
|
اہل بیت ، نجات کی کشتی( اہل سنت کی نظر میں)
تالیف:
محمد باقر مقدسی
بسمہ تعالی
نام کتاب:.............اہل بیت ،نجات کی کشتی (اہل سنت کی نظر میں)
مولف................محمد باقر مقدسی
کمپوزنگ وترتیب:.............محمدحسن جوہری
تصحیح و نظر ثانی:.............سید محمد رضوی
ناشر:...................
تعداد:...............
تاریخ اشاعت:...............١٤٢٦ھ
طبع:......................اول
چھاپ خانہ:...............
شابک:...................
قیمت:.
جملہ حقوق بحق مولف محفوظ ہیں
بسم اللہ الرّحمن الرّحیم
انتساب
اپنے شفیق اور مہربان والدین کے نام
حرف آغاز
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ذات باری تعالیٰ کا صدق دل سے سپاس گزار ہوں کہ جس نے عاصی کو اہل بیت کی شان میں قلم اٹھانے کی توفیق عطا فرمائی۔
صرف وہی ذات ہے جس نے بشر کی خلقت کے ساتھ، بشر ہی کی ہدایت کےلئے ایک معصوم ہستی کو ایک مکمل ضابطہئ حیات پر مشتمل دستور العمل کے ساتھ خلق فرمایا تاکہ بشر کی مادی اور معنوی زندگی مفلوج ہونے نہ پائے،اور اس سلسلے کو کائنات کی خلقت سے لے کر قیامت تک باقی رکھا تاکہ بشر سعادت مادی ومعنوی اور تکامل و ترقی کی منازل طے کرکے معبود حقیقی کی معرفت اور شناخت حاصل کرسکے،وہ خالق یکتا،وہ رازق منان ہے کہ جس نے بشر کی فلاح و بہبود ی کےلئے ہر قسم کی نعمتوں کو خلق فرمایا،وہ ذات ایسی ذات ہے کہ جس نے اپنی رحمت کو ''انّ رحمتی وسعت کلّ شیئ''کی شکل میں پوری مخلوقات خواہ انسان ہوں یا غیر انسان،مسلمان ہوں یا غیر مسلمان سب کےلئے مہیا کر رکھا ہے اور ساتھ ہی ہدایت اور تکامل و ترقی کے راستوں کو بھی بخوبی روشن فرمایا''انّا ھدیناہ السبیل امّا شاکراً و امّا کفوراً''۔
نیز اسی ذات ہی نے ہدایت کو دو حصوں میں تقسیم کرکے ہدایت تکوینی کو ہر شے کی طبیعت میں ودیعہ فرمایا،جبکہ ہدایت تشریعی کی ذمہ داری کو بشر میں سے انبیاء و اوصیاء کے کندھوں پر رکھی۔یہ انسان کی عظمت اور فوقیت کی بہترین دلیل ہے۔اور اسی ہدایت تشریعی کا نتیجہ ہے جو آج بشر انفرادی و اجتماعی،ثقافتی،سیاسی، علمی اور اعتقادی امور میں دیگر حیوانات کی مانند نظرنہیں آتا،بلکہ انسان احساس کرتاہے کہ اس کی زندگی کے پورے لمحات کو مکمل اصول و ضوابط سے ہم آہنگ ہونے کی ضرورت ہے۔
لہٰذا ہر انسان فطرتاً اصول و ضوابط اور قانون کی ضرورت کو بخوبی محسوس کرتاہے اور اصول و ضوابط کے بغیر زندگی مفلوج ہونے کا اعتراف،ہر بشر کی فطرت اور انسانیت واضح الفاظ میں بیان کرتی ہیں۔تب ہی تو آج اس مادی عالم میں ہر انسان کسی نہ کسی نظام کے پابند رہنے کوضروری سمجھتا ہے۔اگرچہ تاریخ بشریت میں ایسے بہت سارے افراد کا بھی مشاہدہ کیا جاسکتا ہے جنہوں نے نظام اسلام کے مقابلے میں طرح طرح کے قوانین اور نظاموں کو ایجاد کرکے بزور بازو بشر پر مسلط کرنے کی کوشش کی ہے ۔ کبھی مارکسزم کی شکل میں،کبھی سوشلزم اور کبھی کمیونزم وغیرہ کی شکل میں اسلام کے مقابلے میں بشر کے ہاتھوں ایجاد کردہ نظاموں کو نافذ کرنے کی کوشش کی گئی ہے جو صرف انسانی خواہشات پر مشتمل ہے ، اسی لئے بہت ساری جانی و مالی قربانیوںاوربرسوں کوشش و تلاش کے باوجود ایسے نظاموں کو فروغ نہیں ملا ۔جبکہ نظام اسلام وہ واحد نظام ہے جس کے اصول و ضوابط میںنہ آج تک کوئی تبدیلی آئی ہے اور نہ ہی قیامت تک کوئی تبدیلی آئے گی،کیونکہ نظام اسلام میںدو ایسی خصوصیتیں پائی جاتی ہےں جو دوسرے نظاموں میں نہیں ہے:
١)نظام اسلام کا بانی وہ ذات ہے جو بشر کے مفادات و مفاسد سے بخوبی آگاہ ہے اور یہ نظام انسان کی فطرت اور عقل کے عین مطابق ہے،جبکہ باقی نظریات صرف چند افراد کے خواہشات اور طبیعت کے مطابق ہےں۔
٢) نظام اسلام کے مبلّغین اور ترویج کرنے والے بھی ایسی ہستیاں ہیں جو مکمل طور پر اس نظام سے آگاہی رکھنے کے ساتھ ساتھ اس کے عامل بھی تھے جبکہ دوسرے نظاموں کے مبلّغین نہ صرف نظام کے خدوخال سے واقف نہیں تھے بلکہ اکثراپنے نظام کے قوانین توڑنے والے ہوتے تھے۔
