وہابیت عقل و شریعت کی نگاہ میں
 
علماء اہل سنت اورابن تیمیہ کی مخالفت
١۔ذہبی،ابن تیمیہ کے پیروکاروں کوپست،ذلیل اور مکار سمجھتا :
ذہبی متوفی ٧٧٤ھاہل سنت کا بلند پایہ عالم ، علم حدیث ورجال کا ماہر زمانہ اور خود بھی ابن تیمیہ کے مانند حنبلی مذہب کا پیروکار تھا اس نے ابن تیمیہ کو ایک خط میں لکھا :''یاخیبة !من اتبعک فانہ معرض للذند قة والا نحلال ...فھل معظم اتباعک الا قعید مربوط،خفیف العقل ، اوعامی ، کذاب ، بلید الذھن ، اوغریب واجم قوی المکر ، اورناشف صالح عدیمالفھم فان لم تصدقنی ففتشھم وزنھم بالعدل ...،
اے بیچارے !جو لوگ تیری پیروی کررہے ہیں وہ کفر ونابودی کے ٹھکا نے پر کھڑے ہیں ...کیایہ درست نہیں ہے کہ تمہارے اکثر پیروکار عقب ماندہ ، گوشہ نشین ، کم عقل ، عوام ، دروغ گو، احمق ، پست ، مکار ، خشک ، ظاہر پسند اورفاقد فہم وفراست ہیں ، اگر میری اس بات پر یقین نہیں تو ان کا امتحان لے لو اورانہیںعدالت کے ترازوپر پرکھ کے دیکھ لو۔
یہاںتک کہ لکھا :
فما اظنک تقبل علی قولی وتصغی الی وعظی ، فاذا کان ھذا حالک عندی وانا الشفوق المحب الواد ، فکیف حالک عند اعدائک ، واعداء ک واللہ فیھم صلحاء وعقلاء وفضلاء کماان اولیاء ک فیھم فجرة کذبة جھلة.(١)
میں یہ گمان نہیںکرتا کہ تومیری بات قبول کرے گا !اورمیری نصیحتوں پرکان دھرے گا !تومیرے ساتھ دوست ہونے کے باوجود ایسا سلوک کررہا ہے تو پھر دشمنوںکے ساتھ کیسا سلوک کرے گا ؟
خدا کی قسم ! تیرے دشمنوں میں نیک ، شائستہ ، عقل مند اوردانشورافراد موجود ہیں جیسا کہ تیرے چاہنے والوں میں اکثر آلودہ ، جھوٹے ، نادان اورپست لوگ دکھا ئی دیتے ہیں ۔(٢)

٢۔ابن حجر کا ابن تیمیہ کی طرف نفاق کی نسبت دینا :
ابن حجرعسقلانی (٣)
اہل سنت میںحافظ علی الاطلاق اورعلمی شخصیت شمار ہوتے ہیںوہ ابن تیمیہ کے بارے میںلکھا :
تفرق الناس فیہ شیعا ، فمنھم من نسبہ الی التجسیم ، لما ذکر فی العقیدہ الحمویة والواسطیة وغیرھما من ذلک کقولہ:ان
--------------
(١)الاعلان بالتوبیخ :٧٧وتکملة السیف الصیقل :٢١٨.
