وہابیت عقل و شریعت کی نگاہ میں
 
فصل ششم
وہابی اور مسلمانوں پر بدعت کی تہمت
آئین وہابیت کی بدکاریوں میں سے بد ترین برائی یہ ہے کہ جو چیز ان کے افکار سے مطابقت نہ رکھتی ہو اسے بدعت اور شرک سمجھ بیٹھے ہیں کہ جس کی طرف اس فصل میں اشارہ کر رہے ہیں ۔

١۔ میلاد النبی ۖکو بدعت قراردینا :
سابق مفتی اعظم سعودی عرب لکھتا ہے :
''لا یجوز الاحتفال بمولد الرسول صلی اللہ علیہ وسلم ولا غیرہ ؛ لان ذلک من البدع المحدثة فی الدین ، لان الرسول ]صلی اللہ علیہ وسلم [لم یفعلہ ولاخلفاؤ ہ الراشدون ولا غیرھم من الصحابة رضی اللہ عنھم ولا التابعون لھم باحسان فی القرون المفضلة ''.(١)
--------------
(١) مجموع فتاویٰ ومقالات متنوعة١: ٨٣فتاویٰ اللجنة الدائمة للبحوث العلمیة والافتاء ٣: ١٨.
پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) اور کسی دوسرے شخص کا میلاد مناناجائز نہیں ہے اس لئے کہ یہ دین میں ایجاد کی جانے والی بدعات میں سے ہے چونکہ رسول خدا ۖخلفائے راشدین ، دوسرے صحابہ یا تابعین میں سے کسی نے اسے انجام نہیں دیا ۔

٢۔ مدئن کے شروع میں مدئیِں:
سعودی عرب میں مجلس دائمی فتویٰ نے سوگواری کے مراسم کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں لکھا ہے :
''لایجوز الاحتفال بمن مات من الانبیاء والصالحین ولا احیاء ذکراھم بالموالدو...لان جمیع ما ذکر من البدع المحدثة فی الدین ومن وسائل الشرک ''.(١)
انبیاء و صالحین کی مجالس سوگواری اور ان کے یوم ولادت کی محافل بر پا کرناجائز نہیں ہے اس لئے کہ یہ بدعت اور شرک کا وسیلہ ہیں ۔

٣۔ اذان سے پہلے یا بعد میں پیغمبر ۖپر درود بھیجنا:
سعودی عرب میں مجلس دائمی فتوی نے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) پر درود و سلام بھیجنے کے سوال کے جواب میں لکھا ہے :
''ذکر الصلاةوالسلام علی الرسول صلی اللہ علیہ وسلم قبل الاذان ، وھکذا الجھر بھا بعد الاذان ، مع الاذان ، من البدع
--------------
(١) مجموع فتاویٰ ومقالات متنوعة٣: ٥٤ فتویٰ نمبر ١٧٧٤
المحدثة فی الدین ، وقد ثبت عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم انہ قال: ''من احدث فی امرنا ھذا، مالیس منہ فھو رد ''متفق علیہ .
و فی روایة : ''من عمل عملاً لیس علیہ امرنا فھو رد''.راوہ مسلم ... من فعل تلک البدعة ومن اقرھا ومن لم یغیرھا وھو قادر علی ذلک فھو آثم''.(١)
اذان سے پہلے یا اس کے بعدپیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )پر درود بھیجنا بدعت ہے جسے دین میں ایجاد کیا گیا ہے ۔ رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) نے فرمایا:
اگر کوئی شخص ہمارے بیان کر دہ احکام میں کسی چیز کا اضافہ کرے تو وہ مردود ہے ۔
اسی طرح فرمایا اگر کوئی شخص ایسا عمل انجام دے جس کا ہم نے حکم نہیں دیا تو اس کا یہ عمل قبول نہیں ہوگا ۔
سابق مفتی اعظم سعودی عرب بن باز نے بھی اسی طرح کا فتویٰ دیا ہے ۔(٢ )
وہابیوں کے مظالم کی فصل میں گذرچکا کہ مفتی مکہ مکرمہ زینی دحلان لکھتے ہیں :
وہابی منبر پر اور اذان کے بعد پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )پردرود بھیجنے سے
--------------
(١)مجموع فتاویٰ ومقالات متنوعة٢:٥٠١ فتویٰ نمبر ٩٦٩٦.
(٢)فتاوٰی اسلامیة ١: ٢٥١.
منع کرتے ہیں ایک نابینا شخص نے اذان کے بعد درود پڑھا تو اسے محمد بن عبد الوہاب کے سامنے پیش کیا گیا اس نے درود بھیجنے کے جرم میں اس نابینا موذن کے قتل کا فتویٰ دے دیا ۔
زینی دحلان مزید لکھتے ہیں : اگر وہابیوں کی اس جیسی بد کاریوں کو زیر قلم لایا جائے تو کتابیں بھر جائیں۔(١)

٤۔ قبر پیغمبر ۖکے پاس قبولیت کے قصد سے دعا کرنا :
سعودی عرب کی مجلس فتویٰ کا رکن شیخ صالح فوزان لکھتا ہے :
''من البدع التی تقع عند قبة الرسول صلی اللہ علیہ وسلم کثرة التردد علیہ ، کلما دخل المسجد ذھب یسلم علیہ ، و کذلک الجلوس عندہ ، ومن البدع کذلک ، الدعا ء عند قبر الرسول صلی اللہ علیہ وسلم او غیرہ من القبور ، مظنة ان الدعاء عندھا یستجاب ''.(٢ )
قبر پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کے پاس زیادہ رفت وآمد ، وہاں بیٹھنا ، آنحضرت پر سلام بھیجنا بدعت شمار ہوتا ہے اسی طرح قبر رسول ۖ یاکسی اورکی قبرکے پاس اس نیت سے دعا کرناکہ شاید وہاں پہ قبول ہو جائے یہ بھی بدعت ہے.
--------------
(١) فتنة الوہابیة :٢٠.
(٢)مجلة الدعوة :٣٧،شمارہ ١٦١٢.