وہابیت عقل و شریعت کی نگاہ میں
 
٥۔ رسول خدا ۖ کو قرآن یا نماز کا ثواب ہدیہ کرنا :
سعودی عرب کی مجلس دائمی فتوی نے لکھا ہے :
''لا یجوز اھداء الثواب للرسول صلی اللہ علیہ وسلم ، لا ختم القرآن ولا غیرہ ، لان السلف الصالح من الصحابة رضی اللہ عنھم ، ومن بعدھم ، لم یفعلوا ذلک ، والعبادات توقیفیة ''.( ١)
پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )کو ختم قرآن وغیرہ کا ثواب ہدیہ کرنا جائز نہیں ہے اس لئے کہ صحابہ اور تابعین نے یہ کام نہیں کیا اور عبادات توقیفی ہیں ۔

٦۔قل خوانی :
سعودی عرب کے ایک مفتی شیخ عثیمین نے لکھا ہے :
''واما الاجتماع عند اہل المیت وقرائة القرآن ، وتوزیع التمر واللحم ، فکلہ من البدع التی ینبغی للمرء تجنّبھا، فانہ ربما یحدث مع ذلک نیاحة وبکاء وحزن ، وتذکر للمیت حتی تبقی المصیبة فی قلوبھم لا تزول . وانا انصح ھولاء الذین یفعلون مثل ھذا ، انصحھم ان یتوبوا الی اللہ عزوجل ''. ( ٢)
میت کے گھر والوں کے پاس جمع ہونااور اسی طرح میت کے لئے قرآن کی
--------------
(١)فتاوی اللجنة الدائمة للبحوث والافتاء ٩: ٥٨ ، فتویٰ نمبر ٢٥٨٢.
(٢)فتاویٰ منا رالاسلام١: ٢٧٠.
تلاوت کرنا ، کھجوریں اور گوشت تقسیم کرنا بدعت ہے جس سے اجتناب کرنا ضروری ہے چونکہ یہ کام پسماندگان کے لئے غم و اندوہ ، گریہ اور نوحہ کا باعث بنتا ہے جس سے وہ اس مصیبت کو کبھی فراموش نہیں کر سکتے ۔ اور میں ایسے افرا دکو نصیحت کرتا ہوں کہ وہ ایسے کاموں سے دوری اختیارکریں اور خداوند متعال سے توبہ طلب کریں ۔

٧۔مردوںکو نماز کا ثواب ہدیہ کرنا :
سعودی عرب کی مجلس دائمی فتویٰ نے لکھا ہے :
''لا یجو زان تھب ثواب ما صلیت للمیت ؛ بل ھو بدعة؛ لانہ لم یثبت عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم ولاعن الصحابة رضی اللہ عنھم ''.(١)
میت کو نماز کا ثواب ہدیہ کرنا بدعت ہے چونکہ رسول خدا (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )اور صحابہ رضی اللہ عنہم سے نقل نہیں ہوا ۔
٨۔ تلاوت قرآن سے پروگرام کا آغاز:
سعودی مفتی شیخ عثیمین لکھتا ہے :
''اتخاذ الندوات والمحاضرات بآیات من القرآن دائماً کانھا
سنّة مشروعة ، فھذالا ینبغی''(2)
ہمیشہ تلاوت قرآن سے سنت سمجھ کر مجالس و محافل کا آغاز کرنا جائز نہیں ہے ۔
--------------
(١)فتاوی اللجنة الدائمة للبحوث الافتاء ٤: ١١ ؛ فتویٰ نمبر ٧٤٨٢.
(2) نور علی الدرب :٤٣.
٩۔مل کر تلاوت قرآن یا دعاء کرنا
سعودی عرب کی مجلس دائمی فتویٰ نے لکھا ہے :
''ان قرأة القرآن جماعة بصوت واحد بعد کل من صلاة الصبح والمغرب او غیرھما بدعة، وکذا التزام الدعا ء جماعة بعد الصلاة''. (1)
ایک جگہ جمع ہو کر صبح یا مغرب کی نماز کے بعد ایک آواز میںمل کر قرآن کی تلاوت اور دعا کرنا بدعت ہے ۔

