مقدمہ مؤلف
 
قارئین کرام موجودہ کتاب وھابیت کی تحقیق وتنقید کے بارے میں تحریر کی گئی ھے[1]
فرقہ وھابیت جو ابن تیمیہ اور ابن قیّم جوزی جیسے افراد کی طرز فکر پر ، محمد ابن عبد الوھاب کے ذریعہ وجود میں آیا ، یہ منحرف اور پست فرقہ ، اسلامی بلند مرتبہ تعلیمات کی حیات بخش روح سے دور ھے،ابتداء سے آج تک اس فرقے نے عالم اسلام اور مسلمانوں کے در میان تفرقہ اندازی ، تباھی، تخریب کاری اور فتنہ و فساد کے علاوہ کچھ بھی نھیں کیا ھے۔
یہ فرقہ جو ” توحید خالص “ اور ھر طرح کے شرک کی نفی کا دعویٰ کرتا ھے جب کہ عملی میدان میں کفر و شرک کے موجودہ سرپرستوں کے ساتھ گٹھ جوڑ کئے ھوئے ھے ، دقیق تحلیل و بررسی کے بعد واضح ھوتا ھے کہ یہ فرقہ اپنے تمام مکرو فریب سے بھر پوردعووں کے بر خلاف ، ایک شرط اور آئین کے علاوہ کچھ بھی نھیں ھے ، بلکہ ایک قسم کی مادہ گرایی ، ظاھر پرستی[2] اورظاھرداری کے علاوہ کچھ نھیں ھے، اور لوگوں کو دھوکہ دینے میں تمام دعوے نقش بر آب ھوگئے ۔
اس فرقہ کے سارے اعتقادات بے بنیاد اور احمقانہ ھیں ، قرآن و روایات سے نتیجہ گیری بھی سطحی اور مذاق اڑانے والی ھے ، مجموعی طور پر وھابی فرقہ ظاھرپرست ، ویرانگر اور فساد بر پا کرنے والا فرقہ ھے ، اس نے عالم اسلام پر بہت برے نتائج چھوڑے ھیں ، اس فرقہ کا مسلمانوں اور مستضعفوں کے لئے بہترین تحفہ ،[3]مسلمانوں اور موحد افراد کے درمیان تفرقہ وجدائی ، اور کفار و مشرکین کو تقویت دینے کے علاوہ کچھ بھی نھیں ھے ۔
ھمارے عقیدے کے مطابق یہ منحرف اور استعماری فرقہ کہ جو براہ راست انگلینڈ کی وزارت کے حکم کے مطابق محمد بن عبدالوھاب کے ذریعہ ظاھر ھواھے،[4]
عالمی اور انٹرنیشنل استعمارو استکبار کا مسلمانوں کے خلاف کا میاب ترین حربہ بن چکا ھے ، اور عملی طور پر اس فرقے کی ظاھر پرست تعلیم ، اتحاد مسلمین میں سب سے بڑا مانع ھے اور اس فرقہ کے ذریعہ کس قدر عظیم نقصان ھوا ھے ، کہ جس وقت تمام عالم اسلام اس پرُ آشوب ماحول میں اپنے اتحاد کی شدید ضرورت کو محسوس کررھا ھے ، اس فرقے کے ذریعہ تمام عالم اسلام میں تفرقہ اندازی اور جدائی ھوگئی ھے ، یہ فرقہ جو خود کو توحید کا حامی اور شرک سے مقابلے کا مدعی کہہ رھا ھے ، عملی میدان میں مسلمانوں کا دشمن اور مشرکوں سے دوستی کا دم بھر تا ھوا نظر آیا ، اور انھیں ظاھری اور جھوٹے دعووں کے ذریعہ ایک دوسرے کو جدا کردیا ھے ، تا کہ خونخوار استعمار کو غارت کرنے کا اور زیادہ موقع مل جائے ، اور مسلمانوں کے مال و دولت کو آسانی سے تباہ و بر باد کرسکے ، اور اسلامی ممالک کے بھر پور وسائل کی طرف دست درازی کرسکے ۔
