یہ حقیقت ہے
 

15:ائمہ اثنا عشر( بارہ اماموں) سے مراد
١٥۔ شیعوں کا جعفری فرقہ یہ عقیدہ رکھتا ہے کہ ائمہ اثنا عشر( بارہ اماموں) سے مراد
حضرت علی ابن ابیطالب جو رسول کے چچا زاد بھائی اور آپ کی بیٹی فاطمہ زہرا کے شوہر ہیں۔
اور حسن اور حسین ہیں( جو علی و فاطمہۖ کے بیٹے اورسبط رسول اسلام ۖ ہیں)۔
زین العابدین علی بن الحسین (السجاد)۔
اس کے بعد :
امام محمد بن علی ( الباقر)
امام جعفربن محمد (الصادق)
امام موسی بن جعفر(الکاظم)
امام علی بن موسی(الرضا)
امام محمدبن علی (الجواد التقی)
امام علی بن محمد (الہادی)
امام حسن بن علی ( العسکری)
امام محمد بن الحسن ( المہدی الموعود المنتظر) (ع)ہیں۔(١)
…………………
(١) بالتحقیق عرب و عجم کے( غیر شیعہ) ممتاز شعراء نے ایسے مفصل قصیدے کہے ہیں جن میں بارہ اماموں کے مکمل نام مذکور ہیں،جیسے ان شعراء کے: حصکفی، ابن طولون ، فضل بن روز بہان ، جامی ، عطار نیشاپوری ، مولوی کے قصیدے ، یہ سب مذہب امام ابوحنفیہ اور امام شافعی وغیرہ کے پیرو ہیں،یہاں ہم نمونہ کے طور پر ان میں سے دو قصیدے ذکر کررہے ہیں :
پہلا قصیدہ جناب حصکفی حنفی کا ہے جن کا شمار چھٹی صدی ہجری کے علماء میں ہوتا ہے ، کہتے ہیں :
حیدرةوالحسنان بعدہ ::ثم علی وابنہ محمد
اول( امام علی) حیدر اور اس کے بعد ان کے بیٹے امام حسن اور حسین ہیں.
وجعفرالصادق وابن جعفر::موسی،ویتلوہ علی السید
اس کے بعد جعفر صادق اور ان کے بیٹے امام موسی کاظم ۖ ہیں ،اور ان کے بعد سید و سردار علی ہیں .
اعنی الرضاثم ابنہ محمد :: ثم علی وابنہ المسدد
جنھیں اما م رضا کے نام سے جانا جاتا ہے ،آپ کے بعد آپ کے فرزند محمد (تقی) پھر علی ،اور ان کے راست گو بیٹے .
الحسن التالی ویتلوتلوہ :: محمد بن الحسن المعتقد
یعنی حسن ( عسکری ) ہیں ،اور ان کے فوراً بعد آپ کے بیٹے امام محمد ( مہدی آخر الزمان ) ہیں، انہی حضرات کے بارے میں عقیدہ رکھتی ہے .
قوم ہم ائمتی وسادتی :: اسمائہم مسرودلاتطرد
ایک قوم؛یہی میرے امام اور سردار ہیں ، جن کے اسماء باہم ایسیپیوستہ ہیں جن میں سے کسی ایک کوبھی جھوڑا نہیں جا سکتا .
ہم حجج اﷲ علی عبادہ :: وہم الیہ منہج ومقصد
وہ اﷲ کے بندوں پر اس کی حجت ہیں ، اوروہ اس تک پہنچنے کا راستہ اور مقصد ہیں .
ہم النہارصوم لربہم ::وفی الدیاجی رکع وسجد
وہ دنوں میں اپنے رب کیلئے روزے رکھتے ہیں ،رات کی تاریکیوں میں رکوع اور سجدے میں
مشغول رہتے ہیں.
دوسرا قصیدہ جناب شمس الدین محمد بن طولون کا ہے جن کا دسویں صدی ہجری کے علماء میں شمار ہوتا ہے ، کہتے ہیں :
علیک با لائمة الاثنی عشر:: من آل البیت المصطفی خیرالبشر
تم بارہ اماموں سے وابستہ رہو ، جو کہ مصطفے خیر البشر کی آل ہیں .
ابو تراب حسن حسین :: وبغض زین العابدین شین
ابو تراب (علی ) حسن ، حسین اور زین العابدین کا بغض برا ہے.
محمد الباقرکم علم دری :: والصادق ادع جعفراً بین الوری
محمد باقر جنھوں نے علم کے کتنے ہی باب کوکھولے، اورصادق ہیں جنھیں جعفر کے نام سے دنیا میں پکارو .
موسی ہوالکاظم وابنہ علی :: لقبہ بالرضا وقدرہ علی
موسی جو کہ کاظم ہیں ، اور ان کے بیٹے علی جن کا لقب رضا ہے ، اور ان کی قدر و منزلت بلند ہے .
محمد التقی قلبہ معمور٭علی النقی درہ منثور
محمد تقی ہیں جن کا دل اسرار الٰہی سے معمور ہے ، اور علی نقی ہیں جن کی خوبیاں چاروں طرف پھیلی ہوئیں ہیں .
والعسکری الحسن المطہر :: محمد المہدی سوف یظہر
اور حسن عسکری پاک و پاکیزہ ہیں ، اور امام محمدمہدی ہیں جو عنقریب ظاہر ہوں گے .
دیکھئے : کتاب '' الائمة الاثنا عشر '' مؤلفہ مؤرخ دمشق شمس الدین محمد ابن طولون متوفی، ٩٥٣ ھ ، تحقیق: ڈاکٹر صلاح الدین المنجد، مطبوعہ: بیروت ، لبنان .

