عنوان: ائمہ اور سیاست
مصنف: سید افتخار عابد نقوی
ماخذ:شیعہ اسٹیڈیز

آئمہ(علیہم السلام) اور سیاست
آئمہ(علیہم السلام) کی روشن زندگی میں ایک قطعی اور مشترک اصول جو کہ تمام زاویوں سے نظر آتاہے وہ سیاست میں شرکت کرنا ہے اور آئمہ(علیہم السلام)کا سیاست میں شامل ہونا اس طرح ہے کہ اس کو ان کی زندگی سے علیحدہ نہیں کیا جاسکتا۔
ہمیں کوشش کرنی چاہئے کہ ہم اس رکن کی طرف زیادہ اہمیت دیں ، کیونکہ دنیادار لوگوں نے مسلمانوں کی دنیا اور دین کو ختم کرنے کیلئے ہمیشہ یہ نعرہ لگایاہے کہ دین اور سیاست ایک دوسرے سے جدا ہیں لیکن اس کے مقابلے میں اس صدی میں اسلام کو زندہ کرنے والی شخصیت حضرت امام خمینی (رحمۃاللہ) فرماتے ہیں:
"خدا کی قسم اسلام پورے کا پورا سیاست ہے، اسلام کو غلط طریقے سے لوگوں کے سامنے پیش کیا گیا ہے"۔
حضرت امام خمینی اپنی کتاب تحریر الوسیلہ میں فرماتے ہیں کہ:
اسلام کے فلسفے سے بے خبر کچھ لوگ آئمہ(علیہم السلام) کے کچھ اقوال کو نہ سمجھتے ہوئے اس نظرئیے کی تائید کرتے ہیں کہ اسلام اور سیاست الگ الگ ہیں اور دلیل کے طور پر آئمہ(علیہم السلام) کے اقوال کو پیش کرتے ہیں جیسے کہ امام علی- نے فرمایا :
تمہاری دنیا میرے نزدیک بکری کے بلغم سے زیادہ بے وقعت ہے۔
یا ایک جگہ فرماتے ہیں کہ:
اے دنیا! تو میرے علاوہ کسی اور کو جاکر دھوکہ دے ۔ میں تو تجھے تین طلاقیں دے چکاہوں جن کے بعد پلٹنے کی گنجائش نہیں ہے۔
مندرجہ بالا جملات میں حضرت امیر المومنین- نے دنیا سے دوری کا اظہار کیا ہے اور یہ دوری اس بات پر دلیل ہے کہ آئمہ(علیہم السلام) دنیا کو پسند نہیں کرتے تھے اور اس بنا ء پر آئمہ(علیہم السلام)کس طرح سیاست میں حصہ لے سکتے ہیں جب کہ سیاست کا دوسرا نام دنیا ہے۔