35:اہلسنت کی احادیث اورروایات کی کتابیں
٣٥۔ شیعہ جعفری فرقہ بعض اوقات ان صحیح احادیث رسول ۖسے بھی بغیر کسی تعصب و کینہ یا نخوت و تکبرکے استناد کرتا ہے جو اہل سنت والجماعت(١) بھائیوں کی
…………………
(١)یہاں پر اس بات پر توجہ کرنا ضروری ہے کہ شیعہ امامیہ بھی اہل سنت ہیں، کیونکہ شیعہ
ہی جو سنت نبوی میں وارد ہوا ہے ، اسے قولا ً، عملاً تسلیم کرتے ہیں، اور ان میں وہ وصیتیں ہیں جو رسول نے اہل بیت کے حق میں کیں، اور شیعہ ان پر کما حقہ عمل پیرا ہیں ، اور اس بات کی گواہی شیعہ کے عقائد ، ان کی فقہ ، اور ان کی حدیثوں کی کتابیں اس بات پر بہترین شاہد ہیں ، اور اس سلسلے میں ابھی آخر میں ایک مفصل موسوعہ (معجم) بھی دس جلدوں میں شائع ہوئی ہے ، جس میں رسول اسلام کی شیعہ منابع و مصادر سے روایتوں کو جمع کیا گیا ہے، جس کا نام'' سنن النبی ''ہے
کتابوںمیں مختلف مقامات پر نقل کی گئی ہیں ، جس کی گواہ شیعوں کی وہ قدیم اور جدید کتابیںہیں، جن میں صحابہ کرام، ازواج نبیۖ ، رسول کے مشہور صحابہ اور اکابرراویوں سے حدیثیں نقل ہوئی ہیں ،جیسے ابو ہریرہ ، انس وغیرہما، البتہ ایک شرط کے ساتھ وہ یہ کہ وہ قرآن مجید اور دیگر صحیح حدیث سے متعارض نہ ہو، اور نہ ہی عقل محکم (سالم)اور اجماع علماء کے مخالف ہو ۔
36: مسلمانوں کی دور قدیم و جدید میں مشکلات کی علتیں
٣٦ ۔ شیعہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ مسلمانوں کو دور قدیم و جدید میں جن مشکلات، جانی یا مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے ،وہ صرف ان دو چیزوں کا نتیجہ ہیں :
١۔اہل بیت (ع) کو بھلا دینا جبکہ وہ در حقیقت قیادت کی لیاقت اور صلاحیت رکھتے تھے ، اسی طرح ان کے ارشادات و تعلیمات کو بھلا دینا، بالخصوص قرآن مجید کی تفسیر ان سے ہٹ کر بیان کرنا ۔
٢۔ اسلامی فرقوں ا ور مذاہب کے درمیان اختلاف ، تفرقہ ، اور لڑائی ،جھگڑے ۔
یہی وجہ ہے کہ شیعہ فرقہ ہمیشہ ملت اسلامیہ کی صفوں کے درمیان وحدت قائم
کرنے کی دعوت دیتا ہے، اور تمام لوگوں کی طرف پیار و دوستی اور بھائی چارگی کا ہاتھ بڑھاتاہے ،اور اس کے ساتھ ساتھ ان فرقوں و مذاہب کے احکام اور ان کے نظریات اور ان کے علماء کے اجتہاد کا بھی احترام کرتا ہے ۔
چنانچہ اس راستہ میں شیعہ جعفری فقہائ، ابتدائی صدیوںسے ہی اپنی فقہی ، تفسیری اور کلامی کتابوں میں غیر شیعہ فقہاء کے نظریات کا ذکر کرتے آئے ہیں ، جیسے شیخ طوسی کی کتاب فقہ میں '' الخلاف '' شیخ طبرسی کی کتاب تفسیر میں ''مجمع البیان '' جن کی تعریف ازہر یونیورسٹی کے بزرگ علماء نے کی ہے ۔
یا علم کلام میں نصیرا لدین طوسی کی کتاب ''تجرید الاعتقاد '' ، جس کی تشریح عالم اہل سنت علاء الدین قوشچی اشعری نے کی ہے ۔
