یہ حقیقت ہے
 

٣١۔ شیعہ رسول اکرم ۖ اور ان کی پاک آل سے شفاعت طلب کرتے ہیں
٣١۔ شیعہ رسول اکرم ۖ اور ان کی پاک آل سے شفاعت طلب کرتے ہیں، اور ان کو خدا کی بارگاہ میں اپنے گناہوں کی مغفرت ، طلب حاجات، اور مریضوں کی شفایابی کیلئے ، وسیلہ قرر دیتے ہیں ، کیونکہ قرآن مجید نے اس بات کو نہ صرف یہ کہ بہترقرار دیا ہے ، بلکہ اس نے اس کی طرف واضح انداز میںدعوت بھی دی ہے :
(وَلَوْاَنَّہُمْ اِذْظَّلَمُوْا اَنَفُسَہُمْ جَائُ ْوکَ فَاْسْتَغْفِرُوْااﷲَ وَاْسْتَغْفَرَلَہُمْ الرَّسُوْلُ لَوَجَدُوْااﷲَ تَوَّاْباًرَحِیْماً)(١)
اور کاش جب ان لوگوں نے اپنے نفس پر ظلم کیا تھا تو آپ کے پاس آتے اور خود بھی اپنے گناہوں کیلئے استغفار کرتے اور رسول بھی ان کے حق میں استغفار کرتا تو یہ خدا کو بڑا ہی توبہ قبول کرنے والا اور مہربان پاتے ۔
یا یہ فرمایا : (وَلَسَوْفَ یُعْطِیْکَ رَبُّکَ فَتَرْضَی)(٢)
…………………
(١)سورہ ٔ نساء ، آیت٦٤.
(٢) سورہ ٔ ضحی ، آیت ٥.

اور عنقریب تمھارا پروردگار تمھیں اس قدر عطا کرے گا کہ تم خوش ہوجاؤ۔
اور اس سے مرادمقام شفاعت ہے ۔
یہ بات کیسے معقول ہے کہ ایک جانب رسول اکرم ۖ کو خدا گنہگاروں کی شفاعت کیلئے مقام شفاعت اور صاحبان حاجات کیلئے مقام وسیلہ عنایت فرما دے اور دوسری طرف لوگوں کو منع فرمائے کہ ان سے شفاعت طلب نہ کریں؟! یا نبی اکرم پر حرام قرار دیدے کہ آپ اس مقام سے کوئی استفادہ نہ کریں ؟!
کیا خدا نے اولاد یعقوب کا یہ قصہ ذکرنہیں فرمایا ہے کہ جب انھوں نے اپنے والد سے شفاعت طلب کی ، اور اس طرح کہا :
(یٰا اَبَانَااسْتَغْفِرْلَنَا ذُنُوْبَنَااِنَّاکُنَّاخَاطِئِیْنَ )(١)
بابا جان اب آپ ہمارے گناہوں کیلئے استغفار کریں ہم یقیناً خطا کار تھے ۔
تو معصوم اور کریم نبی نے ان پر کوئی اعتراض نہیں کیا، بلکہ ان سے یہ فرمایا :
( سَوْفَ اَسْتَغْفِرُ لَکُم رَبِّی)(٢)
میں عنقریب تمھارے حق میں اپنے پروردگا ر سے استغفار کروں گا ۔
یہ دعوی کوئی نہیں کر سکتا ہے کہ نبی اور ائمہ (ع) مر گئے ہیں لہٰذا ان سے دعا طلب کرنا مفید نہیں ؟ کیونکہ انبیاء اور خاصان خدا زندہ رہتے ہیں خاص طور سے حضرت محمد
…………………
(١)سورہ ٔ یوسف ، آیت ٩٧.
(٢)سورہ ٔ یوسف ، آیت،٩٨.

مصطفی ۖ جن کے بارے میںخدا نے یہ ارشاد فرمایا :
(وَکَذٰلِکَ جَعَلْنَاکُمْ اُمَّةً وَسَطاً لِتَکُوْنُوْا شُہَدائَ عَلَی النَّاسِ وَیَکُوْنُ الرَّسُوْلُ عَلَیْکُمْ شَہِیْداً) (١)
اور تحویل قبلہ کی طرح ہم نے تم کو درمیانی امت قرار دیا ہے ، تاکہ تم لوگوں کے اعمال کے گواہ رہو اور پیغمبر تمھارے اعمال کے گواہ رہیں ۔
اس آیت میں'' شہیدا ً''کے معنی شاہد ہیں ۔
اور دوسری جگہ فرمایا :
(وَقُلِ اْعْمَلُوْافَسَیَرَی اﷲُ عَمَلَکُمْ وَرَسوُلُہُ وَاْلمُؤْمِنُوْنَ (٢)
اور پیغمبر کہہ دیجئے کہ تم لوگ عمل کرتے رہو کہ تمھارے عمل کو اﷲ ،رسول اور صاحبان ایمان سب دیکھ رہے ہیں ۔
یہ آیتیں روز قیامت تک چاند، سورج اور رات و دن کی طرح جاری و ساری رہیں گی ،لہٰذا رسول اسلام اور آپ کی پاک آل لوگوں پر گواہ ہیں، اور شہدا ء زندہ ہیں جیسا کہ خدا نے اپنی کتاب عزیز میں ایک مرتبہ نہیں بلکہ متعدد مرتبہ کہا ہے ۔

