وہابیت عقل و شریعت کی نگاہ میں
 
٣۔نجف اشرف پرحملہ :
عراق پروہابیوں کے حملے ١٢١٤ھج ہی سے شروع ہوچکے تھے چونکہ اسی سال انہوں نے نجف اشرف پرحملہ کیالیکن خزاعل کے عربوںنے انکاراستہ روکا اوران میں سے تین ٣سوافراد کوقتل کرڈالا،۔١٣١٥ھ میں پھر ایک گروہ حضرت علی کے روضہ کو گرانے کی خاطر نجف اشرف روانہ ہوا لیکن راستے میں موجود دیہاتیوں سے ٹکراؤ میں شکست کھا گیا۔(٢)
تقریبا دس سال تک کربلا اورنجف اشرف پرکئی بارشدیدحملے کئے ۔(٣)
١٢١٦ھ میں وہابی لشکر اہل کربلا کے مظلومانہ قتل عام اورروضہ امام حسین علیہ السلام کی بے حرمتی کے بعد سیدھا نجف اشرف کی طرف بڑھا لیکن نجف کے لوگ کربلا میںہونے والے قتل وغارت سے باخبر ہوچکے تھے لہٰذا دفاع کے لئے تیار ہوگئے یہاں تک کہ عورتیں گھروں سے باہرنکل آئیں اوراپنے مردوں کو دفاع کرنے پرتشویق دلانے لگیں تاکہ وہابیوں کے قتل وکشتار کانشانہ نہ بنیں ،جس کے نتیجہ میں وہابی لشکر نجف اشرف میں داخل نہ ہوسکا ۔(٤)
١٢٢٠ ھ یا ١٢٢١ ھ وہابیوں نے سعودکی قیادت میں دوبارہ نجف اشرف
--------------
(١)وہابیان :٣٣٧
(٢)ماضی النجف و الحاضرھا١:٣٢٥.
(٣)تاریخ المملکة السعودیة ا:٩٢(٤)ماضی النجف وحاضرھا ١:٣٢٥
پرحملہ کیالیکن چونکہ شہر برجوں پرمشتمل تھا اورباہر سے دفاع کے لئے خندق کھودی ہوئی تھی علاوہ ازیں دوسوکے قریب طالب علم اورعام افراد شیخ جعفر نجفی (کاشف الغطائ)کی قیادت میں دن رات شہر کے دفاع میں مشغول رہے ، شیخ کاشف الغطا ء خود مرجع اعلم اورانتہائی بہادر انسان تھے جس کی وجہ سے وہابی کچھ حاصل نہ کرپائے .
شیخ جعفر کاشف الغطا ء کاگھر اسلحہ کاانبار بناہواتھا اورانہوں نے شہر کے ہردروازہ اورہربرج پرکچھ طالبعلموں اوردوسرے افراد کو دفاع کے لئے تیار کررکھاتھا ۔
شیخ حسین نجف ،شیخ خضر شلال ،سیدجواد عاملی صاحب مفتاح الکرامة،اور شیخ مھدی جیسی عظیم شخصیا ت شہر کا دفاع کرنے والے علماء میں موجود تھی ۔
اس حملہ میں وہابی لشکر کی تعداد پندرہ ہزار تھی لیکن نجف اشرف کے لوگوں نے انہیں سر سخت کوشش کے باوجود شہر میں داخل نہ ہونے دیا ۔
ایک دن بعض وہابی سپاہی شہر کی دیوار پر چڑھے اور نزدیک تھاکہ شہر کو کنٹرو ل میں لے لیں لیکن دفاع کرنے والے مسلح افراد سے آمنا سامنا ہوا اور مجبور ہوکر واپس پلٹ گئے ، محاصرہ نجف کے دوران چونکہ دفاع کرنے والے لوگ برجوں اور شہر کی دیوار کے اوپر سے وہابی لشکر کونشانہ بنارہے تھے لہٰذا ان کے سات سوافراد کوقتل کردینے میں کامیاب ہوئے ، سرانجام سعود اپنی بچ جانے والی فوج کو لیکر نجف اشرف سے ناامید واپس پلٹ گیا ۔