١٠۔تلاوت قرآن کے بعد صد ق اللہ العظیم کہنا:
سعودی عرب کی مجلس دائمی فتویٰ نے لکھا ہے :
''قول صد ق اللہ العظیم بعد الانتھا من قراء ة القرآن بدعة''(2)
تلاوت قرآن کے بعد ''صدق اللّٰہ العظیم '' کہنا بدعت ہے ۔
سعودی مفتی شیخ عثیمین نے بھی اسی طرح کافتویٰ دیا ہے: (3 )
--------------
(1)فتاوی اللجنة الدائمة للبحوث و الافتاء ٣: ٤٨١، فتویٰ نمبر ٤٩٩٤.
(2)فتاوی اللجنة الدائمة للبحوث والافتاء ٤: ١٤٩ ، فتویٰ نمبر ٣٣٠٣.
(3)ختم التلاوة بہ ای بقول (صدق اللہ العظیم ) غیر مشروع ولا مسنون ، فلایسن للانسان عند انتھاء القرآن الکریم ان یقول : (صد ق اللہ العظیم ) . فتاوی اسلامیہ٤: ١٧
١١۔خانہ کعبہ کے غلاف کو مس کرنا :
سعودی مفتی شیخ عثیمین لکھتا ہے :
''التبرک بثوب الکعبة والتمسح بہ من البدع ؛ لان ذلک لم یرد عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم ''.(1)
خانہ کعبہ کے غلاف کو متبرک سمجھنا اور اس کو مس کرنا بدعت ہے چونکہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )سے اس بارے میں نقل نہیں ہوا ۔

١٢۔ تسبیح کے ساتھ ذکر کرنا :
سابق مفتی اعظم سعودی عرب بن باز نے لکھا ہے :
''لا نعلم اصلا فی الشرع المطھّر للتسبیح بالمسبّحة ، فالاولیٰ عدم التسبیح بھا، والاقتصار علی المشروع فی ذلک ، وھو التسبیح بالانامل ''. (2)
--------------
(1) مجموع الفتاویٰ ابن عثیمین ، فتویٰ ٣٦٦.
(2) فتاویٰ الاسلامیة ٢: ٣٦٦.
تسبیح کے ساتھ ذکر کرنا شریعت میں بیان نہیں ہوا لہٰذا بہتریہ ہے کہ شرعی طریقہ کو اپنا جائے اور وہ ہاتھ کی انگلیوں پر تسبیح پڑھنا ہے ۔
اے کاش! اس سے یہ بھی سوال کیا جاتا کہ چمچہ کے ساتھ کھانا کھانا، گاڑی اور جہاز میں سفر کرنا بھی شریعت میں بیان ہوا ہے یا نہیں ؟

١٣۔ سالگرہ منانا:
وہابی مفتی شیخ عثیمین لکھتا ہے :
''ان الاحتفال بعید المیلاد للطفل ، فیہ تشبہ باعداء اللہ ؛ فان ھذہ العادة لیست من عادات المسلمین ،وانما ورثک من غیرھم وقد ثبت عنہ صلی اللہ علیہ وسلم :'' ان من تشبہ بقوم فھو منھم''.(١)
بچوں کا برتھ ڈے منانا اسلامی عادات میں سے نہیں ہے بلکہ یہ دشمنوں سے میراث میں ملا ہے ۔ اور رسول خدا (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )نے فرمایا ہے : جو کسی قوم سے شباہت اختیار کرے گا وہ انھیں کے ساتھ محشور ہوگا ۔
دوسری جگہ لکھا ہے :
''واما اعیاد المیلاد للشخص او اولادہ او مناسبة زواج ونحوھا، فکلھا غیر مشروعة وھی البدعة اقرب من الاباحة''.(٢)
--------------
(١) فتاویٰ منار الاسلام ١: ٤٣. (٢)مجموع فتاویٰ ورسائل ابن عثیمین ٢: ٣٠٢.
اگر کوئی شخص اپنا یا اپنے بچوں کا بر تھ ڈے منائے یا شادی کی سالگرہ منائے تو اس نے خلاف شریعت کام کیا اور یہ کام بدعت سے نزدیک تر ہے ۔
سعودی عرب کی مجلس دائمی فتویٰ نے بڑتھ ڈے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں لکھا ہے :
''اعیاد الموالد نوع من العبادات المحدثةفی دین اللہ فلا یجوز عملھا لای من الناس مھما کان مقامہ او دورہ فی الحیاة ''(١ )
برتھ ڈے ایک طرح کی عبادت ہے جسے دین میں اضافہ کیا گیا ہے لہٰذا کسی شخص کے لئے جائز نہیں ہے چاہے وہ معاشرے کی کتنی ممتاز شخصیت ہی کیوں نہ ہو۔
--------------
(١)فتاوی اللجنة الدائمة للبحوث والافتاء ٣ ٨٣ ،فتوٰی نمبر ٢٠٠٨.