں ہوئی تھی ،وہ سب امام کے فضائل بیان کر رہے تھے اورکچھ افراد امام کے انتقال پر ملال پر مسلمانوں کیلئے عظیم خسارہ پرحزن وغم کااظہارکر رہے تھے ۔
آخری قیام گاہ
امام کاجسم اطہرتکبیراورتعظیم کے سایہ میںآخری قیام گاہ تک لایاگیااورآپ ہی کے بیت الشرف میں آپ کے پدربزرگوارکی قبر کے پہلومیںآپ کودفن کردیاگیاآپ کے ساتھ حلم،علم اورتقویٰ اورجگرگوشۂ رسول اعظم ۖکوزمین میںچھپادیا۔
یہ حضرت امام حسن عسکری کی زندگی کی مختصرتاریخ تھی اورجوشخص زیادہ اطلاع حاصل کرناچاہتا ہے وہ ہماری کتاب ''حیاةالامام حسن عسکری ''میں مراجعہ کرے۔
..............
١۔دائرةالمعارف مولف بستاتی، جلد٧،صفحہ٤٥،الارشاد،صفحہ٣٨٣۔
| |