وھابیت مسلمان علماء کی نظر میں
مولّف:احسان عبداللطیف بِکری
مترجم:سید نیاز علی رضوی ھندی

گفتا رِ متر جم
وھابیت مسلمانوں کے سینہ پرایک ایسا ناسور ھے جس کی اذیت وبدبو سے تمام عالم اسلام سسک رھا ھے ۔ابتدا ھی سے یہ سازش مسلمانوں کے لئے عظیم مصیبت ھے ۔عقائد اسلامی ،شعائر الھیہ ،دانش واخلاق ،معا شرت و معیشت سبھی کچہ بھو نچال کا شکار ھیںالبتہ ادھر عالمی سیاست کے نشیب وفراز کی وجہ سے یھودیت سے اس کی برادرانہ وابستگی طشت از بام ھو چکی ھے ۔و ھابیت کا پشت پناہ سعودی خاندان اپنے مسلسل گھناؤ نے حر کات سے صیھونیت کا قافیہ بن چکا ھے ۔ عام طور سے مترا دف قافیے کے طور پر سعود و یھود کھا جانے لگا ۔ لیکن بد قسمتی سے مسلمانوں کے زیادہ تر افراد اپنی جھالت اور بے خبری کی وجہ سے اس کی ابتداء ، عزائم اور وسیع تر نقصانات سے عدم تو جھی برت رھے ھیں ۔
زیر نظر کتاب ” وھابیت مسلمان علماء کی نظرمیں ،، ایک جلیل القدر اھل سنّت عالم جناب احسان عبد الطیف بکری کی تا لیف ھے ،جسے مکتبہ آیت الله العظمیٰ مر عشی نجفی قدس سرھ، قم نے شائع کیا ھے ۔ اس مختصر مگر مفید کتاب میں وھابیت کی حقیقت، دانشوران اسلام پر اس کا رد عمل وھابیت کے ” پیر مغان ،، ابن تیمیہ کی حقیقی تصویر نیزان کے علمی عجوبوں کو پیش کیا گیا ھے ۔ اور کتاب کے آخر میں مسلمانوں کو درد مندانہ نصیحت کی گئے ھے ۔حقیر کی یہ پھلی کو شش ھے جسے محض خالصتہ لو جہ الله پیش کیا جار ھا ھے ۔ کتاب میں خامیاں بھی ھو نگی ، لیکن یہ احساس محض اس لئے ھمت شکنی نھیں کر رھا ھے کہ ایک مفید چیز مسلمانوں کے لئے مشعل راہ کا کام کر سکے ۔ارباب نظر سے گزارش ھے کہ غلطیوں سے مطلع فر مائیں ۔

