رسول خدا ۖ کی ظہور وہابیت کی پیشگوئی
اہل سنت کی معتبر کتب کے اندر پیغمبر ۖ سے ایسی روایات نقل کی گئی ہیں جن میں آنحضرت ۖنے وھابی فرقہ کے ظاہر ہونے کی طرف اشارہ فرمایا:جیسا کہ صحیح بخاری میں عبداللہ بن عمر سے نقل کیاگیا ہے کہ وہ کہتے ہیں :
ذکر النبی صلی اللہ علیہ وسلم ، اللھم بارک لنا فی شامنا ، اللھم بارک لنا فی یمننا قالوا:وفی نجدنا،قال اللھم بارک لنا فی شامنا، اللھم بارک لنا فی یمننا،قالوا :وفی نجدنا ، قال اللھم بارک لنا فی شامنااللھم بارک لنا فی یمننا ، قالوا یارسول اللہ وفی نجدنا ؟فاظنہ قال فی الثالثة :ھناک الزلازل والفتن وبھا یطلع قرن الشیطان. (١)
--------------
(١)کتاب الفتن ،باب ١٦، باب قول النبی ۖ :الفتنُ من قبل المشرق .
ترجمہ: آنحضرت ۖنے فرمایا : اے اللہ !ہمارے ملک شام میں ہمیں برکت دے، ہمارے یمن میں ہمیں برکت دے۔ صحابہ نے عرض کی اور ہمارے نجد میں؟ آنحضرت ۖنے پھر فرمایا: اے اللہ!ہمیں ہمارے شام میں برکت دے، ہمیں ہمارے یمن میں برکت دے صحابہ نے عرض کی اور ہمارے نجد میں؟ میرا خیال ہے کہ آنحضرت ۖنے تیسری مرتبہ فرمایا: وہاں زلزلے اور فتنے ایجاد ہوں گے اور وہیں سے شیطان کی سینگ طلوع ہوگی۔(١)
اہل سنت کے بہت بڑے عالم عینی جس نے صحیح بخاری کی شرح لکھی وہ کہتے ہیں : شیطان کی شاخ سے مراد اس کا گروہ اورٹولہ ہے ۔(٢)
اسی طرح بخاری نے اپنی صحیح میں ابو سعید خدری کے واسطے سے پیغمبر ۖ کا فرمان نقل کیا ہے کہ آپ ۖنے فرمایا:
یخرج ناس من قبل المشرق ویقرء ون القرآن لا یجاوز تراقیھم یمرقون من الدین کما یمرق السھم من الرمیة ثم لا یعودون فیہ حتی یعود السھم الی فوقہ ، قیل ما سیما ھم ، قال سیما ھم التحلیق اوقال : التسبید.(٣)
--------------
(١)صحیح بخاری٨:٧٠٩٤٩٥۔کتا با لفتن،باب١٦،بابقول النبی صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم:؛الفتنة من قبل المشرق،
(٢)عمدة القاری شرح صحیح بخاری ٧:٥٩۔وبنجد یطلع قرن الشیطان ایء :امتہ وحزبہ ،
(٣)صحیح بخاری ج٨ :٢١٩۔٧٥٦٢۔
ترجمہ: مشرق سے کچھ لوگ قیام کریں گے جو قرآن کی تلاوت تو کریں گے مگر قرآن ان کے حلق سے نہ اترے گا، یہ لوگ دین سے اسی طرح خارج ہوجائیں گے جس طرح تیر کمان سے خارج ہوتا ہے اور پھر دین کی طرف پلٹ کرنہ آئیں گے جس طرح تیر پلٹ کر نہیں آتا۔
عرض کیاگیا: ان کی نشانی کیا ہوگی؟ فرمایا: وہ اپنے سر کے بال صاف کرتے ہوں گے۔
زینی دحلان مفتی مکہ مکرمہ اس حدیث کی طرف اشارہ کرنے کے ضمن میں لکھتے ہیں :
