وہابیت عقل و شریعت کی نگاہ میں
 
وہابیت ایک نظر میں
الف: وہابی افکار کی بنیاد:
وہابی افکار کی تبلیغ باقاعدہ طور پر ٦٩٨ ھ میں شام میں ابن تیمیہ کے توسط سے عقائد میں شدید انحراف اور اسلامی فرقوں کے کفر و شرک کے اثبات کی بناء پر شروع ہوئی جسے اہل سنت اور شیعہ علماء کی سخت مخالفت کا سامنا کرنا پڑا. ابن تیمیہ نے ٧٢٧ ھ میں دمشق کے ایک زندان میں وفات پائی اس کی موت کے ساتھ ہی اس کے افکار بھی دفن ہو گئے۔
١١٥٨ ھ میں محمد بن عبد الوہاب نے حاکم درعیہ محمد بن سعود کے تعاون سے سرزمین نجد میں نئے سرے سے ابن تیمیہ کے افکار کو زندہ کیا جس کے نتیجہ میں سخت لڑائی ہوئی اور وہابیوں نے سواحل خلیج فارس اور حجاز کے تمام علاقوں پر قبضہ کر لیا۔

ب: سب سے پہلی سعودی حکومت:
خاندان سعود نے ٧٥ سال مسلسل ١٢٣٣ ھ تک حکومت کی:
١۔ محمد بن سعود، حاکم اور امام وہابیت ١١٥٧ھ میں ١١٧٩ھ تک
٢۔ عبد العزیز بن محمد اپنے باپ کے بعد وہابیوں کا حاکم١١٣٣ھ سے ١٢١٨ھ تک
٣۔سعود بن عبد العزیز متوفی ١٢٢٩ھ
٤۔ عبد اللہ بن سعود ١٢٣٣ھ میں استنبول میں قتل کردیا گیا۔
استنبول میں عبد اللہ بن سعود کے قتل اور عثمانی حکمران ابراہیم پاشا کے ہاتھوں حکومت نجد کے قلع و قمع ہونے سے سعودی خاندان قدرت کو ہاتھ سے دے بیٹھا اور پھر اسّی (٨٠) سال گوشہ نشینی میں گزارے۔

ج۔نابودی کے بعد وہابی قبیلوں کے سردار:
١۔ترکی بن عبداللہ بن محمد بن سعود ١٢٤٩ھ میںقتل کردیاگیا۔
٢۔فیصل بن ترکی بن عبداللہ ولادت١٢١٣ھ وفات١٢٨٢ھ
٣۔عبدالرحمن بن فیصل بن ترکی متوفی١٣٤٦ھ