وھابیت کے سلسلے میں بہت کچھ لکھا جا سکتا ھے ، لیکن ھم اس موقع پر صرف ان کے اھم اور کلی عقائد کی تحقیق اور ان پر تنقید کریں گے ۔
ھماری کوشش یہ ھے کہ ھم عقلی اور نقلی(قرآن وحدیث کی روشنی میں) تحقیق کے ذریعہ اور واضح و روشن دلیلوںکے ساتھ آیات الہٰی اور احادیث معصومین علیھم السلام کہ جو خاندان نبوت واھل بیت عصمت وطھارت اور چراغ ھدایت اور مکتب توحید کے علمبردار ھیں ، کے ذریعہ وھابیوں کے دعووں کو باطل کریں ، اور ان کی تناقض گوئی کو لوگوں پر آشکار کریں ۔
اگر چہ ھماری نظر کے مطابق حق مطلب ادا نھیں ھوپایا ھے اور بہتر تویہ تھا کہ اس فرقے کے تمام کلی اور جزئی عقاید بیان کرکے ان کی تنقید کی جاتی۔[5]
لیکن جتنی ھم نے کوشش کی ھے ایک عاقل اور منصف انسان کیلئے کافی ھے ، تا کہ حق اور باطل کے درمیان فیصلہ کرسکے اور فرقہ وھابیت کے جھوٹے اور باطل دعووں کی گھرائی تک پھونچ سکے ،ھم نے اس کتاب میں کوشش کی ھے کہ ان کے اصلی منابع کے ذریعہ کہ جن کے مولفین خود وھابیت کے ٹھیکیدار ھیں، ان کے عقائد اور افکار پر تنقید کریں تا کہ پھر ان کیلئے انکار کی گنجائش بھی باقی نہ رھے۔
ھم سعودی عرب کی حکومت کے بارے میں جو وھابیت کا گڑھ ھے کوئی بحث نھیں کریں گے، تا کہ قارئین یہ نہ سوچیں کہ ھم ایک سیاسی ،اجتماعی اورغلط نظام سے مقابلہ کررھے ھیں ، بلکہ ھماری کوشش یہ ھے کہ ھم لوگوں کو بتائیں کہ وھابیت کا طرز تفکر ، ناپائیدار ، استعماری اور منحرف ھے ، اور عقلی لحاظ سے محکوم ھے اور یہ نظریہ خود قارئین کرام پر واضح ھو جائیگا کہ یہ غلط طرزتفکر اورمنحرف مکتب ، میدان عمل میں اور ایک سیاسی اجتماعی نظام کی شکل میں بھی انحراف اور تباھی و بر بادی اور دنیا کے اھم استعمارسے رابطہ اور غلط ارادوں کے علاوہ کچھ نھیں کر پائیگا ۔
وھابیوں کی فکریں جو سعودی حکومت کی شکل میں نمودار ھوتی ھے ، جن کا نتیجہ انحراف اور فساد کے علاوہ کچھ نھیں ھے کیونکہ ایک غلط فکر کے ذریعہ غلط نتیجہ کے علاوہ اور کیا چیز وجود میں آسکتا ھے ، کیا یہ ھوسکتا ھے کہ ایک فکری ھدف کہ جو سراپا خطا اور منحرف ھو ، ایک حکومت کی شکل اختیار کرنے کے بعد ، اس کے نتائج اچھے اور صحیح نکلیں ، کیا فکر اور عمل اور فکر و اقعیت میں لاینفک اور ایک دوسرے سے جدا نہ ھونے والا ارتباط نھیں ھے؟ایک غلط فکر کیسے صحیح نتیجہ دے سکتی ھے ؟! یہ نظر عقلی اور منطقی معیار سے مردود اور باطل ھے ۔
پس اگر اس طرح ھے، تو ھمیں معلوم ھوجائے گا کہ وہ ممالک جو وھابیت کا مرکز ھیں اس طرح کی غلط اور منحرف تصمیم گیری کرتے ھیں۔[6]