(ففی قولہ سیماھم التحلیق تصریح بھذہ الطائفة لانھم کانوا یامرون کل من اتبعھم ان یحلق راسہ ولم یکن ھذا الوصف لاحد من طوائف الخوارج والمبتدعة الذین کانوا قبل زمن ھئولاء )(١)
پیغمبر اکرم ۖ کے فرمان میں اس گروہ کی آشکار ترین نشانی (سرمنڈوانا) ہے اوریہ فرقہ وھابیت کی طرف واضح اشارہ ہے ، اس لئے کہ یہی وہ تنہا فرقہ ہے جو اپنے پیروکا روں کو سرمنڈوانے کا حکم دیتا ہے اوریہ صفت وہابیوں سے پہلے خوارج یا بدعت گزار فرقوں میں سے کسی ایک کے اندر نہیں دیکھی گئی ہے ۔
وہ آگے چل کرلکھتے ہیں :
--------------
(١)فتنة الوھابیة ١٩
(وکان السیدعبدالرحمن الاھدل مفتی زبید یقول :لاحاجة الی التالیف فی الرد علی الوھابیة بل یکفی فی الرد علیھم قولہ صلی اللہ علیہ وسلم سیما ھم التحلیق ، فانہ لم یفعلہ احد من المبتدعة غیرھم )
مفتی منطقہ زبید سید عبدالرحمن اہدل کہا کرتے کہ وہابیوں کے عقائد کو رد کرنے کے لئے کتاب لکھنے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ یہی حدیث پیغمبر ۖ جس میں اس فرقہ کی پہچان (سرمنڈوانا )بیان کی گئی ہے ان کے عقید ہ کے باطل ہونے پر کافی ہے اس لئے کہ وہابیوں کے سواکسی بھی بدعت گزار فرقے میں یہ صفت نہیں پائی جاتی۔
(واتفق مرة ان امراة اقامت الحجة علی بن الوھاب لمااکر ھو ھا علی اتباعھم ففعلت،امرھا ابن عبد الوھاب ان تحلق راسھا فقالت لہ حیث انک تامرالمراة بحلق راسھا ینبغی لک ان تامر الرجل بحلق لحیتہ ، لان شعر راس المراة زینتھا وشعر لحیة الرجل زینتہ فلم یجد لھا جوابا )(١)
ایک دن محمد بن عبدالوھاب نے ایک عورت کو سرکے بال منڈوانے کا حکم دیا تو اس عورت نے اس سے کہا : تو جو عورتوں کو سرمنڈوانے کا حکم دیتا ہے تو مردوں کو
--------------
(١)فتنة الوھابیة :١٩
ڈاڑھی منڈوانے کا حکم دے اس لئے کہ جس طرح مرد کی زینت اس کی ڈاڑھی ہے اسی طرح عورت کی زینت اس کے سرکے بال ہیں محمد بن عبدالوھاب کوئی جواب نہ دے پایا۔
ابن تیمیہ کی عقائد کے رد میں لکھی جانے والی کتب اہل سنت
ابن تیمیہ کے ہم عصر اہل سنت کے بعض بڑے بڑے علماء نے اپنی اپنی کتب میں اس کے عقائد پر اعتراض کیا ہے اور بعض نے اس کے عقائد کی رد میں مستقل کتب تالیف کی ہیں جیسے :
تقی الدین سبکی متوفی ٧٥٦ھ نے ابن تیمیہ کے عقائد کی رد میں دوکتابیں لکھیں ایک کا نام (الدرة المضیةفی الرد علی ابن تیمیہ )اوردوسری کانام (شفاء السقام فی زیارة خیرالانام )ہے ۔