یہی وہ اہل بیت ہیں جنھیں رسول خدا ۖ نے بحکم خدا، امت اسلام کاقائد قرار
دیا،کیونکہ یہ تمام خطاؤں اور گناہوں سے پاک اور معصوم ہیں ، یہی حضرات اپنے جدکے وسیع علم کے وارث ہیں، ان کی مودت اورپیروی کا حکم دیا گیاہے ، جیساکہ خدا نے ارشاد فرمایا :
(قُلْ لَااَسْئَلُکُمْ عَلَیْہِ اَجْراًاِلَّاالْمَوَدَّةَ فیِ الْقُرْبَی)(١)
اے رسول !آپ کہہ دیجئے کہ میں تم سے اس تبلیغ رسالت کا کوئی اجر نہیں چاہتا علاوہ اس کے کہ میرے اقربا سیمحبت کرو ۔
( یٰااَیُّہَاالَّذِیْنَ آمَنُوْااتَّقُوْااﷲَ وَکُوْنُوْامَعَ الصَّادِقِیْنَ)(٢)
اے ایماندارو! تقوی اختیار کروا ور سچوں کے ساتھ ہوجاؤ ۔
دیکھئے : کتب حدیث و تفسیر، اور فضائل میں فریقین کے نزدیک جو صحیح اوردوسری کتابیں ہیں .

16:عصمت کا عقیدہ
١٦۔ شیعہ جعفری فرقہ عقیدہ رکھتا ہے کہ یہ ائمہ اطہار وہ ہیں جن کے دامن پر تاریخ نہ ان کے کوئی لغزش لکھ سکی اور نہ کسی خطا کا دھبہ ثابت کر پائی ، نہ قول میں اور نہ عمل میں، انھوں نے اپنے وافر علوم کے ذریعہ امت مسلمہ کی خدمت کی ہے ، اور اپنی عمیق معرفت، سالم فکر کے ذریعہ ؛ عقیدہ و شریعت ، اخلاق و آداب ، تفسیرو تاریخ اور مستقبل کے لائحہ عمل کو صحیح جہت عطا کی ہے ، اور ہر میدان میں اسلامی ثقافت کو محفوظ کردیا ہیجیسے انھوں نے - اپنے قول اور عمل کے ذریعہ - چندایسے منفردا ور ممتاز ، نیک سیرت
…………………
(١)سورہ ٔشوری ، آیت ٢٣.
(٢)سورہ ٔتوبہ ، آیت ١١٩.

