مولف : ڈاکٹر سید محمد حسینی قزوینی
مترجم : ناظم حسین اکبر
سخن مترجم
دنیاکے مسلمان آٹھویں صدی ہجری تک انبیاء واولیاء اورصالحین امت کے بارے میں وحدت کلمہ رکھتے وہ پیغمبر اکرم ۖکی زیارت کو مستحب اوران سے توسل کو حکم قرآن واسلام سمجھتے تھے۔
پہلی بارآٹھویں صدی ہجری میں ابن تیمیہ نامی شخص نے زیارت پیغمبر اکرم ۖکوحرام قراردے کر مسلمانوں کے درمیان پرچم مخالفت بلند کیا لیکن اہل سنت اورشیعہ علماء کی شدید مخالفت کی وجہ سے اس کے منحرف عقائد سپرد خاک ہوگئے ۔
بارہویں صدی ہجری میں محمد بن عبدالوھاب نے ابن تیمیہ کے باطل عقائد کی ترویج کی اور مسلمانوں کو انبیاء واولیائے الھی سے توسل کے جرم میں مشرک قراردے کران کے کفر کا فتوی صادرکیا ، ان کا خون مباح، قتل جائزاوران کے مال کو غنیمت قراردیا ، اس کے اس فتوی کے نتیجہ میںہزاروں بے گناہ مسلمانوں کا ناحق خون بہایاگیا۔
تاریخ وہابیت سے آشنائی رکھنے والے حضرات اس حقیقت سے بخو بی آگاہ ہیںکہ طول تاریخ میں وہابیوں کے مسلمانوںپر مظالم کامطالعہ کرتے ہوئے انسان کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں اورقلم ان مظالم کو زیر تحریرلانے سے عاجز ہے جنہیں اسلام کے نام پر مسلمانوں پر روا رکھاگیا ۔
آج تو اس وحشی قوم کے مظالم اپنی انتھاء کو پہنچ چکے ہیں پارہ چنار کے نہتے
مومنین کا مسلسل دس ماہ سے محاصرہ اورمظلوم کلمہ گوئوںکے ہاتھ پائوںکاٹ کرسڑکوں پرپھینک دینا وہابیوں کے تازہ ترین مطالم کا ایک نمونہ ہے ،لیکن افسوس کہ اکثر مسلمان اس فرقہ کے ناپاک عقائدوعزائم سے بے خبری کی بناپر اس وسیع ترنقصانات پربے توجہی برت رہے ہیں ۔
زیر نظر کتاب''وہابیت عقل وشریعت کی نگاہ میں ''معروف مناظراسلام عزت مآب جناب ڈاکٹر سید محمد حسنی قزوینی دام ظلہ العالی کی تالیف ہے جسے بندئہ حقیر نے اردو میں ترجمہ کرنے کی سعادت حاصل کی ہے ۔
اس کتاب میںمولف محترم نے وہابیوں کے عقائد کے قرآن وسنت اورعقل کی روشنی میں دندان شکن علمی جوابات دیئے ہیں جن کے مطالعہ سے باایمان افراد خاص طور پر نوجوان نسل اس فکری بیماری سے اپنے آپ کو محفوظ رکھ سکتی ہے ۔
آخر میں ہم اپنے تمام معاونین کا صمیم قلب سے شکریہ اداکرتے ہیں کہ جنہوں نے اس کتاب کے منظر عام پر آنے میں کسی بھی عنوان سے ہماری مدد فرمائی ہے ۔
والسلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
ناظم حسین اکبر(ریسرچ اسکالر )
ابوطالب اسلامک انسٹیٹیوٹ لاہور
مقدمۂ مؤلف
الحمد للّٰہ ربّ العٰلمین و الصلاة والسلام علی سیدنا محمد و آلہ الطاہرین۔
علمائے اہل سنت عرصہ دراز سے شیعہ عقائد و ثقافت پر پے در پے سوالات و اعتراضات کرتے چلے آ رہے ہیں لیکن جزیرة العرب میں وہابیت کے ظہور سے اس فکر میں خاصی تبدیلی آئی ہے ، خاص طور پر انقلاب اسلامی ایران کی فتح کے بعد جدید ترین طرز اور ڈش و انٹرنیٹ کے استعمال سے اس فکر نے وسیع پیمانے پر وسعت پائی ہے۔