37:تمام اسلامی مختلف مذاہب کے علماء کے درمیان فقہ ، عقائد اور تاریخی موضوعات میںگفتگو اور تبادلۂ خیال کی ضرورت
٣٧۔ شیعہ جعفری فرقہ کے بزرگ علماء تمام اسلامی مختلف مذاہب کے علماء کے درمیان فقہ ، عقائد اور تاریخی موضوعات میںگفتگو اور تبادلۂ خیال کی ضرورت پر زوردیتے ہیں،اور دور حاضر کے مسلمانوں کے مسائل کے درمیان تفاہم کی تاکید کرتے ہیں ، اور تہمت و اتہام کے تیروںاور دشنام بازی سے فضا کو زہر آلود کرنے سے حتی الامکان اجتناب کرتے ہیں ، تاکہ اسلامی ملت کے درمیان جو فاصلہ موجود ہے اور اس کی وجہ سے وہ متعدد حصوں میں بٹی ہوئی ہے ، اس میں ایک منطقی قربت کی فضاء ہموار ہو، تاکہ اسلام اور مسلمانوں کے دشمنوں کا راستہ بند ہوجائے ، جو ہمارے درمیان ایسی دراروں کی کھوج میں رہتے جن کے ذریعہ وہ بغیر کسی استثناء کے تمام مسلمانوں کو نقصان پہنچا سکیں۔
اور اسی وجہ سے شیعہ فرقہ کسی بھی اہل قبلہ(مسلمان) کو کافر نہیں کہتا ، کیونکہ شیعوں کا فقہی مذہب اور ان کا عقیدہ یہ ہے کہ کافر وہ ہوتا ہے جس کے کفر پر تمام مسلمانوں کا اجماع ہو،شیعہ اہل قبلہ سے دشمنی نہیں کرتے اور نہ ان پر قہر و غلبہ اور جبر و اکراہ پسند کرتے ہیں اور شیعہ تمام اسلامی فرقوںاو رمذاہب کے علماء کے اجتہاد کا احترام کرتے ہیں ، اور جو شخص کسی دوسرے مذہب سے شیعہ مذہب میں آیا ہے اسکے تمام اعمال کو مسقط ِتکلیف اور اسے بری الذمہ سمجھتے ہیں ، کیونکہ جب اس نے اپنے مذہب کے مطابق نماز ، روزے ، حج، زکاة ،نکاح ، طلاق اور خرید و فروخت وغیرہ جیسے امور انجام دئے ،لہٰذا گزشتہ فرائض کی قضا واجب نہیں ، اسی طرح اس کے لئے تجدید نکاح وطلاق واجب نہیں ، البتہ شرط یہ ہے کہ مذہب کے مطابق جاری ہوئے ہوں ۔
اسی طرح شیعہ اپنے مسلمان بھائیوں کے ساتھ بالکل اسی طرح رہتے ہیں جیسے کہ اگر وہ ان کے بھائی اور رشتہ دار ہوتے تو اس وقت بھی ان کے ساتھ ایسے ہی رہتے ۔
لیکن شیعہ استعماری فرقوں کی تائید و تصدیق نہیں کرتے ہیں، جیسے بہائیت ، بابیت اور قادیانی یا اس کی مانند دوسرے فرقے ، بلکہ شیعہ ان کی مخالفت کرتے ہیں ، اور ان سے محاربہ کرتے ہیں اور ان سے ہر قسم کے رابطہ کو حرام قرار دیتے ہیں ۔
شیعہ ( بعض اوقات، نہ کہ ہمیشہ ) تقیہ کرتے ہیں ، جس کا مطلب یہ ہے کہ اپنے مذہب اور عقیدہ کو (کسی سبب کی بناپر) پوشیدہ کیا جائے ، اور یہ تقیہ نص قرآنی کے مطابق ایک جائز امر ہے ، اور اس پر تمام اسلامی مذاہب عمل کرتے ہیں البتہ جب کسی دشمن کے درمیان پھنس جائے(اور اظہار عقیدہ کی صورت میں یقینی طور پر خطرہ موجودہو) تو تقیہ کیا جاسکتا ہے ،اور یہ دو سبب کی بنا پرہوتا ہے :
١۔ اپنی جان کی حفاظت کی خاطر تاکہ اس کا خون رائیگاں نہ بہہ جائے ۔