مثال کے طور پر کیوں امریکہ کی گود میں جابیٹھتے ھیں اور اس کی طاقت کے سامنے سرتسلیم خم کرتے ھیں ، اور جمھوری اسلامی ایران کے ساتھ کہ جو گھوارہ آزادی و توحیدھے اور شرک و کفر و ظلم وستم اور بت پرستی سے مقابلے کا مرکز ھے اس طرح سے سلوک کریں ، یہ سب کچھ وھابیت کے غلط بنیادی نظریات کا سر چشمہ ھے ، کیونکہ ھمارے عقیدہ کے مطابق فکر و عمل ایک دوسرے سے کبھی جدانھیں ھوسکتے ، عمل انسان کی فکر اور اعتقاد کو ظاھر کر دیتا ھے ، ھر شخص جس طرح سوچتاھے اسی طرح عمل بھی کرتا ھے ، اور عمل اس کے عقیدہ کی عکاسی کرتاھے ۔
وھابیوں کی ان غلط اور تناقض آمیز فیصلے اور ارادوں کی اصل وجہ کو بھی ان کے منحرف عقیدے اور فکر میں تلاش کریں ۔
مجھے امید ھے کہ یہ نا چیز خدمت ، خداوند عالم او ر حضرات معصومین (ع) کی بارگاہ میںمقبول ھو ، اورصاحب عقل اور حقیقت تلاش کرنے والوں کیلئے مفید ثابت ھو ، اور میدان عمل میں تمام مسلمانوں کی وحدت اور اتحاد اور استعمار کے حربوں کو ناکام ، اوردنیا بھر کے مسلمانوںکے ذھنوں کو روشن کرنے ، اور اسلام کی عظمت اور کامیابی کا باعث بنے ، کہ اس کتاب کے لکھنے کا ھمارا مقصد اس کے علاوہ کچھ نھیں ھے ۔
خداوند کریم کی بارگاہ میں دست بہ دعا ھوں کہ ھمارے عظیم و با شعور قائد و رھبر حضرت امام خمینی ( روحی فداہ ) کو ھمیشہ تندرست اور کامیاب و سرفراز رکھے اوران کو صاحب عزت قرار دے تاکہ اپنے پاک و پاکیزہ اور بیدار و خدابین دل کے ذریعہ دنیا کے تمام مسلمانوں اور مظلوم لوگوں کو حق و انصاف اور آزادی کی طرف دعوت دیں اور ان کو اسلام مبین سے آشنا کرائیں ، اور کفر و شرک سے دور رکھیں اورجابروں ، ظالموں اور بت پرستوں کو ذلیل و رسوا کریں ۔
آخر میں ضروری سمجھتا ھوں کہ برادر گرامی آقای حسن دوست ( حفظہ الله)معاونت محترم امور مالی سازمان تبلیغات اسلامی کے لطف و کرم اور برادر محقق حضرت حجة الاسلام والمسلمین جناب آقای تسخیری(دام عزہ ) معاون محترم امور بین الملل سازمان تبلیغات اسلامی کی عنایتوں اور راھنمائی کاشکر یہ اداکروں کہ جنھوں نے ھمیشہ اس ناچیز موٴلف کو اپنے لطف و کرم کا اھل سمجھا اور میںنھایت اطمینان کے ساتھ اس ناچیز خدمت میں مشغول ھو گیا ،خداوند عالم ان کو مزید توفیقات عنایت فرمائے۔
اسی طرح معاونت فرھنگی سازمان تبلیغات کے ذمہ دار برادران کا بھی بہت شکرگذار ھوں کہ جھنوں نے وقت شناسی ،واقع بینی اور اسلامی تعھد کے ساتھ اس کتاب کو نشر کیا ، اور اپنی پرُ افتخار خدمات میں اس خدمت کا بھی اضافہ کیا ، ان کیلئے بھی خداوندعالم سے طالب ھوں تاکہ اسلام، انقلاب اسلامی اور جمھوری اسلامی ایران کی خدمات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔
اِنْ اُریدُ الاصْلَاحَ مَا اسْتَطعْتُ وَ مَا تَوفیقی اِلّا بِاللهِ عَلیہِ توکّلتُ وَ اِلیہِ اُنِیبُ…

اقل عباد ھمایون ھمتی
--------------------------------------------------------------
[1] ھم یھاں پر یہ عرض کردینا ضروری سمجھتے ھیں کہ یہ کتاب سازمان تبلیغات اسلامی (بین الاقوامی روابط) کی فرمایش پر لکھی گئی ھے او رجیسا کہ ھمیں معلوم ھوا ھے کہ ھماری یہ کتاب مذکورہ سازمان کی طرف سے دنیا کی ۶/مشھور زبانوں میں ترجمہ ھوگی ۔
سازمان تبلیغات اسلامی بخش معاونت فرھنگی نے بھی اپنی تمام تر بلند ھمتی ، واقع بینی اور علم ودانش کی بناپر اجتماعی حادثات کے پیش نظر ”فرق ومذاھب“ کے سلسلے میں تحقیقات کا احساس کیا او راس سلسلہ میں کتابوں کے نشر کا سلسلہ شروع کیا ،ھم جس بات کی طرف توجہ دلانا چاہتے ھیں وہ یہ ھے کہ ھم نے اس فارسی کتاب میں کچھ مزید چیزوں کا اضافہ کیا ھے کہ جس کی بناپر کتاب کا ترجمہ ممتاز او راپنی خصوصیات کا حامل ھے اور اس کی وجہ یہ ھے کہ آج کے پڑھے لکھے اسلامی معاشرے اور فارسی زبان مسلمانوں کی ضرورت اس چیز کا تقاضا کرتی تھی۔
ھم نے اس سے پھلے وھابیت کی ردّ میں ”نقد وبررسی آئین وھابیت“ نامی کتاب لکھی ھے کہ جس میں صرف وھابیت کے کلی (خاص خاص)چیزوں کے بارے میں بحث کی تھی لیکن ھم نے اس کتاب میں کلیات کے علاوہ ان مسائل کو بھی بیان کیا ھے جن کا اُس کتاب میں بیان کرنے کی گنجائش نہ تھی، اور ھم امید کرتے ھیں کہ خداوندعالم ھمیں اس سلسلہ میں مزید توفیق دے تاکہ ھم اس خطرناک فرقہ کے بارے میں مزید تحقیقات انجام دے سکیں۔
اور جب بھی وھابیوں کی طرف سے نئے مسائل رونما ھوتے ھیں اس وقت اس منحرف فرقے کی بے ھودہ باتوں کے جواب اور ردّ لکھنے کی ضرورت محسوس ھوتی ھے اور اسی وجہ سے دلسوز محقق اور دانشور حضرات اس خطرناک اور ذلیل فرقہ سے اعتقادی اورفکری مقابلے کے لئے نکل پڑتے ھیں اور ”قلم کی رسالت “کو اچھی طرح ادا کرتے ھیں ، اور انشاء اللہ ایسا ھوتا رھے گا۔
[2] وھابیت کی ”مادہ گرائی“ اور ”جسم انگاری“ اور وھابیت کی ظاھر پرستی اور کھوکھلہ پن اور اسی طرح ان کی ”انحصار طلبی“ یعنی وہ فقط خود کو سچّا مسلمان! کہتے ھیں اور دوسرے تمام مسلمانوں کو کافر، مشرک، توحیدکے مخالف اور بت پرست کہتے ھیں ، او ر ”انحصار طلبی اعتقادی“ کی بدترین قسم اور مسلمانوں کے درمیان تفرقہ واختلاف کے سبب بنتے ھیں ،ھم انشاء اللہ اس سلسلہ میں اسی کتاب میں استدلالی اور تفصیلی بحث کریں گے۔