(٢)الاعلان بالتوبیخ :٧٧اورتکملة السیف الصیقل :٢١٨
(٣)(سیوطی کہتاہے:ابن حجر شیخ الاسلام والامام الحافظ فی زمانہ،وحافظ الدیا ر المصر یة ، بل حافظ الدنیا مطلقا ، قاضی القضاة ، ابن حجر شیخ الاسلام ، پیشوا، اپنے زمانہ میں مصر بلکہ پوری دنیا کے حافظ شمار ہوتے ۔طبقات الحفاظ :٥٤٧)
الید والقدم والساق والوجہ صفات حقیقیة للہ ، وانہ مستوعلی العرش بذاتہ...،
ابن تیمیہ کے بارے میں علماء اہل سنت کے مختلف نظرئے ہیں بعض معتقد ہیں کہ وہ تجسیم کا قائل تھا اس لئے کہ اس نے اپنی کتاب (العقیدة الحمویة) اور(واسطیہ )وغیرہ میں خدا وندمتعال کے لئے ہاتھ ، پائوں ، پنڈلی اورچہرے کا تصورپیش کیا ہے۔
ومنھم من ینسبہ الی الزندقة ، لقولہ :النبی ۖ لایستغاث بہ،وان فی ذلک تنقیصا و منعا من تعظیم النبی ۖ ...،
بعض نے اسے پیغمبر ۖ کی ذات سے توسل اوراستغاثہ کی مخالفت کرنے کے باعث زندیق اوربے دین قراردیا ہے اس لئے کہ یہ مقام نبوت کو کم کرنا اورآنحضرت ۖ کی عظمت کی مخالفت کرنا ہے ۔
ومنھم من ینسبہ الی النفاق ، لقولہ فی علی ماتقدم ۔ای انہ اخطافی سبعة عشرشیئا ۔ولقولہ :ای علیّ کان مخذولا حیثماتوجہ ، وانہ حاول الخلافة مرارافلم ینلھا ، وانماقاتل للرئاسة لا للدیانة ، ولقولہ :وانہ کان یحب الرئاسة ، ولقولہ :اسلم ابوبکر شیخایدری مایقول ، وعلی ّاسلم صبیا ، والصبی لایصح اسلامہ وبکلامہ فی قصةخطبة بنت ابی جھل ...فانہ شنع فی ذلک ، فالزموہ بالنفاق ، لقولہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم :ولایبغضک الامنافق ،(١)
اوربعض نے اسے علی (علیہ السلام )کے بارے میںنازیبا کلمات بیان کرنے کی وجہ سے منافق قرار دیا ہے ، اس لئے کہ اس نے کہاہے :علی بن ابیطالب نے خلافت حاصل کرنے کے لئے بارہا کوشش کی لیکن کسی نے مدد نہ کی ، ان کی جنگیں دین کی خاطر نہ تھیں بلکہ ریاست طلبی کی خاطر تھیں ۔اسلام ابوبکر ، اسلام علی (علیہ السلام )سے زیادہ فضیلت رکھتا ہے اس لئے کہ بچپن کا اسلام درست نہیں ہے ۔ اسی طرح کہاہے کہ علی (علیہ السلام)کا ابوجہل کی بیٹی کی خواستگار کے لئے جانا ان کے لئے بہت بڑا عیب شمار ہوتا ہے ۔
یہ تمام کلمات اس کے نفاق کی علامت ہیں اس لئے کہ رسول خدا ۖ نے علی سے فرمایا:منافق کے علاوہ کوئی آپ سے بغض نہیں رکھے گا ۔

٣۔سبکی متوفی ٧٥٦ ھ:(٢)
معروف عالم اہل سنت اور معاصر ابن تیمیہ لکھتے ہیں :
--------------
(١)الدرالکامنة فی اعیان المائة الثامنة ١:١٥٥.
(٢)(سیوطی اس کے بارے لکھتا ہے :شیخ الاسلام ، امام العصر و تصانیفہ تدل علی تبحرہ فی الحدیث ، وہ شیخ الاسلام ، امام عصر اور اس کی تصانیف علم حدیث میں اس کی علمی مہارت کی نشاندہی کررہی ہیں ، طبقات الحفاظ :٥٥،ابن کثیر لکھتا ہے :الامام العلامة ....قاضی دمشق ...برع فی الفقہ والاصول والعربیة وانواع العلوم ...انتھت الیہ رئاسة العلم فی وقتہ ،
سبکی امام ، علامہ ، قاضی دمشق ، علم فقہ ، اصول ، عربی اور دیگر علوم میں ماہر زمانہ تھے اس زمانہ میں علمی ریاست انہیں میں منحصر تھی ۔البدا یة والنھایة ١:٥٥١
اس نے قرآن وسنت کی پیروی کے ضمن میںاسلامی عقائد میں بدعت ایجاد کی ، ارکان اسلام کو درہم برہم کردیا ، اجماع مسلمین کی مخالفت کی اورایسی بات کہی جس کا لازمہ خدا کا مجسم ہونا اور اس کی ذات کا مرکب ہونا ہے یہاں تک کہ عالم کے ازلی ہونے کا دعوی کیا اور یوں تہتر(٧٣)فرقوں سے خارج ہوگیا ۔(١)

٤۔حصنی دمشقی:(٢)
لکھتے ہیں جس ابن تیمیہ کو دریائے علم توصیف کیا جاتا ہے بعض علماء اسے زندیق مطلق (ملحد )شمار کرتے ہیں ۔
ان علماء کی دلیل یہ ہے کہ انہوں نے ابن تیمیہ کے تمام علمی آثار کا مطالعہ کیا
--------------
(١)لما احدث ابن تیمیہ ما احدث فی اصول العقائد،ونقض من دعائم الاسلام الارکان والمعاقد ، بعد ان کان مستترا بتبعیة الکتاب والسنة مظھر اانہ داع الی الحق ، ھاد الی الجنة فخرج عن الاتباع الی الاتباع،وشذ عن جماعة المسلمین بمخالفة الاجماع ، وقال بما یقتضی الجسمیة والترکیب فی الذات المقدسة ، وان الافتقارالی الجزء لیس بمحال ۔ وقا ل بحلول الحوادث بذات اللہ تعالی ...فلم یدخل فی فرقة من الفرق الثلاثة والسبعین التی افترقت علیھا الامة ، ولاوقفت بہ مع امة من الامم ھمة) طبقات الشافعیہ ٩:٣٥٣، السیف الصیقل:١٧٧والدرة المضیئة فی الردعلی ابن تیمیّة ٥.