اس کتاب کی شرح معروف حنفی فقیہ ملاعلی قاری متوفی ١٠١٤ھ مقیم مکہ نے انتہائی محققانہ انداز میں لکھی اوراس کانام (شرح شفاء السقام )رکھا۔
محمد بن ابوبکر اخنائی متوفی ٧٦٣ھ نے ایک کتاب بنام (المقالة المرضیة فی الرد علی ابن تیمیہ )لکھی جس میں معتبر احادیث اورمحکم ادلہ کے ساتھ ابن تیمہ کے عقائد کو رد کیا۔
جب ابن تیمیہ نے یہ کتاب پڑھی تو اس کی رد میں ایک کتاب لکھی جس کانام (رداخنائی )ہے ۔
شیخ الاسلام مدینہ علی بن محمد سمہودی شافعی مصری متوفی ٩١١ ھ نے ایک گراںبہا کتاب لکھی جس کانام (وفاء الوفاء باخبار دارالمصطفی )رکھا ، اس نے اس کتاب میں زیارت پیغمبر ، شفاعت ، توسل اورآنحضرت ۖ سے استغاثہ پر تفصیل کے ساتھ محققانہ بحث کی ہے ۔
مذکورہ بالاکتب کے علاوہ بھی علمائے اہل سنت نے ابن تیمیہ کے عقائد کی رد میں کئی ایک کتب تالیف کی ہیں جن میں سے چند ایک کی طرف اشارہ کررہے ہیں: (خیرالحجة فی الرد علی ابن تیمیہ فی العقائد ۔ تالیف : احمد بن حسین بن جبرئیل شھاب الدین شافعی )(الدرہ المضیئة فی الرد علی ابن تیمیہ )تالیف :محمد بن علی شافعی دمشقی کمال الدین معروف ابن زملکانی متوفیٰ ٧٢٧.
(دفع الشبّہ من شبّہ وتمرّد)تقی الدین ابوبکر حصنی دمشقی متوفی ٨٢٩ھ کی لکھی ہوئی ۔یہ کتاب مکتبة الازھر یة للتراث سے شائع ہوئی اورپھر ١٤١٨ھ میں تحقیق اورفہرست کے ساتھ (دفع الشبہ عن الرسول ۖ )کے نام سے دوبارہ شائع ہوچکی ہے ۔
(الرد علی ابن تیمیہ )تالیف :عیسی بن مسعود منکاتی۔
(الرد علی ابن تیمیہ فی الاعتقادات )تالیف : محمد حمید الدین حنفی دمشق فرغانی (ردعلی الشیخ ابن تیمیہ )تالیف :شیخ نجم الدین بن ابوالدربغدادی
(الرد علی ابن تیمیہ فی الاعتقادات )تالیف : محمد حمید الدین حنفی دمشقی فرغانی ۔(ردعلی الشیخ ابن تیمیہ )تالیف: شیخ نجم الدین بن ابوالدربغدادی ،
(رسالة فی الرد علی ابن تیمیہ فی التجسیم والاستواء والجھة )تالیف :شیخ شھاب الدین احمد بن یحیی کلابی حلبی متوفی ٧٣٣، معاصر ابن تیمیہ ۔
(رسالة فی الرد علی ابن تیمیہ فی مسالة حودث لااول لھا) تالیف :شیخ بہاء الدین عبدالوھاب بن عبدالرحمن اخمینی شافعی معروف مصری متوفی ٧٦٣ ھ،یہ کتاب ١٩٩٨ئ میںدارالسراج عمان اردن سے سعید عبدالطیف کی تحقیق اورعبارات کی شرح کے ساتھ چھپ ہوچکی ہے ۔
(رسالة فی مسئلة الزیارة فی الرد علی ابن تیمیہ )تالیف : محمد بن علی مازنی (سیف الصیقل فی رد ابن تیمیہ وابن قیم )تالیف : تقی الدین سبکی متوفی ٧٥٦ھ یہ کتاب بھی مصر میں چھپ ہوچکی ہے ۔