اورپاک کردارمردوںاور عورتوں کی تربیت کی ہے ، جن کے فضل و علم ، اور حسن سیرت کے سب لوگ قائل ہیں۔
اور شیعہ اعتقاد رکھتے ہیں کہ اگرچہ ( یہ بہت افسوس کا مقام ہے کہ ) امت اسلامیہ نے ان کو سیاسی قیادت سے دور رکھا، لیکن انھوں نے پھر بھی عقائد کے اصولوں اور شریعت کے قواعد و احکام کی حفاظت کرکے اپنی فکری اور اجتماعی ذمہ داری کو بہترین طریقہ سے ادا کی ہے ۔
چنانچہ ملت مسلمہ اگر انھیں سیاسی قیادت کا موقع دیتی جسے رسول اسلام نے خدا کے حکم سے ان کو سونپا تھا ، تو یقیناً اسلامی امت سعادت و عزت اور عظمت کاملہ حاصل کرتی،اور یہ امت متحد و متفق ، متوحد رہتی،اور کسی طرح کا شقاق ، اختلاف ، نزاع ، لڑائی ، جھگڑا ، کشت و کشتار اور ذلت و رسوائی نہ دیکھنا پڑتی ۔
اس سلسلے میں کتاب''الامام الصادق والمذاہب الاربعة ''کی تین جلدی، اور دوسری کتابیں دیکھئے۔

17:اطاعت اہلبیت علیہم السلام
١٧۔ شیعہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ مذکور ہ وجہ اور عقائد کی کتابوں میں پائی جانے والی نقلی و عقلی کثیر ادلہ کی بناپرکہ اہل بیت کی اتباع واجب ہے ، اور ان کے راستے اور طریقے کو اپنانا ضروری ہے، کیونکہ انھیں کا طریقہ وہ طریقہ ہے جسے امت کیلئے رسول نے معین فرما یا ، اور ان سے تمسک کرنے کا حدیث ثقلین (جو متواتر ہے )حکم دیتی ہے ،جیساکہ رسول خدا ۖنے ارشاد فرمایا ہے :
''انی تارک فیکم الثقلین کتاب اﷲ وعترتی اہل بیتی ماان تمسکتم بہما لن تضلواابداً ''
جسے صحیح مسلم اور دیگر دسیوں مسلم علماء و محدثین نے ہر صدی میں نقل کیا ہے ،دیکھئے : رسالہ ٔ حدیث ثقلین ؛(مؤلفہ وشنوی )جس کی تصدیق ازہر شریف نے٣٠ سال قبل کی تھی۔
اور گزشتہ انبیاء کی حیات میں بھی خلیفہ اور وصی بنانے کا یہی معمول تھا ۔
دیکھئے : اثبات الوصیة؛ مؤلفہ مسعودی .ا و رفریقین کی دیگر کتب احادیث و تفسیر و تاریخ .

18:شیعہ سب و شتم ، الزام و اتہام کا مخالف
١٨۔جعفری شیعہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ امت اسلامیہ(اﷲ اس کو عزیز رکھے) پر یہ واجب ہے کہ وہ ان امور میں تحقیق اور بحث و مباحثہ کرے لیکن کسی پر سب و شتم ، الزام و اتہام ،اور کسی کو ڈرائے اور دھمکائے بغیر، اور تمام اسلامی فرقوں کے علماء ومفکرین پر لازم ہے کہ وہ علمی اجتماع میں شرکت کریں، اور صفاء و اخلاص کے ساتھ گفتگو کریں،اور اپنے شیعہ مسلمان بھائیوں کے ان نظریات پر غور و خوض کریں جن پروہ قرآن،صحیح متواتر سنت، تاریخی محاسبہ (دلائل)اور رسول او ر آنحضرت کے بعدکے سیاسی و سماجی پس منظر کے مطابق ، استدلال پیش کرتے ہیں۔

