|
بدعت قرآن کی رو سے
١۔ قانون گذاری کا حق فقط خدا ہی کو ہے :
قرآن کی رو سے تشریع اور قانون گذاری کا حق فقط اور فقط خدا وند متعال کو ہے اور کوئی دوسرا اس کے اذن کے بغیر قانون وضع کر کے اس کے اجراء کرنے کا حکم نہیں دے سکتا ۔
(ِنْ الْحُکْمُ ِلاَّ لِلَّہِ َمَرَ َلاَّ تَعْبُدُوا ِلاَّ ِیَّاہُ ذَلِکَ الدِّینُ الْقَیِّمُ وَلَکِنَّ َکْثَرَ النَّاسِ لاَیَعْلَمُونَ )(1)
ترجمہ : حکم تو بس خدا ہی کے واسطے خاص ہے اس نے تو حکم دیا ہے کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو ۔یہی سیدھا دین ہے مگر بہت سے لوگ نہیں جانتے ہیں ۔
(َمَرَ َلاَّ تَعْبُدُوا ِلاَّ ِیَّاہُ)کے قرینہ سے پتہ چلتا ہے کہ لفظ ( الحکم ) سے مراد قانون گذاری ہے ۔
--------------
(1) سورۂ یوسف :٤٠
٢۔ انبیاء کو بھی شریعت میں تبدیلی کا حق نہیں :
رسول خدا (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )کا وظیفہ شریعت الٰہی کو لوگوں تک پہنچا نا اور اسے اجراء کرنا ہے وگرنہ احکام اسلام میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں لا سکتے اور کفار کی آنحضرت(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )سے اس درخواست کہ۔ آپ اپنے دین میں تبدیلی لائیں یا ایسا قرآن لے کرآئیں جو ہماری مرضی کے مطابق ہو ۔ کے جواب میں خد اوند متعال نے اپنے نبی کوحکم دیا :
(... قُلْ مَا یَکُونُ لِی َنْ ُبَدِّلَہُ مِنْ تِلْقَائِ نَفْسِی ِنْ َتَّبِعُ ِلاَّ مَا یُوحَی ِلَیَّ ِنِّی َخَافُ ِنْ عَصَیْتُ رَبِّی عَذَابَ یَوْمٍ عَظِیمٍ )(١)
ترجمہ( اے رسول ۖ!) تم کہہ دو کہ مجھے یہ اختیار نہیں کہ میں اسے اپنے جی سے بدل ڈالوں ۔ میں تو بس اسی کا پابند ہوں جو میری طرف وحی کی گئی ہے میں تو اگر اپنے پروردگار کی نافرمانی کروں تو بڑے ( کٹھن کے )دن سے ڈرتاہوں ۔
٣۔ قرآن میں رہبانیت کی بدعت کی مذمت :
خداوند متعال نے عیسائیوں کی رہبانیت جسے انھوں نے بندگا ن خدا کی راہ پر جال کے طور پر بچھا رکھا ہے اسے بدعت اور خلاف شریعت قرار دیتے ہوئے سخت مذمت فرمائی ہے :
(...َرَہْبَانِیَّةً ابْتَدَعُوہَامَا کَتَبْنَاہَا عَلَیْہِمْ ِلاَّ ابْتِغَائَ رِضْوَانِ اﷲِ
--------------
(١)سورۂ یونس : ١٥.
فَمَا رَعَوْہَا حَقَّ رِعَایَتِہَا فَآتَیْنَا الَّذِینَ آمَنُوا مِنْہُمْ َجْرَہُمْ وَکَثِیر مِنْہُمْ فَاسِقُونَ )(١)
ترجمہ : اور رہبانیت ( لذت سے کنارہ کشی ) ان لوگوں نے خو دایک نئی با ت نکالی تھی ہم نے ان کو اس کا حکم نہیں دیا تھا مگر ( ان لوگوں نے ) خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کی غرض سے ( خو دایجاد کیا) تو اس کو بھی جیسا نبھانا چاہئے تھا نہ نبھا سکے ۔ تو جو لوگ ان میں سے ایمان لائے ان کو ہم نے اجر دیا ور ان میں بہت سے بد کار ہیں ۔(٢)
٤۔بدعت ، خدا کی ذات پر تہمت لگانا ہے :
خداوند متعال نے مشرکین کو دین میں بدعت ایجاد کرنے اور اسے خدا کی طرف نسبت دینے کی وجہ سے سخت مذمت کرتے ہوئے فرمایا :
(قُلْ َرََیْتُمْ مَا َنْزَلَ اﷲُ لَکُمْ مِنْ رِزْقٍ فَجَعَلْتُمْ مِنْہُ حَرَامًا وَحَلَالًا قُلْ َاﷲُ َذِنَ لَکُمْ َمْ عَلَی اﷲِ تَفْتَرُونَ )(٣)
ترجمہ ( اے رسول ۖ! ) تم کہہ دو کہ تمہارا کیا خیال ہے کہ خدا نے تم پر روزی نازل کی تو اب اس میں سے بعض کو حرام اور بعض کو حلال بنانے لگے ۔ (اے
رسولۖ!) تم کہہ دو کہ کیا خد انے تمہیں اجازت دی ہے یا تم خداپر بہتان باندھتے ہو .
--------------
(١) سورۂ حدید: ٢٧.
(٢) تفسیر نمونہ ٢٣: ٣٨٢.
(٣) سورۂ یونس : ٥٩.
٥۔ بدعت ، خدا کی ذا ت پر جھوٹ باندھنا ہے :
ایک اور آیت شریفہ میں تاکید کرتے ہوئے فرمایا:
(وَلاَتَقُولُوا لِمَا تَصِفُ َلْسِنَتُکُمُ الْکَذِبَ ہَذَا حَلاَل وَہَذَا حَرَام لِتَفْتَرُوا عَلَی اﷲِ الْکَذِبَ ِنَّ الَّذِینَ یَفْتَرُونَ عَلَی اﷲِ الْکَذِبَ لاَیُفْلِحُونَ )(١)
ترجمہ : او رجھوٹ موٹ جو کچھ تمہاری زبان پرآئے ( بے سمجھے بوجھے ) نہ کہہ بیٹھا کرو کہ یہ حلال ہے اور یہ حرام ہے تاکہ اس کی بدولت خدا پر جھوٹ بہتان باندھنے لگو ۔ اس میں شک نہیں کہ جو لوگ خدا پر جھوٹ بہتان باندھتے ہیں وہ کبھی کامیاب نہ ہوں گے ۔
--------------
(١) سورۂ نحل : ١١٦.
| |