سید نیاز علی رضوی ھندی
حوزئہ علمیہ قم المقدسہ
جمھوری اسلامی ایران
-------

تقریظ
از حضرت آیت الله جعفر سبحانی دام ظلّہ
اسلامی قوانین دو بنیادوں پر استوار ھے ۔ان میںسے ایک ”کلمہ توحید ،،یعنی یکتا پرستی ھے جو تمام مسلمانوں کا شعار ھے۔ اور دوسرا ”توحید کلمہ ،،ھے جوتمام مسلمانوںکو وحدت و اتفاق اور اتحاد و یگانگی کی دعوت دیتا ھے اگر پیغمبر اسلام صلی الله علیہ و آلہ وسلّم لو گوںکو یکتا پرستی کی دعوت دیتے تھے تو ان کو تفرقہ اور گروہ بازی سے بھی منع کرتے تھے ۔اور ھمیشہ سے یہ آیت دنیا بھر کے تمام مسلما نوں کے پیش نظر رھی ھے :اِنَّ ھَٰذِہ اُمَّتَکُم اُمَّةًوَاحِدةًوَاَنَا رَبَّکُم فَاعْبُدُون(سورہ انبیاء ۹۲)” بےشک ےہ تمھاری امت ایک امت یعنی ایک دین کو ماننے والی ھے اور میں تمھا را پروردگار ھوں تم میری ھی عباد ت کرو ،،۔
بنا بر این جو چیز بھی مسلمانوں کی وحدت کو نقصان پھونچائے، ان کے اتحادکو درھم و برھم کرے ،ان کو مختلف گروھوںمیں باٹے یا ان کے در میان جو موجودہ شگاف ھے اس میں اضافہ کرے تو وہ ایک شیطانی فعل اور شیطانی نعرہ کھا جانے کا مستحق ھے ،جو جاھلوں یا اسلام سے ناواقف افراد کے منہ سے بلند ھوتا ھے ۔
دنیا کے مسلمان آٹھویں صدی ھجری تک انبیاء و اولیا اور صالحین امت کے بارے میں وحدت کلمہ رکھتے تھے ۔ وہ پیغمبر اسلام کی زیارت کے سفر کو مستحب جانتے تھے اور خود زیارت کو قربت کا ایک عمل سمجھتے تھے ۔ نیز اسلامی اساسوں اور پیغمبر اسلام کے آثار ، مثلاً خود آپ کی اور آپ کے فرزندوں اور صحابیوں کی قبر کی حفاظت پر بھت توجہ دیتے تھے ۔ اور اس راہ میں کسی کو شش سے دریغ نھیں کر تے تھے ۔ وہ مشاھد مقدسہ کو آباد رکھتے تھے اور اس طرح اپنی اسلامی ذمہ داریوں کو عملی جامہ پھناتے تھے ۔
پھلی بار آٹھویں صدی ھجری میں احمد ابن تیمیہ ( ولادت ۶۶۱ اور وفات ۷۲۸ ) نامی ایک شخص نے شام میں مسلمانوں کے در میان پر چم مخالفت بلند کیا اور تمام مسلمانوں سے بغاوت کر تے ھوئے اس نے زیارت کے سفر کو حرام کرار دیا ۔ انبیاء وصالحین کی قبروں کی زیارت کو بد عت اور رسالت کے آثار کی حفاظت کو شرک قرار دیا ۔ البتہ اس شیطانی آواز کا اس وقت شام اور مصر کے بزرگ علماء اور دانشوروں نے گلا گھونٹ دیا اور ابن تیمیہ کا مسلک اور نظریہ رواج نہ پاسکا ۔
لیکن بارھویں صدی ھجری میں ابن تیمیہ کی کتابوں کامطالعہ کرنے کے بعد محمد ابن عبدالوھاب ( ولادت ۱۱۱۵ اور وفات ۱۲۰۷ ) نامی ایک شخص نے اس کے خبیث افکار کو دوبارہ زندگی دی اور ۱۱۶۰ میں خاندان محمد ابن سعود کے ساتھ رشتہ والحاق پیدا کیا۔ اس طرح یہ خبیث افکار نجد میں رائج ھوئے۔ اس مسلک کی نشر اشاعت کیلئے یہ لوگ عراقی ،اردنیٰ ،حجازی اور نجد کے اطراف میں مقیم قبائل کے ساتھ مسلسل خونی جنگ کرتے رھے ،نتیجہ میں توحید کے نام پر مسلمانوں کے ناموس اور پاکیزہ اقدار کی ھتک حرمت اور ان کے گھر بار کو آگ لگاتے اور ویران کرتے رھے ۔
لیکن ان تمام کوششوں کے باوجود وھابی مسلک کو قابل دید عروج حاصل نہ ھو سکا یھاں تک ادھر آخری صدی میں برطانیہ کی مدد سے دوسری جنگ عظیم کے بعد آل سعود نجد و حجاز پر مسلّط ھوگئی ۔ اور یہ لوگ چند خود فروش اھل قلم کو خریدکر دوسروں کو گمراہ کرنے اوراس مسلک کو کہ جس کا مقصد ھی اسلام کی بنیادوںکومٹانے اور اسلامی آثار کو فنا کرنے اور نسل جدیدکو گزشتہ نسلوںسے منقطع کرنے کے سواکچہ اور نھیں ھے ،دوردراز علاقوںتک پھچانے میں کامیاب ھوگئے ۔اس راہ میں انھوں نے پٹرول ڈالر کی بنیاد پر کا فی عروج حاصل کیا۔
لیکن باطل ایک ٹمٹماتا ھوا چراغ ھے اس کی تمام روشنی چند روزہ ھوتی ھے اور حق باقی رھنے والا ھے ۔دوسرے لفظوں میں ”للباطل جولة و للحق دولة،،
اوراس بنا پر اھل سنّت اور تشیّع کی بھت سی شخصیتوں نے اس مسلک پر کھل کر تنقید کرتے ھوئے ابن تیمیہ کے افکار کو رد کیا ھے جن میں اکثریت اھل سنت حضرات کی ھے ۔ان میںسے کچہ افرادکے نام اس کتابچہ میں جسے حجتہ الاسلام جناب سیدنیازعلی رضوی نے ترجمہ کیا ھے درج کئے گئے ھیں ۔
تاکہ وھابیت سے متعلق اس مختلف معلومات اور دندان شکن علمی جوابات کے مطالعہ سے با ایمان افراد خاص طور پر نوجوان نسل اس فکری بیماری سے اپنے آپ کو محفوظ رکہ سکے ۔