د: دوسری سعودی حکومت:
ملک عبد العزیز بن عبد الرحمن ١٣١٩ھ میں کویت سے سعودیہ واپس پلٹا اور وہابی مسلک کے بچ جانے والے پیروکاروں اور برطانیہ و فرانس کی بے تحاشا مدد سے بیس سال کی جد و جہد کے بعد دوبارہ حجاز پر قبضہ کر لیا. حجاز کا نام سعودی میں تبدیل کر کے آل سعود کی حکومت کی بنیاد رکھی اور ٥٤ سال حکومت کرنے کے بعد ١٣٧٣ھ میں مرا. اب بھی اسی کی اولاد اس ملک پر حکومت کر رہی ہے۔(١)
--------------
(١)تاریخ وھابیت ومجلہ ھفت آسمان سال اول شمارہ سوم وچھارم :١٧٧
ھ۔عبدالعزیز کا حجاز پرقبضہ:
عبد العزیز بن عبد الرحمن آل سعود ١٨٨٠ئ میں پیدا ہوا، حاکم ریاض (الرشید) کی سختیوں سے تنگ آکر جوانی میں اپنے خاندان کے ہمراہ اپنی پیدائش گاہ ریاض کو ترک کرکے کویت چلا گیا. دسمبر ١٩٠١ئ اکیس سال کی عمر میں اپنے چالیس کے قریب حامیوں کے ہمراہ نجد پرقبضہ کرنے کی نیت سے ریاض واپس پلٹا. ١٩٠٢ئ کے اوائل میں ریاض کو اپنے کنٹرول میں لے لیا اور (الرشید) کے اثر کو کم کرنے کی کوششیں کرنے لگا۔
١٩٠٤ئ میں عثمانی فوجیوںکی حمایت سے پورے نجد کو (الرشید) سے چھین لیا اور پھر ١٩٠٦ئ میں (الرشید) کی موت سے عبد العزیز کیلئے راستہ کھل گیا، آہستہ آہستہ (الرشید) کی حکومت کے تحت تمام علاقوں پر قبضہ کر لیا۔
١٩١٣ئمیں احساء کا علاقہ بھی اپنی حکومت میںشامل کر کے سواحل خلیج فارس تک پہنچ گیا۔
برطانوی حکومت نے جو عثمانیوں کو سر زمین عرب سے دور اور خود ان پر قبضہ کرنے کی تگ و دو کر رہی تھی ١٩١٦ئ پہلی جنگ عظیم کے اواسط میں نجد اور احساء پر
عبد العزیز کی حکومت کو باقاعدہ طور پر تسلیم کر لیا۔
عبد العزیز نے ١٩٢٥ئ میں شریف مکہ اور برطانوی حکومت کے اختلاف سے فائدہ اٹھاتے ہوئے حجاز پر اپنا کنٹرول جما کر اپنے آپ کو نجد و حجاز کا بادشاہ ا علان کرد یا۔
سات جنوری١٩٢٥ئ کو اپنی مملکت کا نام سعودی رکھ دیا. ١٩٢٧ئ میں حکومت برطانیہ نے میثاق جدہ کے تحت پہلی عالمی جنگ کے دوران جو علاقہ عثمانیوں کے پاس تھا اُسے سعودی حکومت کا حصہ اعلان کر دیا. آٹھ شوال ١٩٢٦ئ میں آل سعود نے جنت البقیع کو ویران کیاسعودی حکومت کی تاسیس کا باقاعدہ طور پر اعلان ٢٣ ستمبر١٩٣٢ئ بمطابق ٢٣ جمادی الاول١٣٥١ ھ کو ہوا۔

ملک سعودبن عبدالعزیز:
١٣١٩ہجری میں پیداہوااوراپنے باپ کی وفات کے بعد ١٣٧٧ھ سے ١٣٨٨ھ تک گیارہ سال حکومت سنبھالی ۔

ملک فیصل بن عبد العزیز:
١٣ھ میں پیدا ہوا اور اپنے بھائی ملک سعود کی وفات کے بعد سات سال سعودی عرب پر حکومت کی اور اپنی حکومت کے دوران حرمین شریفین کو وسیع کیا۔

ملک خالد بن عبد العزیز:
١٣٣١ھ میں پیدا ہوااور اپنے بھائی شاہ فیصل کی وفات کے بعد ١٣٩٥ھ سے ١٤٠٢ ھ سات سال حکومت کی۔
ملک فہد بن عبد العزیز: ١٣٤٠ میں پیدا ہوا اور اپنے بھائی خالدکی وفات کے بعد ١٤٠٢ھ سے ١٤٢٦ ھ تک ٢٤ سال تک سعودی عرب پر حکومت کی۔(١)

ملک عبد اللہ بن عبد العزیز:
١٣٥٢ھ میں پیدا ہوا اور اپنے بھائی شاہ فہد کی وفات کے بعد ١٤٢٦ھ میں ٧٦ سال کی عمر میں سعودی عرب کا بادشاہ بنا۔
--------------
(١)رسائل ائمة الدعوة التوحید ، ڈاکٹر فیصل بن مشعل بن سعود بن عبدالعزیز ،