وھابيت کا تحليلي اور تنقيدي جائزہ
مؤلف: ھمایون ھمتی

مقدمہ ناشر
محترم قارئین کرام! ھم آپ حضرات کو صاف اور مطمئن قلب کی طرف متوجہ کرتے ھیں اور عقل وقرآن اور ایمانی بھائی چارگی کی زبان میں گفتگو کرتے ھیں کہ اس کتاب کا مطالعہ کریں اور اس کے مطالب کی طرف توجہ کریں تاکہ خالص حقیقت تک پھونچ جائیں بغیر اس کے کہ آپ کسی کے نظریہ سے متاثر ھوں ، اورآپ اس کتاب کے پڑھنے کے بعد آزاد ھیں کہ اس کی تائید کریں یا اس کی مخالفت ،ھمارا مقصد توخداکے بندوں کو حق وحقیقت کی طرف ھدایت اور خداکی آیات کی یاددھانی کرنا ھے ۔ اس میں کوئی شک وشبہ نھیں ھے کہ خداوندعالم نے انسان کو عقل سلیم عطا کی ھے جو اس کے لئے حجت باطنی ھے جس کے بارے میں خداوندعالم روز قیامت سوال کرے گا کہ کیا تم نے اس عقل سے کام لیا اور اس کی ھدایت کی پیروی کی؟! اور خداوندعالم اسی عقل کی بناپر ثواب وعقاب دے گا، پس ھمیں چاہئےے کہ عقل کی ھدایت پر عمل کریں اور ھوائے نفس (نفس امّارہ) کی مخالفت کریں اور اس سے جھاد کریں اور گذشتہ زمانہ کی رسم ورواج کو چھوڑ کرعقل کے چراغ روشن کریں تاکہ صحیح راستہ پر چل سکیں۔
ورنہ تو دنیا میں ضلالت وگمراھی کم نھیںھے جیساکہ خداوندعالم ارشاد فرماتا ھے:
<وَإِنْ تُطِعْ اٴَکْثَرَ فِیْ الْاٴَرْضِ یُضِلُّوکَعَنْ سَبِیْلِ اللّٰہِ>[1]
”(اے رسول!) دنیا میں تو بہت سے لوگ ایسے ھیں کہ تم اگر ان کے کھنے پر چلو تو تم کو خداکی راہ سے بھکادیں“
لہٰذا اگر انسان ھدایت اور راہ مستقیم چاہتا ھے تو محمد وآل محمد علیھم السلام کی اتباع وپیروی کرے کیونکہ یھی حضرات انوار ھدایت اور تقویٰ وپرھیزگاری کے چراغ ھیں انھیں کے گھر میں قرآن نازل ھوا یھی حضرات شریعت اسلام کے سب سے بڑے عالم ھیں کیونکہ انھوں نے ھی شریعت کی حفاظت کی اور انھیں کے دم سے شریعت قائم ھے۔
قارئین کرام! اگر آپ وھابیت کے امام” احمد ابن تیمیہ“ کے بارے میں کچھ پڑھیں اور اس کے کارناموں سے آگاہ ھوں تو آپ کو معلوم ھوجائےگا کہ اس نے تمام اولین وآخرین کی مخالفت کی ھے یھاں تک کہ اپنے استاد احمد ابن حنبل کی بھی مخالفت کی اور یھی نھیں بلکہ صحیح بخاری کی بھی مخالفت کی اور اپنے نرالے نظریات میں مسلمانوں کے اجماع واتفاق کو پسِ پشت ڈال دیا جس کی بناپر اسلامی ممالک کے ھر گوشہ وکنار سے اس کی سرسخت مخالفتیں ھوئیں اور مسلمانوں کے ھر فرقے کے علماء نے اس کی مخالفت میںاپنی اپنی آواز اٹھائی ، یھاں تک کے شام ،قاھرہ اور اسکندریہ کے حکمرانوں نے اس کو کئی مرتبہ قید خانہ میں ڈالا،(اور جب اس نے وھاں پر کچھ لکھنا چاھا) تو اس کوکاغذ وقلم سے بھی محروم کردیا ، کیونکہ اس کی تمام کتابیں مسلمانوں کی مخالفت اور دینی اصول کے برخلاف ھوتی تھیں، ابن تیمیہ اس قدر قید میں رھا کہ قید میں ھی اس کا انتقال ھوا ۔
اور اس کے بعد اس کے نظریات اور اعتقادی بحثیں ختم ھوگئیں ، یھاں تک کہ محمد ابن عبد الوھاب ”وھابیت کابانی“ پیدا ھوا اور اس نے ابن تیمیہ کی سنت، اس کی بدعتوں اور اس کے نظریات کو زندہ کیا اور فتنہ وفساد قتل وغارت کو عام کردیا اور تمام مسلمانوں کے شرک کا فتویٰ دیدیا اور ان کی جان ومال کو مباح کردیا ،چنانچہ اس برے طریقہ پر وھابیت کا عقیدہ قائم ھے جو اسلام ناب محمدی(ص)کی ھدایت سے کوسوں دور ھے اور یہ عقیدہ تمام انسانی قواعد کے بھی خلاف ھے نیز اس فطرت کے بھی خلاف ھے جس پر خداوندعالم نے انسانوں کو پیدا کیا ھے۔
موٴسسہ امام علی علیہ السلام جس کا مقصد دینی نظریات کی تبلیغ وترویج اور شریعت محمدی کی نشر واشاعت ھے موٴسسہ نے یہ واجب سمجھا کہ لوگوں کووھابیوں کے انحرافات اور بدعتوںسے مختلف زبانوں میں آگاہ کرے تاکہ لوگوں پر حقیقت واضح اور حجت تمام ھوجائے ۔

والسلام علی من اتبع الھدیٰ
موٴسسہ امام علی علیہ السلام
-------------------------------------------------------
[1] سورہ انعام آیت ۱۱۶