اہل نجف نے لشکر سعود کے پہنچنے سے پہلے ہی خزانہ امیرالمومنین علیہ السلام کو بغداد اوروہاں سے کاظمین منتقل کرکے وہاں پہ امانت کے طور پر رکھ دیا یوںخزانہ اس وحشی غارتگر قوم کے ہاتھ لگنے سے محفوظ رہ گیا ۔
نجدی مورخ ابن بشرتاریخ نجد میں سعود کے نجف اشرف پرحملہ کے بارے میں لکھتا ہے :
١٢٢٠ھ میں سعودنجد اوراس کے نواح سے ایک بہت بڑالشکر لے کر عراق کے مشہور شہر (نجف اشرف)پہنچا ، سپاہ اسلام (وہابیوں )کوشہر کے اطراف میں پھیلادیا اورشہر کے برج ودیوار کو خراب کرنے کا حکم دیا ۔
جیسے ہی اس کے ساتھی شہر کے نزدیک پہنچے تو بہت گہری اورچوڑی خندق کوپایا جس سے عبور نہ کرسکے ، فریقین کے درمیان ہونے والی اس جنگ میں شہر کے بر جوں اور دیوار سے ہونے والی گولہ باری کے اثر میں مسلمانوں (وہابیوں) کے کچھ لوگ مارے گئے جس کی وجہ سے انہوں نے شہر سے عقب نشینی کی اورگرد ونواح کولوٹ مار کاشکاربنایا۔(١)
اگلے سال ١٢٢٢ ھ میں پھر سعودنے بیس ٢٠ہزارکا لشکر لیکر نجف اشرف پرحملہ کردیا لیکن جب دیکھاکہ لوگ کاشف الغطاء کی قیادت میں تو پوں اوربندوقوں سے دفاع کے لئے آمادہ ہیں تونجف کوچھوڑکرحلہ کارخ کرلیا ۔(٢)
--------------
(١)عنوان المجد فی تاریخ نجد ١:١٣٧.
(٢)مفتاح الکرامة ٥:٥١٢محقق توانمندعلی دوانی کاکتاب فرقہ وہابی ، سیدمحمد حسن قزوین کے شروع میں مقدمہ ملاحظہ فرمائیں ۔
٤۔مکہ مکرمہ میں بزرگان دین کے آثار کو ویران کرنا:
وہابیوں نے ١٢١٨ ھ میں مکہ مکرمہ پرمسلط ہونے کے بعد بزرگان دین کے تمام آثا رکو ویران کردیا ۔(معلی )میں محل ولادت پیغمبر اکرم ۖ کے قبہ اوراسی طرح حضرت علی بن ابی طالب علیہما السلام ، حضرت خدیجہ (سلام اللہ علیہا )اوریہاں تک کہ ابوبکر کے محل ولادت کو بھی ویران کرکے سطح زمین کے برابر کردیا.
خانہ کعبہ کے اردگرداورزمزم کے اوپر جتنے آثار موجود تھے سب کو خراب کردیا اورجن جن علاقوں میں قابض ہوتے جاتے وہاں پہ صالحین کے آثار کو نابود کرتے جاتے اورپھر خراب کرتے وقت طبل ، رقص اورموسیقی کا اہتمام کرتے ۔(١)
اہل سنت کویت کے بہت بڑے عالم رفاعی وہابی علماء کو خطاب کرتے ہوئے لکھتے ہیں :(رضیتم ولم تعارضواہدم بیت السید ة خدیجة الکبری ام المومنین والحبیبة الاولی لرسول رب العالمین صلی اللہ علیہ وآلہ المکان الذی ھومھبط الوحی الاول علیہ من رب العزة والجلال وسکتم علی ھذاالھدم راضین ان یکون المکان بعد ھدمہ دورات میاہ وبیوت خلاء ومیضات ، فاین الخوف من اللہ ؟واین الحیاء من وسولہ الکریم علیہ الصلاة والسلام ۔(٢)
--------------
(١)کشف الارتیاب :٢٧نقل از تاریخ جبرتی.