٣٢۔ شیعہ جعفری فرقہ نبی اور ائمہ کی ولادت پر محفل اور خوشی کے پروگرام کرتے ہیں
٣٢۔ شیعہ جعفری فرقہ نبی اور ائمہ کی ولادت پر محفل اور خوشی کے پروگرام کرتے ہیں ، اور ان کی وفات پر ماتم و عزا کرتے ہیں، اور ان پروگراموں میں ان کے فضائل
…………………
(١)سورہ ٔ بقرہ ، آیت١٤٣.
(٢)سورہ ٔ توبہ ، آیت ١٠٥.

اور مناقب اور ان کی ہدایت بخش سیرت و کردار کا ذکر کرتے ہیں ، جو صحیح نقل کے ذریعہ ان تک پہنچی ہے ،اور یہ سب قرآن کی اتباع میں کرتے ہیں کیونکہ قرآن کریم نے بار بار نبی اکرم اور دیگر نبیوں کے مناقب ذکر کئے ہیں ، اور انھیں سراہا ہے ،اور تمام لوگوں کے اذہان کو؛ تاسی،اقتداء ،عبرت اورہدایت حاصل کرنے کی خاطر اس کی طرف متوجہ کیا ہے ۔
شیعہ ان محفلوں میں حرام افعال انجام دینے سے پرہیز کرتے ہیں ، جیسے عورت اور مردوں کا آپس میں مخلوط ہونا، حرام چیزوں کا ان محفلوں میں کھانا پینااور مدح و ثنا کرنے میں غلو کرنا ۔(١)
یا اسی قسم کے دوسرے نا مناسب افعال انجام دینا جو روح شریعت کے خلاف ہیں ، اور ان میں شرعی مسلم حدود کا خیال نہ رکھا جائے ، یا ایسی چیز جس کے لئے قرآن اور صحیح حدیث کی تائید نہ ہو ، یا کتاب و سنت سے استنباط کیا ہوا کوئی کلی قاعدہ صادق نہ ہوتا ہو۔

33:احادیث اورروایات کی کتابیں
٣٣۔ شیعہ جعفری فرقہ ایسی کتابوں سے استفادہ کرتے ہیں جو احادیث رسول اکرم اور اہل بیت عصمت و طہارت (ع) کی روایات پر مشتمل ہیں ، جیسے'' الکافی'' مؤلفہ
…………………
(١) غلو کا مطلب یہ ہے کہ کسی انسان کو الوہیت اور ربوبیت کا درجہ دیدیں ، یا یہ عقیدہ رکھے کہ یہ کسی کام کے انجام دینے میں مشیت الٰہی اور اذن خدا کے بغیر اسے انجام دیتا ہے ، جیسا کہ یہود و نصاری انبیاء کے بارے میں ایسا عقیدہ رکھتے ہیں .

ثقة الاسلام شیخ کلینی. '' من لا یحضرہ الفقیہ ''مؤلفہ شیخ صدوق. ''استبصار'' اور ''تہذیب'' مؤلفہ شیخ طوسی ان کے یہاںیہ حدیث کی اہم کتابیں ہیں۔
یہ کتابیں اگرچہ صحیح احادیث پر مشتمل ہیں ، لیکن نہ ان کے مؤلفین و مصنفین اور نہ ہی شیعہ فرقہ ان تمام احادیث کو صحیح قرار دیتا ہے ، یہی وجہ ہے کہ شیعہ فقہا ء ان کی تما م احادیث کو صحیح نہیں جانتے ، بلکہ وہ صرف انھیں احادیث کو قبول کرتے ہیں جو ان کے نزدیک شرائط صحت پر کھری اترتی ہوں ،جو علم درایہ، رجال اور قوانین حدیث پر پوری نہیں اترتی ہیں ان کو ترک کردیتے ہیں ۔

٣٤۔ ( عقائد ، فقہ اور دعا و اخلاق کے میدان میں)
٣٤۔ اسی طریقہ سے شیعہ( عقائد ، فقہ اور دعا و اخلاق کے میدان میں) دوسری کتابوں سے استفادہ کرتے ہیں ، جن میں ائمہ (ع) سے مختلف قسم کی حدیثیں نقل کی گئی ہیں ، جیسے نہج البلاغہ ، جسے سید رضی نے تالیف کیا ہے ، اور اس میں امام علی ـکے خطبے ، خطوط ، اور حکمت آمیز مختصر کلمات موجود ہیں ، اور اسی طرح امام زین العابدین علی بن الحسین کا '' رسالۂ حقوق '' اور ''صحیفہ ٔ سجادیہ ''یا امام علی ـ کا''صحیفۂ علویہ'' اور دیگر کتابیں جیسے عیون اخبار رضا ، التوحید ، خصال ، علل الشرائع اور معانی الاخبار ؛ مؤلفہ شیخ صدوق وغیرہ۔