قم ۔موٴسسہ امام صادق علیہ السلام
جعفر سبحانی
---------

مقدمہ
از حضرت آیت الله ناصر مکارم شیرازی دام ظلّہ

اسلام اور مسلمانوں کیلئے وھابیت کا خطرہ جب بھی کوئی شخص وھابیت کا تاریخچھٴ پیدائش، ابتداء اور اس کی تشکیل نیز پھلے نجد اور پھر پورے حجاز میں اس کے پھیلاؤ کا مطالعہ کرے، جو خود ان کے یا دوسرے غیر جانبدار افراد کے ذریعہ لکھا گیا ھے تو اس پر یہ حقیقت روشن ھو جائے گی کہ وھابی اپنے پیروؤں کے علاوہ تمام مسلمانوں کو کافر ،مشرک،اور بت پرست جانتے اور ان کے خون و جان ومال مباح سمجھتے ھیں ۔
اس بات میں کوئی مبالغہ نھیں ھے ۔ اس کے دسیوں معتبر ثبوت موجود ھیں اور یہ مسلمات میں سے ھے ۔ اب آپ غور کیجئے کہ مسلمانوں کے درمیان ایک ایسی اقلیت کا وجودجو ایک طرف اسلام اور مسلمانوں کے مرکز حرمین شریفین پر قابض ھے اور دوسری طرف دنیا کے اھم ترین تیل کے کنوؤں پر تسلط جمائے ھے، ساتھ ھی ان کا استکباری حکومتوں اور عالمی استعمار سے نز دیکی اور اٹوٹ رابطھ، جن کی اسلام اور مسلمانوں سے دشمنی کسی سے چھپی نھیں ھے ۔کس قدر بالقوت اور بالفعل خطرات کا باعث ھو سکتا ھے، افسوس کہ بعض نا سمجھ اور نا دان گروہ ان کے بعض پر فریب نعروں ۔مثلاً توحید کی طرف دعوت، خرافات سے مقابلہ ،ھر طرح کی بدعت کا سختی سے انکار ۔ کا شکار ھو جاتے ھیں اور ان سے بدتر یہ کہ ان کے پٹرول ڈالر جسے وہ اپنے گمراہ کن مذ ھب کی تبلیغ کے لئے عجیب و غریب انداز میں صرف کر تے ھیں، اس کے ذریعہ وہ بعض اھل قلم اور در باری ملاؤ ں کو اپنی طرف مائل کر لیتے ھیں ۔ اس حرکت نے وھابیت کے خطرہ کو دو چنداں کر دیا ھے جب کہ صفات خدا کے سلسلہ میں ان کے بھت سے عقائد زمانھٴ جاھلیت کے مشرکین کے عقائد سے بالکل ملتے جلتے ھیں اور دین میں ان کی پیدا کی ھوئی بد عتیں نہ صرف سنّت نبوی پر ایک بڑا سوالیہ نشان بناتی ھے بلکہ شفاعت اور وسیلہ وغیرہ کے سلسلہ میں بھت سی قرآنی آیات پر بھی حملہ آور ھوتی ھیں ۔یہ سب کچہ ایک طرف اور ان لوگوں نے مسلمانوں کے درمیان جو اختلاف ایجاد کیا ھے وہ ایک طرف ۔آخر دنیائے اسلام پر کشمیر سے مرا کش اور افغانستان سے فلسطین تک دشمنوں کا قبضہ کیسے ھو گیا ؟ سب بیدار ھو رھے ھیں اور اگر یھی کیفیت باقی رھی تو بلا شبہ تمام مستکبرین کے منافع خطرے میں پڑ جائیں گے اور اسلام کی غصب شدہ مقدس سرزمین یعنی فلسطین بھی اس بیداری کے پر تو میں آزاد ھو کر رھے گی ۔ ان حالات میں دشمن سر گر داں ھے اور سب سے اھم نقطہ جس سے دشمن نے اپنی امیدیں وابستہ کر رکھی ھیں وہ ھے، اختلاف پیدا کر نا اور مسلمانوں کی صفوں میں شگاف ڈالنا اور اختلاف پیدا کر نے کا بھترین حر بہ ھی وھابیت کو ھوا دینا اور اس کی حمایت کر نا ھے ۔
ھم تمام مسلمانوں سے یہ در خواست کر تے ھیں کہ اس فر قہ کے عقائد خاص تور سے اپنے پیروؤں کے علاوہ دنیا کے تمام مسلمانوں کی تکفیر اور ان کی جان و مال و آبرو کو مباح کرار دینے والے عقائد کو غیر جانبدارصاحبان قلم کی کتابوں میں پڑھیں اور ماضی میں سر زمین طائف، درعیھ، نجد کے تمام علاقوں،حجاز کے عمو ماً تمام شھروں اور کربلا میں ان کے قتل عام پر غور کریں ۔ مسلمانوں اور اسلام کے پیکر میں ان کے ذریعہ جو شگاف پڑ گیا ھے اس کا جائزہ لیں نیز ان کے ھاتھوں اھل سنّت اور شیعوں کے عظیم ترین علماء کی شھادتوں کا دقت کے ساتھ مطالعہ کریں ۔ اس کے بعد اس عظیم خطرہ سے مقابلہ کی فکر کریں۔ اسے اپنا فریضہ سمجھیں اور خاص طور سے جھاں تک ھو سکے دنیا کے مسلمانوں کو آگاہ نیز نا سمجھ اور فریب خوردہ افراد کو بیدار کر نے کی کوشش کریں ۔
خدا وند عالم ھم سب کے دلوں کو اتحاد وآگھی کے نور سے منور فرمائے اور مفسروں کا شر ان ھی کی جانب پلٹا دے ۔

آمین یا رب العالمین
ناصر مکارم شیرازی ۔