آخری سالوں میں تواس فکر نے اس قدر نمایاں وسعت پائی کہ عام افراد سے بڑھ کر کالج و یونیورسٹی کے اسٹوڈنٹس اور اساتیذبلکہ کاروان حج کے معلمین کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
اگرچہ ان میں سے اکثر شبہات تہمت، جھوٹ، جہل یا نادانی کا نتیجہ ہیں لیکن یہ امر اساتیذ و محققین کے جواب دینے کی ذمہ داری میں کمی کا باعث نہیں بنتا۔
چونکہ مکتب اہل بیت علیہم السلام کے دشمن ہرگز یہ تصوربھی نہیں کر سکتے تھے کہ ملت ایران شیعہ ثقافت کے بل بوتے پر اس قدر ابھر کر سامنے آجائے گی اور پھر خالی ہاتھ مگر دل میں اسلام و تشیع سے عشق و ایمان کا جذبہ لئے ہوئے ایک ایسی حکومت جو اسلحہ سے لیس اور جسے شرق و غرب کی حمایت حاصل ہو اس کا تختہ الٹ کر شیعہ فقہ کی بنیاد پر اسلامی حکومت قائم کرلے گی۔
وہابیوں کا شیعوں کی طرف جھوٹی نسبت دینا:
چونکہ دشمن مذہب اہل بیت علیہم السلام اور خواہان زر و زور شیعہ ثقافت کے پھیلنے کو اپنے لئے خطرہ محسوس کرتے ہیں بنا برایں شیعوں کے خلاف جھوٹ اور تہمت پر مبنی کتب تالیف کر کے مذہب شیعہ کے نورانی چہرے کو دنیا میں مخدوش کرنے کی ناکام کوشش میں مصروف عمل ہیں۔
وہابیت کے بیان کردہ بے بنیاد اقوال میں سے چند ایک پر بطور نمونہ توجہ فرمائیں:
١۔ وہابی افکار کا بانی ابن تیمیہ لکھتا ہے:
''الرافضة لم یدخلوا فی الاسلام رغبة ولارغبة ولکن مقتاً لاہل الاسلام''
شیعوں کے اسلام لانے کا مقصد مسلمانوں کو نابود کرنا تھا۔(١)
--------------
(١) منہاج السنة ١:٢٣۔
'' والیہود لا یرون علی النساء عدة و کذلک الرافضة''.
شیعہ خواتین، یہودی عورتوں کی مانند عدت نہیں کاٹتی ہیں ۔(١)
''و الیہود یستحلون أموال الناس کلہم و کذلک الرافضة''
یہودیوں کی طرح شیعہ بھی دوسرے لوگوں کے مال کو اپنے لئے حلال سمجھتے ہیں ۔(٢)
٢۔ مصری مؤلف ابراہیم سلیمان جبھان لکھتا ہے:
''ان نکاح الامّ عندم ہومن البر بالوالدین، انہ عندہم من اعظم القربات''
شیعہ اپنی ماں سے نکاح کو والدین سے نیکی اور اسے خداوند متعال سے قریب ہونے کا بہترین وسیلہ قرار دیتے ہیں۔(٣)
ان الثورة الخمینیة مجوسیة ولیست اسلامیة،أعجمیة
و لیست عربیة، کسرویة و لیست محمدیة۔
خمینی کی تحریک، مجوسی ،عجمی اور کسروی تحریک ہے نہ کہ اسلامی، عربی و محمدیۖ(٤)
--------------
(١) منہاج السنة ١:٢٥۔ (٢) منہاج السنة ١:٢٦۔
(٣) تبدید الظلام:٢٢٢۔
(٤) و جاء دور المجوس: ٣٥٧۔
نعلم ان حکّام الطہران اشد خطراً علی الاسلام من الیہود،ولا ننتظرخیراً منہم، و ندرک جیّداً انہم سیتعا و نون مع الیہود فی حرب المسلمین.(١)
ہمیں معلوم ہے کہ اسلام کو یہودیوں کے خطرے سے بڑھ کر تہران کے حکمرانوں سے خطرہ ہے ان سے نیکی کی کوئی امید نہیں رکھی جا سکتی اور ہمیں یہ بھی اچھی طرح علم ہے کہ وہ عنقریب مسلمانوں سے جنگ میں یہودیوں کی مدد کریں گے!
