انبیاء کے میلاد کا قرآن سے اثبات
گذشتہ مطالب سے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) اور اہل بیت عصمت وطہارت علیہم السلام کی یاد منانے پر قرآن و سنت میں ایسے اطلاقات و عمومات موجود ہیں جو اس کی مشروعیت کو ثابت کرتے ہیں ۔
١۔یہ درحقیقت تعظیم رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )ہے :
خداوند متعال فرماتا ہے :
(... فَالَّذِینَ آمَنُوا بِہِ وَعَزَّرُوہُ وَنَصَرُوہُ وَاتَّبَعُوا النُّورَ الَّذِی ُنزِلَ مَعَہُ ُوْلَئِکَ ہُمْ الْمُفْلِحُونَ )(٢)
ترجمہ : ...پس جو لوگ اس پر ایمان لائے اس کا حترام کیا اس کی مدد کی اور
--------------
(٢) سورۂ اعراف: ١٥٧.
اس نور کا اتباع کیا جو اس کے ساتھ نازل ہوا ہے وہی درحقیت فلاح یافتہ اورکامیاب ہیں ۔
جب جملہ (وَعَزَّرُوہُ )سے بطور کلی تعظیم رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) ثابت ہوتی ہے تومیلاد النبی ۖ کا جشن اور اس کی خوشی بھی تعظیم و تکریم نبی ۖکا ایک مصداق ہے ۔
٢۔ یہ اجر رسالت ہے :
( قُلْ لاََسَْلُکُمْ عَلَیْہِ َجْرًا ِلاَّ الْمَوَدَّةَ فِی الْقُرْبَی)(١)
ترجمہ : رسول ۖ! ان سے کہہ دو کہ میں تم سے اجر رسالت نہیں چاہتا مگر یہ کہ میرے اہل بیت سے محبت کرو ۔
خداوند متعال نے اس آیت شریفہ میں اہل بیت پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )سے محبت ودوستی کو اجر رسالت قرار دیا ہے تو اہل بیت علیہم السلام کی ہر طرح کی تعظیم و تکریم چاہے وہ ان کی ولادت کے دن خوشی مناکر ہویا ان کی شہادت کے ایام میں عزاداری کی مجالس برپا کرکے یہ سب حکم خدا پر لبیک کہتے ہوئے ان سے محبت و مودت کا اظہار کرنا ہے ۔
٣۔ میلاالنبی بھی جشن نزول مائدہ کے مانند:
قابل غور نکتہ آسمانی دسترخوان کے نزول کی مناسبت سے بنی اسرائیل کی
--------------
(١) سورۂ شوریٰ:٢٣.
سالانہ عید کے جشن کی داستان ہے جس کے بارے میں خداوند متعال فرماتا ہے :
( اللّٰھُمَّ رَبَّنَا َنزِلْ عَلَیْنَا مَائِدَةً مِنْ السَّمَائِ تَکُونُ لَنَا عِیدًا لَِوَّلِنَا وَآخِرِنَا وَآیَةً مِنْکَ وَارْزُقْنَا وََنْتَ خَیرُ الرَّازِقِینَ )(١)
ترجمہ: پروردگار ! ہمارے اوپر آسمان سے دستر خوان نازل کردے کہ ہمارے اول وآخر کے لئے عید ہو جائے اور تیری قدرت کی نشانی بن جائے اور ہمیں رزق دے کہ تو بہترین رزق دینے والا ہے ۔
جب نزول مائدہ جیسی عارضی نعمت سالانہ عیدبن سکتی ہے تو پھر ولادت وبعثت نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )جو بشریت کے لئے نعمت جاودانہ ہے وہ کیسے عید اور خوشی کا باعث نہیں بن سکتی ۔
سعودی عرب کی قومی عیدیں
تعجب آور بات تو یہ ہے کہ اسی مجلس نے سعودی عرب کی سرکاری عیدوں کے بارے میں لکھا ہے :
''وماکان المقصود منہ ( العید ) تنظیم الاعمال مثلا لمصلحة الامة وضبط امورھا ؛ کاسبوع المرور ، وتنظیم مواعید الدراسیة والاجتماع الموظفین للعمل ونحوذلک ، مما یفضی بہ الی
--------------
(١)سورۂ مائدہ: ١١٤.
التقرب والعبادة والتعظیم بالاصالة ، فھو من البدع العادیة التی لا یشملھا قولہ صلی اللہ علیہ وسلم احدث فی امرنا ما لیس منہ فھو رد ، فلا حرج فیہ ؛ بل یکون مشروعاً ''(١)
اگر ان عیدوں کے منانے کا مقصد قوم کی مصلحت اور ان کے امور کی تنظیم ہو جیسے ہفتہ پولیس ، تعلیمی سال کا آغاز ، سر کاری ملازموں کا اجتماع وغیرہ جن میں عبادت اور تقرب خدا کا قصد نہیں کیا جاتا تو اس میں کوئی مانع نہیں ہے اور یہ نہی پیغمبر میں شامل نہیں ہوں گی ۔
واضح ہے کہ ایسا تفکر ، فکری جمود کی انتہاء ہے اس لئے کہ اگر چہ جشن ولادت کی مخالفت ایک فطری امر کی مخالفت کرنا ہے بلکہ جشن ولادت اور سرکاری جشن میں کوئی فرق نہیں ہے چونکہ اپنی اولاد کی ولادت کی خوشی منانے والا شخص ہر گز عبادت یا تقرب خداکا ارادہ نہیں کرتا ( تاکہ اس کا یہ جشن منانا بدعت قرار پائے )۔
--------------
(١) فتاویٰ اللجنة الدائمة للبحوث العلمیة والافتاء ٣: ٨٨، فتویٰ ٩٤٠٣.
|