شیعیان علی اہل سنت کی نظرمیں
 

شیعیان علی کا دوسروں کی شفاعت کرنا
٣٤: قالَ رسولُ اللہِ ۖ :
لَا تَسْتَخِفُّوا بِشیعَةِ عَلِیٍّ، فَانَّ الرَّجُلَ مِنھُمْ یَشفعُ فِی مِثْلِ رَبِیعَةَ وَمُضَرَ[37].

ترجمہ:
رسول خدا ۖ نے فرمایا:
علی کے شیعوں کو حقارت کی نگاہ سے مت دیکھو اسلیے کہ ان میں سے ہرایک شخص قبیلہ ربیعہ ومضر کے برابر افرادکی شفاعت کر سکتا ہے۔

شیعیان علی کا سبقت لے جانا
٣٥: عن ابن عباس: سَأَلتُ رسولَ اللہِ ۖ عَن قولِ اللہِ: (اَلسَّابِقُوْنَ السَّابِقُوْنَ أُوْلٰئِکَ الْمُقَرَّبُوْنَ[38])(١)
قَالَ: حَدَّثنِی جَبرئِیلُ بِتفسِیرِھَا، قالَ: ذَاکَ عَلِیّ وَشِیْعَتِہِ اِلَی الجَنّةِ[39].

ترجمہ:
حضرت عبداللہ بن عباس کہتے ہیں میں نے رسول خدا ۖ سے اس فرمان کے بارے میں سوال کیا تو آپۖ نے فرمایا:
جبرائیل نے مجھے اس کی تفسیر یوں بیان کرتے ہوئے بتایا: وہ علی اور ان کے شیعہ (جنت میں سبقت لینے والے ) ہیں۔

شیعیان علی درخت رسالت کے پتے
٣٦: قالَ رسولُ اللہِۖ :
أَنا الشَّجرةُ، وفَاطمةُ فرعُھَا، وعَلِی لقاحُھَا، وَالحسنُ وَالحسینُ ثَمرُھَا، وشِیعَتُنَا وَرَقُھَا، وأَصْلُ الشَّجرةِ فِیْ جَنّةِ عَدْنٍ، وسَائرُ ذَلِکَ فِی الْجَنّةِ[40].

ترجمہ:
رسول خدا ۖ نے فرمایا:
میں (وہ) شجرہ طیبہ ہوں، فاطمہ اُس کی شاخ ہیں، علی اس کا پیوند ہیں، حسن ، حسین اُس کا پھل ہیں اور ہمارے شیعہ اسکے پتے ہیں، اس درخت کی جڑ جنت میں ہے

شیعیان علی ہی ابرار ہیں
عن الأصبغ بن نباتة قَالَ: سَمِعْتُ عَلِیًّا یَقولُ: أَخذَ رسولُ اللہِ بِیَدِیْ، ثُمّ قال: یَاأَخی! قول اللہ تعالیٰ: (ثَوَابًا مَنْ عِنْدِ اللّہِ وَاللّہُ عِنْدَہُ حُسْنُ الثَّوَابِ وَمَا عِنْدَاللّہِ خَیْر لِلأَبْرَارِ[41]) أَنتَ الثَّوابُ وَشِیعتُکَ الأَبْرَارُ[42].

ترجمہ:
اصبغ بن نباتہ کہتے ہیں میں نے علی سے سنا آپ فرما رہے تھے کہ رسول خدا ۖ نے میرا ہاتھ تھام کر فرمایا:
اے برادرم! خداوند متعال کا یہ فرمان(خدا کے ہاں یہ انکے کیے کا ثواب ہے اور خدا کے یہاں اچھا ہی ثواب ہے) وہ ثواب تم ہو اور ابرار سے مراد آپ کے شیعہ ہیں۔

شیعیان علی نبی ۖ کے جوار میں
٣٨: لَمَّا قَدِمَ عَلِیّ عَلٰی رَسولِ اللہِ لِفَتح خَیْبَرَ قَالَ ۖ:
لَوْلَاأَنْ تَقُولَ فِیکَ طَائفَةً مِن اُمَّتی مَاقَالتِ النَّصاریٰ فِی المسیحِ لَقُلتُ فِیکَ الیومَ مَقَالًا لَاتَمُرُّ بِمَلائٍ اِلَّا أَخذُوا التُّرابَ مِن تَحتَ قَدمیکَ وَمِن فَضلِ طُھُورِکَ یَستَشْفُونَ بہِ، ولکن حسبکَ أن شیعتَک عَلٰی مَنابرَ مَنْ نُورٍ روّائً مَسرورِین، مبیضةً وُجوھُم حَولی أشفعُ لَھم، فَیکونُونَ غدًا فِی الجَنةِ جِیْرَانِیْ[43].