٤۔ ڈاکٹر ناصرقفاری اپنے پی ایچ ڈی کے رسالہ میںجسے اب مدینہ یونیورسٹی میں درسی کتاب کے طور پر پڑھایا جاتا ہے۔
لکھتا ہے:
أدخل الخمینی اسمہ فی اذان الصلوات،قدم اسمہ علی اسم النبی الکریم،فاذان الصلوات فی ایران بعد استلام الخمینی للحکم وفی کل جوامعھا کما یعلی یلی :اللّٰہ اکبر، اللّٰہ اکبر، خمینی رھبر،ای الخمینی ھو القائد،ثم اشھد ان محمد الرسول اللّٰہ ،(٢)
خمینی نے نماز کی اذان میں اپنا نام داخل کر لیا ہے یہاں تک کہ اس نے نام
--------------
(١) و جاء دور المجوس: ٣٧٤۔
(٢) اصول مذہب الشیعہ الامامیة ٣:١٣٩٢۔
پیغمبرۖ پر بھی اپنے نام کومقدم رکھا ہے. ایران میں نماز کی اذان خمینی کے ایران اور تمام اسلامی معاشروں کے قائد و رہبر ہونے کے اعلان کے بعد یوں کہی جاتی ہے: ''اللہ اکبر خمینی رہبر'' اور اس کے بعد پھر کہتے ہیں اشہد ان محمدا رسول اللہ ۔
تعجب کی بات تو یہ ہے کہ جس قدر شیعوں کے خلاف کتب تالیف کی جاتی ہیں اس سے کئی گنا کم فلسطین پریہودیوں کے ڈھائے جانے والے مظالم کے بارے میں لکھی جاتی ہیں۔
٥۔ ٢٠٠٢ئ میں حج پر جانے والے زائرین خانۂ خدا کے درمیان شیعوں کے خلاف دنیا کی بیس زندہ زبانوں میں دس ملین چھ ہزار پچاسی کتاب سعودی حکومت کی طرف سے تقسیم کی گئیں۔(١)
مذہب شیعہ کا مستقبل:
وہابیوں کے مذہب اہل بیت علیہم السلام پر اس قدر وسیع حملات کی ایک وجہ ان کا اس مذہب کی ثقافت کے پڑھے لکھے نوجوانوں اور دانشوروں کے درمیان منتشر ہونے کا خوف ہے وہ ثقافت جو حقیقی سنت محمدی سے لی گئی اور قرآن کے عین مطابق ہے اس بات کے ثبوت کے لئے ہم مذہب شیعہ کی طرف جہکاؤ کے چند ایک نمونوں کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔
--------------
(١) روزنامۂ عکاظ ١٣٨١٩١١ نقل از مجلہ میقات شمارہ ٤٣ صفحہ ١٩٨۔
١۔ ڈاکٹر عصام العماد ریاض کی '' الامام محمد بن سعود'' یونیورسٹی کے فارغ التحصیل ، مفتی اعظم سعودی عرب عبد العزیز بن باز کے شاگرد صنعاء کی عظیم مسجد کے امام جمعہ و جماعت، یمن میں وہابیت کے مبلغ کہ جنھوں نے شیعوں کے کفر و شرک کے اثبات کیلئے ایک کتاب بنام ''الصلة بین الاثنی عشریة و فرق الغلاة'' لکھی اور تحقیق کے دوران شیعہ نورانی ثقافت سے جب آگاہ ہوئے تو وہابی فرقہ سے کنارہ کش ہو کر مذہب شیعہ سے مشرف ہوگئے، وہ لکھتے ہیں:
و کلما نقرئاکتابات اخواننا الوھابیین نزدادیقینابان المستقبل للمذھب الا ثنی عشری،لا نھم یتابعون حرکة الانتشار السریعة لھذاالمذھب فی وسط الوھابیین وغیرھم من المسلمین.(١)
جب ہم اپنے وہابی بھائیوں کی کتب کا مطالعہ کرتے ہیں توہمارے یقین میں اضافہ ہوتا جاتا ہے کہ مستقبل مذہب شیعہ ہی کا ہے اس لئے کہ وہ وہابیوں اور دوسرے مسلمانوں کے درمیان بہت تیزی سے اس مذہب کو پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اور پھر ''الجامعة الاسلامیة'' مدینہ منورہ کے استاد شیخ عبد اللہ الغنیمان کا قول نقل کرتے ہیں:
--------------
(١) المنہج الجدید و الصحیح فی الحوار مع الوہابیین: ١٧٨۔
ان الوہابیین علی یقین بان المذھب (الاثنی عشر)ھوالذی سوف یجذب الیہ کل اھل السنة وکل الوھابیین فی المستقبل القریب،(١)
وہابیوں کو اس بات کا یقین ہو چکا ہے کہ مستقبل قریب میں وہابیوں اور اہل سنت کو اپنی طرف جذب کرنے والا مذہب ،تنہا شیعہ امامیہ ہی ہوگا۔
مشہورسعودی مولف شیخ ربیع بن محمد لکھتا ہے :