لہٰذا ہزاروں نظریات و قوانین ایجاد کرنے کے باوجود آج تک کسی نظام کو نظام اسلام کی مانند استقرار اور دوا م حاصل نہیں ہوا۔اسی لئے بشر پر دوبڑی ذمہ داریاں عائد ہوتی ہےں:
١)اللہ کی معرفت اور شناخت،جس نے ہماری سعادت کےلئے ہماری خلقت کے ساتھ نظام کو بھی تیار فرمایا۔
٢)اس نظام کی تبلیغ و ترویج کرنے والی ہستیوں کی معرفت،جنہوں نے قسم قسم کی تکلیفیں اٹھا کر ہم تک اس نظام کو پہونچادیا،یعنی پیغمبر اکرم (ص)اور ان کے اہل بیت ۔جس طرح اللہ کی معرفت ہم پر فرض ہے اسی طرح اہل بیت کی معرفت اور شناخت بھی ہم پر فرض ہے،اگرچہ عاصی کی زبان ایسی ہستیوں کی توصیف و تعریف کرنے سے قاصر ہے،عاصی کس زبان سے ان کی تعریف کرسکتاہے جبکہ خود اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان کی شان میں کبھی:''انّک لعلیٰ خلق عظیم'' کبھی''انما ولیکم اللہ و رسولہ....'' کبھی''وما ینطق عن الہویٰ....'' کبھی''انما یرید اللہ لیذہب عنکم الرجس...'' میںاہل بیت کی عظمت بیان فرمایاہے،نیزجب خدا ان کی سچائی کا اعلان کرنا چاہتا ہے تو''کونوا مع الصادقین'' اور جب مادی دنیا سے الفت نہ ہونے کی گواہی دینا چاہتاہے تو قل لا اسئلکم علیہ اجراً الا المودۃ فی القربیٰ'' کی سند دے کر یہ واضح کرنا چاہتا ہے کہ ہمارے بھیجے ہوئے افراد ہی ہمارے اصول اور قوانین کے پابند ہیں۔
لہٰذا فرشتے اور ملائکہ بھی ان کی توصیف اور تعریف کرنے سے اظہار عجز و ناتوانی کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ لہٰذاایک ناقص انسان،انسان کامل کی تعریف و توصیف کیسے کرسکتا ہے اور کیسے معقول ہے کہ جس کا وجود ہر حوالے سے کامل ہو اس کی تعریف وہ انسان کرے جس کا وجود علم و آگاہی۔شرافت و عظمت کے حوالے سے ایک دم عاری ہو۔ان حضرات کے حقائق تک رسائی پیدا کرنا چاہئے جن کی شان میں رحمۃ للعالمین کبھی'' مثل اہل بیتی کمثل سفینۃ نوح'' اور کبھی ''مصباح الہدیٰ'' اور کبھی''لو اجتمع الناس علیٰ حب علی ابن ابی طالب لما خلق اللہ النار''سے تعبیر کرتے ہیں۔لہٰذا بشر کواہل بیت کی عظمت اور حقانیت کے متعلق غور اور ان کی ولایت و سرپرستی کوتہہ دل سے تسلیم کرنا چاہئے۔
فضائل اہل بیت بیان کرنا ایک عادی اور عام انسان کی قدرت سے بالا تر ہے۔ لیکن محبت ایک ایسی چیز ہے جس کی وجہ سے محبوب کی تعریف کرنے سے قاصر انسان کی بھی زبان کھل جاتی ہے،بقول شاعر:
رحمت نے تری یارب رتبہ یہ مجھے بخشا
پھولوں میں تُل رہے ہیں کانٹے مری زباں کے
اولاً:مداحان محمد(ص)و آل محمد کی صف میں شاید عاصی کا نام بھی درج ہو۔
ثانیاً: دور حاضر کے مختلف توہمات اور اعتراضات کے پیش نظر اہل بیت کی شان میں ایک کتاب قارئین محترم کی خدمت میں'' اہل بیت نجات کی کشتی (اہل سنّت کی نظرمیں)''کے عنوان سے پیش کرنااپنی شرعی ذمہ داری سمجھتا ہوں تاکہ مسلمانوں کے مابین یکجہتی اور اتحاد قائم ہو۔اگرچہ کما حقہ ان کے فضائل کو بیان کرنا عاصی کی گنجائش سے خارج ہے لیکن اس دور میں اسلامی افکار اور معارف اسلامی سے معاشرے کی آبیاری کرنا علماء اور ہر طالب علموں پر فرض ہے لھذا عاصی نے کسی غرض مادی ومقام ومنزلت دنیوی کے بغیر آنے والے عناوین کی وضاحت اہل بیت کی شان میں اھل سنت کی کتابوں سے آیات اور احادیث کی روشنی میں کی ہے تاکہ یہ اپنی ذمہ داری کی ادائیگی روز قیامت کی ہولناک سختیوں سے نجات اور دنیا وآخرت کی سعادت کا باعث بنے۔
رب العزت سے اہل بیت کے صدقے میںاس ناچیز خدمت کو قبول اور اس کو ہماری دنیا و آخرت کےلئے باعث سعادت قرار دینے کی دعا ہے۔ اللہ ہم سب کو اہل بیت کی سیرت پر چلنے کی توفیق دے،اہل بیت کی معرفت اور شناخت سے محروم نہ فرمائے اورہمیشہ ان سے متمسک رہنے کی توفیق عطا فرمائے
۔(آمین)
الاحقر
محمد باقر مقدسی ہلال آبادی
حوزہ علمیہ قم
|
|