(شرح کلمات الصوفیہ اوالردعلی ابن تیمیہ )تالیف: محمود غراب۔
اس کتاب میں ابن عربی اورصوفیوں کے بارے میںابن تیمیہ کے اقوال کو رد کیاگیاہے ۔
(فتاوی الحدیثة )تالیف : احمد شھاب الدین بن حجرھیثمی مکی متوفی ٩٧٤ھ اس کتاب کا اصلی نسخہ ١٩٩٦ئ میں استنبول سے چھپ چکا ہے ۔
اس کتاب کی رد میں نعمان بن محمود آلوسی بغدادی متوفی ١٣١٧ھ نے ایک کتاب بنام (جلاء العینین فی محاکمة الاحمد ین )لکھی (المقالات السنیة فی کشف ضلالات ابن تیمیة )تالیف :شیخ عبداللہ بن محمد بن یوسف ہروی معروف حبشی مفتی ہرو(صومالیہ کا ایک منطقہ )متوفی ١٣٢٨ھ ۔یہ کتاب دارالمشاریع بیروت سے چوتھی بار ١٩٩٨ء میں شائع ہوئی ہے ۔
(نجم المہترین برجم المعتدین فی رد ابن تیمیة )تالیف: فخربن معلم قرشی۔
ابن تیمیہ کے عقائد کی ردمیں لکھی جانے والی کتب شیعہ
علامہ تہرانی نے اپنی مایہ نازکتا ب(الذریعہ )میں ابن تیمیہ کی کتاب منہاج السنة کے جواب میں لکھی جانے والی علماء شیعہ کی کئی ایک کتب کانام ذکر کیا ہے جیسے: (الانصاف فی الانتصاف لا ہل الحق من الاسراف )یہ کتاب آٹھویں صدی ہجری کے ایک عالم بزرگوار کی لکھی ہوئی ہے جو ٧٥٧ھ میں مکمل ہوئی لیکن اس پر مولف کا نام درج نہیں کیا گیا ہے ۔(١)
اس کتاب کا ایک نسخہ کتابخانہ بزرگ ایران میں موجود ہے ۔(٢)
(اکمال المنة فی نقض منھاج ا لسنة) تالیف :شیخ سراج الدین حسن یمانی معروف فداحسین ۔
(منھاج الشریعة)تالیف :دانشور مجاہد سید مھدی موسوی قزوینی متوفی ١٣٥٨م (البراھین الجلیة فی کفر ابن تیمیة )تالیف :سید حسن صدر کاظمی متوفی ١٣٥٤۔ (الامامة الکبری والخلافة العظمی )تالیف :سید محمد حسن قزوینی متوفی ١٣٨٠۔یہ کتاب آٹھ جلد وں پرمشتمل ہے ۔
اوران کی دوسری کتاب (البراھین الجلیة فی رفع تشکیکات الوھابیة )اس کتاب کا ترجمہ مولف توانمند جناب آقائے دوانی رضوان اللہ علیہ نے کیا اوراس کانام (فرقہ وھابی وپاسخ بہ شبہات آنھا )رکھا۔
تقریبا بیس ٢٠مستقل کتابیں علمائے شیعہ کی جانب سے ابن تیمیہ کے عقائد کی رد میں تالیف ہوچکی ہیں ۔
--------------
(١)(آقا بزرگ تہرانی لکھتے ہیں :(لم یذکر المولف اسمہ بل ذکر فی اولہ ابن تیمیہ تعصب فی القول والخطاب فی نقضہ لمنھاج الکرامة وقال بالھوی المحض وھو داب المفلس العادم للجحة، الذاھب التایة عن المحجة ، الذریعہ ١١:١٢٢
(٢)کتابخانہ آستانہ قدس رضوی مشہد ،شمارہ کتاب ٥٦٤٣، کتاب کانہ ملی تہران شمارہ ٤٨٥، کتاب خانہ ادانشکدہ حقوق تہران شمارہ ١٣٠، نقل از مجلہ تراثنا شمارہ ١٧:١٥٣)
|