و مما زاد عجبی من ہٰذا الأمران اخوانالناومنھم ابناء احد العلماء الکبار المشھورین فی مصر، ومنھم طلاب علم طا لما جلسوا معنافی حلقات العلم،ومنھم بعض الاخوان الذین کنا نحسن الظن بھم،سلکواھذاالدرب، وھذا الاتجاہ الجد ید ہو (التشیع)، وبطییعةالحال ادرکت منذاللحظة الاولی ان ھٰولاء الاخوةکغیرھم فی العالم الاسلامی بھرتھم اضواء الثورة الایرانیة(٢)
اور اس بارے میں جو چیز میرے تعجب میں اضافے کا باعث بنی وہ یہ کہ ہمارے بعض بھائی جن میں کچھ تو مصر کے مشہور علماء کے فرزند ہیں، کچھ ایسے طالب
--------------
(١) المنہج الجدید و الصحیح فی الحوار مع الوہابیین: ١٧٨۔
(٢) الشیعة الامامیة فی میزان الاسلام: ٥۔
علم ہیں جو کتنی مدت تک ہماری علمی محافل میں شرکت کر تے رہے اور کچھ ایسے ہمارے بھائی بھی ہیں جن کے بارے میں ہم اچھا گمان رکھتے تھے وہ سب مکتب تشیع میں داخل ہو چکے ہیں۔
اور میں نے پہلے ہی لمحہ میں جان لیا کہ یہ تمام افراد انقلاب اسلامی ایران کے نورکی روشنائی سے متا ثر ہوئے ہیں۔
٣۔ معروف وہابی مؤلف شیخ محمد مغزاوی کہتا ہے:
بعد الانتشار المذہب الاثنی عشری فی مشرق العالم الاسلامی ، فخفت علی الشباب فی بلاد المغرب.(١)
سرزمین مشرق میں مذہب شیعہ اثنا عشریہ کے پھیلنے کے بعد مجھے اس مذہب کے مغرب کے نوجوانوں کے درمیان بھی پھیلنے کا خوف ہے۔
٤۔ مدینہ یونیورسٹی کا استاد ڈاکٹر ناصر قفاری لکھتا ہے:
و قد تشیع بسبب الجہودالتی یبذلھا شیوع الاثنی عشریة من شباب المسلمین،ومن یطالع کتاب عنوان المجد فی تاریخ البصرة ونجد یھولہ الامر حیث یجد قبائل باکملھا قد تشیّعت.
مسلمان نوجوانوں پر شیعہ علماء کی کوششوں کے باعث بہت زیادہ لوگ شیعہ ہوئے ہیں اور جو شخص کتاب '' المجد فی تاریخ البصرة و نجد'' کا مطالعہ
--------------
(١) من سبّ الصحابة و معاویة فامہ ہاویة:٤
کرے تو وحشت زدہ ہو کر رہ جائے کہ کس طرح پورے کے پورے قبائل شیعہ ہو گئے ۔(١)
٥۔ برجستہ وہابی مؤلف شیخ مجدی محمد علی محمد نے بہت دلچسپ بات کہی ہے:
جاء نی شابّ من اہل السنةحیران ، وسبب حیرتہ انہ قد امتدت الیہ ایدی الشیعة...حتی ظن المسکین انھم ملائکة الرحمة وفرسان الحق.(٢)
ایک سنی نوجوان حیرت کے عالم میں میرے پاس آیا، جب اس سے حیرت کا سبب پوچھا تو معلوم ہوا کہ کوئی شیعہ اس تک پہنچ گیا ہے... یہاں تک کہ وہ بیچارہ یہ تصور کر بیٹھا کہ شیعہ ملائکہ رحمت اور حق کے شہسوار ہیں۔
--------------
(١) اصول مذہب ا لشیعة الامامیة الاثنی عشریة ١:٩۔
(٢) انتصار الحق:١١ و١٤۔
کتاب کے مطالب پر ایک اجمالی نظر
توفیقات الٰہی اور عنایت امام زمانہ ارواحنا لہ الفداء سے ہم نے اس کتاب میں وہابی فرقہ کے فکری و اعتقادی مبنی کو معتبر تاریخی منابع سے تلاش کرکے طول تاریخ میں اس انحرافی تفکر سے پیدا ہونے والے امور کو سات فصلوں میں بیان کرنے کی کوشش کی ہے۔
فصل اول: وہابیت، امتوں کے درمیان تفرقہ کا باعث
فصل دوم: وہابیت کی تاریخی جڑیں
فصل سوم: وہابیت کا عملی کارنامہ
فصل چہارم: وہابیت اور خدا کی معرفت
فصل پنجم: وہابیت اور مسلمانوں کو کافر قرار دینا
فصل ششم: وہابیت اور مسلمانوں پر بدعت کی تہمت
فصل ہفتم: انبیاء و اولیاء سے توسل کو حرام قرار دینا
اور اس کتاب کی دوسری جلد میں وہابیوں کے بنیادی شبہات کا جواب دیاجائے گاجیسے:
اولیائے الٰہی سے توسل کے بارے میںوہابیوں کے شبہات
اہل بیت علیہم السلام کی قبور کی زیارت
قبروں پر عمارت اور آئمہ علیہم السلام کے روضے بنانا
شفیعانِ الٰہی سے شفاعت کی درخواست کرنا
اولیائے الٰہی کے معنوی مقامات
اولیائے خدا کی ولادت منانا
امام حسین علیہ السلام اور دیگر اولیاء اللہ کی عزاداری
|