٢۔وحدت مسلمین باقی رہے ، اور ان کے درمیان اختلاف و افتراق پیدا نہ ہو۔
38:اختلاف و تفرقہ کا نقصان
٣٨۔ شیعہ فرقہ سمجھتا ہے کہ آج مسلمانوں کے پیچھے رہ جانے کا سبب فکری ، ثقافتی ، علمی اور ٹکنالوجی کے میدان میں ان کا آپس میںاختلاف و تفرقہ ہے، اور اس کا علاج یہ ہے کہ خود مسلمان مرد اور عورتوںکے شعور کو بلند کیا جائے اوران کی فکری، ثقافتی اور علمی سطح کی ترقی کیلئے علمی مراکزقائم کئے جائیں ، جیسے یونیورسٹیاں،مدارس ،ادارے، اور جدید علوم کے نتائج اور تجربات سے اقتصادی ،آباد کاری ، صنعت و حرفت کی مشکلات کو رفع کیا جائے، اور مسلمانوں کو میدان عمل اور خوشحال زندگی کی سرگرمیوں میں لانے کیلئے ان کے درمیان اطمینان و وثوق کی فضا پیدا کی جائے ، تاکہ ان میں استقلال اور خود اعتمادی پیدا ہوسکے اور دوسروں کی خوش آمد اوران کی اتباع سے محفوظ رہیں ، اسی لئے شیعہ حضرات جہاں سے بھی گزرے اور جس جگہ سکونت اختیار کی وہاں انھوں نے علمی اور تعلیمی مرکزوں کی بنیاد رکھی، اور مختلف علمی میدانوں میں ان کے ماہرین کی تربیت کیلئے ادارے قائم کئے ،اسی طرح انھوں نے ہر ملک اور شہر کی یونیورسٹیوں اور دینی مدارس میں داخلے لئے جس کے نتیجے میں وہاں سے زندگی کے ہر شعبہ میں اعلی درجہ کے علماء اور اہل فن تعلیم سے فارغ ہوئے ، اور جس کے بعد انھوں نے باقاعدہ علمی مرکزوں تک رسائی حاصل کی اور قابل قدر خدمات چھوڑیں ۔
39:اجتہاداورتقلید
٣٩۔ شیعہ فرقہ اپنے علماء اور فقہاء سے تقلید کے ذریعہ ہمیشہ رابطہ میں رہتا ہے ، اس لئے کہ وہ اپنے فقہی مشکلات میں ان علماء کی طرف رجوع کرتے ہیں ، اور اپنی زندگی کے تمام مسائل میں ان علماء کی رائے پر عمل کرتے ہیں ، کیونکہ فقہاء ( ا ن کے عقیدے کے مطابق ) آخری امام کے وکیل ہیں ، اور اس کے عام نائب ہیں ، یہی وجہ ہے کہ ہمارے علماء اپنے امور معاش و اقتصاد میں سرکاری حکومتوں پر اپنا دارو مدار نہیں رکھتے ، اسی لئے ان کے علماء حضرات اس عظیم فرقے کے افراد کے درمیان وثاقت اور اعتماد کے عظیم اور عالی مرتبہ پر فائز ہوتے ہیں۔
اور اس فرقہ کے دینی علمی مدارس (جو علماء سازی کے مراکز ہیں )خمس و زکاة کے اموال سے اپنی اقتصادی حاجات کو پورا کرتے ہیں ، جنھیں لوگ اپنے دلی میل و رغبت کے ساتھ ، فقہاء کے حوالے کرتے ہیں ، اور ا سے نما ز و روزے کی طرح ایک شرعی وظیفہ سمجھتے ہیں۔
اور شیعہ امامیہ کے نزدیک اپنی درآمدکے منافع ( بجٹ)سے خمس نکالنا واجب ہے ، جس پر واضح دلیلیں موجود ہیں ، اور اس بارے میں کچھ روایات صحاح اور سنن میں بھی نقل ہوئی ہیں ۔ (١)
…………………
(١) بحث خمس سے متعلق شیعہ فقہاء کی استدلالی اور استنباطی کتابیں ملاحظہ فرمائیں .