(٢)نصیحة لاخوانناعلماء نجد:٥٩تالیف :یوسف بن السید ھاشم الرفاعی ہمراہ مقدمہ ڈاکٹرمحمد سعید رمضان البوطی۔
حبیبہ اول رسول خدا ۖام المومنین حضرت خدیجہ کاگھرویران ہوتا رہا اورتم دیکھتے رہے کوئی عکس العمل انجا م نہ دیا جبکہ وہ وحی قرآنی کے نزول کا محل تھا ان مظالم کے سامنے خاموشی اختیار کرکے تم اس پرراضی رہے کہ اس مقدس مکان کوبیت الخلاء بنادیاجائے ،پس کہاں ہے تمہاراخوف خدا ؟اورکہاں ہے تمہارا پیغمبر سے حیا؟
رفاعی مزیدلکھتے ہیں :رسول گرامی اسلام ۖ کے محل ولادت کو ویران کرکے حیوانوں کی خرید وفروش کی جگہ میں تبدیلی کردیا یہاں تک کہ نیک اورمخیر حضرات نے وہابیوں کے چنگل سے نکال کراسے کتابخانہ میں تبدیل کردیا ...
ان آخری سالوں میں تم وہابیوں نے تہدید وانتقام کے ذریعہ سے اپنی ناپاک نیتوں کو عملی جامہ پہنانے کاپکا ارادہ کررکھاہے اوررسول خدا ۖ کے محل ولادت کو نابود کرنے کی پوری پوری کوشش کی یہاں تک کہ سعودی عرب کے بڑے بڑے علماء سے اس مقدس مکان کوویران کرنے کی اجازت بھی لے لی لیکن شاہ فہد نے اس کے برے اثرات کو بھانپ لیا اوراس قبیح عمل سے روک دیا ۔
یہ کیسی بے احترامی ہے جس کو انجام دے رہے ہو ؟ !
اور یہ کیسی بے وفائی ہے جو پیغمبر ۖ کے حق میںروارکھے ہوئے ہو۔؟!
جب کہ خداوند متعال نے آنحضرت ۖکو ہمیں آپ اورہمارے آبائو اجداد کو شرک کی تاریکیوں سے نکال کرنور اسلام کی طرف ہدایت کا وسیلہ قراردیا ۔
آگاہ ہوجائو! جب پیغمبر ۖ کے پاس حوض کوثر پر پہنچوگے توسوابے حیائی کے تمہیں کچھ نصیب نہ ہوگا اوریہ بھی یقین کرلو کہ نبی مکرم ۖ کے مقدس آثار کو نابود کرنے کی شقاوت کانتیجہ دیکھ لوگے جس کے ذریعہ آنحضرت ۖکی ناراضگی کا باعث بنے ہو۔ (١)
رفاعی ایک اورمقام پرلکھتا ہے :
صحابہ ، امہات المومنین اوراہل بیت کی قبور کے آثار کو نابود کیا ، مادرگرامی رسول اکرم ۖ آمنہ بنت وہب کی قبر مبارک پرپٹرول چھڑک کراسے آگ
لگاکراس کااثر تک باقی نہ چھوڑا۔ (2) --------------
(١)(حاولتم ولازلتم تحاولون وجعلتم دابکم ھدم البقعة الباقیة من آثاررسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم الا وھی البقعة الشریفة التی ولد فیھا )،التی ھدمت ، ثم جعلت سوقا للبھائم ، ثم حولھا بالحیلةالصالحون الی مکتبة ھی (مکتبة مکة المکرمة ) فصرتم یرمون المکان بعیون الشروالتھدید والانتقام ، وتتربصون بہ الدوائروطالبتم صراحة بھدمہ واستعد یتم السلطة وحرضتموھا علی ذلک بعد اتخاذ قراربذلک من ھیئة کبار علمائکم قبل سنوات قلیلة (وعندی شریط صریح بذلک )غیران خادم الحرمین الشریفین الملک فھد العاقل الحکیم العارف بالعواقب تجاھل طلبکم وجمدہ۔