(٢) (خیرالدین زرکلی وھابی ،حصنی دمشقی کے شرح حال میں لکھتا ہے :وہ امام ، پیشوا ، فقیہ ، باتقوی ، پرہیز گار اوربہت زیادہ کتب کے مئولف ہیں جن میں سے ایک (دفع الشبھة من شبہ وتمرد )ہے ۔الاعلام ٢، :٦٩
شوکانی کہتا ہے :اگر چہ بہت سے لوگ اس کی تشیع جنازہ سے باخبر نہ ہو سکے لیکن پھر بھی شرکت کرنے والوں کی تعداد اس قدر زیادہ تھی کہ خدا کے سواکوئی نہیں جانتا ، البدرالطالع ١:١٦٦)
لیکن کوئی صحیح عقیدہ نظر نہیں آیا مگر یہ کہ اس نے متعدد مقامات پر بعض مسلمانوں کو کافر اوربعض کو گمراہ قرار دیا ہے ۔
اس کی کتب خدا وندمتعال کو مخلوقات سے تشبیہ ، ذات باری تعالی کی تجسیم ، رسالت مآب ۖ ، ابوبکر عمر کی توہین اورعبداللہ بن عباس کی تکفیر سے بھرپڑی ہیں ۔
وہ عبد اللہ بن عباس کو ملحد ، عبداللہ بن عمر کو مجرم ، گمراہ اوربدعت گزار سمجھتا ہے . یہ ناروا مطالب اس نے اپنی کتاب ''الصراط المستقیم ''میں ذکر کئے ہیں۔(١)
حصنی دمشقی دوسری جگہ لکھتا ہے :(وقال (ابن تیمیہ )(من استغاث بمیت اوغائب من البشر ...فان ھذا ظالم ، ضال ، مشرک )ھذا شئی تقشعرمنہ الابدان ، ولم نسمع احدا فاہ ، بل ولارمز الیہ فی
--------------
١۔(وان ابن تیمیة الذی کان یوصف بانہ بحرفی العلم ، لایستغرب فیہ ما قالہ بعض الائمة عنہ :من انہ زندیق مطلق وسبب قولہ ذلک انہ تتبع کلامہ فلم یقف لہ علی اعتقاد، حتی انہ فی مواضع عدید ة یکفر فرقة ویضللھا، وفی آخر یعتقد ماقالتہ اوبعضہ ،مع انہ کتبہ مشحونة بالتشبیہ والتجسیم ، والاشارة الی الازدراء بالنبی ۖ والشیخین ، وتکفیر عبداللہ بن عباس وانہ من الملحدین ، وجعل عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما من المجرمین ، وانہ ضال مبتدع ، ذکر ذلک فی کتاب لہ سماہ الصراط المستقیم والرد علی اھل الجحیم )دفع الشبہ عن الرسول ، تحقیق جماعة من العلماء :١٢٥.