٤٠۔ شیعہ امامیہ فرقہ کاعقیدہ مسلمانوں کے حقوق کے بارے میں
٤٠۔ شیعہ امامیہ فرقہ عقیدہ رکھتا ہے کہ مسلمانوں کاحق یہ ہے کہ ان اسلامی حکومتوں سے فائدہ اٹھائیں، جو کتاب و سنت کے مطابق عمل کرتی ہیں،اور مسلمانوںکے حقوق کی حفاظت کرتی ہیں ، اور دوسری حکومتوں سے مناسب اور مسالمت انداز میں رابطہ قائم کرتی ہیں، اوراپنی سر حدوں کی حفاظت کرتی ہیں ، اور مسلمانوں کے ثقافتی ، اقتصادی اور سیاسی استقلال کیلئے کوشاں رہتی ہیں ، تاکہ مسلمان با عزت رہ سکیں ، جیسا کہ اﷲ تعالی نے چاہاہے:
(وَ ِللَّہِ الْعِزَّةُ وَلِرَسُوْلِہ وَلِلْمُؤْمِنِیْنَ )(١)
اور عزت صرف خدا اور اس کے رسول اور مومنین کیلئے ہے ۔
اور خدا نے فرمایا :
(وَلَاتَہِنُوْاوَلَاتَحْزَنُوْاوَاَنْتُمُ الْاَعْلَوْنَ اِنْ کُنْتُمْ مُؤْمِنِیْنَ )(٢)
خبردار سستی نہ کرنا اور مصائب پر محزون نہ ہونا اگر تم صاحب ایمان ہو ۔
اور شیعہ فرقہ عقیدہ رکھتا ہے کہ اسلام ( کیونکہ وہ کامل اور جامع دین ہے اس لئے ) کے پاس حکومتی نظام سے متعلق ایک دقیق راہ و روش اور دستور العمل موجود ہے ، لہٰذاعظیم ملت مسلمہ کے علماء پر یہ لازم ہے کہ وہ اس کامل نظام کو عملی جامہ پہنانے کیلئے باہم بیٹھ کر گفتگو کریںتاکہ اس امت کو پریشان حالی اور سرگردانی اور کبھی تمام نہ ہونے
…………………
(١)سورہ منافقین ، آیت ٨.
(٢)سورہ ٔ آل عمران ، آیت ١٣٩.
والی مشکلات سے باہر نکالیںاور اﷲ ہی ناصرومدد گار ہے ۔
(اِنْ تَنْصُرُوْااﷲَ یَنْصُرْکُمْ وَیُثَبَّتْ اَقْدَامَکُمْ )(١)
اگر تم نے خدا کی مدد کی تو خدا تمھاری مدد کرے گا اور تمھیں ثابت قدم رکھے گا ۔
یہ شیعہ امامیہ( جسے جعفری فرقہ بھی کہا جاتاہے ) کے نزدیک؛عقائد اور ان شریعت کے اہم خدو خال تھے جنھیں میں نے آپ کے سامنے بالکل واضح اور روشن سطروںمیں پیش کردیا ۔
اس فرقہ کے لوگ اس وقت اپنے دیگر مسلمان بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ تمام اسلامی ممالک میں زندگی بسر کرتے ہیں ، اور مسلمانوں کی عزت وآبرو ، اور ان کے سماج اور معاشرے کی حفاظت کے لئے حریص ہیں ، اور اس راہ میں اپنی جان ومال اور شخصیت تک کو قربان کرنے کیلئے آمادہ نظر آتے ہیں ۔
………………
(١)سورہ محمد ٧
*****
|