فیاسوء الادب وقلة الوفاء لھذا لنبی الکریم الذی اخرجنااللہ بہ ایاکم والاجداد من الظلمات الی النور !ویاقلة الحیاء من یوم الورود علی حوضہ الشریف !ویابوس وشقاء فرقة تکرہ نبیھا سواء بالقول اوبالعمل وتحقرہ وتسعی لمحواثارہ!نصیحة لاخواننا علماء نجد ٦٠. (2)ھد متم قبور الصحابة وامھات المومنین وآل بیت الکرام رضی اللہ عنھم وترکتموھا قاعا صفصفا وشواھدا حجارة مبعثرة لایعلم ولایعرف قبر ھذا من ھذا،بل وسکب علی بعضھا البنزین فلاحول ولاقوة الاباللہ ، ثم ذکر فی الھامش ، قبرالسیدة آمنہ بنت وھب ام الحبیب المصطفی نبی ھذہ الامة صلی اللہ علیہ وسلم ٣٨ نصیحة لاخواننا علماء نجد :
٥۔بڑے بڑے کتب خانوں کوآگ لگانا:
افسوس ناک ترین کام جو وہابیوں نے انجام دیا جس کے بدترین آثار اب بھی باقی ہیں وہ ایک عظیم کتاب خانہ (المکتبة العربیة )کو آگ لگانا تھا جس میں ساٹھ٦٠ہزارسے زیادہ انتہائی قیمتی اورکم نظیر کتب موجود تھیں اس کے علاوہ چالس ٤٠ہزارخطی نسخے ایسے تھے جو کہیں اورموجود نہ تھے جن میں زمانہ جاہلیت ،یہود، کفار قریش اوراسی طرح علی علیہ السلام ، ابوبکر ، عمر ، خالد بن ولید ، طارق بن زیاداوربعض دیگر اصحاب پیغمبر ۖ کے خطی آثار اورعبداللہ بن مسعود کے ہاتھ سے لکھا ہوا قرآن مجید تھا ۔
اسی طرح اس کتاب خانہ میں رسول خدا ۖ کا مختلف قسموں کا اسلحہ اورظہور اسلام کے وقت پرستش کئے جانے والے بت مانند لات ، عزی ، مناة ، اورہبل موجود تھے ۔
(ناصر السعید)نے ایک مورخ کے قول کو نقل کیا ہے کہ جب وہابی نے جب قابض ہوئے تو انہوںنے یہ بہانہ بناکر اس کتاب خانہ کو راکھ کردیا کہ اس کے اندرکفریات موجود ہیں۔ (١)

٦۔مدنیہ منورہ پرقبضہ :
سعود نے ١٢٢٠ھ یا١٢٢١ھمیں مدینہ منور ہ پرحملہ کیا اورڈیڑھ سال کے محاصرہ کے بعد سرانجام اس شہر مقدس پرقبضہ کرلیا روضہ رسول ۖ میں موجود تمام قیمتی اشیاء کو لوٹ لیافقط مسلمانوں کے خوف سے قبر مقدس پیغمبر ۖ پرتجاوز کرنے سے پرہیزکیا۔
انہوں نے الماس ، یاقوت اورگرانبہاجواہرات سے بھرے چارصندوق غنیمت بنائے جن میں زمرد سے بنے ایسے چار شمعدان تھے جن میں شمع کے بجائے الماس کے دمکتے ہوئے ٹکڑے رکھے جاتے اورایک سوشمشیر جن کے غلاف خالص سونا اورالماس ویاقوت سے اوردستے زمرد سے مرصع تھے جن کی قیمت کااندازہ نہیںلگایاجاسکتا ۔(٢)
--------------
(١)تاریخ آل سعود ،١:١٥٨کشف الارتیاب :٥٥،١٨٧و٣٢٤ اعیان الشیعہ ٢:٧،
الصحیح من سیرة النبی الاعظم ١:٨١ آل سعود من این الی این :٤٧.