زمن من الازمان ، ولابلد من البلدان قبل زندیق حرّان قاتلہ اللہ ، عزوجل ، وقد جعل الزندیق الجاھل الجامد ، قصة عمردعامة للتوصل بھا الی خبث طویتہ فی الازدراء بسید الاولین والآخرین واکرم السابقین واللاحقین ، وحط رتبتہ فی حیاتہ ، وان جاہ وحرمتہ ورسالتہ وغیر ذلک زال بموتہ ،وذلک منہ کفر بیقین وزندقة محققة۔ (١)
ابن تیمیہ نے کہاہے :جو شخص بھی مردہ یا غایب سے استغاثہ کرے ...وہ ظالم ، گمراہ اورمشرک ہے ۔
اس کی اس بات سے انسان کا بدن لرز اٹھتا ہے ، یہ ایک ایسی بات ہے جو زندیق حرّ ان سے پہلے کسی زمان ومکان میں کسی شخص کی زبان سے نہ نکلی اوراس نادان اور خشک زندیق نے عمر رضی اللہ عنہ اوریہ ادعا کیا ہے کہ پیغمبر ۖ کی رحلت کے بعد ان کی رسالت وحرمت ختم ہوچکی ہے اس کا یہ عقیدہ یقینا اسکے کفر والحاد کی علامت ہے۔

٥۔شافعی قاضی کا ابن تیمیہ کے پیروکاروں کا خون مباح قراردینا :
ابن حجر عسقلانی متوفی ٨٥٢ھاورشوکانی متوفی ١٢٥٥ھ اہل سنت کے یہ دونوں عالم لکھتے ہیں : دمشق کے شافعی قاضی نے دمشق میں یہ اعلان کرنے کا حکم
دیا: (من اعتقد ة ابن تیمیہ حل دمہ ومالہ )جو شخص ابن تیمیہ کے عقیدہ کی پیروی کرے اس کا خون اورمال حلال ہے ۔(2)
--------------
(١)دفع الشبھات عن الرسول :١٣١.
(2)الدررالکامنة١: ١٤٧، البدرالطالع ١:٦٧. مرآة الجنان ٢:٢٤٢.
٦۔ابن حجر مکی کا ابن تیمیہ کو گمراہ اورگمراہ کن قراردینا :
اہل سنت کے بہت بڑے عالم ابن حجر مکی متوفی ٩٧٤ھ ابن تیمیہ کے بارے میںلکھتے ہیں : (ابن تیمیة عبد خذلہ اللہ ، واصلہ واعماہ ، واصمہ واذلہ ، وبذلک صرح الائمة الذین بینوا فساد احوالہ وکذب اقوالہ ...واھل عصرھم وغیرھم من الشافعیة والمالکیة والحنفیة ...والحاصل انہ مبتدع ،ضال، مضل ، غال ، عاملھا اللہ بعد لہ واجارنا من مثل طریقتہ )
علماء اہل سنت کے نزدیک ابن تیمیہ ایسا شخص ہے جسے خدا وندمتعال نے ذلیل ، گمرا ہ ، اندھا اورپست قراردیاہے ، اس کے معاصر اورغیر معاصر شافعی ، مالکی اورحنفی پیشوائوں نے اس کے فاسد احوال اورجھوٹے اقوال کو بیان کیا ہے ...نتیجہ یہ کہ اس کے اقوال کی کوئی اہمیت نہیں اوروہ ایک بدعت گزار ، گمراہ کن اور غیر معتدل انسان تھا خدا اس سے عادلانہ سلوک کرے اور ہمیں اس کے عقیدہ اوراس کے راہ ورسم کے شرسے محفوظ رکھے۔ (1)
--------------
(1)الفتاوی الحدیثہ ص:٨٦
٧۔ابن تیمیہ کو شیخ الاسلام کہنا کفر ہے :
اہل سنت کے بزرگ عالم شوکانی کہتے ہیں : (صرح محمد بن محمد البخاری الحنفی المتوفی سنة ٨٤١بتبدیعہ ثم تکفیر ہ ، ثم صار یصرح فی مجلسہ :ان من اطلق القول علی ابن تیمیة انہ شیخ الاسلام فھو بھذاالاطلاق کافر )(١)
محمد بن محمد بخاری حنفی متوفی ٨٤١ھنے ابن تیمیہ کے بدعت گزار اورکافر ہونے کی وضاحت کی ہے یہاں تک کہ ایک مجلس میں آشکارا طور پر کہا :جو شخص ابن تیمیہ کو شیخ الاسلام کہے وہ کافر ہے ۔

٨۔ابن بطوطہ کا ابن تیمیہ کو مجنون قرار دینا :
مراکش کا مشہور سیاح ابن بطوطہ اپنے سفر نامہ میں لکھتا ہے : (وکان بدمشق من کبار الفقھا ء الحنابلة تقی الدین بن تیمیة کبیر الشام یتکلم فی الفنون الا ان فی عقلہ شیء )
دمشق میں حنبلیوں کے ایک بڑے عالم کو دیکھا جو مختلف فنون کے بارے میںگفتگو کرتا مگر یہ کہ اس کی عقل سالم نہیں ہے۔ (٢)
--------------
(١)البدر الطالع ٢:٨٦۔
(٢)رحلة ابن بطوطہ ١:٥٧