[3] جھان اسلام کے لئے ان کا سب سے تازہ تحفہ ، یہ ھے کہ خانہ کعبہ کے نزدیک سیکڑوں بے گناہ حاجیوں کا قتل عام کرنا جس کی وجہ سے خانہ کعبہ کی عظمت پامال ھوگئی ،او ر دنیا لرز کر رہ گئی اور انسان کے سوئے ھوئے ضمیروں کو جھنجھوڑ ڈالا،اور خواب غفلت میں پڑے مسلمانوں کو اس ”صدی کی سب سے بڑی خونریزی“ اور ”تاریخ اسلام کی بے نظیر درندگی“ پر صدائے احتجاج بلند کرنے پر مجبور کردیا ، البتہ یہ سب کچھ آل سعود کے نوکروں کے ذریعہ خوںریزی کی ابتدا ھے ،اور وہ دن دور نھیں کہ جب خدائے قھار ،ملحدوں کے اس نحس سلسلہ سے بدلہ لے گا، اوراپنے دردناک عذاب میں مبتلا کریگا،انشاء اللہ ۔
[4] ھم خدا وندعالم کے فضل وکرم سے وھابیت کی پیدائش کے سلسلہ میں انگلینڈ کے قدیم استعمار کی کوشش کو اس کتاب کے ایک الگ فصل (وھابیت کی پیدائش ) میں تفصیل کے ساتھ بیان کریں گے۔
[5] اسی وجہ سے ھم اپنی دوسری کتاب جس کو ابھی لکھ رھے ھیں ، اور خدا وندعالم کی بارگاہ سے امید کرتے ھیں کہ جلدازجلد پوری ھوکر منظر عام پر آسکے ، اس کتاب میں وھابیت کی جزئیات ، انحرافات اور شبھات کو تفصیلی طور پربیان کریں گے ، تاکہ اس ناپاک ونحس فرقہ کی جڑیں اکھڑ جائیں اورھمارے پڑھے لکھے جوان اور نئی نسل ، ان منحرف افکار کی عوامانہ مقدس مآبی کے جال سے دور رھیں ، معلوم ھونا چاہئے کہ جس ملت کے پاس بڑے بڑے فلاسفہ مانند: ملّا صدرا (رہ) ،ابوعلی سینا (رہ) ، حکیم سبزواری (رہ) ، علامہ طباطبائی (رہ) او رامام خمینی (رہ)جیسی ھستیاں موجود ھوں او ران اسلامی فیلسوف کی لطیف وظریف نظریات حوزات علمیہ میں تدریس ھوتے ھوں، ھماری اس ملت کو اسلامی معلومات حاصل کرنے کے لئے، ابن تیمیہ اور محمد ابن عبد الوھاب جیسے متعصب اور ظاھر پرست نیز گھٹیا فکر رکھنے والوں کی کوئی ضرورت نھیں ھے ۔
[6] نہ صرف یہ کہ ان کے سیاسی اعمال غلط ھوتے ھیں ، بلکہ ظالم وخونخوار امریکہ کی غلامی کرتے ھوئے نظر آتے ھیں اور نھایت بے شرمی اور بربریت کے ساتھ خدا کے مھمانوں کا خانہ کعبہ کے نزدیک خون بھاتے ھیں ، یھاں تک کہ انقلاب او رجنگ تحمیلی کے معلولین (اپاہج) لوگوں پر بھی رحم نھیں کرتے اور اس سلسلہ میں نامعقول بھانے بناتے ھیں اور ان کا یہ بھانہ گناہ سے بھی بدتر ھے یعنی ان کا یہ بھانہ خوں ریزی اورقتل وغارت سے بھی زیادہ شرمناک ھے ۔خدا تجھے تیرے اولیا ء کرام (ع) کی قسم ! آل سعود سے اس خون ناحق کا بدلہ جلداز جلد لے کران کو اپنے اعمال کی سزا تک پھونچادے۔” اِنّ ربَّکَ لَبالمِرصَاد“۔