19:اصحاب پیغمبر (ص)کے بارے میں
١٩۔ اور شیعہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ صحابہ اور جو لوگ رسول کے ساتھ تھے چاہے وہ عورت ہوں یا مرد، انھوں نے اسلام کی بڑی خدمت کی ہے، نشر اسلام کی راہ میں اپنی جان و مال کی قربانی دی ہے ، لہٰذاتمام مسلمانوں پر واجب ہے کہ ان کا احترام کریں، اور ان کی گرانقدر خدمات کا اعتراف کریں۔
لیکن اس کا مطلب یہ بھی نہیں کہ تمام صحابہ (بطور اطلاق )عادل تھے، اور ان کے بعض اعمال یا نظریات ،تنقید او راعتراض سے مافوق ہیں،کیونکہ صحابہ بھی بشر ہیں اور ان سے بھی غلطی اور بھول چوک ہوتی ہے ، چنانچہ تاریخ میں یہ بات موجود ہے کہ ان میں سے بعض حضرات راہ مستقیم سے دور ہوگئے تھے ، یہاں تک کہ کچھ لوگ خود آنحضرت ۖ کے دور میں ہی آپ کے راستے سے دور ہوگئے ، بلکہ قرآن مجید نے اپنی بعض آیات اور سوروں میں جیسے سورہ ٔ منافقین ، احزاب ، حجرات ، تحریم ،فتح ، محمد اور توبہ میں اس بات کی تصریح کی ہے ۔
لہٰذا ان بعض صحابہ حضرات کے اعمال پر جائز اور مہذب انداز میں تنقید کرنا ہرگز کفر کا سبب نہیں قرار پاسکتا، کیونکہ کفر و ایمان کا معیار واضح ہے ، اور ان دونوں کا محور ومرکز روشن ہے ، اور وہ توحید و رسالت اور ضروریات دین جیسے وجوب نماز ، روزہ ، حج اورحرمت خمرو میسر جیسی چیزوں کو ماننا ، اور اس کا انکار کرنا ہے ،البتہ قلم اور زبان کو بد تمیزی اور بھونڈی باتوں سے محفوظ رکھنا ضروری ہے ، کیونکہ یہ باتیں ایک مہذب مسلمان جو سیرت خاتم النبیین حضرت محمد مصطفی ۖ پر عمل پیرا ہے اس کیلئے زیب نہیں دیتی ، بہرحال اس کے باوجود اکثر صحابہ صالح اور مصلح تھے ، جولائق احترام اور مستحق اکرام ہیں۔
لیکن اس کے باوجودصحابہ کو جرح وتعدیل ( عادل یاغیر عادل ثابت کرنے ) کے قواعدپراس لئے تولا جاتا ہے تاکہ صحیح اور قابل اعتماد سنت سے واقفیت حاصل ہوجائے، کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ رسول خداۖ کے جانے کے بعد آپ کی طرف بہت زیادہ کذب اور بہتان منسوب کیا گیا، (جیساکہ یہ بات تمام لوگ جانتے ہیںاور خود رسولۖ نے اس بات کے واقع ہونے کی خبر بھی دی تھی )اور اس بات کے بارے میں دونوں فریق کے علماء حضرات نے اہم کتابیں لکھی ہیں ، جیسے سیوطی اور ابن جوزی وغیرہ،تاکہ وہ احادیث جو واقعاً رسول سے صادر ہوئیں ہیں ان کے درمیان اور جو حدیثیں گڑھ کر آپ کی طرف منسوب کی گئی ہیں ان کے د رمیان امتیاز پیدا ہوسکے ۔