ترجمہ:
جب فتح خیبر کے سلسلہ میں حضرت علی رسول خدا ۖ کی خدمت میں پہنچے تو آنحضرت ۖ نے فرمایا: اگر مجھے اس بات کا خوف نہ ہوتا کہ میری امت کا ایک گروہ آپ کے بارے میں وہی بات کرے گا جو عیسی کے بارے میں نصاری نے کہی تو آج میں آپ کے بارے میں ایسی بات بیان کرتا کہ آپ جہاں سے گزرتے لوگ آپ کے پاؤں کی خاک اور آپ کے وضو سے بچے ہوئے پانی کو شفا کیلئے اکٹھا کرتے۔لیکن آپ (کے مقام ومنزلت) کیلئے یہی کافی ہے کہ آپ کے شیعہ سیراب، خوشحال اور چمکتے ہوئے چہروں کے ساتھ میرے اطراف میں ہوں گے میں ان کی شفاعت کرونگا اور جنت میں میرے ہمسائے میں ہوں گے۔

شیعیان علی کا مقام
٣٩: قال رسول اللہ ۖ :
لَمَّا اَدْخَلْتُ الْجَنَّةَ رَأَیْتُ فِیھَا شَجرةً وَفِی أَعْلَاھَا الرِّضْوَانُ۔ قُلتُ یاجبرئیلُ لِمَنْ ھَذِہِ الشَّجَرةُ؟
قال: ھذا لِابْنِ عَمّکَ عَلِیَّ بْنَ أبی طَالِبٍ اِذَا أَمَر اللّہُ الخَلیفةَ بِالدُّخُولِ اِلَی الْجَنةِ یُوتیٰ بِشِیْعَةِ عَلِیٍّ یَنْتَھِیْ بِھم اِلیٰ ھَذِہ الشَّجرةُ یَلبِسونَ الْحُلَلَ، وَیرکَبُونَ الخَیلَ البَلَقَ وَیُنادی مُنادٍ: ھَؤُلَائِ شِیعَةُ عَلِیٍّ صَبَرُوا فِی الدُّنیَا عَلَیْ الأَذٰی مَحَبُوا الیَوْمَ[44].

ترجمہ:
رسول خدا ۖ نے فرمایا: جب مجھے (سفرمعراج میں) جنت میں لے جایا گیا تو وہاں پر میں نے ایک درخت دیکھا جس پر رضوان یعنی خدا کی خوشنودی پائی جاتی تھی۔
میں نے پوچھا اے جبرائیل ! یہ درخت کس کیلئے ہے؟
کہا: یہ آپ کے بھائی علی بن ابیطالب کیلئے ہے۔
جب خداوند متعال لوگوں کو جنت میں داخل ہوناے کا امر صادر فرمائے گا تو علی اپنے شیعوں کو اس درخت کے پاس لائیں گے ۔ انہوں نے خوبصورت لباس پہنے ہوں گے اور تیزرفتار سواریوں پر سوار ہوں گے۔ منادی ندا دے گا: یہ علی کے شیعہ ہیں جنہیں دنیا میں تکلیفوں پر صبر کرناے کی بناء پر یہ مقام عطا ہوا ہے۔

شیعہ نجات یافتہ فرقہ
٤٠:عن أنس بن مالک قال:
کُنَّا عِند رسولِ اللہۖ، وَتَذَکرناا رَجُلاً یُصَلِّیْ وَیَصُومُة وَیَتَصَدَّقُ وَیُزَکِّی، فَقالَ یَاأَبَاالحَسنِ لَنَارَسولَ اللّہِ ۖ:
لَاأَعْرُفُہُ... قَال عَلِیّ...فقال: یَاأَباالحَسنِ اِنَّ اُمَّةَ مُوْسیٰ علیہ السلام اِفْتَرَقَتْ عَلٰی اِحْدیٰ وَسَبْعِیْنَ فِرْقَةً، فِرْقَة نَاجِیَة وَالبَاقُونَ فِیْ النَّارِ۔
وَاِنَّ اُمَّةَ عِیْسیٰ علیہ السلام اِفْتَرَقَتْ عَلٰی اِثْنینَ وَسَبْعِیْنَ فِرْقَةً، فِرْقَة نَاجِیَة وَالبَاقُونَ فِیْ النَّارِ.
وَستفترقُ اُمَّتیْ عَلٰی ثَلاثٍ وَسَبْعِیْنَ فِرْقَةً، فِرْقَة نَاجِیَة وَالبَاقُونَ فِیْ النَّارِ.
فقلتُ: یَارسولَ اللہِ ۖ فَمَا النَّاجِیةُ؟ قال: اَلْمُتَمَسِّکُ بِمَا أَنْتَ وَشِیْعَتُکَ وَأَصْحَابُکَ[45]

ترجمہ:
انس بن مالک کہتے ہیں:
میں رسول خدا ۖ کی خدمت میں موجود تھا اور ایک شخص کے بارے میں گفتگو کررہے تھے جو نماز ، روزہ، صدقہ وزکات کا پابند تھا ۔ تو رسول خدا ۖ نے ہم سے فرمایا:میں ایسے شخص کو نہیں جانتا۔ حضرت علی نے سوال کیا تو آنحضرت ۖ نے جواب میں فرمایا:اے ابوالحسن ! بے شک امت موسی اکہتر فرقوں میں بٹ گئی جبکہ ان میں سے صرف ایک فرقہ نجات یافتہ ہے ۔
عیسی کی امت بہتّر فرقوں میں تقسیم ہوگئی جبکہ ان میں سے بھی صرف ایک فرقہ نجات یافتہ ہے۔
اور عنقریب میری امت بھی تہتّر فرقوں میں تقسیم ہوجائے گی جن میں سے صرف ایک فرقہ نجات یافتہ ہوگا اور باقی سب جہنمی ہوں گے۔
میں نے عرض کیا: یارسول اللہ ۖ کونسا فرقہ نجات پائے گا؟ فرمایا: وہ آپ ، آپ کے شیعہ اور آپ کے اصحاب کی سیرت پر عمل کرناے والے ہوں گے۔
١٧ ربیع الاول ١٤٣٠ ہجری روز ولادت باسعادت پیغمبراکرمۖ کتاب مکمل ہوئی۔