(٢)فرقہ وھابی وپاسخ بہ شبہات آنھا۔مقدمہ علی دوانی :٤٠.
دولت عثمانی میں نیوی کالج کے انچارج میجر (ایوب صبری)لکھتے ہیں :سعود
بن عبدالعزیز نے مدینہ منورہ پرقبضہ کے بعد تمام اہل مدینہ کو مسجد نبوی میں جمع کیا اورمسجد کے تمام دروازے بندکرکے اپنی تقریر کا آغاز یوں کیا :
اے اہل مدنیہ !اس آیت شریفہ (الیوم اکملت لکم دینکم) آج کے دن میں نے تمہارادین کامل کردیا) کے مطابق آج تم لوگ نعمت اسلام سے مشرف ہوئے ہو، خدا تم سے راضی اورخوشنود ہوگیا ۔
اپنے بڑوں کے باطل ادیان کوترک کردواورہرگز انہیں نیکی سے یاد نہ کرنا ، ان کے لئے طلب رحمت کی دعا سے پرہیز کرو اس لئے کہ وہ سب شرک پرمرے ہیں۔ (١)

٧۔مکہ مکرمہ اورطائف میںقبروں کاویران کرنا:
ایک بارپھر ١٣٤٣ھجری میںوہابیوں نے عبداللہ بن عباس ،جناب عبدالمطلب،جناب ابوطالب اورزوجہ پیغمبر ۖ حضرت خدیجہ کی قبوراورطائف کی دیگر قبورکے اوپربنی ہوئی عمارات ، حضرت زہراسلام اللہ علیہا کامحل ولادت اورمکہ مکرمہ کے اندر موجود تما م شعائر اسلامی کو ویران کرڈالا۔(٢)

٨۔جنت البقیع میں ائمہ علیہم السلام کی قبروں کو خراب کرنا:
١٣٤٤ہجری میںوہابیوں نے مکہ مکرمہ پرقبضہ کے بعد مدینہ منورہ کارخ کیا ،
شہرکا محاصرہ کیا اورجنگ کے بعد اس پربھی قبضہ کرلیا ، جنت البقیع میں آئمہ علیہم
--------------
(١)تاریخ وھابیان :١٠٧، تاریخ الوھابیة :١٢٦طبع مصر .
(٢)کتاب فرقہ وہابی پرعلامہ دوانی کا مقدمہ :٥٥.
السلام کی قبور اوراسی طرح باقی قبروںمانند قبرابراھیم فرزندپیغمبر ۖ ، ازواج آنحضرت کی قبور ، قبرحضرت ام البنین مادرحضرت عباس ، قبہ جناب عبداللہ والد گرامی رسول خدا ۖ، قبہ اسماعیل بن جعفرصادق علیہ السلام اور تمام اصحاب وتابعین کی قبور پرموجود قبوں کوخراب کرڈالا۔(١)
اسی طرح مدینہ منورہ میں امام حسن اورامام حسین علیہماالسلام کے محل ولادت ، شہدائے بدرکی قبور نیز بیت الاحزان جسے حضرت علی علیہ السلام نے جناب فاطمہ سلام اللہ علیہا کے لئے تعمیر کروایا تھا اسے بھی ویران کرد یا۔(٢)
--------------
(١)کتاب فرقہ وہابی ، مقدمہ دوانی :٥٦
(٢)مرکز اطلاع رسانی اسناد انقلاب اسلامیwww.irdc_ir